ایمز ٹی وی (تجارت)رواں مالی سال2016-17ء کے پہلے8 ماہ کے دوران دالوں کی درآمدات میں50فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اس دوران گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں199.305 ملین ڈالر کی زائد درآمدات کی گئی ہیں۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان(پی بی ایس) کے اعدادوشمارکے مطابق جاری مالی سال میں جولائی تا فروری کے دوران دالوں کی ملکی درآمدات کا حجم 599.285 ملین ڈالر تک بڑھ گیا جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران399.980 ملین ڈالر کی درآمدات کی گئی تھیں۔
پی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق بالحاظ وزن دالوں کی درآمد میں23 فیصد کے اضافہ سے درآمدات میں ایک لاکھ43 ہزار769 میٹرک ٹن کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔گذشتہ مالی سال میں جولائی تا فروری2015-16ء کے دوران6 لاکھ37 ہزار357 میٹرک ٹن دالیں درآمد کی گئی تھیں جبکہ جاری مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران دالوں کی قومی درآمدات7 لاکھ81 ہزار126 میٹرک ٹن تک بڑھ گئیں۔
زرعی و اقتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی ملکی آبادی کی غذائی ضروریات کی تکمیل کیلئے دالوں کی طلب میں اضافہ جبکہ نامساعد موسمی حالات کے باعث بارانی علاقوں میں دالوں کی پیداوارمیں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمدات میں کمی اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت کیلئے دالوں کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ اور پیداوار کے فروغ کیلئے جدید زرعی ٹیکنالوجی اور زائد پیداوار کے حامل بیجوں اور متناسب کھادوں کے استعمال کے رجحان میں اضافہ کیلئے کاشتکار طبقہ کی رہنمائی کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے۔
ایمز ٹی وی (تجارت)پیداوار میں کمی کی خبروں پر مارکیٹ میں مرغی اور ٹماٹر کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، لیاقت آباد سپر مارکیٹ میں ٹماٹر 100 اور مرغی 380 روپے کلو فروخت ہوئی۔
مارکیٹ کے ایک سبزی فروش عمران کے مطابق مارکیٹ میں گرم موسم میں مرغیوں کے مرنے اور ٹماٹر کی پیداوار کم ہونے کی خبریں قیمت کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ حکومت نے ننانوے روپے ریٹ دیا ہے، یہ بھی اضافی قیمت کا عندیہ ہے کیونکہ حکومتی ریٹ مارکیٹ ریٹ سے ہمیشہ کم ہوتا ہے۔
شہر کے بڑے علاقوں میں ٹماٹر 160 روپے تک فروخت ہوا ، جبکہ مرغی کی قیمت چار اور پانچ سو روپے کے درمیان بے قرار نظر آئی۔
ایمز ٹی وی (تجارت)اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصد پر برقرار رکھی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال دوہزار سترہ میں معاشی شرح نمو مزید بہتر ہونے کی توقع ہے۔سی پیک، توانائی کی بہتر ترسیل، خام مال کی کم قیمت سے بڑی صنعتوں اور زراعت کی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ شہریوں کی آمدنی میں اضافے کی وجہ سے اشیا کی طلب میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔