بدھ, 15 جنوری 2025

 

 
ایمزس ٹی وی(لاہور) وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ لاہور میں مال روڈ پر دھماکہ کرنے والے خود کش حملہ آور کانشانہ پولیس تھی ،وہ مظاہرین کی بجائے پولیس اہلکاروں کی طرف آیااور خود کو آڑا دیا۔
مال روڈ پر احتجاج میں 800کے قریب مظاہرین موجود تھے ،اگر ان کے درمیان دھماکہ ہوتا تو زیادہ نقصان ہونا تھا۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھے جانے والے دو افراد کا تعلق پنجاب سے نہیں لگتا ،وہ قبائلی علاقے یا افغانستان سے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سانحہ لاہور پر منفی سیاست کرنے سے باز نہیں آر ہے،اپوزیشن کو چاہیے کہ مال روڈ پر احتجاج کرنے والوں کے حق میں نہ بولا کریں۔
کچھ عرصہ پہلے لاہور کے گلشن اقبال پارک میں جو دھماکہ ہوا تھا اس کی ذمہ داری بھی کالعدم تنظیم جماعت الاحرارنے قبول کی تھی۔حساس اداروں ،رینجرز اور سی ٹی ڈی نے مل کر اُس سانحہ پر کام کیا اور ملزمان پکڑے گئے۔رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ ملکی دفاع اور سیکیورٹی کے معاملے میں ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے

 

 

ایمزٹی وی(پشاور)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پشاور کے حیات آباد کمپلیکس کے قریب دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم پاکستان تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے خودکش بمبار نے پشاور کے حیات آباد کمپلیکس کے قریب ججوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ پشاور کے علاقے حیات آباد میں پی ڈی اے کے دفتر کے باہر جج کی گاڑی کے قریب خودکش حملے میں ڈرائیور سمیت 2 افراد شہید اور 18 زخمی ہوگئے۔ موٹر سائیکل سوار حملہ آور نے گاڑی کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں سول جج آصف جدون بھی زخمی ہوئے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(واشنگٹن) امریکہ کے چوٹی کے 35 ماہرین نفسیات اور ماہرین عمرانیات نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دماغی صحت کوغیر تسلی قرار دیتے ہوئے انہیں ملکی معاملات چلانے کیلئے نا اہل قرار دے دیا ۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 35 ماہرین نفسیات و عمرانیات نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کھلا خط جاری کیا ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دماغی صحت ایسی نہیں ہے کہ وہ بطور امریکی صدر خدمات سر انجام دے سکیں۔ ان کی دماغی حالت ان کی نا اہلی کو ظاہر کرتی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طاقت ملنے کے بعد اختلاف رائے برداشت نہ کرنے اور اپنے مخالفین پر ذاتی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔امریکہ کے صدر کی جانب سے اس قسم کا رویہ انہیں بطور امریکی صدر خدمات سر انجام دینے کیلئے نا اہل کردیتا ہے۔ ہمیں حیرت ہے کہ ہمارے ملک کا بہت کچھ داﺅ پر لگا ہوا ہے لیکن امریکن ماہرین نفسیات کی تنظیم اس امر پر ابھی تک خاموش کیوں ہے

 

 

ایمزٹی وی(پشاور)حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے قریب دھماکے کے نتیجے میں اب تک 2 افراد جاں بحق اور 18 افراد زخمی ہو چکے ہیں اور اب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی حیات آباد کا دورہ کرنا تھا۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان آج پشاور پہنچ چکے ہیں جہاں انہوں نے کابینہ کے اراکین سے ملاقاتیں کیں۔ 
 
ذرائع کے مطابق عمران خان نے اب سے کچھ دیر بعد حیات آباد کا دورہ کرنا تھا جہاں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔
 
Haعمران خان نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات کے علاوہ تقریب سے خطاب بھی کرنا تھا تاہم ان کے جانے سے پہلے ہی دھماکہ ہو گیا ہے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(نئی دہلی) بھارت کے بہادر دیہاتیوں نے لکڑیوں سے 20فٹ لمبا سانپ پکڑ لیا ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق ایک خاتون نے جھاڑیوں میں خوفناک سایہ دیکھا تو چیخ مارکر گاﺅں کے لوگوں کو پکار ا جو ڈنڈے،سوٹے لے کر موقع پر پہنچ گئے اور انہوں جب دیکھا تو ایک بہت بڑا سانپ تھا جسے بڑی مہارت اور تکنیک کے ساتھ پکڑ لیا۔
جب اس سانپ کی پیمائش کی گئی تو حیران کن طور پر 20فٹ تھی،اس سانپ کو ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے،یہ سانپ جس گاﺅں سے پکڑا گیا ہے آسام کے جنگل میں واقع ہے۔
گجر پورہ نامی اس گاﺅں میں اکثر ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں لیکن جو سانپ پکڑا گیا ہے اپنے نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے،گاﺅں کے لوگوں نے اسے وائلڈ لائف کے حوالے کردیا ہے

 

 

ایمز ٹی وی(پشاور) دہشت گردوں کی جانب سے فاٹا میں فوجی جوانوں اور لاہور میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے بعد پشاور میں دہشت گردوں نے جج کی گاڑی کو نشانہ بنا دیا ۔
پشاور کے علاقے حیات آباد میں پی ڈی اے کے دفتر کے باہر جج کی گاڑی کے قریب خودکش حملے میں ڈرائیور سمیت 2 افراد شہید اور 18 زخمی ہوگئے.موٹر سائیکل سوار حملہ آور نے گاڑی کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ستارہ مارکیٹ بھی جائے حادثہ کے قریب واقع ہے جبکہ شوکت خانم ہسپتال پشاور بھی قریب تر ہے اور سابق ایم پی اے عدنان وزیر کا گھر بھی اسی مقام پر واقع ہے۔چیئرمین تحریک انصا ف عمران خان بھی آج پشاور کے اسی علاقے میں موجود ہیں۔دھماکے سے سول جج آصف جدون بھی زخمی ہیں۔ گاڑی میں ہائی کورٹ کے ملازمین سوار تھے۔
حیات آباد میں پی ڈی اے کے دفتر کے قریب زور دار دھماکا ہوا، دھماکا پی ڈی اے دفتر کے باہر کھڑی جج کی سرکاری گاڑی میں ہوا جس سے ڈرائیور اور خاتون شہید ہو گئے جبکہ 18زخمی ہیں جنہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہےجہاں ایمرجنسی نافذ ہےاور لوگوں سے خون کے عطیات کی اپیل کی جارہی ہے۔دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز سجاد خان نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا جج کی گاڑی کے قریب ہوا ، گاڑی میں جج کی فیملی بھی سوار تھی جس میں ڈرائیور اور ایک خاتون شہید ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔
دھماکے کے بعد د امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ کی جانب روانہ کیا گیا ۔ دھماکے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی ہےتاہم ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ دھماکا خودکش تھا یا ریموٹ کنٹرول ۔
اس سے قبل آج مہمند ایجنسی کے علاقے غلنئی میں پولیٹیکل ہیڈ کوارٹرز کے دروازے پر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے نتیجے میں 3 خاصہ دار اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید ہوئے

 

 

ایمزٹی وی (پشاور)حیات آباد میں ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جب کہ 18 زخمی ہوگئے ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں پی ڈی اے کے دفتر کے قریب سابق رکن صوبائی اسمبلی عدنان وزیر کے گھر کے سامنے دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جب کہ 18 زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں کو فوری طور پر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا ہے۔ جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز سجاد خان کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش اور حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ گاڑی میں خواتین ججز بھی موجود تھیں، دھماکے میں گاڑی کا ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے جنہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص اور میڈیا کے نمائندوں کو جائے وقوعہ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جارہی، شہر کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
دھماکے کی جگہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا اور فاٹا میں پورے پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنا کر اپنی موجودگی ظاہر کررہے ہیں۔ اس واقعے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ 4 ججز سمیت 5 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں 3 خواتین ججز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کے سر سمیت دیگر اعضا مل گئے ہیں، جس کے ذریعے اسے شناخت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب وزیرداخلہ چوہدری نثار نے حیات آباد دھماکےکی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ جس جگہ دھماکا ہوا ہے اس کے ارد گرد کئی اہم سرکاری دفاتر اور عمارات موجود ہیں جن میں شوکت خانم اسپتال بھی شامل ہے، دھماکے کے کچھ دیر بعد تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا دورہ کرنا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(لاہور) ہے زندہ دل والوں کا شہر،اس شہر کے کی رونقوں،کھابوں کی روایات سات سمندر پار تک مشہور ہیں۔آپ دنیا کے کسی کونے میں چلے جائیں لاہوریے دور سے پہچانے جاتے ہیں ،
لاہوریے اپنے کھابوں کے مزاج اور ’’ڑ‘‘ سے پکڑے جاتے ہیں۔لاہور کو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے سچ پوچھیے تو یہ شہر واقعی دل کا کردار اد ا کر رہا ہے ۔لاہور کی راتیں جاگتی ہیں بلکہ یوں کہہ لیجیے چہکتی ہیں،گاتی ہیں۔یہاں کی رونقیں لوگوں کو اپنی طرف کھینچنا جانتی ہیں۔مگر یہ کیا اس دل پر دشمن نے ایک بار پھر شدید ضرب لگائی ہے۔ اب کی بار لاہور کے دل کو ٹارگٹ کیا گیا ۔جی ہاں ۔ یہ ہے مال روڈ چئیرنگ کراس کا علاقہ ، جہاں کیمسٹ ایسوسی ایشن والے اپنے دیرینہ مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے تھے ۔
اس احتجاج میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق،خود کش حملہ آور الفلاح بینک کی جانب سے آیا اس کا ہدف پولیس کے سینئر افسران تھے، اس نے جب ایسوسی ایشن کے نمائندگان سے مذاکرات کامیاب کرنے کے بعد ڈی آئی جی کیپٹن(ر) مبین کو آتے دیکھا تو ان کی جانب بڑھا لیکن ڈیوٹی پر مامورڈی آئی جی کے گن مین نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی توحملہ آورقریب کھڑی آج ٹی وی کی گاڑی کے پاس گیا اورخود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن مبین اور ایس ایس پی آپریشن زاہد گوندل سمیت 13 افراد شہید، 70 زخمی ہوگئے۔
اس سے پہلے 27مارچ 2016 کو لاہور میں گلشن اقبال پارک میں ایسٹر کے موقع پر دھماکا کیا گیا جس میں 72 لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں،2015میں پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ کے باہر ایک خود کش حملہ آورنے خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے نتیجے میں2پولیس اہلکار شہید،30زخمی۔2010میں دوخودکش حملہ آوروں نے داتادربار پر حملہ کر دیا اور دربار کے احاطے کے اندر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کی زد میں آکر 50لوگ شہید،200کے قریب شدید ہوگئے۔لاہور ہی میں ایک بار پھر سے 3مارچ 2009 کو قذافی سٹیڈیم کے قریب دہشتگردوں نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کی بس پر فائرنگ کی،گولیوں کی زد میں آکر ایک ٹریفک پولیس اہلکار موقع پر شہید ہوگیا۔15اکتوبر 2009میں مناواں پولیس اکیڈمی کو نشانہ بنایا گیا جس کے باعث 14سکیورٹی اہلکاروں سمیت38افراد شہید،20زخمی ہوگئے۔جنوری2008میں شدت پسندوں نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر دھماکہ کردیا،دھماکے کی زد میں آکر 24افراد شہید،73زخمی ہوگئے جبکہ حملہ آور کاہدف سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کے جوان تھے۔مارچ 2008میں امن پسند دہشت گردوں نے نیوی وار کالج مال روڈ کو نشانہ بنایا جس میں 8افراد شہید اور 24زخمی ہوئے اور اسی مہینے میں11مارچ کوایف آئی اے کی بلڈنگ پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں16پولیس اہلکاروں سمیت 21افراد شہید ہوگئے تھے۔سیکورٹی اداروں کی جانب سے کئی روز پہلے الرٹ جاری کی گئی میڈیا نے شور مچایا دہشتگرد لاہور میں گھس آئے اس سب کے باوجود یہ سانحہ ہوا۔یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے جب تھریٹ پہلے سے موجود تھے تو مظاہرین کی اتنی بڑی تعداد کو کیوں جمع ہونے دیا گیا،کیا مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کی کوئی صورت پیدا نہیں کی جاسکتی تھی؟ اگر حکومت کے اس دعوے کو بھی تسلیم کر لیا جائے کہ مظاہرین روکنے کے باوجود آگے بڑھتے رہے تو سوال اٹھتا ہے کہ کیا ریاست کی رٹ کی دیوار اتنی کمزور تھی کہ مظاہرین کے سامنے کھڑی نہ رہ سکی،کیا مظاہرین کو روکنا نا ممکن ہوچکا تھا؟جب سیاسی دھرنوں کے لیے کنٹینروں کی دیوریں کھڑی کی جاسکتی ہیں تو ان کے تحفظ کے لیے یہ قدم کیوں نہیں اٹھایا گیا؟ ایسے میں اس سانحے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ ہم نے قیمتی جانیں اور بہترین افسر کھو دیے کیا اس پر مذمت کی چادر چڑھا کر ہم نے اپنا فرض پورا کر لیا،حکومتوں کو معاملات الجھانے کی بجائے حل کرنے چاہیں۔اس مرتبہ عوام کے ساتھ ساتھ دشمن کا نشانہ ہماری پولیس فورس تھی اور ٹائمنگ بھی بہت خوفناک تھی۔ پی ایس ایل جیسا ایونٹ چل رہا ہے جس کی دھوم دنیا میں سنی جاسکتی ہے اس ایونٹ کا فائنل لاہور میں ہونا طے پایا ہے ،اس حادثے کے بعد حکومت کا چیلنچ مزید بڑھ گیا ہے،سکیورٹی اداروں کو مل بیٹھ کر اس پر غور کرنا ہوگا سخت عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ دشمن کے ناپاک عزائم کو ملیا میٹ کیا جاسکے

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)حکومت دو ہفتے بعد عوام پر پٹرول بم دوبارہ گرانے کو تیار ہے اور اس حوالے سے آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا ) نے سمری وزارت پٹرولیم کو ارسال کر دی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اوگرا نے آئندہ 15روز کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری وزارت پٹرولیم کو بھجوادی ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 1روپیہ 91پیسے اضافہ کیا جائے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 2روپے 3پیسے فی لیٹر اضافہ کرنے کا بھی کہا گیا ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا کی سمری میں مٹی کے تیل کی قیمت میں 16روپے 71پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 12روپے 53پیسے اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانےکی سمری آئندہ 15روز کےلئے ہے۔