اتوار, 24 نومبر 2024


سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کا بحران شدت اختیار کرگیا

 

ایمزٹی وی(تعلیم)صوبائی محکمہ تعلیم کی عدم توجہ کے باعث سندھ کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، سیکنڈری اسکولوں میں تاحال درسی کتب فراہم نہیں کی جاسکی ہیں جبکہ سیکڑوں پرائمری اسکولوں میں کتب کم تقسیم کی گئی ہیں اور کئی پرائمری اسکولوں میں یا تو کورس نامکمل ہے یا پھر کورس کم دیا گیا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے سندھ کے سرکاری اسکولوں کے طلبہ گزشتہ 23روز سے بغیر درسی کتابوں کے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر سیکنڈری اسکولز کراچی حامد کریم نے کہا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے اس سال ہمیں کتابوں کے لئے شیڈول ہی 19اپریل کو دیا گیا تھا لیکن 19کو بھی کتابیں نہیں دی گئیں اور کہا گیا ہے 25کو ملیں گی۔ہمیں بھی درسی کتابیں وقت پر نہ ملنے کی تشویش ہے، اسکولوں سے فون آرہے ہیں کہ کتابیں کب ملیں گی۔ ڈائریکٹر پرائمری اسکولز کراچی لبنٰی صلاح الدین نے کہا کہ کتابوں کی چھپائی میں تاخیر ہوئی ہے اور 40فیصد کتابیں تا حال چھپ نہیں سکی ہیں ان کی چھپائی کا عمل جاری ہے تاہم اس کی وجہ کتابوں کی چھپائی کا ٹھیکہ تاخیر سے دیا جانا اور پھر بجلی کی صورتحال بھی ہے جیسے جیسے کتابیں آرہی ہیں ہم اسکولوں تک پہنچا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں بار بار چیئرمین کی تبدیلی اور سابق سیکرٹری تعلیم عزیز عقیلی کی ٹیکسٹ بک پالیسی تبدیل کیے جانے کے باعث ایک طرف تو سرکاری اسکولوں کی پہلی تا میٹرک طلبہ میں مفت درسی کتب کی چھپائی مکمل نہیں ہو سکی ہے جبکہ دوسری طرف نجی اسکولوں کے طلبہ کیلئے بازار میں درسی کتب بھی نایاب ہیں نئے تعلیمی سال کا آغاز یکم اپریل سے ہوچکا ہے، اردو بازار ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر نسیم احمد نے کہا کہ اس وقت اردو بازار میں نئے سال کی50فیصد درسی کتاب بازار میں موجود نہیں ہیں اور جو کتابیں نئی آئی ہیں ان کی قیمتوں میں 10تا 30فیصد اضافہ کردیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ والدین اور طلبہ کتابوں کے حصول کے لیے چکر لگا رہے ہیں لیکن انہیں نئے سال کی کتاب بازار میں نہیں مل رہی ہے۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment