پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 سان فرانسسکو: فیس بک نے لوگوں، مقامات اور واقعات کی سرچ اور اس سے وابستہ نتائج کو مزید بہتر کرنے کے لیے اب سرچ بار کے نتائج کے ساتھ ایک پینل میں کھلنے والی معلومات ظاہر کرنا شروع کردی ہے جس میں متعلقہ موضوع پر وکی پیڈیا کے صفحات سامنے آجاتے ہیں۔

اس کا اعتراف فیس بک ایپ استعمال کرتے ہوئے بعض افراد نے کیا ہے۔ لوگوں کے مطابق وکی پیڈیا کا خلاصہ سامنے آتا ہے اور اگر مشہور شخصیت کا انسٹاگرام یا کوئی اور آفیشل اکاؤنٹ ہو تو وہ بھی سامنے آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ شخصیت یا موضوع سے وابستہ دیگر معلومات بھی سامنے آجاتی ہیں۔

اگرچہ فیس بک نے یہ ابھی متعارف کرایا ہے لیکن یہ فیچر گوگل نالج فیچر جیسے ہی ہیں جو 2012 میں پیش کئے گئے تھے اور ان میں بھی وکی پیڈیا سے ہی معلومات لی جاتی ہے۔ اس طرح کے معلوماتی باکس یا پینل کا ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ اس سے تلاش کی جانے والی شے کا پس منظر مل جاتا ہے اور تحقیق کرنے والا مزید کچھ دیر پلیٹ فارم پر رہتا ہے۔ 

فیس بک کے معاملے میں یہ معلومات یا تو ظاہر کرتی ہیں کہ وہ شخص کس طرح کی شہرت رکھتا ہے یا کسی منفی گروہ سے تعلق ہے اور اس طرح کسی بھی شخص کے بارے میں معلومات اور حقائق کی تصدیق میں بھی مدد ملتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی فائیو جی سرچ کرتا ہے تو فیس بک اس سے وابستہ درست حقائق اور تمام سازشی نظریات پر مضامین اور دیگر معلومات کو سامنے لے آتا ہے۔

فیس بک پر اس وقت جعلی معلومات کی زبردست بھرمار ہے۔ اب چونکہ فیس بک کا الگورتھم کچھ اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ ان ٹرینڈز اور رحجانات کو اہمیت دیتا ہے جہاں دھواں دار بحث جاری ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انتہائی متنازعہ اور گرما گرم موضوعات پر اس کا الگورتھم دھیان دیتا ہے اوریوں غلط معلومات اور جعلی خبریں مزید تیزی سے آگے پھیلتی ہیں۔

تاہم فیس بک نے اپنی جانب سے اس آپشن پر کوئی خاص معلومات یا پریس ریلیز جاری نہیں کی ہے بلکہ بعض صارفین نے اسے اپنے اپنے انداز میں نوٹ کیا ہے

کیلیفورنیا:  یونیورسٹی آف کیلیفورنیا نےمختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 ہزار ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد برکلے کے ماہرین نے رگوں میں سختی اور بے خوابی یعنی نیند نہ آنے کی شکایت میں واضح تعلق دریافت کیا ہے۔

آن لائن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس بائیالوجی‘‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ رگوں میں چربی جمع ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں یہ رگیں سخت ہوجاتی ہیں اور جسم کے اندر خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوتا ہے۔

رگوں کی سختی اور ان میں دورانِ خون متاثر ہونے سے اگر ایک طرف فالج سے لے کر دل کے دورے تک، درجنوں خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب نیند کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔ 

لہذا بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ بے خوابی کی شکایت کو رگوں کی سختی اور اس سے وابستہ دیگر خطرات کا پیش خیمہ سمجھا جاسکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق میں شریک ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ علامت صرف ان ہی امراض کے خدشات تک محدود نہیں بلکہ یہ اعصابی اور دماغی بیماریوں کو جنم دینے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

بے خوابی سے بچنے کےلیے ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو رات کو سونے اور صبح کو جاگنے کا وقت متعین کیا جائے جبکہ سونے سے پہلے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، ٹی وی اور کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے، بلکہ ان سب چیزوں کو اپنے بیڈ روم سے نکال باہر کردیا جائے؛ ورزش کرنے کی عادت ڈالی جائے؛ سونے سے کم از کم ایک کیفین (چائے اور کافی وغیرہ) اور الکحل کا استعمال بالکل نہ کیا جائے؛ نیند نہ آرہی ہو تو کوئی جسمانی یا ذہنی مشقت (مثلاً مطالعہ) کی جائے، یہاں تک کہ نیند آنے لگے۔ اگر ان تمام کوششوں کے باوجود بھی بے خوابی کی شکایت برقرار رہے تو بہتر ہے کہ کسی اچھے اور مستند ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔

لاہور: صوبےپنجاب کی تمام جامعات میں ترجمہ کے ساتھ قرآن پاک پڑ ھانے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔
 
گورنر پنجاب اور یونیورسٹیز چانسلر چوہدری محمد سرور نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے یونیورسٹیز میں ترجمہ کے ساتھ قرآن پاک پڑ ھانے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
پنجاب کی تمام جامعات میں لیکچررز طلبہ کو ترجمہ کیساتھ قرآن پڑ ھائیں گے جس کے بغیر ڈگری نہیں ملے گی۔
 
قرآن مجید کا نصاب اسلامیات کے مضمون کے علاوہ پڑھایا جائے گا۔
گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ قرآنِ پاک مکمل ضابطہ حیات ہے جو دنیا کی رہنمائی کے لیے ہمارے نبی حضرت محمدﷺ پر نازل ہوا، قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی دنیا اور آخرت سنواری جا سکتی ہے، قرآن مجید ہمارے لیے اصل رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
اسلام آباد :ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چھتیسویں اجلاس میں ممبران نے متفقہ طور پر مالی سال 2020-21کے بجٹ میں 70 ارب روپے کی انڈی کیٹو بجٹ سیلنگ(Indicative Budget Ceiling)سے 5.90ارب روپے کی کٹوتی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اعلیٰ تعلیمی نظام کو شدید نقصان ہوگا اورجامعات جو مالی مسائل اور کورونا بحران کے سبب مشکلات سے دوچار ہیں بندش کی طرف جا سکتی ہیں۔
چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کی زیر صدارت کمیشن کے اراکین نے حکومت پر زور دیا کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور جامعات کی مناسب فنڈنگ کیلئے فوری اقدامات اٹھائے ۔
مختص شدہ فنڈنگ کو بنیادی اور ضروری گرانٹس کے طور پر لیا جائے گا اور 85فیصد کے ساتھ 15فیصد کارکردگی گرانٹ تصور ہوگا جس میں اشاعتوں کی تعداد، تحقیقی پر خرچ ہونے والی رقوم، اور پی ایچ ڈی فیکلٹی اور طلباء کی تعداد کو دیکھا جائے گا۔
لاہور : محکمہ اسکول ایجوکیشن نےایجوکیشن اتھارٹیزکو فنڈز دیکر واپس لے لیے۔تین ارب کے فنڈز ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ تمام اضلاع کو نان سیلری بجٹ کی مد میں تین ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے تھے ۔ تاہم فنڈزاسکولوں کے اکاؤنٹس میں منتقل ہونے سے قبل ہی محکمہ نے واپس لے لیے ۔
 
دوسری طرف ایجوکیشن اتھارٹیز اور اسکول سربراہان ہاتھ ملتے رہ گئے۔
لاہور ایجوکیشن اتھارٹی کو 16 کروڑ سے زائد کے فنڈز دیئے گئے ۔ فنڈز نہ ہونے سے اسکولوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
 
اسکولوں کے سربراہان کا کہنا ہے کہ ایک طرف انسداد ڈینگی مہم چلانے کی ہدایات دی گئی ہیں اور دوسری طرف فنڈز نہیں دیئے جارہے ،پروگرام مانیٹرنگ اینڈ امپلیمنٹ ایشن یونٹ نے فنڈز اتھارٹیز کو واپس دینے کے لیے خط لکھ دیا۔ مالی سال ختم ہونے سے قبل فنڈز اتھارٹیز کو ملنے کی صورت میں تین ارب سے زائد کے فنڈز لیپس ہونے کا خدشہ ہے ۔
لاہور :فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدکی زیرصدارت اٹھارہواں سینڈیکیٹ اجلاس ہوا
رجسٹرارنے صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدکوسینڈیکیٹ اجلاس کے ایجنڈاکے مندرجات پیش کئے ، وزیرصحت نے مدراینڈچائلڈہسپتال گنگارام کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے متعلق تفصیلات دریافت کیں۔
 
انہوں نے سترہویں سینڈیکیٹ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کردی، سینڈیکیٹ اجلاس میں نئے ممبران کی نامزدگی ،ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کیلئے دوپوسٹوں کے چنائوکی پالیسی ، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کیلئے سالانہ پروکیورمنٹ پلان 2020-21 ، لائبریری ،میڈیکل جرنلزکیلئے اخراجات ، شجاعت علی ہال وارث روڈہاسٹلز کی مرمت وتزئین وآرائش اور 14 انیستھیزیا مشینوں کی مرمت کی منظوری دے دی گئی۔ ڈاکٹریاسمین راشدنے گنگارام ہسپتال کی سکیورٹی کوآئوٹ سورس کرنے کے حوالے سے تحقیقات کاحکم دے دیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ہیڈ ماسٹرز نے مستقلی کا معاملہ التوا کا شکار ہونے پر سوشل میڈیا پر احتجاجی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں جس کی وجہ سے ٹوئٹر پر ہیڈ ماسٹرز کا احتجاج ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔ احتجاجی ہیڈ ماسٹرز نے کنٹریکٹ ختم ہونے سے پہلے نوکریوں کو ریگولر پوسٹوں میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے ہیڈماسٹرز کی مستقلی کے حوالے سے سیاسی، سماجی رہنماؤں اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں نے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے اپیلیں کی ہیں۔ ٹرینڈ پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈنگ کی پہلی فہرست پر دیکھا گیا، جس میں 2 لاکھ سے زائد ٹوئٹس ریکارڈ ہوئیں۔ ہیڈ ماسٹرز کی مستقلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے جو کابینہ کمیٹی بنائی گئی اس نے بھی کوئی نتیجہ نہیں دکھایا۔ ہیڈماسٹرز کا کہنا ہے غیر مشروط طور پر ہماری نوکریوں کو مستقل کیا جائے ۔

سندھ اسمبلی کے ذریعے قانون سازی کر کے ملازمین کو مستقل کرنے کی روایت پہلے سے موجود ہے جس کے ذریعے گریڈ ایک سے 19 تک کے لاکھوں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جاتا رہا ہے۔ احتجاجی ہیڈماسٹرز کے مطابق ان کی بھرتی ورلڈ بینک کی نگرانی میں آئی بی اے سکھر جیسے معروف ادارے سے ٹیسٹ لے کر میرٹ کے تحت ہوئی چونکہ ہیڈماسٹرز/ ہیڈمسٹریس ایک مستقل بجٹ پوسٹ ہے جس پر مزید عرصہ کنٹریکٹ کی تلوار کے سائے میں کام کرنا دشوار ہے اور اسکول کے انتظامی و مالی معاملات میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کراچی : سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن نے کہا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن میں گزشتہ 20 برس سے ترقیاں تو دور کی بات سینیارٹی لسٹ تک جاری نہیں ہو سکی، صوبے بھرکے کالجز کے ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔
 
سپلا کے مرکزی رہنماؤں پروفیسر سید علی مرتضیٰ، پروفیسر شاہجہاں پنہور، پروفیسر کریم ناریجو، پروفیسر اصغر شاہ، پروفیسر منور عباس، پروفیسر مشتاق پھلپوٹہ، پروفیسر یوسف قائم خانی و دیگر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ محکمہ کالج ایجوکیشن میں اس وقت سب سے زیادہ متاثرین ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن ہیں، بیس برسوں سے ترقی سے محروم ڈی پیز کی تاحال حتمی سینیارٹی لسٹ جاری نہیں ہو سکی،جس کے سبب انہیں اگلے گریڈ میں ترقی نہیں مل سکی، سیکڑوں ڈی پیز اسی گریڈ میں ریٹائر ہوچکے ہیں،اس وقت بھی سرکاری کالجز میں پچیس مرد اور تین خواتین ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن 25 برس سے گریڈ 17 میں ہی موجود ہیں۔
 
سپلا کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں 17 گریڈ کا اشتہار تو دیا جاتا ہے اور کمیشن پاس کرنے والوں کو بھرتی بھی کر لیا جاتا ہے مگر بجٹ بک میں ان کی پوسٹ اب تک سولہ گریڈ کی لکھی ہوئی ہے ، ماضی میں ڈی پیز کے مسائل کے حل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی مگر اب ہم پر امید ہیں کہ موجودہ سیکریٹری کالج ایجو کیشن باقر عباس نقوی ڈی پیز کے مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ۔ انہوں نے وزیر تعلیم اور سیکریٹری کالج ایجو کیشن سے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
کراچی : نیا تعلیمی سال اور آن لائن کلاسز شروع ہونے پر بڑی تعداد میں والدین اردو بازار پہنچ گئے جس کے باعث دکانوں پر رش لگ گیا ۔
والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کو آن لائن کلاسز میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے طلبا پریشانی کا شکار ہیں۔ وبا کے باعث بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے اور گھر پر بچوں کو پڑھانا مشکل ہے ۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے نے ہمارے نظامِ تعلیم کو خاصا متاثر کردیا ہے ۔
 
ہم دنیا کے ایک ایسے حصے میں رہتے ہیں جہاں ہنگامی حالات کوئی نئی بات نہیں بلکہ اب تو ہم ان حالات کے اتنے عادی بن گئے ہیں کہ ان حالات میں بھی کسی نہ کسی طرح اپنے مسائل کا حل نکال ہی لیتے ہیں تاہم اس بار صورتحال کچھ مختلف ہے کیونکہ یہ حالات ہمارے نظام تعلیم کے لیے آزمائش بن کر آئے ہیں اور دیکھنا یہ ہے کہ ہمارا نظامِ تعلیم اس کا کیسے مقابلہ کرتا ہے چونکہ بچے کمرہ جماعت تک پہنچ نہیں سکتے اس لیے اسکولوں کو بچوں تک تعلیم پہنچانے کے لیے متبادل طریقے ڈھونڈنے ہوں گے تاکہ تعلیمی عمل اور معیار متاثر نہ ہو۔
ماہر تعلیم کے مطابق موجودہ صورتحال نے ہمیں اس بات کا احساس دلایا ہے کہ اب ہمیں ٹیکنالوجی کے تقاضوں کے مطابق اپنے معیار کو بلند کرنا ہوگا۔
کراچی:پرائیوٹ اسکولز ایکشن فورم کے کنوینر محمدمقصود نے اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے نہ کھولنے کے فیصلے کو تعلیم دشمن قراردیا
حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی ادارے 15جون سے ہر صورت کھول دیئے جائیں۔ انہوں نےکہاہےکہ نجی تعلیمی ادارے حکومتی ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ دنیابھر میں تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں، سندھ حکومت کو بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے۔