ایمز ٹی وی ( نیوز ڈیسک) امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے اگلے چیئرمین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکا کے اب بھی تین اہم مفادات موجود ہیں، جن میں القاعدہ کے دوبارہ اُبھرنے کو روکنا، جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام اور علاقائی استحکام کا فروغ شامل ہیں۔ میرین کور کے سربراہ جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ جونیئر جو اس وقت امریکی میرین کور کے سربراہ ہیں، نے اپنی تصدیقی سماعت کو بتایا کہ افغانستان میں پُرامن نتائج کو یقینی بنانے کے لیے بھی پاکستان کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔ جمعرات کی دوپہر امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے تین گھنٹہ طویل سماعت کے دوران امریکی قانون سازوں نے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے مستقبل میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ سینیٹ کی تصدیق کی صورت میں جنرل جوزف ڈنفورڈ یکم اکتوبر کو امریکن آرمی کے جنرل مارٹن ای ڈیمپسی کی جگہ سنبھال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قیادت میں اتحادی افواج اور افغان حکومت داعش کی پاکستان اور افغانستان میں رسائی حاصل کرنے کی کوششوں کو توسیع دینے کے اقدامات کا نزدیک سے جائزہ لے رہی ہیں، اور اس خطرے کو پھیلنے سے روکنے کے لیے قریبی تعاون کررہی ہیں۔
ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اعلان کیا کہ ہندوستان اور پاکستان شنگھائی تعاون کی تنظیم (ایس سی او) میں شامل ہوجائیں گے۔ یہ گروپ وسطی ایشیا کی سابق سوویت ریاستوں کے بشمول روس اور چین پر مشتمل ہے۔ یاد رہے کہ ایس سی او کی پندرہویں سربراہی کانفرنس کے موقع پر اس کی ریاستوں کے سربراہوں کی کونسل نے پاکستان کی مکمل رکنیت کی منظوری دی تھی۔ اس تنظیم کے 2001ء میں تشکیل پانے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ روس اس کو توسیع دینا چاہتا ہے، تاکہ اسے مغربی اتحادوں کے مدمقابل لایا جاسکے۔ اس گروپ میں ہندوستان کو رکنیت کی ممکنہ پیشکش سے اس کو وسطی ایشیا میں توانائی کے وسائل تک بہترین رسائی کے مواقع فراہم ہوں گے۔ روس کے صدر پیوٹن نے سالانہ سربراہی کانفرنس کے موقع پر ہندوستان اور پاکستان کی رکنیت منظور کیے جانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کو مبصر کا درجہ حاصل ہوگا، افغانستان، ایران اور منگولیا کی شمولیت جبکہ آذربائیجان، آرمینیا، کمبوڈیا اور نیپال کا بطور ’’مذاکراتی شراکت دار‘‘ کے خیرمقدم کیا جائے گا۔ روسی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی تعاون کی تنظیم نے امید ظاہر کی کہ ایران بھی جلد اس تنظیم کا رکن بن جائے گا، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ تہران کو اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان سے پھوٹنے والے بعض ایسے بڑے خطرات جن سے اس خطے کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کو بیان کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے خودساختہ اسلامک اسٹیٹ گروپ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے پر رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے اور وہ افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے پر تیار ہیں۔ روسی صدر نے معاشی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے منصوبوں کے بارے میں بھی بات کی۔
ایمز ٹی وی (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ وزیراعظم نے اردو زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینے سے متعلق حکم نامہ جاری کردیا ہے اور اب صدرمملکت ،وزیراعظم ،وزراء، وفاق اور سرکاری نمائندے ملک میں اور ملک سے باہر اردو زبان میں تقاریر کریں گے۔ اردو کو سرکاری زبان کادرجہ دینے سے متعلق کیس میں سیکرٹری اطلاعات ونشریات محمد اعظم نے وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔ کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔ رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 251 کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں یوٹیلٹی بلز، سرکاری اداروں کی ویب سائٹس، ڈرائیونگ اور دیگر لائسنسز پاسپورٹس پر انگریزی کے ساتھ اردو زبان بھی درج ہوگی۔
ایمز ٹی وی(نیوز ڈیسک) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عید کے بعد پنجاب میں 1600 'مشتبہ دہشت گردوں' کی نگرانی کے لیے ان کے ٹخنوں میں 'ٹریکنگ چپ' لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ صوبائی انسداد دہشت گردی محکمے نے جمعے کو ڈان کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے 1600 مشتبہ افراد کی الیکٹرانک نگرانی کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت ان افراد کے ٹخنوں میں ٹریکنگ ڈیوائس لگائی جائے گی تاکہ ان کی نقل حرکت کی نگرانی کی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ قانون کے تحت ان افراد کی نقل و حرکت محدود کردی گئی ہے جبکہ انہیں اس سلسلے میں طلب بھی جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے بیرون ملک سے یہ ڈیوائسز خرید لی ہیں اور عید کے بعد انہیں مشتبہ دہشت گردوں پر نصب کیا جائے گا۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے ادارے نہ صرف مشتبہ دہشت گردوں پرنظر رکھ سکیں گے بلکہ انہیں سخت گیر دہشت گردوں تک پہنچنے میں بھی مدد ملے گی۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11 کے تحت قانون نافذ کرنے والے ادارے مشتبہ دہشت گردوں کی الیکٹرانک نگرانی کرسکتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق پاکستان میں اس کا تجربہ پہلی مرتبہ کیا جارہا ہے تاہم کچھ دیگر ممالک اس ڈیوائس سے مستفید ہورہے ہیں۔
ایمز ٹی وی (نیوز ڈیسک) پولیس نے جمعے کے روز کراچی کے علاقے ماڑی پور سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سات مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ انسداد شدت پسندی سیل کے انچارج علی رضا نے بتایا کہ پولیس کے انسداد دہشت گردی محکمے نے کارروائی کرتے ہوئے طالبان کے مقامی کمانڈر حاجی شیر محمدکو ان کے چھ ساتھیوں سمیت ماڑی پور سے گرفتار کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کمانڈر کے ٹی ٹی پی مہمند کے چیف عمر خالد خزاسانی سے قریبی روابط ہیں اور وہ ان کی ہدایت پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر شہر میں دہشت گرد حملے کی منصوبے بندی کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ٹی ٹی پی کے لیے تاجروں سے شہر میں بھتہ جمع کرنے میں ملوث تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ و بارود بھی برآمد ہوا ہے۔
ایمز ٹی وی(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا احتساب کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر عمران خان بھی کرپشن کے مرتکب ہوئے تو ہم ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔
یہ بات صوبائی احتساب کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) حامد خان نے ڈان ڈاٹ کام کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ احتساب کمیشن کے کاموں کی تفصیلات بتاتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ بیورو تمام کیسز کو میرٹ پر دیکھتا ہے اور حکومت یا کسی اور کی جانب سے دباﺅ کو قبول نہیں کرتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے خیبر پختونخوا میں وزیر معدنیات ضیاءاللہ آفریدی کی حراست کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ صوبائی وزیر کو تحقیقات کے بعد گرفتار کیا گیا " احتساب کمیشن نے ان کے خلاف کارروائی سے قبل کافی شواہد اکھٹے کرلیے تھے"۔ احتساب کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ کمیشن اعلیٰ شخصیات کی گرفتاری میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کرپشن کیسز کو تیز رفتاری سے نمٹاتا ہے کیونکہ اس حال میں تشکیل دیا گیا ادارہ اور پہلے سے کوئی کام التواءمیں نہیں لہٰذا معاملات کو تیزرفتاری سے نمٹایا جاتا ہے۔ حامد خان کے مطابق خیبرپختونخوا احتساب کمیشن قومی احتساب بیورو کی کمزوریوں پر قابو پانے کے لیے تشکیل دیا گیا۔ ان کے بقول نیب کے افسران بارگین کے مواقع فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں " مگر احتساب کمیشن قومی خزانے کو لوٹنے والے ملزمان کو اس طرح کے مواقع فراہم نہیں کرتا"۔
ایمز ٹی وی(نیوز ڈیسک) خیبر ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ نے اس ایجنسی میں مقیم اقلیتی برادری کے چار نمائندوں کو ’قبائلی عمائدین‘ کا درجہ دے دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع تھا کہ فاٹا میں مقیم اقلیتوں کو قبائلی عمائدین کا درجہ دیا گیا، تاکہ یہ برادریاں قبائلی معاشرے میں باضابطہ طور پر ضم ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو ’لنگی بردار‘ کا درجہ دیا گیا ہے، ان میں آل فاٹا مائنریٹیزسوشل ویلفیئر آرگنائزیشن کے چیئرمین ولسن وزیر، جمرود چرچ کے نگران جیمس مائیکل اور سکھ برادری کے دونمائندے گرومیت سنگھ اور نرنجان سنگھ شامل ہیں۔ حکومت کے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے ولسن وزیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس اقدام سے مقامی باشندوں اور قبائلی علاقوں میں مقیم اقلیتی برادری کے درمیان امتیازات کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ کے قوانین کے تحت اقلیتی برادری کے چاروں لنگی بردار تمام سرکاری مراعات کے حقدار ہوں گے اور انہیں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ، ڈومیسائل اور پاسپورٹ سمیت تمام اہم قومی دستاویزات کی تصدیق کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔ ولسن وزیر نے کہا کہ پہلے اقلیتی برادری کے لوگ قومی دستاویزات کی تصدیق کے لیے مقامی قبائلی عمائدین سے رجوع کرتے تھے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے زیادہ تر کیسز میں قبائلی عمائدین یا تو ہماری دستاویز کی تصدیق سے انکار کردیا کرتے تھے، یا پھر اس کے لیے رشوت طلب کرتے تھے۔ ولسن وزیر نے کہا کہ اس نئے انتظام کے تحت اب کسی دشواری کے بغیر اس طرح کی دستاویزات کے حصول میں سہولت حاصل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چار مہینے پہلے اصولی بنیادوں پر فاٹا کی تمام اقلیتی برادریوں کا قبائلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا، اور فاٹا سیکریٹیریٹ اقلیتوں کے لیے نیا طریقہ کار وضع کررہا ہے۔ ولسن وزیر نے بتایا کہ ان کی تنظیم اب دیگر قبائلی ایجنسیوں میں اقلیتی رہنماؤں کے لیے ’لنگی بردار‘ کا درجہ حاصل کرنے کے حوالے سے پولیٹیکل انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ایمزٹی وی (نیوز ڈیسک) سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے اختیارات چار ماہ کے بجائے صرف 30 روز کے لیے بڑھائے جانے کے ایک دن بعد ڈائریکٹر جنرل رینجرز نے سوشل میڈیا پر وضاحت کردی کہ کراچی آپریشن مکمل کرنے کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں۔ ڈی جی رینجرز نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ کراچی کے قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشن کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک یہ اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچ جائے۔ رینجرز کے ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ @Bilalak80 رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کا حقیقی اکاؤنٹ ہے۔ ٹوئیٹ میں یہ واضح نہیں کہ وہ کراچی میں رینجرز کے آپریشن کی ہی بات کررہے تھے تاہم بطور ڈی جی رینجرز اس بات کو مان لینا مناسب ہوگا۔ ٹوئیٹ میں 'منطقی انجام' کا رخ بظاہر رینجرز کے آپریشن کی مخالف متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں سندھ حکومت کی جانب تھا جس نے رینجرز کے اختیارات صرف 30 دنوں اور کراچی ڈیویژن تک محدود کردیے۔ تاہم پی پی پی رہنما سینیٹر سعید غنی نے ڈان کو بتایا کہ رینجرز کے سربراہ کا ٹوئیٹ کوئی خاص بات نہیں۔ انہوں نے محتاط انداز میں کہا ' اس (ٹوئیٹ میں) میں یہ نہیں کہا گیا کہ کارروائی صرف رینجرز نے ہی کرنی ہے۔' کچھ عرصہ قبل سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے ڈی جی رینجرز کا خط لکھا جس میں رینجرز پر اختیارات اور میڈیٹ سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا کہ رینجرز کو دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری پر مینڈیٹ دیا گیا ہے جبکہ مالیاتی جرائم اور کرپشن اس کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔
ایمز ٹی وی (نیوز ڈیسک) سندھ کے شہر شکار پور میں مبینہ پولیس مقابلے میں بدنام ڈاکو نذرو ناریجو ساتھی سمیت ہلاک ہوگیا۔ مقابلے میں ہلاک ہونے والے ڈاکو نذرو ناریجو کو اندرون سندھ دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ پولیس مقابلے میں 2 پولیس اہلکار مجیب چاچڑ، حاجی چاچڑ شہید اور ایک ایس ایچ او زخمی بھی ہوئے۔ مارے جانے والے ڈاکو کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر حکومت سندھ کی جانب سے 2 کروڑ روپے انعام مقرر کیا تھا۔ سکھر پولیس کواطلاع ملی کہ اندرون سندھ دہشت کی علا مت بدنام ڈا کو نذرو ناریجو اپنے ساتھیوں سمیت تحصیل گڑھی یاسین کےگاؤں دلاور میں چھپا ہوا ہے جس پر ایس یس پی سکھر تنویر تنیو کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری گاؤں پہنچی تو ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔ پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں نذرو ناریجو ساتھی سمیت ہلاک ہوا
پولیس اور ڈا کوؤں کے درمیان مقابلہ 11 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
ایمز ٹی وی (نیوز ڈیسک) پاکستانانسٹیٹیوٹ آف لیجسلیشن ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (پلداٹ) ’تھنک ٹینک‘ کی جانب سے قومی اسمبلی میں منتخب نمائندوں کی حاضری کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا جسے قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ نے دینے سے انکار کرتے ہوئے اسے ارکان قومی اسمبلی کے استحقاق کی خلاف ورزی قرار دیا اور وفاقی محتسب کو اکتوبر 2013 میں اس کے خلاف ایک درخواست دی تھی۔ مذکورہ درخواست میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے منتخب اراکین کے لیے آئین کے آرٹکل 66 اور 67 اراکین کو استحقاق اور حقوق فراہم کرتے ہیں کہ وہ قوانین بنانے کے لیے ہاؤس میں اپنا کام جاری رکھیں۔ گذشتہ پیر صدارتی سیکریٹریٹ کے لیگل ڈائریکٹر نے درخواست مسترد کرتے ہوئے یہ بات نوٹ کی کہ قومی اسمبلی کے منتخب نمائندوں کی حاضری کا ریکارڈ ’نجی یا ذاتی نہیں‘ اور ’عوامی دائرہ اختیار‘ میں آتا ہے۔ گذشتہ ہفتے 6 جولائی کو صدارتی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’عوام کو ان معلومات کی رسائی سے روکنا جمہوری اقدار کا حصہ نہیں ہے‘۔