Reporter SS
سان فرانسسکو: فیس بک نے لوگوں، مقامات اور واقعات کی سرچ اور اس سے وابستہ نتائج کو مزید بہتر کرنے کے لیے اب سرچ بار کے نتائج کے ساتھ ایک پینل میں کھلنے والی معلومات ظاہر کرنا شروع کردی ہے جس میں متعلقہ موضوع پر وکی پیڈیا کے صفحات سامنے آجاتے ہیں۔
اس کا اعتراف فیس بک ایپ استعمال کرتے ہوئے بعض افراد نے کیا ہے۔ لوگوں کے مطابق وکی پیڈیا کا خلاصہ سامنے آتا ہے اور اگر مشہور شخصیت کا انسٹاگرام یا کوئی اور آفیشل اکاؤنٹ ہو تو وہ بھی سامنے آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ شخصیت یا موضوع سے وابستہ دیگر معلومات بھی سامنے آجاتی ہیں۔
اگرچہ فیس بک نے یہ ابھی متعارف کرایا ہے لیکن یہ فیچر گوگل نالج فیچر جیسے ہی ہیں جو 2012 میں پیش کئے گئے تھے اور ان میں بھی وکی پیڈیا سے ہی معلومات لی جاتی ہے۔ اس طرح کے معلوماتی باکس یا پینل کا ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ اس سے تلاش کی جانے والی شے کا پس منظر مل جاتا ہے اور تحقیق کرنے والا مزید کچھ دیر پلیٹ فارم پر رہتا ہے۔
فیس بک کے معاملے میں یہ معلومات یا تو ظاہر کرتی ہیں کہ وہ شخص کس طرح کی شہرت رکھتا ہے یا کسی منفی گروہ سے تعلق ہے اور اس طرح کسی بھی شخص کے بارے میں معلومات اور حقائق کی تصدیق میں بھی مدد ملتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی فائیو جی سرچ کرتا ہے تو فیس بک اس سے وابستہ درست حقائق اور تمام سازشی نظریات پر مضامین اور دیگر معلومات کو سامنے لے آتا ہے۔
فیس بک پر اس وقت جعلی معلومات کی زبردست بھرمار ہے۔ اب چونکہ فیس بک کا الگورتھم کچھ اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ ان ٹرینڈز اور رحجانات کو اہمیت دیتا ہے جہاں دھواں دار بحث جاری ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انتہائی متنازعہ اور گرما گرم موضوعات پر اس کا الگورتھم دھیان دیتا ہے اوریوں غلط معلومات اور جعلی خبریں مزید تیزی سے آگے پھیلتی ہیں۔
تاہم فیس بک نے اپنی جانب سے اس آپشن پر کوئی خاص معلومات یا پریس ریلیز جاری نہیں کی ہے بلکہ بعض صارفین نے اسے اپنے اپنے انداز میں نوٹ کیا ہے
کیلیفورنیا: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا نےمختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 ہزار ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد برکلے کے ماہرین نے رگوں میں سختی اور بے خوابی یعنی نیند نہ آنے کی شکایت میں واضح تعلق دریافت کیا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس بائیالوجی‘‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ رگوں میں چربی جمع ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں یہ رگیں سخت ہوجاتی ہیں اور جسم کے اندر خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوتا ہے۔
رگوں کی سختی اور ان میں دورانِ خون متاثر ہونے سے اگر ایک طرف فالج سے لے کر دل کے دورے تک، درجنوں خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب نیند کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔
لہذا بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ بے خوابی کی شکایت کو رگوں کی سختی اور اس سے وابستہ دیگر خطرات کا پیش خیمہ سمجھا جاسکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق میں شریک ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ علامت صرف ان ہی امراض کے خدشات تک محدود نہیں بلکہ یہ اعصابی اور دماغی بیماریوں کو جنم دینے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
بے خوابی سے بچنے کےلیے ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو رات کو سونے اور صبح کو جاگنے کا وقت متعین کیا جائے جبکہ سونے سے پہلے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، ٹی وی اور کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے، بلکہ ان سب چیزوں کو اپنے بیڈ روم سے نکال باہر کردیا جائے؛ ورزش کرنے کی عادت ڈالی جائے؛ سونے سے کم از کم ایک کیفین (چائے اور کافی وغیرہ) اور الکحل کا استعمال بالکل نہ کیا جائے؛ نیند نہ آرہی ہو تو کوئی جسمانی یا ذہنی مشقت (مثلاً مطالعہ) کی جائے، یہاں تک کہ نیند آنے لگے۔ اگر ان تمام کوششوں کے باوجود بھی بے خوابی کی شکایت برقرار رہے تو بہتر ہے کہ کسی اچھے اور مستند ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ہیڈ ماسٹرز نے مستقلی کا معاملہ التوا کا شکار ہونے پر سوشل میڈیا پر احتجاجی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں جس کی وجہ سے ٹوئٹر پر ہیڈ ماسٹرز کا احتجاج ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔ احتجاجی ہیڈ ماسٹرز نے کنٹریکٹ ختم ہونے سے پہلے نوکریوں کو ریگولر پوسٹوں میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے ہیڈماسٹرز کی مستقلی کے حوالے سے سیاسی، سماجی رہنماؤں اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں نے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے اپیلیں کی ہیں۔ ٹرینڈ پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈنگ کی پہلی فہرست پر دیکھا گیا، جس میں 2 لاکھ سے زائد ٹوئٹس ریکارڈ ہوئیں۔ ہیڈ ماسٹرز کی مستقلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے جو کابینہ کمیٹی بنائی گئی اس نے بھی کوئی نتیجہ نہیں دکھایا۔ ہیڈماسٹرز کا کہنا ہے غیر مشروط طور پر ہماری نوکریوں کو مستقل کیا جائے ۔
سندھ اسمبلی کے ذریعے قانون سازی کر کے ملازمین کو مستقل کرنے کی روایت پہلے سے موجود ہے جس کے ذریعے گریڈ ایک سے 19 تک کے لاکھوں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جاتا رہا ہے۔ احتجاجی ہیڈماسٹرز کے مطابق ان کی بھرتی ورلڈ بینک کی نگرانی میں آئی بی اے سکھر جیسے معروف ادارے سے ٹیسٹ لے کر میرٹ کے تحت ہوئی چونکہ ہیڈماسٹرز/ ہیڈمسٹریس ایک مستقل بجٹ پوسٹ ہے جس پر مزید عرصہ کنٹریکٹ کی تلوار کے سائے میں کام کرنا دشوار ہے اور اسکول کے انتظامی و مالی معاملات میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔