ایمز ٹی وی (سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی اعلیٰ ترین ملکی عدالت کی جانب سے عائد کی گئی تھی کیونکہ یوٹیوب پر اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز مواد دستیاب تھا۔ یوٹیوب پر پابندی اُس وقت لگائی گئی تھی، جب امریکا میں بنائی گئی ایک فلم کو اِس پر اَپ لوڈ کیا گیا تھا۔ یہ فلم پیغمبرِ اسلام کے حوالے سے بنائی گئی تھی۔ اِس فلم کے حوالے سے کئی مسلمان ملکوں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں کم از کم بیس افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے ستمبر سن 2012 میں یہ پابندی عائد کی تھی۔
مقامی ایڈیشن کے حوالے سے گوگل کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ اب پاکستان، نیپال اور سری لنکا کے انٹرنیٹ صارفین یوٹیوب کا مقامی ایڈیشن دیکھ سکتے ہیں۔ اِس طرز کے ایڈیشن میں تینوں ملکوں کے شائقین کے لیے یوٹیوب پر اُن کی زبانوں میں پروگرام اور دوسرا ویڈیو مواد دستیاب ہو گا۔ یوٹیوب کا کنٹرولنگ ادارہ گوگل، ماضی میں بھی ایسی سہولت کئی ملکوں کے لیے پہلے سے شروع کر چکا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اِس پیش رفت سے گوگل نے مقامی تنازعات سے دور رہنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان کے لیے گوگل کی یوٹیوب کا انٹرنیٹ ایڈرس youtube.com.pk ہے۔ یوٹیوب اِس وقت انٹرنیٹ پر موجود ہے لیکن پاکستان میں اسے عدالتی پابندی کا ہنوز سامنا ہے۔ گوگل اور پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ اِس نئے ایڈیشن سے سپریم کورٹ اپنی عائد کردہ پابندی ختم کر دے گی۔ پاکستان کے ایک سینیئر حکومتی اہلکار کے مطابق یوٹیوب کی بحالی کے بعد پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کسی بھی متنازعہ مواد کو ہٹانے کے لیے گوگل سے رابطہ کر سکے گی۔
یہ بھی خیال کیا گیا ہے کہ گوگل کو اب پاکستانی عدالتِ عظمیٰ کے مقرر کردہ معیار کو تسلیم کرنا ہو گا۔ اس مناسبت سے گوگل کو کسی بھی متنازعہ مواد کو ہٹانے کے لیے پاکستانی حکومت کی پیش کردہ درخواست کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ اِس حوالے سے انٹرنیٹ سرچ انجن کے بڑے ادارے گوگل کا کہنا ہے کہ کسی ویڈیو کو ہٹانے کی درخواست کا پہلے بھرپور جائزہ لیا جائے گا اور اُس کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا کہ متنازعہ ویڈیو کو ہٹایا جائے یا نہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اسلام آباد حکومت اور گوگل کے درمیان گزشتہ ہفتوں کے دوران رابطے اور بات چیت کا سلسلہ جاری رہا ہے۔