ایمزٹی وی(بزنس) اوپیک کے آئندہ اجلاس میں تیل برآمد کرنے والے ممبر ممالک کی جانب سے آئل کی سپلائی گھٹائے جانے کا فیصلہ دیے جانے کے آثار کم نظر آتے ہیں ۔ سعودی عرب کا کہنا ہے خام تیل کی گرتی قیمتوں کو سہارا دینا ہے تو نان ممبر ممالک روس اور میکسیکو بھی اپنی پیداوار کم کریں ۔ اوپیک کے باقاعدہ اجلاس سے قبل آسٹریا کے شہر ویانا میں ہونے والی ایک غیر رسمی ملاقات میں اندازہ ہوا ہے ۔ دنیا میں خام تیل کا سب سے بڑا ایکسپورٹر سعودی عرب پیداوار کو کم کرنے کے حق میں نہیں ہے ۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کا موقف ہے کہ خام تیل کی گرتی قیمتوں کو اسی وقت سہارا مل سکتا ہے کہ اگر روس اور میکسیکو بھی اپنی سپلائی کم کرکے اوپیک کا ساتھ دیں ۔ گزشتہ سال جون سے خام تیل کی عالمی قیمت 115 ڈالر سے گھٹ کر 6 سال کی کم ترین سطح 42 ڈالر کی سطح پر دیکھی جا چکی ہیں ۔ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ اگر قیمتوں کو سہارا دینے کے لیے سپلائی میں کمی کی گئی تو روس اور میکسیکو کا حصہ مارکیٹ میں بڑھ جائے گا جبکہ امریکہ کی جانب سے شیل گیس کی پیداوار میں بھی تیزی آجائے گی ۔