ایمزٹی وی(بزنس)ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسو سی ایشنزنے 5 اہم برآمدی شعبوں کے لیے زیروریٹنگ سیلزٹیکس ریجیم معاہدے کے باوجودایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ متعلقہ ایس آراوکواعلان کردہ فیصلوں کے منافی قراردے دیا ہے۔
بدھ کوویلیوایڈڈٹیکسٹائل ایسوسی ایشنزکے منعقدہ ہنگامی اجلاس میں ممبران نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی جانب سے 5 برآمدی صنعتوں کو زیروریٹ سہولت کی مینوفیکچرنگ سطح تک فراہمی کے فیصلے پر تشکر کا اظہارکیا اور کہا کہ برآمدات میں اضافہ نہ ہونے پروزیرخزانہ کی تشویش بجا ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق روزگار سے ہے۔
انہوں نے اسلام آباد اجلاس کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ریونیو ہارون اختر اور چیئرمین ایف بی آر نثارمحمد خان بھی موجود تھے جس میں 5 برآمدی سیکٹرز کے لیے زیروریٹ سہولت فراہم کرنے پر اتفاق ہوا تھا، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسو سی ایشنزکے نمائندے یہ سمجھتے ہیں کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارشایداپنی مصروفیات کے باعث جاری کردہ متعلقہ ایس آراو نہ پڑھ سکے ہوں کیونکہ یہ ایس آراو ان کے اعلان کردہ فیصلے کی روح کے منافی ہے، وزیرخزانہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ مینوفیکچرنگ کی کسی بھی سطح پر سیلز ٹیکس عائد نہیں ہوگا اور 5 فیصدکی شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے گا جو حتمی تصور ہوگا۔
یہ بھی وضاحت کی گئی تھی کہ اس کے علاوہ کوئی اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا کیونکہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 3کے تحت زیرو ریٹ ٹیکس پر کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا۔
ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرنے وزیر خزانہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایف بی آرکے چیئرمین کو اس فیصلے پرحقائق کے مطابق عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کریں اور انہیں ٹیکس گوشوارے داخل کرانے کی تاریخ میں بھی توسیع کی ہدایت کریں۔ اجلاس میں چیئرمین پاکستان اپیرل فورم جاویدبلوانی، چیئرمین پاکستان ہوزری ایسوسی ایشن عبدالرشید فوڈروالا، چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسو سی ایشن (اپٹما) طارق سعود، چیئرمین ٹاول ایسوسی ایشن فرخ مقبول، چیئرمین پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس ایسوسی ایشن شیخ شفیق، چیئرمین پاکستان نٹ ویئر اینڈ سویٹرز ایسوسی ایشن کامران چاندنہ، چیئرمین پاکستان کاٹن فیشن ایسوسی ایشن خواجہ عثمان، چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ایسوسی ایشن ذوالفقار علی چوہدری اوردیگر ایسوسی ایشنز کے سربراہاں نے بھی شرکت کی۔
دریں اثناء اپٹما نے حکومت کے ساتھ معاہدے کے باوجود 5 اہم برآمدی شعبوں کے لیے زیروریٹنگ سیلزٹیکس ریجیم پرعمل درآمد میں رکاوٹوں پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہتری اوربرآمدات کے فروغ میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں پوری ٹیکسٹائل انڈسٹری چین کو بندش کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ اپٹما کے سینٹرل چیئرمین طارق سعود نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی 18نمائندہ تجارتی تنظیموں کے ساتھ وزیراعظم نوا ز شریف کی قیادت میں حکومت کی اقتصادی ٹیم بشمول وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، مشیر ریونیو ہارون اختراور چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان کی کوششوں سے 5 بڑے برآمدی شعبوں کے لیے سیلزٹیکس پرزیرو ریٹنگ کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم بعض عناصر اس معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرانے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ موجودہ صورتحال میں فوری مداخلت کریں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی18ٹریڈ ایسوسی ایشنزکے سامنے کیے جانے والے معاہدے پراس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کرانے کو یقینی بنائیں جو ملک کے بہترین مفاد میں ہوگا اور اس سے60 فیصد برآمدات کرکے قیمتی زرمبادلہ کمانے والی ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بھی فائدہ ہوگا۔