کراچی: معاشی اعتبار سے رواں سال (2019) تاجروں کے لیے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا، تاہم تاجروں نے 2020 کے سال سے امیدیں باندھ لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 2019 کا سال معاشی اعتبار ملے جلے رحجان کا حامل رہا، کاروباری برادری حکومت کی ٹیکس اور معاشی پالیسیوں سے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہی، تاہم تاجر پُر امید ہیں کہ آنے والا سال بہتر ہوگا۔ تاجر ہی نہیں دوسری طرف عام آدمی کے لیے بھی یہ سال مشکل ثابت ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کم کیے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی طور پر کم کیا، تاہم معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانا ضروری ہے۔
کاروباری برادری کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتیں قرضے لے کر روپے کی قدر کو مستحکم رکھے ہوئے تھی جن سے مثبت نتائج بر آمد ہونے کی بہ جائے معیشت پر برے اثرات رونما ہوئے، تاہم موجودہ حکومت کے معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات سے مستقبل میں صورت حال اچھی نظر آ رہی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی آئی ہے، امپورٹ کم ہور ہی اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے حکومت نے کئی سخت اقدامات کیے، جس پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، صنعت کاروں اور کاروباری افراد نے نئی حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانے کا مشورہ دیا۔
حکومت کو نئے سال میں مزید بہتری کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے جنگی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی، بہ صورتِ دیگر حکومت کو قرضے کے لیے ایک بار پھر بیرونی سہارا لینا پڑے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جاتا، معاشی ترقی ممکن نہیں۔
توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونا چاہیے، کیوں کہ مہنگی پیداوار کے باعث ایکسپورٹرز کا دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔
کراچی: محکمہ اینٹی کرپشن نے سپر ہائی وے پر غیرقانونی ٹیکس وصول کرنے پر مویشی چیک پوسٹ سیل کردی۔
کراچی ڈسٹرکٹ کونسل نے کراچی میں لائے جانے والے دودھ دینے والے جانوروں پر ٹیکس وصول کرنے کے لیے ایک نجی کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا۔
محکمہ اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ مذکورہ چیک پوسٹ پر شہر میں قربانی کے لیے لائے جانے والے جانوروں پر بھی 2 ہزار سے 5 ہزار روپے تک ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن ایسٹ نے آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں چیک پوسٹ پر چھاپہ مار کر 10 افراد کو گرفتار کرلیا اور تمام ریکارڈ اپنے قبضے میں لے لیا۔
محکمہ اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ ٹھیکہ دار کو قربانی کے جانوروں پر ٹیکس وصول کرنے کا اختیار حاصل نہیں تھا تاہم وہ اب تک کروڑوں روپے کا غیرقانونی ٹیکس قربانی کے جانوروں پر بھی وصول کر چکا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
کراچی: تاجر ایکشن کمیٹی نے وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے کل سے تین روزہ ہڑتال کا اعلان کردیا۔
ملک کی تمام تاجر تنظیموں کا مالی سال کے بجٹ اور ٹیکسوں کی بھرمار پر مشترکہ اجلاس ہوا جس میں حکومت کی عدم توجہ کیخلاف سب نے 13 جولائی کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے صدر میں پریس کانفرنس کی جس میں تاجر رہنما رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ حکومت کے غیر ذمہ دارانہ روئیے اور بجٹ پر ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
اس دوران تاجر رہنماؤں نے وفاقی حکومت کو 11مطالبات بھی پیش کیے جن میں انکم ٹیکس کی چھوٹ کو 12 لاکھ پر واپس لانے، ہر دکاندار سے ایک جیسا ٹیکس لینے، ٹیکس دینے والوں کا آڈٹ نہ کرنے ، گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس کم کرنا شامل ہے۔
ادھر لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 30 جون کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی جس کی منظوری کے لیے حکومت کو 7 جولائی کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن حکومت نے 32 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ تسلیم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے پر احتجاج کا دائرہ پاکستان بھر میں لے جائیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ تاجروں کاروزگار نہ چلا تو معیشت کا پہیہ بھی نہیں چلتا، ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے معیشت چلانے کے لیے تاجروں کو انجیکشن لگادیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیرخان ترین نے کہا ہے کہ نئے وفاقی بجٹ میں انہیں یا ملک کی کسی بھی شوگر ملز کو حکومتی ٹیکس میں اضافے سے فائدہ نہیں ہوگا۔
پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل نے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ میرے یا شوگر ملز کو نہیں ملے گا، یہ تمام ٹیکس حکومت کو جائےگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’لوگ غلط فہمی پھیلا رہے ہیں، چینی کی قیمتوں میں اضافے کا اضافی ریونیو حکومت کو جائے گا، کسی نجی شعبے کو نہیں‘۔
خیال رہے کہ حکومت نے 20-2019 میں شوگر پر عائد ٹیکس میں 17 فیصد اضافہ کیا جس کے نتیجے میں فی کلو قیمت تقریباً ساڑھے تین روپے بڑھ جائے گی۔
دوران پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس حکومت میں کوئی عہدہ نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں زراعت ایمرجنسی پروگرام کی ذمہ داری دی ہے اور اس ضمن میں کابینہ کو بھی بریفنگ دی۔
واضح رہے کہ 15 دسمبر کو سپریم کورٹ کے فیصلے میں پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دے دیا تھا ، ان پر زرعی آمدن، آف شور کمپنیوں، برطانیہ میں جائیداد اور اسٹاک ایکسچینج میں اِن سائڈ ٹریڈنگ سے متعلق الزامات تھے۔
جہانگیر ترین کی پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس توہینِ عدالت
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے جہانگیر ترین کی پریس کانفرنس پر کہا کہ وہ مالی اور باورچیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کا سپریم کورٹ میں اعتراف کرنے والے سرکاری وسائل استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے جہانگیر ترین کی پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس توہینِ عدالت قرار دے دی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم عمران صاحب جہانگیر ترین کو کسی بھی چیز سے منع نہیں کر سکتے کیونکہ ’اے ٹی ایم کے ناراض‘ ہونے کا ڈر ہوتا ہے، بنی گالا کے محل کا ’خرچہ بند‘ ہونے کا ڈر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سپریم کورٹ سے منی لانڈرنگ پر نااہل شخص آپ کی حکومت کی ترجمانی کر رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ نااہل قرار پانے والا مشہورزمانہ منی لانڈرر حکومتی پالیسی بیان کررہے ہیں ۔ یہ ہے نیا پاکستان؟
اسلام آباد: تحریک انصاف حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے مزید ایک اور ایمنسٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کالے دھن سے بنائی گئی پراپرٹی کی مالیت کے 4فیصد ٹیکس ادائیگی کے بعد پراپرٹی کو لیگلائز کیا جاسکے گا۔ فنانس بل کے شیڈول10 میں پنہاں ٹیکس ایمنسٹی کے مطابق رئیل اسٹیٹ انویسٹرزاپنے سرمایے کے ذرائع کو خفیہ رکھتے ہوئے ٹیکس نیٹ سے باہر مالی ٹرانزیکشنز کا4فیصد ادا کرکے اپنے کاروبارکو لیگلائز کراسکیں گے۔ ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹرحامد عتیق سرور کاکہناہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے ایمنسٹی اسکیم کا تاثر پایاگیا تواسمبلی سے منظوری سے قبل حکومت فنانس بل میں ترمیم کردے گی۔