ایمز ٹی وی(اسپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاک سری لنکا ون ڈے سیریز کیلئے سولہ رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا، پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ون ڈے ٹیم کی قیادت اظہر علی کریں گے جبکہ سرفراز احمد وکٹ کیپر ہوں گے۔پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز 11 سے 26 جولائی تک کھیلی جائے گی۔
رواں ماہ شروع ہونے والی سیریز کے لیے محمد عرفان کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ دیگر کھلاڑیوں میں احمد شہزاد، محمد حفیظ، مختار احمد، اسد شفیق، شعیب ملک، محمد رضوان، بابر اعظم ، یاسر شاہ، بلال آصف، عماد وسیم، انور علی، محمد عرفان، احسان عادل اور راحت علی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ان فٹ وہاب ریاض اور حارث سہیل ٹیم سے باہر جبکہ مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل بھی ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکے۔
نوجوان بلے باز صہیب مقصود بھی زخمی ہونے کے باعث ٹیم کا حصہ نہیں بن سکے۔ چیف سلیکٹر ہارون رشید کے مطابق وہاب ریاض اگر فٹ ہو گئے تو انہیں سیریز کے آخری دو میچز کے لئے سری لنکا بھیجا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پانچ میچ کی سیریز کا پہلا میچ گیارہ جولائی کو دمبولا میں کھیلا جائے گا
ایمز ٹی وی (بین الاقوامی) کشمیریوں نے ایک بار پھر پاکستانی پرچم لہرادیا، قابض فورسز کے لاٹھی چارج سے درجنوں کشمیری زخمی ہوگئے۔مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں کے مظالم کے باوجود پاکستان زندہ آباد کے نعروں کی گونج میں سبز ہلالی پرچم بلند کردیا، سری نگر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں تین بے گناہ کشمیریوں کی شہادت کے خلاف احتجاج دوران مظاہرین نے پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے اور مقبوضہ وادی میں پاکستانی پرچم لہرادیئے ۔
کشمیریوں کی یہ ادا بھارتی فوج کو ایک آنکھ نہ بھائی، قابض فوج پر امن مظاہرین پر ٹوٹ پڑی، وحشیانہ تشدد اور لاٹھی چارج سے درجنوں کشمیری زخمی ہوگئے۔پولیس نے احتجاج سے پہلے ہی بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی سمیت دیگر رہنماؤں کو گرفتار کرلیا تھا
ایمز ٹی وی (بین الاقوامی)ہندوستانی فوج نے لائن آف کنٹرول کے قریب فائرنگ کرکے تین کشمیری نوجوانوں کو قتل کر دیا۔ہندوستانی پولیس کے انسپکٹر جنرل جاوید گیلانی کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ سری نگر سے 100 کلومیٹر دور اُری کے گھنے جنگلات میں پیش آیا جہاں فوجیوں اور کچھ مسلح افراد کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
گیلانی نے تینوں کشمیری نوجوانوں کو 'عسکریت پسند' قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے میں تین 'عسکریت پسند' ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔پولیس کے مطابق اس واقعے میں دو ہندوستانی فوجی زخمی بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ کشمیر کا خطہ پاکستان اور ہندوستان میں متنازع علاقہ ہے جہاں 1987 سے علیحدگی کی تحریک جاری ہے جس کے دوران انڈین فوج کی مختلف کارروائیوں میں اب تک لاکھوں کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایمز ٹی وی (بین الاقوامی) جنوبی شام کی ایک مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں شامی القاعدہ سے تعلق رکھنے والے النصرت فرنٹ کے 25 'باغی' ہلاک ہوگئے، جن میں تنظیم کا ایک اہم رہنما بھی شامل ہے۔
رامی عبدالرحمٰن کے مطابق واقعے میں مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے کیوں کہ دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ برطانوی آبزرویٹری گروپ کے مطابق "النصرت گروپ کے اہم رہنما سمیت 25 اراکین صوبہ ادلب کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے"۔ تاہم ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
شامی انقلاب کے جنرل کمیشن نامی ایک سرگرم گروپ کاکہنا ہے کہ "النصرت فرنٹ کے اراکین سمیت سینکڑوں مسلمان اریحا کی ایک مسجد میں افطار کے بعد نمازِ مغرب کے لیے جمع تھے کہ دھماکا ہوا"۔گروپ کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں تاہم اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ صوبہ ادلب کے زیادہ تر حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے جنھوں نے حکومتی فورسز کویہاں سے بے دخل کرنے کے لیے اپوزیشن گروپ النصرت فرنٹ کے ساتھ الحاق قائم کررکھا ہے۔شام میں 2011 کے بعد سے شروع ہونے والے حکومت مخالف احتجاج اور سول وار کے نتیجے میں اب تک 230,000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایمز ٹی وی (پشاور) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی واحد بڑی جماعت ہے جیسے پاکستان کے تمام شہروں سے حمایت حاصل ہے گلگت بلتستان ، کشمیر ، اور فاٹا جیسے تمام بڑے وفاقی یونٹوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو حمایت حاصل ہے ۔
پریس کانفرنس کے دوران انکا کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ جیسی جماعتیں صرف علاقائی جماعتیں بن کر رہ گئی ہیں ۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان مسلم لیگ نون وہ جماعت ہے جو پنجاب کے کچھ حصوں پر محدود ہوگئی ہے ۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کا بھی یہ حال ہے یہ صرف سندھ کے دیہی علاقوں تک محدود ہے جبکہ ایم کیو ایم سندھ کے شہری علاقوں تک محدود ہے ۔ اگرعوامی نیشنل پارٹی کی بات کی جائے تو یہ صرف خیبر پختونخواہ کے کچھ تحصیلوں محدود ہوگئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبر پختوںخواہ میں بھی بلدیاتی انتخابات جیتی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی مخلوط حکومت میں شمولیت کے بارے میں قومی وطن پارٹی فیصلہ کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں قومی وطن پارٹی جلد ہی اپنے مستقبل کے اقدام کے بارے میں فیصلہ کرلے گی۔
واضح رہے کہ قومی وطن پارٹی اپنے دو وزراء کو بدعنوانی کے الزامات پر کابینہ سے خارج کیے جانے کے بعد 2013ء میں مخلوط حکومت سے علیحدہ ہوگئی تھی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اپنا وعدہ پورا کردیا تھا، اور اب یہ نیا نظام نچلی سطح تک عوام کو سہولت فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تیس فیصد حصہ بلدیاتی حکومتوں کے لیے مختص کیا تھا، اور تمام اختیارات نچلی سطح تک منتقل کردیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پچھلے عام انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں عدالتی کمیشن کے فیصلے کا انتظار کررہی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے نجم سیٹھی کو معاف کردیا تھا، تاہم وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ پنجاب دو سال اقتدار میں رہنے کے بعد صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں ناکام رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن آمریت پسندانہ مزاج رکھتی ہے، اور اس کا خیال ہے کہ اقتدار کی منتقلی صرف اپنے من پسند لوگوں کو ہی منتقل ہونا چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پچھلے عام انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کا عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا، اور 71 انتخابی حلقوں میں پانچ فیصد اضافی بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے، جس میں سے پی ٹی آئی نے 35 انتخابی حلقوں کی نشاندہی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں ایک مثالی حکومت قائم کرے گی، اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ملک کی اگلی حکومت تشکیل دے گی۔
ایمز ٹی وی ( اسلام آباد) حکومتِ پاکستان گزرشتہ برس کی طرح اس برس بھی آئی ایم ایف سے 1.35 ٹریلین کا ارادہ رکھتی ہے ۔جمعہ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ دی ہے کہ حکومت نے اس سہ ماہی کے دوران پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز ( پی آئی بی ایس) کو 200 ارب روپے تک محدود کرکے اس کی فروخت کو گھٹا دیا ہے۔پی آئی بی ایس پچھلے دو سالوں کے دوران بینکوں کے لیے سب سے زیادہ پرکشش بن گیا تھا، اس لیے کہ وہ اس میں طویل مدت تک کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرسکتے تھے، یہ خطرات سے پاک تھا، اور انتہائی نرم شرائط کے ساتھ تھا۔
اسٹیٹ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینکوں اور بینکوں کے علاوہ مالیاتی اداروں کی پاکستان انوسمنٹ بانڈز میں کل سرمایہ کاری 31 مئی 2015ء تک بالترتیب 2.9 ٹریلین اور 1.2 ٹریلین کی سطح پر موجود ہے۔ اس میں سے زیادہ تر سرمایہ کاری پچھلے دو سالوں کے دوران کی گئی تھی۔اسٹیٹ بینک کی نیلامی کے کلینڈر سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اس مہینے کے وسط میں 100 ارب روپے اور پی آئی بی ایس کے ذریعے اگلے دو مہینے کے دوران بینکوں اور سرمایہ کاری کے دیگر اداروں سے پچاس پچاس ارب روپے حاصل کرے گی۔
اس کے علاوہ اس سہ ماہی کے دوران مارکیٹ ٹریژری بلز کی فروخت کے ذریعے 1.15 ٹریلین روپے کے قرضے حاصل کرے گی۔حکومت نے پچھلے دو مالی سالوں کے دوران خاص طور پر بینکوں کے قرضوں پر انحصار کیا ہے، اور یہ معیشت کے اوپر بوجھ بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت 2014-15ء میں اپنے ریونیو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور اس نے بجٹ کے فرق کو پورا کرنے کے لیے بھاری قرضے حاصل کیے۔اسٹیٹ بینک کی ایک اور رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے مالی سال (جون کے وسط تک) کے دوران حکومت کے لیے گئے قرضے کی حد ایک ٹریلین روپے کے قریب پہنچ گئی تھی، اور یہ مالی سال 2014ء کے مقابلے میں کافی بڑی رقم ہے۔تاہم مالی خسارے کو ایک حد میں رکھنے کی آئی ایم ایف کی اجازت کےساتھ اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے بھاری قرضے لینے کے باوجود حکومت یہ دونوں اہداف تک پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔
جولائی ستمبر کے لیے قرضے حاصل کرنے کے ارادے سے یہ بھی انکشاف ہوتا ہے کہ حکومت دیگر ذرائع کے قرضوں سےپر ہی انحصار کرتی رہے گی، جیسا کہ اس نے پچھلے دو سالوں کے دوران کیا ہے۔حکومتی کاغذات میں بینکوں نے 5 ٹریلین روپے سے زیادہ کی جبکہ بینکوں کے علاوہ سرمایہ کاری کے اداروں نے 31 مئی تک 1.6 ٹریلین روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ان ملکی قرضوں کے ساتھ ساتھ حکومت نے اس سال کے بجٹ کے خسارے کو دور کرنے کے لیے غیرملکی وسائل سے 896 ارب روپے کا بندوبست کرنے منصوبہ بنایا ہے۔
مالی سال 2015ء کے لیے مالی خسارے کے ہدف کے حصول میں ناکامی کے ساتھ حکومت کو امید ہے کہ وہ مالی سال 2016ء میں جی ڈی پی کو 4 فیصد تک برقرار رکھے گی۔تاہم اس پہلی سہ ماہی کے دوران قرضوں کے حصول کا رجحان ظاہر کرتا ہے کہ حکومت نے پچھلے دو مالی سالوں کے دوران اپنائے گئے نکتہ نظر کو اختیار کیے رکھے گی۔