ایمزٹی وی(بزنس)سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے شفاف ویلیو ایشن میکنزم کو یقینی بنانے اور ویلیو ایشن کمپنیوں کی ممکنہ کرپشن کی روک تھام کے لیے ریگولیشن متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے آئندہ ہفتے اعلی سطح کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر حجازی نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اشرف محمود وتھرا کو 2صفحات پر مشتمل جوابی لیٹر لکھا ہے جس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو ویلیوایشن کے لیٹر کا حوالہ دیا گیا ہے۔
جس میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ریگولیشن، احتساب، مانیٹرنگ اور ویلیو ایشن پروفیشنلز کو ریگولیٹ کرنے اور اسٹریم لائن کرنے کے حوالے سے ایس ای سی پی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی جانب توجہ دلائی ہے۔
انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک سے کہاکہ ایویلیوایٹر پروفیشنلز اور کمپنیوں کے لیے ریگولیشن متعارف کرانے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی معاونت و مشاورت شامل ہے اور ایس ای سی پی کی کوشش ہے کہ ملک میں صاف و شفاف نظام متعارف کرایا جائے۔ ظفر حجازی نے خط میں کہاکہ فنانس ایکٹ 2016 کے ذریعے ترمیم کے تحت بجٹ میں حکومت کی جانب سے غیرمنقولہ جائیداد کی ویلیو ایشن کے لیے متعارف کرائے جانے والے نئے نظام سے ویلیوایشن پروفیشنلز کے کام کے اسکوپ اورمقدار میں اضافہ ہوجائے گا اور اس معاملے میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان بھی معیاری اور شفاف ویلیوایشن رپورٹس کی تیاری کو یقینی بنانے کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہے۔
اس حوالے سے ضروری ہے کہ غیر منقولہ جائیداد کی صاف و شفاف اور غیر جانبدار ویلیوایشن کو یقینی بنانے کے لیے ایویلیوایٹرز اور ایویلیوایٹر کمپنیوں کے ویلیو ایشن میکنزم اور گورننس کو الگ الگ کیا جائے جس کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مشاورت کی جارہی ہے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے اس حوالے سے آرا و تجاویز بھی مانگی گئی ہیں۔
لہٰذا ریگولیشن میں ترامیم کے لیے آئندہ ہفتے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام کا اعلی سطح کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ملنے والی آرا و تجاویز کو ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک حکام کے ساتھ شیئر کیا جائے گا تاکہ ان تجاویز و آرا کی روشنی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور ایف بی آر حکام کی مشاورت سے ویلیوایشن ریگولیشن کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی۔