پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

ڈیرہ اسماعیل خان  بورڈ کے تعلیمی بورڈ کے کنٹرولر ڈاکٹرطاہر اللہ جان نے طالبعلموں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام طلباء و طالبات کا مطلع کیا جاتا ہے کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ وہ اپنی صحت اور گھر رہ کر مطالعہ پر توجہ مرکوز رکھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری دعا ہے کہ جلد از جلد یہ وبا ختم ہو اور زندگی معمول پر آجائے، تب تک طالبعلم کسی بھی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں، جیسے ہی حکومت کوئی فیصلہ کرے گی آپ کو آگاہ کر دیا جائے گا۔

 

 

حکومت سندھ نے جامعہ کراچی میں کورونا وائرس ٹیسٹ کے لیے  لیبارٹری قائم کردی ہے۔

حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے  ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ سندھ حکومت نے جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیوجیکل ریسرچ سینٹر میں کووڈ 19 لیبارٹری قائم کردی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ اس لیبارٹری میں ایک دن میں 800 کورونا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے جو آج سے ہی فعال ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، اب تک متاثرین کی مجموعی تعداد 10 ہزار 513 ہوچکی ہے، جس میں سے 3373 کا تعلق سندھ سے ہے جب کہ صوبے میں اب تک 69 مریض بھی انتقال کر چکے ہیں۔

 

 

دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی کرنے والے ٹائمز ہائیر ایجوکیشن نے بدھ کو جامعات کی عالمی امپیکٹ درجہ بندی جاری کردی ہے جس میں پاکستان کی 23 جامعات جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

جن میں کراچی کی پانچ جامعات بھی شامل ہیں ان میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پہلی مرتبہ شامل کی گئی ہے ۔ ٹائمز ہائیر ایجوکیشن سپلیمنٹ نے سال 2020 کی درجہ بندی جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ جامعات کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف سے منسلک کردار ادا کرنے پر جانچا گیا۔

اس درجہ بندی میں سندھ کی جو جامعات شامل ہوئی ہیں ان میں اقراء یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی اور داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان بھر سے 18اور جامعات بھی اس سال امپیکٹ درجہ بندی کا حصہ بنی ہیں۔

جامعات کی درجہ بندی میں اس مرتبہ نیوزی لینڈ اور اسٹریلیا کی جامعات نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے مطابق پہلے نمبر پر آک لینڈ یونیورسٹی، دوسرے پر سڈنی یونیورسٹی، تیسرے پر ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی، چوتھے پر لا ٹروب یونیورسٹی، پانچویں پر ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی جبکہ برٹش کولمبیا یونیورسٹی، مانچسٹر یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن بھی ٹاپ دس میں شامل ہیں۔

پاکستان کو جو جامعات امپیکٹ درجہ بندی میں شامل ہوئی ہیں ان میں یونیورسٹی اوف ویٹرینری اور اینیمل سائنسز لاہور، کومسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد، نسٹ، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی، غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ اوف انجینئرنگ،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، لاہور یونیورسٹی، مالاکنڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی اف مینیجمینٹ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور یونیورسٹی، پی ایم اے ایس اور ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی، سیکوز یونیورسٹی اوف آئ ٹی اینڈ ایمرجنگ سائنسز، داود انجینئرنگ یونیورسٹی، ڈاو میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی اف ایجوکیشن لاہور، یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، اقراء یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، قائد اعظم یونیورسٹی، سرگودھا یونیورسٹی اور خواتین یونیورسٹی ملتان شامل ہیں۔

 جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع نے کہا ہے کہ ٹائمز کی درجہ بندی میں شامل ہونا جامعہ کے لئے ایک اعزاز کی بات ہے جس سے فیکلٹی اور اسٹاف کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جامعہ کی کارکردگی صحیح رخ پر ہے اور اپنی ترقی کو دستاویزی شکل میں محفوظ کر رہی ہے۔ آئندہ آنے والے سالوں میں یونیورسٹی اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائے گی۔

انہوں نے کیو ای سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر واحد عثمانی اور ثریا خاتون کویہ سنگ میل عبور کرنے پر مبارکباد پیش کی اور ان کی محنت اور لگن کو سراہا۔

وائس چانسلر داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے کہا کہ داؤد یونیورسٹی ایک خاندان پر مشتمل ہے جہاں انتظامیہ ، فیکلٹی اور طلباء سب مل کر یونیورسٹی کی ترقی کیلئے کام کررہے ہیں۔ انتھک جدوجہد اور بہترین پالیسیوں کی بدولت ہم نے اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔

2013ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملنے کے بعد ہم نے اپنے سفر کا آغاز اس عزم کے ساتھ کیا تھا کہ ہم مل کر سب کچھ کرسکتے ہیں اور اب 2020ء میں ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے کردکھایا اور یہ ترقی کا محض آغاز ہے ۔ انہوں نے جامعہ کے تمام افراد کو مبارکبار پیش کرتے ہوئے کوالٹی انہاسمنٹ سیل کی کارکردگی کو سراہا۔

 

 

میٹرک اور انٹر امتحانات کیلئے جامع اور یکساں ایس او پیز وضع کی جائیں، آن لائن تعلیم نےعدم مساوات کو فروغ دیا ہے اور امیر و غریب طلباء کے مابین تعلیمی خلاء کو وسیع کردیا ہے۔ یہ تجاویز سندھ کے ایک تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے تیار کیں جو وہ وزیر تعلیم کو بھیجنا جارہے تھے۔

انہوں نے کورونا وائرس کی تباہ کاری اور پاکستان میں مئی اور جون میں اس کے ممکنہ پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر تجاویز دی ہیں کہ میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کیلئے جامع اور یکساں ایس او پی وضع کی جائے کیوں کہ ملک بھر میں 50 لاکھ سے زائد طلبہ میٹرک اور انٹر کے امتحانات میں شریک ہوں گے جس کیلئے ضروری ہوگا کہ50 لاکھ بچوں ساتھ آنے والے والدین کی اضافی نقل و حرکت سے بھی بچا جا سکے، اس کیلئے امتحانی مراکز قریبی یا اسی اسکول / کالج / انسٹیٹیوٹ یا کھلی جگہ میں قائم کئے جائیں اور ایک ادارے کے اساتذہ کو دوسرے قریبی ادارے میں امتحان لینے کی زمہ داری دی جائے اس طرح تین لاکھ سے کم اساتذہ امتحانی امور انجام دے سکیں گے۔

امتحانی مرکز میں اور امیدواروں کے درمیان اور آس پاس امتحان ہال / کلاس روم کے اندر اور کم از کم 4 فٹ فاصلہ برقرار رکھا جائے جب کہ ہر امیدوار کا درجہ حرارت امتحانی مرکز کے داخلے والے مقام پر ناپا جائے اور انویجلیٹرزکی ایک ٹیم انٹری پوائنٹ پر امیدواروں کی نگرانی کرے۔

امیدواروں کو کھانسی ، گلے کی سوزش ، فلو ، درجہ حرارت یا کورونا کی علامت ظاہر کرنے والے دیگر عام امیدواروں سے الگ تھلگ کیا جائے ۔ اور ایسے مشکوک امیدواروں کے لئے الگ الگ نشست کا انتظام کیا جائے گا۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں آن لائن تعلیم ایک بہترین حل ہے ، تاہم اب بھی برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں تعلیم یافتہ یہ اطلاع دے رہے ہیں کہ کورونا وائرس کے دوران آن لائن تعلیم نے امیر اور غریب طلباء کے مابین تعلیمی فاصلہ بڑھا دیا ہے۔

اس سال کے امتحانات اور تعلیمی سیشن خصوصا اسکول و کالج کورونا وائرس کی وجہ سے بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

آن لائن تعلیم نے عدم مساوات کو فروغ دیا ہے اور امیر اور غریب طلباء کے مابین تعلیمی خلاء کو وسیع کردیا ہے۔ اس طرح تمام نوجوانوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ امتحان 2020ء کے انعقاد اور ملک میں اگلے اعلیٰ درجے کے امیدواروں کو فروغ دینے کے لئے یکساں ایس او پی تیار کی جائے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ دوران امتحانات ہر امیدوار خود ماسک اور پانی کی بوتل لے کر آئے گا جبکہ امتحانی سینٹر میں ہینڈ سینی ٹائزر کا اہتمام امتحانی بورڈ کے ذریعہ کیا جائے گا ۔

امتحان کی مدت 3 گھنٹے سے کم کرکےڈیڑھ گھنٹے کی جائے۔ کاغذی ڈھانچے کو تبدیل کیا جائے اور 100 ایم ایس کیو کا سوال ہر ایم سی کیو کے لئے 01نمبر کے ساتھ اور 10 مختصر جوابی سوال کے ساتھ ہر مختصر جوابی سوال کے لئے 05 نمبر کے ساتھ تیار کیا جائے ۔

تمام امتحانی بورڈ تک رسائی کے ساتھ ایم سی کیو کا ایک سینٹرلائزڈ سوالیہ بینک تیار کیا جائے اور ہر امتحان بورڈ اپنے کاغذ تیار کرنے کیلئے سوالات نکال سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تیز رفتار تشخیص اور ہر نتیجہ اور ہر امتحان بورڈ کو حکومت کے ذریعہ او ایم آر اور او سی آر تشخیصی سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر مہیا کیا جائے۔ چیئرمین بورڈ نے درجہ اول تا درجہ ہشتم کےبھی طلباء کو ترقی دینے، امتحانات لینے اور نتائج کے حوالے سے بھی تجاویز دیں ہیں۔

 

لندن : پوری دنیا میں سازشی نظریات والے یہ جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں فائیو جی موبائل نیٹ ورک ٹاورکورونا وائرس پھیلنے کاسبب بن رہاہےجس کےبعد برطانیہ اورکئی یورپی ممالک سے 5 جی ٹاور نظرآتش کرنے کی خبریں آرہی ہیں. 

تازہ ترین واقعے میں ہالینڈ کےایک شہر میں ایک شخص نے  5g اور جلانے کی کوشش کی. اس سے قبل گزشتہ کئی روز پہلے یورپہاور برطانیہ میں سیل فون ٹاور کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی. 

جس کےبعد ان ٹاوروں کئ حفاظت شروع کردی گئی اور معاملات کاجائزہ لیاجارہا ہے.دوسری جانب کمپنیوں کئ طرف سےبھی کیمپئن کےذریعے دعوی کوجھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے  

صرف برطانیہ میں 50 سےزائد واقعات ایسے ہیں جن میں ٹاوروں کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ 80 سےزائد واقعات ایسے ہیں جن میں عملے پرحملے کئے گئے.

اس حوالے سےبعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ٹاور سے کینسربہت تیزی سےپھیل رہاہے اس کےعلاوہ یورپ میں سوشل میڈیا مہم کاحصہ بن چکا ہے جس میں یہ دعوی کیاگیا ہے کہ کوروناوائرس خود 5Gٹاور کی وجہ سےپیدا ہوا ہے. 

برطانیہ میں ایک تنظیم سینٹرفار لیکٹرواسموگ پریوینشن کےسربراہ سوسن  برنچمین کہتی ہیں کہ برقناطیسی شعاعوں سےآلودگی پھیل رہی ہے ان کا کہنا ہے 5G ٹاور کوتباہ کردینا چاہئے کیونکہ بہت نقصان دہ ہے. 

 

کورونا وائرس کے پیشِ نظر دنیا بھر تمام تر لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے اپنے گھروں میں محصور ہیں اور ایسے میں وہ اپنا وقت گزارنے کے لیے کچھ نہ کچھ نیا کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

اسی لیے لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال بڑھ گیا ہے جب کہ لوگ اپنا دن اچھا گزارنے کے لیے گوگل سے بھی مدد حاصل کر رہے ہیں۔

حال ہی میں سرچ انجن گوگل نے گزشتہ ہفتے دنیا بھر سے لوگوں کی جانب سے سرچ کی جانے والی چیزوں کی ایک جھلک جاری کی ہے جو کہ کافی دلچسپ ہے۔
گزشتہ ہفتے گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والا موضوع تالیوں سے متعلق تھا، دنیا بھر سے لوگوں نے 'کلیپ ود کیئر' اور 'کلیپ فار ورکرز' کو بہت زیادہ سرچ کیا ہے۔

دوسری جانب گوگل پر والدین اور بچوں کی جانب سے 'ہوم سائنس ایکسپیریمنٹس فار کڈز' سب سے زیادہ سرچ کیا گیا ہے۔
گوگل کے مطابق لاک ڈاؤن میں لوگوں نے سونے کی روٹین سے متعلق بھی کافی کچھ سرچ کیا ہے جس میں سونے کی روٹین کیسے ٹھیک کریں؟ 
گوگل پر دنیا بھر سے صارفین کی جانب سے 'ورچوئل فیلڈ ٹرپس' بھی سب سے زیادہ سرچ کیا گیا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا بھر میں تمام تر تاریخی اور سیاحتی مقامات بھی بند کر دیے ہیں جس کے بعد متعدد میوزیمز کی جانب سے سیاحوں کو ورچؤل ٹرپس کی بھی پیشکش کی جا رہی ہے۔

 

پاکستان کی مقبول رائیڈنگ و ڈیلیوری سروس بائیکیا نے اپنی ایپ میں کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر ایک اہم فیچر شامل کرلیا ہے۔

حکومت کی جانب سے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن میں صرف ڈیلیوری آٗئٹمز کی اجازت ہے جس کی وجہ سے بائیکیا سروس کا استعمال پہلے سے زیادہ بڑھ چکا ہے بائیکیا کمپنی نے ایپ میں نیا فیچر شامل کیا ہے جس کے تحت رائیڈر کا باڈی ٹیمپریچر یعنی جسمانی درجہ حرارت ٹریک ہوسکے گا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اس فیچر سے رائیڈر کو اگر بخار ہو تو ٹریک کیا جاسکتا ہے جس سے صارفین بھی آگاہ رہیں گے۔

 اس کا سسٹم انتہائی آسان اور سادہ ہے، جب بھی رائیڈر آرڈر لے رہا ہوگا اس کے جسم کا درجہ حرارت ٹریک کرلیا جائے گا جس کے بعد اگر درجہ حرارت اچھی علامت ظاہر نہیں کر رہا ہوگا تو سسٹم بلاک ہوجائے گا۔


کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ حفاظتی اقدام ہے تاکہ رائیڈرز اور صارفین دونوں ہی محفوظ رہیں۔ ہم اپنے رائیڈرز ، ملازمین اور عوام کے تحفظ کے لیے حکومت کی تجویز کردہ تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں۔

 کورونا کے باعث واٹس ایپ کے استعمال میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی ضمن میں فیس بک کی زیرِ ملکیت ایپ واٹس ایپ نے بھی اپنے ویڈیو کالنگ فیچر میں صارفین کی گنجائش بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔

اب واٹس ایپ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ویڈیو کالنگ کے دوران اب 8 لوگ ایک ساتھ بات کر سکیں گے۔

اس سے قبل واٹس ایپ پر صرف 4 صارفین ویڈیو کالنگ کے ذریعے ایک ساتھ جڑ سکتے تھے لیکن اب حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے واٹس ایپ نے صارفین کی گنجائش بڑھا کر 8 کردی ہے۔

واٹس ایپ کا یہ فیچر فی الحال بیٹا ورژن میں ہے جب کہ تمام تر صارفین تک اس فیچرکی رسائی میں کچھ وقت درکار ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں دفاتر اور تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے تمام تر لوگ آن لائن کلاسز اور گھروں میں رہ کر ہی دفاتر کا کام کر رہے ہیں۔

اپنے اپنے گھر میں رہ کر کام کرنے سے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے کے لیے ویڈیو کالنگ کی ایپس اسکائپ اور زوم کے استعمال میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا کیونکہ ان ایپ کو استعمال کرکے متعدد صارفین ایک ساتھ ویڈیو کالنگ کر سکتے ہیں۔

لاہور: پنجاب یونیورسٹی کےوائس چانسلرپروفیسرنیاز احمد کی زیر صدارت ایل ایل بی پانچ سالہ پروگرام کی  آن لائن کلاسز اورامتحانات سےمتعلق الحاق کالجز کےنمائندگان کا بذریعہ وڈیولنک اجلاس منعقد ہوا. 

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ رواں سال کےلئے ایل ایل بی کےپانچ سالہ پروگرام کےپہلے سال میں پریکٹس کی طرح پرانا نصاب اپنایا جائےگا. اور متعلقہ  فورمز سے منظوری لینے کےبعد ایل ایل بی کےپہلے سال کاامتحان لیاجائےگا.

ایک عرصے سے سائنسی تنظیموں اور اداروں نے بہت بڑی کمپیوٹیشنل قوت کے لیے پیرالل کمپیوٹنگ کی ایپ بنارکھی ہے جو ہزاروں یا لاکھوں کمپیوٹروں کے فالتو وقت میں اپنا کام کرتی ہیں اور یوں مجازی طور پر ایک وسیع کمپیوٹر نیٹ ورک وجود میں آتا ہے۔ اسی طرح کا ایک واقعہ چند دنوں قبل پیش آیا جب طبی تحقیق کی ایک ایپ "فولڈنگ ایٹ ہوم" نے دنیا کے سب سے بڑے سپرکمپیوٹر کو جنم دیا۔
فولڈنگ ایٹ ہوم ایپ دنیا بھر کے لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، کمپیوٹراوراسمارٹ فون میں انسٹال ہوکر اس وقت کام کرتی ہے جب ڈیوائس کچھ نہیں کررہا ہوتا۔ اس طرح لاکھوں کمپیوٹر جڑ کر ایک بڑی قوت بن جاتے ہیں اور حال ہی میں سات لاکھ نئی ایپ انسٹال ہونے کے بعد یہ دنیا کا سب سے قوت والا سپرکمپیوٹر بن گیا ہے جو لاکھوں ڈیوائسز میں تقسیم ہے۔
اس ایپ کے سربراہ گریگ بومین نے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ایپ کی انسٹالیش میں سات لاکھ لوگوں کا اضافہ ہوا ہے اور اس طرح ایک وقت میں 30 ہزار افراد یا ڈیوائس اس ایپ کو چلارہے ہیں۔ اس طرح کمپیوٹنگ قوت بڑھتے بڑھتے 2.4 ایکسا فلاپ تک جاپہنچی ہے جو مجموعی طور پر دنیا کے 500 طاقتور ترین سپر کمپیوٹر سے بھی زیادہ ہے۔
فولڈنگ ایٹ ہوم منصوبہ کئی برس قبل شروع کیا گیا تھا۔ اس میں انسانی جسم کے پیچیدہ پروٹین کی ترتیب، برتاؤ اور ان کے جڑنے اور الگ ہونے کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں اتنا زیادہ ڈیٹا استعمال ہوتا ہے کہ عام کمپیوٹر کے بس سے باہر ہے اور یوں تھوڑی تھوڑی کمپیوٹنگ قوت دنیا بھر کے کمپیوٹروں سے کشید کرکے کام لیا جارہا ہے۔
اس ایپ کو کورونا وائرس کی تحقیق کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے جس میں اے سی ای ٹو پروٹین کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔