اتوار, 19 مئی 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 46

ایمز ٹی وی (راولپنڈی) ڈالر گرل ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ کی سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث آج ہونے والی سماعت تاخیر کا شکار ہوگئی۔اور اب یہ سماعت ساڑھے گیارہ بجے ہوگی۔آج کی سماعت راولپنڈی کچہری میں ہوگی اور کسٹم عدالت کے جج رانا آفتاب کیس کی سماعت کریں گے۔ وکیل لطیف کھوسہ بریت کی درخواست پر دلائل جاری رکھیں گے۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 154 لودھراں میں ضمنی الیکشن سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اس حلقے میں ضمنی الیکشن روکنے کا حکم جاری کردیا ہے. محمد صدیق خان بلوچ 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جہانگیر ترین کو بطور آزاد امیدوار شکست دے کر اس حلقے سے کامیاب قرار پائے تھے، جنھوں نے بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی تھی. بعد ازاں جہانگیر ترین نے اپنی پٹیشن میں صدیق بلوچ پر جعلی ڈگری اور پولنگ کے دوران دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔26 اگست کو الیکشن ٹریبونل نے این اے 154 کے نتائج کو کالعدم قرار دے کر اس حلقے سے کامیاب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق بلوچ کو نااہل قرار دیا تھا. جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 154 میں ضمنی الیکشن کے لیے 11 اکتوبر کی تاریخ بھی مقرر کردی تھی. بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے صدیق بلوچ نے سپریم کورٹ میں 11 اکتوبر کے ضمنی انتخابات کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) بزم اساتزہ  اردو سندھ کی بانی و صدر پروفیسر فرزانہ خان ،معتمد عوموی عرفان شاہ، مرکزی رہنماوں  پروفیسر سراج قاضی ،سید منظر شاہ، پرفیسر ساجدہ ظہیر ،پروفیسر محمود خان، نے اپنے مشترکہ بیان مین قومی زبان اردو کو 27 سال گزر جانے کے باوجود دفتری اور سرکاری زبان نہ بنائے جا سکنے

سپریم کورٹ کی حکومت پر برہمی اور سخت نق نوٹس لینے کو بزم کے بنیادی مطالبہ اور جدوجہد کی کامیابی اور ہر پاکستانی کے لے اطمینان کا باعث قرار دیتے ہوئے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست کے ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اردو کو سرکاری حیثیت دیتے ہوئے اسے وفاقی و صوبائی مقابلے کے امتحانات کی زبان بنائے.

ایمز ٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے انسداد دہشتگردی کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائے موت پرعملدرآمد معطل کردیا ۔ چیف جسٹس ناصر المک کی سربراہی میں فل کورٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں کے فیصلے تک فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزاؤں پر حکم امتناع جاری کردیا۔ درخواست سابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ چیف جسٹس ناصر المک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فوجی عدالتوں کی قانونی حیثیت کے تعین تک ان کی سنائی گئی سزائیں معطل رہیں گی، اگر فیصلہ فوجی عدالتوں کے حق میں ہوا تو ان عدالتوں سے سزائیں پانے والوں کو چھوٹ نہیں ملے گی۔ واضح رہے کہ رواں ماہ فوجی عدالتوں نے 6 دہشتگردوں کو سزائے موت سنائی تھی، فوجی عدالتوں کا قیام پشاور16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت عمل میں لایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ میں 21 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں زیر سماعت ہیں جن کا فیصلہ ہونے تک فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی سزاؤں پر عملدرآمد معطل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد)انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکومتی خط سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا، 45 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

خط وزارت قانون کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھیجا گیا ہے، خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کمیشن آرڈیننس 2015ء کے سیکشن 2 کے تحت انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کی جانی ہیں، رجسڑار سپریم کورٹ معاملہ چیف جسٹس کے نوٹس میں لائیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کیلئے 3 جج صاحبان کے نام تجویز کریں، چیف جسٹس خود کمیشن کے سربراہ نہ بننا چاہیں تو سربراہ کا تقرر بھی کریں، انکوائری کمیشن کو سیکریٹریٹ کی سہولت وزارت پارلیمانی امور فراہم کرے گی۔خط میں 45 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کرنے کی سفارش کی گئی ہے، خط کے ساتھ صدارتی آرڈیننس کی کاپی بھی منسلک کی گئی ہے

ایمز ٹی وی ( کراچی) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ ضروری ہوا تو چیف ایگزیکٹو کیخلاف کاروائی سے گریز نہیں کرینگے ۔ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں یا نہ کریں ،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے قانونی رائے طلب کرلی ۔ کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سپریم کور ٹ میں وزیراعظم کیخلاف دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ وزیراعظم نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ،انہیں نوٹس بھیجاجائے ۔ عدالت نے کہاکہ اٹارنی جنرل معاونت کرینگے کہ آئین کےتقاضے پورےکیےگئےیانہیں،اگر ناگزیر محسوس ہوا تو نوٹس جاری کرنے سے بھی گریز نہیں کرینگے۔ عدالت اس سے پہلے بھی چیف ایگزیکٹو کیخلاف کارروائی کرچکی ہے ۔ کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر معاونت نہیں کررہیں ، پنجاب،سندھ اور وفاق منگل کو تیارہوکرآئیں،جن افراد نے حلف نامے دینے کے باجود عمل نہیں کیا ان کیخلا ف کارروائی کی جائیگی ۔

ایمز ٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں18 ویں اور21 ویں آئینی ترمیم سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت ہو ئی،اسلام آباد کے سوا تمام صوبوں اوروفاق کی جانب سے جواب داخل کرادیا گیا ہے

ایمز ٹی وی (اسلام آباد): سپریم کورٹ نے 21ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواست پر وفاق اور چاروں صوبوں کو نوٹس جاری کر دیئے۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی پیروی حامد خان نے کی۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے عجلت میں 21ویں ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی، قومی اسمبلی میں مختصر بحث کے بعد 6جنوری کو ترمیم کی منظوری دی گئی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینیٹ میں بغیر کسی بحث کے اسی روز بل کو منظور کیا گیا۔ جسٹس گلزار احمد نے حامد خان سے استفسار کیا کہ آپ اس ترمیم میں ایک فریق تھے۔ حامد خان نے کہا کہ وہ لاہور ہائی کورٹ بار کی درخواست کی پیروی کر رہے ہیں، وہ پارلیمنٹ کے رکن نہیں ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اے پی سی کی طرف سے بنائی گئی قانونی کمیٹی میں میں نے کھل کر اس ترمیم کی مخالفت کی، خوش قسمتی سے میری جماعت کے 34 ارکان قومی اسمبلی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 3-175 متاثر ہوا جو عدلیہ کو ایگزیکٹیو سے الگ کرتا ہے، آئینی ترمیم سے آرٹیکل A-2 بھی متاثر ہوا جس میں عدلیہ کی آزادی کے مکمل تحفظ کی بات کی گئی ہے، آرٹیکل 8 بھی متاثر ہوا جو بنیادی حقوق کے نفاذ سے متعلق ہے۔ جسٹس مشیر عالم نے حامد خان سے استفسار کیا کہ کیا آئینی ترمیم قانون ہے۔ حامد خان نے کہا کہ یہ مفاد عامہ سے متعلق ایک اہم مقدمہ ہے۔

چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ ہم نے آپ کو سن لیا ہے،ہم اٹارنی جنرل اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12فروری تک ملتوی کردی

Page 46 of 46