ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) پاکستان کے صوبہ سندھ میں جہاں دیگر مسائل حل طلب ہیں وہیں تعلیم جیسا بنیادی مسئلہ سال ہا سال سے ارباب اختیار کی عدم توجہ کا شکار رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کئی حکومتیں اقتدار میں آئیں اور گئیں مگر سندھ کا تعلیمی مسائل میں کوئی واضح فرق سامنے نہیں آ سکا۔
انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنس کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں 5 سے 16 سال کی عمر کے اسکول نا جانے والے بچوں کی تعداد 73 لاکھ بچے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسکول میں ہر سال ہزاروں بچے داخل تو ہو رہے ہیں مگر جیسے جیسے اگلی جماعتوں میں پہنچتے ہیں ان کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آتی ہے۔رپورٹ کے مطابق سات لاکھ سے زائد بچے جو پہلی جماعت میں تعلیم کا آغاز کرتے ہیں 10 ویں جماعت تک پہنچ کر ان کی تعداد 1 لاکھ کے لگ بھگ رہ جاتی ہے جس کی ایک بڑی وجہ سیکنڈری لیول کے اسکولوں کی کمی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں سرکاری سطح پر فعال اسکولوں میں 90 فیصد پرائمری سطح کے اسکول جبکہ مڈل اور سیکنڈری اسکولوں کی تعداد صرف 10 فیصد ہے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ بھر میں اسکولوں میں طلبا سے زیادہ اساتذہ کی بھرمار کہیں اساتذہ بچوں کی تعداد کے مطابق نہیں ہیں۔