ایمزٹی وی (صحت)یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس (یو سی ایل اے) میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ پیٹ میں موجود بیکٹیریا ہماری سوچ اور جذبات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے ہمارا موڈ خراب یا خوشگوار ہو سکتا ہے۔ اب سے پہلے یہ تحقیق جانوروں پر کی گئی تھی لیکن یو سی ایل اے میں کرسٹن ٹیلش کی سربراہی میں یہ مطالعہ 40 صحت مند خواتین پر کیا گیا جن کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔ ان تمام خواتین سے فضلوں کے نمونے لیے گئے اور ان میں دو اقسام کے جرثوموں کی موجودگی کا جائزہ لیا گیا جبکہ اس کے فوراً بعد انہیں مختلف (یعنی مثبت اور منفی) جذباتی ردِعمل پیدا کرنے والی تصاویر دکھائی گئیں اور ایم آر آئی کی مدد سے ان میں دماغی سرگرمیوں کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن خواتین کے فضلے میں ’’بیکٹیریوئیڈز‘‘ قسم کے جرثوموں کی مقدار زیادہ تھی وہ اپنی یادداشت اور جذباتی کیفیات کے اعتبار سے زیادہ سرگرم تھیں اور تصاویر دکھائے جانے پر ان کے دماغ میں زیادہ ردِعمل دیکھا گیا۔ اس کے برعکس وہ خواتین جن کے فضلے میں ’’پریوٹیلا‘‘ جرثومے زیادہ تھے وہ جذباتی طور پر خاصی غیر سرگرم تھیں اور تصاویر دیکھنے پر ان کے دماغوں میں پیدا ہونے والی تحریک بھی خاصی کم تھی۔ البتہ اس تحقیق پر بھی کئی اعتراضات موجود ہیں مثلاً یہ کہ اس میں صرف 40 خواتین شریک تھیں اور اتنی کم تعداد کی بنیاد پر انسانوں کی بڑی تعداد کےلیے کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ علاوہ ازیں یہ مطالعہ صرف خواتین ہی پر کیا گیا تھا اور ہوسکتا ہے کہ مردوں میں پیٹ کے جرثوموں کے اثرات بالکل مختلف ہوں لیکن اس پہلو کو یکسر نظرانداز کردیا گیا۔