دوحہ: افغانستان میں قیام امن کے لیے افغانستان کے بااثر اور اہم شخصیات نے قطر میں طالبان سے مذاکرات کا آغاز کردیا۔
طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان دو روزہ مذاکراتی دور دوحہ میں جاری ہے، مذاکرات کا مقصد افغان طالبان اور ملکی اہم رہنماؤں کو ایک پیج پر لانا ہے، جس کے تحت خطے میں امن کا قیام ممکن بنایا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکراتی دور 7 اور 8 جولائی تک جاری رہے گا، اس دوران افغان امن عمل سمیت امریکی معاملات بھی زیرغور آئیں گے۔
افغان رہنماؤں میں بڑے سیاسی لیڈران بھی شامل ہیں، تاہم یہ مذاکرات حکومتی سطح پر نہیں ہورہے بلکہ افغانستان سے شرکا ذاتی حیثیت میں شریک ہورہے ہیں۔
اس مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے قطر اور جرمنی خصوصی طور پر اقدامات کررہے ہیں، جبکہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے افغانوں کے درمیان 7 اور 8 جولائی کو قطر میں ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرنے پر قطر اور جرمنی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دریں اثنا امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی قطر میں ہی جاری ہے، کل ہونے والی ملاقات بھی اسی مذاکرات کی ایک کڑی ہے۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ دنوں کابل کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے پہلی ستمبر تک امن ڈیل کی امید ظاہر کی تھی۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں، امید ہے طالبان سے یکم ستمبر تک افغان امن سمجھوتا طے ہوجائے گا۔