ھفتہ, 18 مئی 2024

Displaying items by tag: diseases

روزانہ دو سیب کھائیے اور بُرے کولیسٹرول کو دور بھگائیے  

لندن : سیب کھاؤ اور ڈاکٹر بھگاؤ کی مثل ہم سنتے آئے ہیں جس میں بڑی حد تک صداقت بھی ہے لیکن اب روزانہ دو سیب کھانے سے کولیسٹرول میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ بات ایک نئے مطالعے سے سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خون میں مضرِ صحت یا ’برے کولیسٹرول‘ کے شکار خواتین و حضرات اگر چند ہفتوں تک روزانہ دو سیب کھائیں تو اس سے چار سے پانچ فیصد تک کولیسٹرول کم ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سیب میں ریشہ (فائبر) اور پولی فینولز موجود ہوتے ہیں۔

سیب اور کولیسٹرول میں کمی کا تعلق اب تک سامنے نہیں آسکا لیکن سائنس دانوں کا اصرار ہے کہ شاید بعض قسم کے پولی فینولز کولیسٹرول گھٹانے کی وجہ بنتے ہیں۔ وجہ کوئی بھی ہو کولیسٹرول کی دل دشمنی بالکل واضح ہے۔ یہ خون کی شریانوں میں چربی جمع کرکے اسے تنگ کرتی ہے جس سے خون کی روانی شدید متاثر ہوتی ہے۔ اس طرح امراضِ قلب اور فالج جیسے خطرات پیدا ہوجاتے ہیں۔

برطانیہ میں ریڈنگ یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر جولی لوگرو نے درمیانی عمر کی 40 خواتین اور حضرات کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروہ کو سیب کا رس دیا گیا اور دوسرے کو روزانہ دو سیب کھلائے گئے۔ چھ ہفتے بعد جن افراد نے سیب کھایا تھا ان میں برے کولیسٹرول کی چار سے پانچ فیصد مقدار کم ہوگئی۔

اگرچہ یہ فرق قدرے کم ہے لیکن کسی دوا کے بغیر محض غذا کے ذریعے کولیسٹرول میں کمی ایک بہترین عمل ہے جس کے ذریعے علاج بالغذا کی راہیں کھل سکتی ہے۔

دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس مطالعے میں بہت کم لوگ شامل کیے گئے ہیں اور ضروری ہے کہ دیگر تمام عوامل کو شامل کرتے ہوئے ایک بڑی آبادی پر اس کے اثرات دیکھے جائیں۔

 

 

پشاور: صوبائی حکومت کی جانب سے 10 مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی 11 روزہ مہم شروع کردی گئی ہے۔
 
انتظامیہ کی جانب سے خیبر پختونخوا میں 10 مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی 11 روزہ مہم شروع کردی گئی ہے، 11 روزہ مہم کے دوران پیدائش سے لیکر 5 سال کی عمر کے بچوں کو ٹی بی، خناق، تشنج، یرقان، گردن توڑ بخار، کالی کھانسی، پولیو، دست اور اسہال کی ویکسین کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے، مہم کے دوران بچوں کو نمونیہ اور خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے بھی لگائے جائیں گے۔
 
صوبے کے تمام 32 اضلاع میں اس خصوصی مہم کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں اور بچوں تک رسائی کے لیے مساجد، مدارس، اسکولوں اور عوامی مقامات پر کیمپس لگائے جائیں گے جب کہ خصوصی ٹیمیں گھر گھر جاکر بھی بچوں کو ٹیکے لگائیں گی۔
عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی بڑی وجہ ڈپریشن کو قرار دے دیا۔ دنیا کا ہر تیسرا شخص اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔
 
غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ضرورت سے زیادہ کسی بھی معاملے کو سنجیدگی سے لے لینا، اور اس کی بے جا فکر کرنا انسان کے ذہنی تناؤ کا سب سے بڑا سبب ہوتی ہے۔
 
اگر کسی کو اچانک سے شدید غصہ آجائے اور وہ بغیر کسی ٹھوس وجہ کے دوسروں پر چیخے چلائے لیکن دل کی بھڑاس نکال دینے کے کچھ دیر بعد اسے اپنے اس عمل پر پچھتاوا محسوس ہو تو یہ علامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ متعلقہ شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔
 
گزشتہ سال ایک تحقیق میں امریکا میں ذہنی تناؤ کو سب سے بڑی دماغی بیماری قرار دیا گیا تھا کیونکہ وہاں ڈپریشن کے شکار افراد کی تعداد 4 کروڑ سے زائد پائی گئی۔ رواں سال اس تعداد میں بجائے کمی ہونے کے مزید اضافہ ہوا ہے۔
 
سال 2017 میں عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کیے گئے جانے والے انکشاف کے مطابق اس حوالے سے پاکستان میں بھی صورتحال حوصلہ افزا نہیں تھی۔
 
رپورٹ کے مطابق دو سال قبل تک پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار تھی اور 2019 تک یقینی طور پراس میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

کراچی: شدید گرمی کے باعث پیٹ کے امراض اور ڈائریا کا مرض تیزی سے سراٹھارہا ہے۔ ماہرین طب نے کہا ہے کہ ڈائریا سے محفوظ رہنے کے لیے شہری بازارکی تلی ہوئی اشیا، سڑے گلے پھلوں اورکھلے ٹھیلوں پر بکنے والی کھانے پینے کی اشیا سے گریز کریں، ٹھیلوں پر فروخت کیے جانے والے مشروبات مضر صحت ہوتے ہیں، دھوپ میں رکھے مشروبات میں جراثیم نشونما پاتے ہیں، شدید گرمی میں بیسن کی تلی ہوئی اشیاکھانا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شدید گرمی میں پسینے نکلنے کی صورت میں گھرکا ابلا ہوا ٹھنڈا پانی پئیں، شہری دوپہر کو کھانے میں ہلکی غذاکے ساتھ دہی استعمال کریں، رات کومرغن کھانوں سے گریز کیا جائے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ گرمی میں سب سے زیادہ ڈائریا کا مرض لاحق ہوتا ہے، ڈائریا کا مرض مضر صحت کھانے پینے کی اشیا سے جنم لیتا ہے گرم موسم میں زیادہ کھانے سے پیٹ اور آنتوں کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ شدید گرمی میں کھانے پینے میں لاپرواہی سے ڈائریا کا مرض جنم لیتا ہے، جسم میں پانی کی کمی سے ڈی ہائیڈریشن ہوجاتی ہے، جسم میں پانی کی شدید کمی سے چکر آنا اور قے ہوسکتی ہے شہری گرم موسم میں غیر ضروری دھوپ میں نکلنے سے گریزکریں، دھوپ میں کام کرنے والے سر ڈھانپ کررکھیں، گرمی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر سر پرگیلا کپڑا رکھا جائے۔ سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹرخادم حسین قریشی کا کہنا ہے کہ شہری شدید گرم موسم میں بازار کے مضر صحت کھانے پینے کی اشیا سے گریز کریں، گھرکا ابلا ہوا ٹھنڈا پانی پئیں کھانوں میں دہی شامل کی جائے

ہلکی غذاؤں کے استعمال سے پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، گرمی میں زیادہ پسینے نکلنے سے جسم میں نمکیات کی کمی ہوجاتی ہے جسم سے جتنا پسینہ نکلے اتنا ہی پانی پئیں شہری گرمی میں کم کھائیں پانی زیادہ پئیں، پورے دن گرمی میں15گلاس پانی لازمی پئیں والدین اسکول جانے والے بچوں کو پانی کا تھرماس لازمی دیں۔

جمعرات, 29 نومبر 2018 15:30

صحت مند رہنے کے آزمودہ نسخے

 

مانیٹرنگ ڈیسک: کیا آپ جا نتے ہیں کبھی کبھار اپنا من پسند کھانے سے انکار کرنا، جسم کو تھوڑی بہت زحمت دےدینا اور جو کھانا پسند نہیں ہے اسے کھانا ہمارے جسم کیلئے انتہائی صحت مند ہے ضررورت سے زیادہ سونا صحت کو نقصان دینا ہے نیند کیلئے سات سےنوگھنٹوں کا دورانیہ مناسب ہے لیکن چھ گھنٹوں سے کم اور دس گھنٹوں سے زیادہ سونا آپ میں مختلف دائمی امراض جیسے کہ امراض قلب، ذیابیطس اور موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے ایک آسٹریلوی ادارے کی تحقیق کے مطابق ہلکے پھلکے تمباکونوشی کرنے والے بھی اپنی موت کے خطرات کو دگنا کرلیتے ہیں لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا ہے کہ یہ ان کے دل اور پھیپھڑوں کو کس قدر نقصان پہنچارہی ہے زیادہ پانی پینے سے جسم کا آکسیجن پورا ہوتا ہے جسم کی بہت سی بیماریاں پانی زیادہ پینے سے کم ہوتی ہیں

 

 

ایمزٹی وی(کراچی/صحت) کراچی میں شدید گرمی سے بچے بھی مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے ۔ بچوں میں ڈائریا اور گیسٹرو کی بیماریاں عام ہو گئیں ۔طبی ماہرین کے مطابق شدید گرمی میں احتیاطی تدابیر اپنائیں اور پانی زیادہ استعمال کریں ۔ماہرین نے کہا کہ اسکول جانے والے بچوں کو گھریلو کھانے اور مشروبات کا استعمال کرائیں اور غیر ضروری گھروں سے باہر نہ نکلنے دیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)مشروم بزرگی میں پیدا ہونے والے مرض ڈیمنشیا اور الزائیمر کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ دنیا بھر میں مشروم انتہائی شوق سے کھائی جاتی ہے اور ان میں گوناگوں خوبیاں پائی جاتی ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مشرومز انسانی دماغ کو مختلف امراض کا شکار ہونے سے روکتی ہیں جن میں المزائمر اور ڈیمنشیا سرفہرست ہیں۔ یہ تحقیق میڈیسن فوڈ نامی ایک جریدے میں شائع ہوئی ہے جو ملائیشیا کے ماہرین کی ہے۔

یونیورسٹی آف ملایا کے ماہرین نے بہت سے کھائے جانے والے مشرومز میں حیاتیاتی اجزا کا جائزہ لیا ہے جو ایک جانب تو دماغ کی حفاظت کرتے ہیں اور دوسری جانب ذہنی کارکردگی کو بڑھاتے ہیں۔ ماہرین نے اپنی تحقیق میں دیکھا کہ کئی مشرومز میں نرو گروتھ فیکٹرہوتا ہے۔ یہ کئی اقسام کے دماغی خلیات کو بڑھاتا، تقویت دیتا اور ان کی حفاظت کرتا ہے۔

تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ مشروم احساس اور حرکت، دونوں سے متعلق خلیات پر بہت اچھا اثر ڈالتی ہیں؛ اور اس لحاظ سے مشروم بزرگی میں پیدا ہونے والے مرض ڈیمنشیا اور الزائمر کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ مشرومز میں پائے جانے والے کئی اہم اجزا دماغی اعصاب کو بڑھنے میں مدد دیتے ہیں اور دماغ میں زہریلا مواد بننے سے روکتے ہیں جو سوزش اور دیگر خطرناک بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مشرومز الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض کو دور رکھتی ہیں جو بزرگ خواتین و حضرات پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)کیا آپ اپنے بہت سے دیگر کاموں کی طرح ورزش کو بھی ویک اینڈ کے لیے مخصوص رکھتے ہیں، کیونکہ آپ پورا ہفتہ ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ ان افراد کی نسبت زیادہ فوائد حاصل کر رہے ہیں جو روزانہ ورزش کرتے ہیں۔ جنرل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یوں تو باقاعدگی سے ورزش کرنا بھی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ بے شمار بیماریوں سے حفاظت فراہم کرتا ہے، لیکن اگر آپ صرف ویک اینڈ پر یا ہفتہ میں صرف ایک سے دو دن ورزش کرنے کے عادی ہیں تو آپ ورزش سے حاصل ہونے والے تمام فوائد دگنے حاصل کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل ایک مخصوص وقت کے لیے جسم کو فعال رکھنا اسے بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہفتے میں کم از کم 75 منٹوں کی ورزش جسم کو چاق و چوبند رکھتی ہے۔ ماہرین نے واضح کیا کہ یہ ایک اوسط اندازہ ہے۔ تاحال اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ کسی شخص کے لیے کتنے گھنٹوں یا منٹوں کی ورزش اسے صحت مند رکھنے کے لیے کافی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ ویک اینڈ پر ورزش کرنے والے افراد میں باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد کی نسبت مختلف بیماریوں سے موت کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔ تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوشگوار انکشاف ہے کہ ہم ہفتے میں صرف ایک سے دو دن ورزش کر کے بھی اپنے جسم کو بے شمار بیماریوں سے بچا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ورزش نہ کرنا اور غیر متحرک زندگی گزارنا مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، فالج، جسم میں درد اور موٹاپے کو جنم دیتا ہے اور یہ بیماریاں انسان میں قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

 

بدھ, 25 جنوری 2017 16:19

وزن کم کرنے کا ایک اور طریقہ

 

ایمز ٹی وی (صحت)درمیانی عمر کے افراد مغرب کے بعد کھانا چھوڑدیں تو عمر بڑھتی ہے، امراض دور رہتے ہیں اور بدن کی چکنائیاں کم ہوتی ہیں۔ماہرین نے درمیانی عمر کی خواتین و حضرات کے لیے وزن کم کرنے ، سمارٹ بننے اور امراض سے دور رکھنے کا ایک سادہ نسخہ بیان کیا ہے جسے 15 گھنٹے کا فاقہ کہا جاسکتا ہے یعنی شام 5 سے 6 بجے کے بعد کوئی کھانا نہ کھائیں۔ جرنل نیچر میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق درمیانی عمر مغرب کے بعد کھانا چھوڑدینے سے عمر بڑھتی ہے، امراض دور رہتے ہیں اور بدن کی چکنائیاں کم ہوتی ہیں۔ تجرباتی طور پر اسے بندروں پر آزمایا گیا اور انہیں شام 5 بجے سے لے کر صبح 8 بجے تک کچھ نہیں کھلایا گیا اور اس کے بہترین اثرات مرتب ہوئے۔یونیورسٹی آف وسکانسن کے پروفیسر روزالن اینڈرسن کا کہنا ہے کہ کیلوریز کم کرنے سے عمر رسیدگی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کم خوراکی سے امراضِ قلب اور کینسر کو بھی دور کیا جاسکتا ہے

انہوں نے بتا یا کہ گزشتہ سات آٹھ برس سے یہ بحث جاری تھی کہ کیا خوراک میں حرارے کم کرنے سے جسم پر کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں اور اب نئی تحقیق سے یہ معاملہ بہت حد تک طے پاگیا ہے۔ وہ ایک چیز جو پاکستانیوں کو بے حد پسند ہے، صرف ایک مرتبہ کھانے سے بھی جگر کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے، جرمن سائنسدانوں نے خبردار کردیا 2009 میں یونیورسٹی آف وسکانسن کے ماہرین نے رہیسس بندروں پر کچھ تجربات کئے اور ان کی خوراک میں 20 فیصد کمی کردی گئی۔ جنہوں نے کم کھایا وہ اپنی اوسط عمر 26 سال کے مقابلے میں اوسطاً 9 سال زیادہ زندگی پائی۔

ان بندروں میں امراضِ قلب اور کینسر کی شرح بھی کم تھی جس کے بعد ماہرین نے اندازہ لگایا کہ حرارے کم کرنے سے بڑھاپے کو روک کر عمر بڑھائی جاسکتی ہے ۔ اب ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر درمیانی عمر کے بندروں میں خوراک کو 20 فیصد تک کم کردیا جائے تو وہ زیادہ عمر پاتے ہیں اور بیمار کم ہوتے ہیں لیکن جوان اور نوعمر بندروں پر اس کے مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر درمیانی عمر والے خواتین و حضرات شام 5 سے صبح 8 بجے تک کچھ نہ کھائیں تو اس کے بہت مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عمر دراز ہوسکتی ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)ہم جانتے ہیں کہ چکنائی سے بھرپور کھانے جگر کو متاثر کرتے ہیں لیکن اب ماہرین نے مضر چکنائیوں کے صرف ایک کھانے کے جگر پر اثرات کو بھی نوٹ کیا ہے اور بتایا ہے کہ چکنائیاں صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ کے معمول میں چکنائیوں بھرے مرغن کھانے زیادہ ہوتے ہیں تو اس سے الکوحل کے بغیر جگر پر چکنائی اور دیگر امراض کے شکار ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس مرض کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے جس میں شراب نہ پینے والوں کے جگر میں چربی جمع ہوتی رہتی ہے۔ این اے ایف ایل ڈی عموماً 40 یا 50 سال کی عمر میں پیدا ہوتی ہے اور خصوصاً موٹے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے لیکن یہ مرض جگر کو خراب کرکے اسے ناکارہ بنادیتا ہے یہ مرض جگر میں چکنائیوں کے بھرنے کے بعد پیدا ہوتا ہے اور ذیابیطس اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چکنائیوں والے کھانے این اے ایف ایل ڈی کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن دی جرنل آف کلینکل انویسٹی گیشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اب سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ چکنائی کے جگر پر سالماتی سطح کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ جرمن ماہر صحت کے مطابق چکنائیوں سے بھرا صرف ایک کھانا بھی جگر پر اثرانداز ہوکر اس میں انسولین کی حساسیت اور میٹابولزم کو تبدیل کردیتا ہے۔ ماہرین نے اس حوالے سے سروے میں 14 افراد کو شامل کیا جن میں دبلے پتلے اور صحت مند افراد شامل تھے۔ ماہرین نے شرکا کو اتنا پام آئل دیا جو ایک چکنائی والے کھانے کے برابر تھا، ہر کھانے کے بعد ان کے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک مرتبہ چکنائیوں سے بھرپور کھانا کھانے سے انسولین کی حساسیت، ٹرائی گلیسرائیڈز اور دیگر اجزا بڑھ جاتے ہیں اور ان میں سے بعض خون میں بھی نوٹ کیے گئے۔ اس تحقیق پر سائنسدان حیران ہیں اور ان کا کہنا ہےکہ چکنائیوں کی ایک خوراک بھی جگر کو وقتی طور پر تبدیل کردیتی ہے۔

 

Page 1 of 3