منگل, 26 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نےگلگت بلتستان میں صحت کارڈ بحال کروانے کی یقین دہانی کروادی۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے گزشتہ روز اپوزیشن رکن کنیز فاطمہ کے ایک توجہ دلائو نوٹس پر ایوان کو بتایا کہ ہم گلگت بلتستان میں صحت کارڈ بحال کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، بہت جلد صحت کارڈ کو بحال کردیا جائیگا، انہوں نےمزید کہا ہےکہ صحت کارڈ کی بحالی ایک اہم مسئلہ ہے، دوسرے تین صوبوں پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں صحت کارڈ بحال کردیا گیا ہے، اس حوالے سے ہم نے وفاق سے بات کی ہے اور وفاق میں ذمہ دار حکام سے میٹنگ بھی ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ صحت کارڈ کیلئے پچاس فیصد فنڈز وفاق فراہم کر رہا ہے اور پچاس فیصد فنڈز صوبہ خود برداشت کر رہا ہے اور اس فارمولے کے تحت گلگت بلتستان میں بھی صحت کارڈ بحال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے حصے کے فنڈز فراہم کیلئے اقدامات کر رہے ہیں جس کے بعد وفاق سے فنڈز فراہم کرنے کیلئے بات کریں گے اور اس حوالے سے صوبائی کابینہ سے منظوری بھی لیں گے۔

سابق وزیر قانون سید سہیل عباس نے کہاکہ صحت کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے غریب متاثر ہو رہے ہیں۔ صحت کارڈ کیلئے تیس چالیس کروڑ روپے کی ضرورت ہے اور یہ اتنی بڑی رقم نہیں ہے۔ ممبران کے ترقیاتی فنڈز سے تھوڑی تھوڑی کٹوتی کرکے بھی یہ رقم فراہم کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل کنیز فاطمہ نے ایوان میں ایک تحریک التواء پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس ایوان کے توسط سے حکومت کی توجہ ایک اہم معاملے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہوں۔ سابق صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان میں صحت کارڈ متعارف کرایا تھا لیکن اب گلگت بلتستان کے عوام اس سہولت سے محروم ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے پی کے اور پنجاب میں صحت کارڈ بحال کردیا گیا ہے۔ اس لئے صوبائی حکومت وفاق سے بات کرکے گلگت بلتستان میں بھی صحت کارڈ کو بحال کرائے۔

 

گلگت بلتستان اسمبلی نےیومِ دفاع کےحوالےسے ایک قرارداد کی متفقہ طورپر منظور دی ہے جس میں 6ستمبر 1965ء اور دیگر جنگوں کے شہداء اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 6ستمبر 1965ء پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، 6 ستمبر 1965ء کو دشمن ملک نے رات کے اندھیرے میں ہمارے ملک پر وار کرنے کی کوشش کی تو افواج پاکستان نے دشمن کو ایسا جواب دیا جو ہمیشہ کیلئے جرات اور شجاعت کی تاریخ کا حصہ بن گیا لہذا گلگت بلتستان کا یہ مقتدر ایوان 6ستمبر 1965اور دیگر جگہوں کے شہداء اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور یہ عہد کرتا ہے کہ مملکت خداداد کی طرف کوئی بھی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس کی آنکھیں نکال لی جائیگی۔

گزشتہ روز صوبائی وزیر داخلہ شمس الحق لون نے ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ پاکستان پوری دنیا میں واحد ایٹمی طاقت ہے۔ راجہ ذکریا خان نے کہاکہ 6ستمبر گیا اب قوم غزوہ ہند کیلئے تیار ہے۔ حاجی رحمت خالق نے کہاکہ نئی نسل کو 6 ستمبر 1965ء کوفوج کی جانب سے ملک کیلئے دی جانے والی قربانیوں سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1965ء میں عوام اور فوج نے اتحاد کی طاقت سے دشمن کا مقابلہ کیا آج بھی اسی جذبے اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ فتح اللہ خان نے کہاکہ ہندوستان ہمارا ازلی دشمن ہے اوراس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

قائد حزب اختلاف کاظم میثم نے کہاکہ ہندوستان ظالم طاقتوں کی ہمیشہ سے آماجگاہ رہا ہے اور آج بھی یہ صورت ہے۔ یوم دفاع ہمیں سکھاتا ہے کہ ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کی بھی حفاظت کریں۔

امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستان کی افواج نے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا ہے اور سرحدوں کی تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ وزیر بلدیات عبدالحمید نے کہا ہے کہ پاک فوج سیاچن کے محاذ پر جن مشکلات میں وطن کا دفاع کر رہی ہے اس کا میں عینی شاہد ہوں

ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج ہوگا۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ماہ ربیع الاول 1446 ہجری کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی صدارت میں آج شام 5 بجے ہوگا۔

رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور سیکریٹریٹ میں ہوگا۔ اجلاس میں رویت ہلال زونل کمیٹی اسلام آباد،سپارکو، محکمہ موسمیات اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے نمائندے شرکت کریں گے۔

اجلاس میں ماہ ربیع الاوّل کے چاندکی رویت کا فیصلہ اور اعلان کیا جائے گا۔

لاہور: خصوصی تعلیمی ادارےگزشتہ تین ماہ سے فنڈز فراہم نہ کئے جاسکے۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ سپشل ایجوکیشن کے تعلیمی ادارے فنڈز نہ ہونے سے اسکولوں کے سربراہوں کو مشکلات کا سامناکرنا پڑرہاہے۔بلوں کی ادائیگی کرنا مشکل ہوگیا ۔نان سیلری بجٹ نہ ملنے سے زیر تعلیم 40 ہزار سپیشل طلبہ بھی پریشان ہیں۔

طلبہ کی ٹرانسپورٹ سروس بھی بند ہونے کا اندیشہ ہے۔ محکمہ سپیشل ایجوکیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ خزانہ سے فنڈز جاری نہیں ہوئے۔ جیسے ہی فنڈز ملے ، تعلیمی اداروں کو جاری کردیے جائیں گے۔

لاہور: ٹیسٹ اسکواڈ اور سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل قومی کرکٹرز کو سخت فٹس ٹیسٹ سے گزرنا پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق ٹیسٹ اسکواڈ کے اراکین اور بعض سینٹرل کنٹریکٹڈ کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ 7 اور 9 ستمبر کو لاہور میں ہوں گے۔

فٹنس ٹیسٹ کو سینٹرل کنٹریکٹ سے مشروط کیا گیا ہے اور سخت فٹنس کی وجہ سے قومی کرکٹرز پریشانی کا شکار ہیں جب کہ انہوں نے ٹیسٹ کے لیے تیاری شروع کردی ہے۔

ٹیسٹ پاس کرنے کے لیے معیار 60 فیصد کردیا گیا ہے جو کہ عالمی سطح پر 50 فیصد قرار دیا جاتا ہے، فٹنس ٹیسٹ میں بنچ پریس، اسکن فولڈ ، بنچ پل اسکواٹ اور جمپ شامل ہیں۔

2 کلو میٹر ٹرائل رن مکمل کرنے کے لیے 8 منٹ کا وقت مقرر کیا گیا ہے جب کہ تین رنز کے لیے 10 سیکنڈز کا وقت مقرر کیا گیا ہے، 30،30سیکنڈز کے وقفے سے 6 مرتبہ 3 رنز لینے ہیں، دوڑ اور 3 رنز کے مقررہ وقت نے کھلاڑیوں کو پریشان کردیا ہے۔

پی سی بی فٹنس ٹیسٹ کے نتیجے کے بعد سینٹرل کنٹریکٹس کے اعلان کا ارادہ رکھتا ہے اور سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد 25 تک رکھنے کا امکان ہے۔

گزشتہ برس 30 کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دیا گیا تھا اور نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں کئی کھلاڑی کنٹریکٹ سے محروم ہوں گے، نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں نئے کھلاڑیوں کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

 

پاکستان نے بنگلادیش کیخلاف ہوم گراؤنڈ پر مسلسل 10 ٹیسٹ میں کوئی فتح نہ سمیٹ کر ایک اور ناپسندیدہ ریکارڈ بھی بناڈالا۔

راولپنڈی میں کھیلے گئے 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو 10 وکٹوں جبکہ دوسرے میں 6 وکٹوں کی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

بنگلادیش نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان مسلسل ابتدائی 2 میچز میں شکست دی جبکہ پہلی بار پاکستان بنگلادیش سے کوئی ٹیسٹ میچ ہارا۔

اسی طرح یہ بھی پہلی بار ہے کہ پاکستان لگاتار ہوم گراؤنڈ پر 10 ٹیسٹ میچز میں کوئی ایک بھی فتح نہ سمیٹ سکا ہو
پاکستانی ٹیم سال 2022 سے ہوم گراؤنڈ پر بھی ٹیسٹ سیریز تو دور میچ بھی جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ 2022 میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 0-1 سےسیریز میں شکست دی
، بعدازاں انگلینڈ نے پاکستان کو ہوم گراؤنڈ پر 0-3 سے شکست دیکر تاریخ رقم کی۔
سال 2022 میں ہی پاکستان نے نیوزی لینڈ کی سی ٹیم کیساتھ ٹیسٹ میچز کی سیریز ڈرا کی اور فتح کو ترستی رہی۔

واضح رہے کہ سال 1962 سے 1969 کے دوران ہوم گراؤنڈ پر 9 ٹیسٹ میچز میں پاکستان فتح سے محروم رہا تھا۔

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے میٹرک جنرل گروپ (ریگولر اور پرائیویٹ) اور سماعت و گویائی سے محروم طلبا و طالبات کے سالانہ امتحانات نہم و دہم 2024کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات طارق کریم نے جماعت دہم جنرل گروپ ریگولر اور پرائیویٹ اور سماعت و گویائی سے محروم طلبا و طالبات کے سالانہ امتحانات جماعت نہم و دہم برائے سال2024 کے نتائج کا اعلان کر دیا۔

جنرل گروپ ریگولر میں 10 ہزار 845 امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے کامیابی کا تناسب 62.65فیصد، پرائیویٹ جنرل گروپ میں 5 ہزار 456 امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے اور کامیابی کا تناسب 51.43 فیصد رہاجبکہ پرائیویٹ گروپ میں کامیاب امیدواروں میں 8 اے ون گریڈ، 192 اے گریڈ، 789 بی گریڈ، ایک ہزار 268 سی گریڈ،537 ڈی گریڈ اور 12 نے ای گریڈحاصل کیا۔

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے جنرل ریگولر اور پرائیویٹ میں مجموعی کامیابی کا تناسب 58.86 فیصد رہا۔

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے میٹرک کے نتائج بورڈ کی ویب سائٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

کراچی: شہر قائد میں سمندری طوفان اسنیٰ کے مزید دور ہونے سے مزید موسلا دھار بارش اور تندو تیز ہواؤں کا امکان ختم ہوگیا تاہم آج مطلع جزوی ابرآلود رہنے اور بوندا باندی کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان سے متعلق نواں الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق کراچی سے طوفان اسنیٰ مزید دور چلا گیا اور فاصلہ 500 کلو میٹر ہوگیا جبکہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں اورماڑہ سے 350 اور گوادر سے 260 کلو میٹر دور ہے۔

سمندری طوفان اسنیٰ جنوب مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور شدت میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔

کراچی میں دوسرے روز بھی کم سے کم درجہ حرارت 23.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جبکہ آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔ آئندہ 24 گھنٹوں میں مختلف سمتوں سے 5 سے 15 کلو میٹر رفتار سے ہوائیں چلیں گی۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش کورنگی میں 6.6 ملی میٹر ہوئی جبکہ شارع فیصل پر 4، ماڑی پور میں 3، کیماڑی میں 2.5 اور ڈی ایچ اے میں 1.6 ملی میٹر بارش ہوئی۔ ناظم آباد، گلشنِ حدید اور صدر میں 1 ایم ایم بارش ریکارڈ کی گئی۔

گلگت : ضلع گلگت کے نواحی گاؤں مناور میں گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول کو ہائی سکول کا درجہ ملنے کے بعد اس کاباقاعدہ افتتاح کردیا گیا۔

افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا ،ڈپٹی ڈائریکٹر گلگت عبدالوہاب میر ڈی ائی ایس شرافت حسین و دیگر آفیسران شریک تھے۔

اس موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا نے کہا کہ ٹیچر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے رواں ماہ کے آخر تک اسکولوں میں قابل ٹیچرز تعینات کئے جائیں گے ہم تعلیمی انقلاب کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے،تعلیم اور تربیت لازم و ملزوم ہے، انہوں نے کہا کہ میرے ڈیپارٹمنٹ میں اچھے اور قابل افسروں کی کمی نہیں ہے اگر کسی چیز کی کمی ہے وہ وسائل ہیں۔ مگر ہم آپ کے گھر کے دہلیز پر اعلی تعلیم دے رہے ہیں۔ ہائی سکول میں کلاسز کے اجرا سے احساس تعلیمی محرومیت ختم ہو گئی۔ صوبائی حکومت کا توجہ کوالٹی ایجوکیشن پر مرکوز ہے۔ ہم اپنی تعلیمی نظام میں بہتری لاکر پورے ملک کیلئے رول ماڈل بن سکتے ہیں۔ تعلیم ہر بچے اور نوجوان کا حق ہے۔ تعلیم سے ملک کا مستقبل روشن ہو گا۔ میں تمام بچوں سے کہتا ہوں کہ سیکھنے کے عمل کو ہمیشہ جاری رکھیں۔ اساتذہ اور والدین بچوں کی بہتر کونسلنگ پر توجہ دیں۔ وزیر تعلیم نے آئی ٹی لیب کا بھی اعلان کیا۔

اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن عبدالوہاب میر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔حکومت گلگت بلتستان کوالٹی ایجوکیشن پر توجہ دے رہی ہے، جس سے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

افتتاح سے قبل سکول انتظامیہ کی جانب سے کلاس رومز،طلبا اور تعلیمی سرگرمیوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔دریں اثنا سکول بلڈنگ، کلاس رومز کا دورہ بھی کرایا گیا۔ تقریب میں کمیونٹی کی جانب سے مہمانوں میں روایتی تحائف بھی پیش کئے گئے۔

راجہ اعظم خان نےصوبائی وزیرصحت کا چارج سنبھالنےکےبعد آر ایچ کیو ہسپتال سکردو میں زیر تعمیر ترقیاتی کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا

صوبائی وزیرصحت راجہ اعظم خان نے اپنی وزارت کاچارج سنبھالنے کے بعد آر ایچ کیو ہسپتال سکردو کا پہلا دورہ کیا ان کے ہمراہ کوآرڈنیٹر ٹو سی ایم یاسر تابان، ڈائریکٹر ہیلتھ، ایم ایس آر ایچ کیو سکردو ڈاکٹر اشرف اور دیگر محکمہ صحت کے آفیسران موجود تھے، اس موقع پر وزیر صحت راجہ اعظم خان نے آر ایچ کیو ہسپتال سکردو میں زیر تعمیر ترقیاتی کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا اورآر بی سی سینٹر ، ایم آر آئی روم ،سٹی سکین روم سمیت پورے ہسپتال کا تفصیلی دورہ کیا۔

اس موقع پر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر محمد اشرف نے تمام ترقیاتی کاموں پر تفصیلی بریفنگ دی اور ہسپتال میں درپیش مسائل سے آگاہ کیا ۔منسٹر ہیلتھ نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایم ایس ڈاکٹر اشرف اور ڈائریکٹر ہیلتھ نے آر ایچ کیو ہسپتال سکردو میں بہترین وترقی کی ہے ہسپتال میں ڈویلپمنٹ دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی، ہسپتال میں درپیش مسائل کے حل کے لیے بھرپور کوشش کرونگا آر ایچ کیو ہسپتال سکردو نام سکردو کا ہے مگر اس پر بوجھ پورے بلتستان ریجن کا ہے، اللہ کا شکر ہے ہمارے پاس بہترین ڈاکٹرز ہیں سب کے باہمی تعاون سے اس کو مزید بہتر بنائیں گے۔

Page 60 of 2425