پیر, 25 نومبر 2024

ایمزٹی وی (انٹرٹینمنٹ) عظیم شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے آج 8برس بیت گئے۔ دلوں کو چھو جانے والے کلام سے نوجوان نسل کو متوجہ کرنے والے منیر نیازی بھارتی شہر ہوشیارپور میں پیدا ہوئے۔ اپنی پیشہ ورانہ ادبی زندگی کا آغاز اخبار کی ادارت سنبھال کر کیا۔ انکی زندگی میں انکی شاعری کے چودہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ منیر نیازی نے فلمی گیت بھی تحریر کئے جو اپنے دور کے ہٹ گیت ثابت ہوئے، انکی لکھی ہوئی غزلیں جب دھنوں پر پیش کی جاتیں تو سننے والے سحر زدہ رہ جاتے۔ منیر نیازی کو انکی خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ انکے اردو شاعری کے تیرہ، پنجابی کے تین اور انگریزی کے دو مجموعے شائع ہوئے۔ انکے مجموعوں میں بے وفا کا شہر، تیز ہوا اور تنہا پھول، جنگل میں دھنک، دشمنوں کے درمیان شام، سفید دن کی ہوا، سیاہ شب کا سمندر، ماہ منیر، چھ رنگین دروازے، شفر دی رات، چار چپ چیزاں، رستہ دسن والے تارے، آغاز زمستان، ساعت سیار اور کلیات منیر شامل ہیں۔ یاد ماضی کو زندہ رکھنے والے منفرد لب و لہجے کے شاعر منیر نیازی 26دسمبر2006 کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے مگر شاعری میں انکا نام اور مقام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اپنی شاعری میں منیر نیازی اعتراف کرتے ہیں کہ ’کسی کو یاد رکھنا ہو، یا کسی کو بھول جانا ہو، ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ۔

ایمزٹی وی (کراچی) محبت اور خوشبو کی شاعرہ قرار دی جانے والی پروین شاکرکو ہم سے بچھڑے 20 برس بیت گئے مگر اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے وہ چمن اردو میں ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔ اردو ادب کے منفرد لہجے کی حامل پروین شاکر 24نومبر1952ء کو کراچی میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ انگریزی ادب میں ماسٹرز کی ڈگری لینے کے بعد وہ سول سروس آف پاکستان میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہیں، انھوں نے کچھ عرصہ جامعہ کراچی میں تدریس کے فرائض بھی سر انجام دیے۔ پروین شاکر کو اردو ادب کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت کم عرصے میں اندرون اور بیرون ملک بے پناہ شہرت حاصل ہوگئی، انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور آدم جی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ پروین شاکر کی شاعری اردو ادب میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا ان کی منفرد شاعری کا موضوع عورت اور محبت ہے، ان کے مجموعہ کلام میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکار اور ماہ تمام قابل ذکر ہیں۔ دسمبر 1994 کو اردو ادب کو مہکانے اور ادبی محفلوں میں شعر کی خوشبو بکھیرنے والی پروین شاکر اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں موت کی وادی میں چلی گئیں۔

ایمزٹی وی (کھیل) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ سعید اجمل کا بالنگ ایکشن اب بھی 15 ڈگری کے اندر نہیں آسکا، دوبارہ اسسمنٹ میں سعید اجمل کا ایکشن درست نہ آیا توان کا کیریئر ختم ہوجائیگا، سعید اجمل نے فیصلہ کرنا ہے وہ آئی سی سی سے اسسمنٹ کرانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ سعید اجمل کے پاس دوسروں کے علاوہ بھی بہت ہتھیار ہیں، سعید اجمل نے ایکشن درست کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے، لیکن وہ اب بھی 15 ڈگری کے اندر نہیں آسکے، کوشش کر رہے ہیں کہ انکا دوبارہ اسسمنٹ 7 جنوری سے پہلے ہوجائے۔ شہریارخان کا مزید کہنا تھا کہ معین خان پر بھی واضح کردیا ہے کہ کسی ایک عہدے کا انتخاب کرلیں، قومی ٹیم کے منیجر کا فیصلہ چند روز میں کرلیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پنٹنگولر کپ کی تاریخ میں ردوبدل کرینگے ۔

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک)خوفزدہ نہ ہوں تصویر میں دکھایا گیا سانپ اصلی نہیں بلکہ رو بوٹک ہے، جسے امریکہ میں تیار کیا گیا ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے حامل روبوٹک سانپ میں حقیقی سانپ کی طرح اپنے جسم کو لہرا کر زمین پر رینگنے، پانی میں تیرنے جبکہ درخت اور کھمبوں پر چڑھنے اور لپٹنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔ اس مشینی سانپ میں ایسے مختلف سینسرز نصب کیے گئے ہیں جو اسے معلومات وصول کرنے، حرکت دینے اور سمت کا تعین کر نے میں مدد کر تے ہیں ۔

ایمزٹی وی (سیاسی) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کو تمام سیاسی جماعتوں نے امن کے قیام کے لئے اعتماد دیا ہے۔ اب نوازشریف اور اسکی ٹیم کا امتحان ہے کہ کسطرح لائحہ عمل بناتے ہیں جبکہ حالات کا تقاضا ہے کہ قبائلی علاقوں کو مشران کے مشورے سے نظام دیا جائے۔ پشاورمیں آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں جاں بحق ہونے والی پرنسپل طاہرہ قاضی کے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کے اچھے اور برے اثرات پشاور پر مرتب ہو تے ہیں حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت قبائلی علاقوں کی اہمیت کا احساس کرے اور قبائلی مشران کے مشورے سے اس سرزمین بے آئین کو آئین دیا جائے۔ 20 لاکھ سے زیادہ آئی ڈی پیز ہے اور انکو اس حالت میں رہنا پاکستان سے زیادتی ہے۔ حکومت انکی باعزت واپسی اور بحالی کے لئے فوری اقدامات کرے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد بعض قوتین مساجد اور مدارس کے خلاف پروپیگنڈا کر رہیں ہیں۔ دینی مدارس میں 21 لاکھ بچے زیر تعلیم بجٹ میں اس کے لئے رقم محتص نہیں دینی مدارس کو بھی نظام دیا ہے۔انکا کہنا تھا مرکزی حکومت کو قیام امن کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے مینڈینٹ دیا اور اب یہ نواز شریف اور ان کی ٹیم کا امتحان ہے اور امن کے قیام کے لئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیتے ہیں انہوں نے ارمی پبلک اسکول کو یونیورسٹی کا درجہ اورسال 2015 کو امن کا سال قرار دینے کا مطالبہ کیا ۔

ایمز ٹی وی (حیدر آباد )تعلیمی بورڈ حیدرآباد نے گیارہویں جماعت (سائنس جنرل‘ انجینئرنگ اور پری میڈیکل) سال 2014 ءکے نتائج کا اعلان کردیا ہے۔ بورڈ کے جاری کردہ گزٹ کے مطابق سائنس جنرل گروپ میں مجموعی طور پر 731 طلبہ نے حصہ لیا جن میں 219 طلبہ و طالبات 6 پرچوں میں‘ 319 پانچ پرچوں میں‘ 113 چار پرچوں میں‘ 41 تین پرچوں میں‘ 9 دو پرچوں میں اور 5 طلبہ و طالبات ایک پرچے میں پاس ہوئے۔ گیارہویں جماعت پری انجینئرنگ گروپ میں 15 ہزار 959 طلبہ و طالبات نے امتحان دیا جن میں 9 ہزار 69 طلبہ و طالبات چھ پرچوں میں‘ 4 ہزار 432 پانچ پرچوں میں‘ 1 ہزار 63 چار پرچوں میں‘ 412 تین پرچوں میں‘ 107 دو پرچوں میں اور 37 طلبہ و طالبات ایک پرچے میں پاس ہوئے جبکہ پری میڈیکل میں 21 ہزار 95 طلبہ و طالبات نے امتحان دیا جن میں 15 ہزار 286 طلبہ و طالبات 6 پرچوں میں‘ 3 ہزار 80 پانچ پرچوں میں‘ 1 ہزار 132 چار پرچوں میں‘ 661 تین پرچوں میں‘ 149 دو پرچوں میں اور 52 طلبہ و طالبات ایک پرچے میں پاس ہوئے۔

ایمزٹی وی (سیاسی) خیبرپختونخوا پولیس نے مشتبہ شدت پسندوں کی فہرست کرلی۔ فہرست میں 135 ایسے نام بھی شامل ہیں۔ جن پر شبہ ہے کہ وہ مبینہ طور پر دہشت گردوں کے معاونت کار ہیں۔ پولیس کے مطابق 315 ناموں پر مشتمل ایک فہرست تیار کی گئی ہے۔ جن میں دہشت گردوں کے مبینہ معاونت کاری میں ملوث 135 افراد کے نام بھی شامل کئے گئے ہیں۔ فہرست میں شامل مبینہ معاونت کاروں کا تعلق خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع اور 3 قبائلی ایجنسیوں سے ہے۔ فہرست میں کوہاٹ کے 98، مانسہرہ کے 52، ڈیرہ اسماعیل خان کے 39 اور پشاور کا ایک نام شامل ہے۔ جبکہ مہمند ایجنسی، خیبراور اورکزئی ایجنسیز سے تعلق رکھنے والے معاونت کاروں کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔ فہرست متعلقہ اضلاع کے پولیس سربراہان کو ارسال کردی گئی ہے۔ مبینہ معاونت کاروں کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ جن کی کڑی نگرانی کی ہدیات جاری کی گئی ہیں ۔

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک)چین کے جنوب مغربی علاقوں میں شدید دھند کے ڈیرے ہیں، جس کے باعث ایکسپریس وے پر سفر کرنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چین کے جنوب مغربی علاقوں میں دھند کے نتیجے میں حد نگاہ 50 میٹر سے بھی کم رہ گئی ہے، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ ایکسپریس وے پر 200 سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، حفاظتی اقدامات کیلئے پولیس نے کئی سڑکیں ٹریفک کیلئے بند کر دی ہیں، محکمہ موسمیات نے یہ موسم کل تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک)سعودی عرب میں جمعرات کے روز ایک اور پاکستانی کا سر قلم کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ 2 ماہ میں سعودی عرب میں 12 پاکستانیوں کے سر قلم کیے جا چکے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں رواں برس اب تک 85 غیرملکیوں کو موت کی سزا دی جا چکی ہے جن میں سے 12 کا تعلق پاکستان سے ہے۔سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے اعلان کے مطابق پاکستانی شہری اسماعیل خان سید کو بڑی مقدار میں ہیروئن کی اسمگلنگ کے جرم میں موت کی سزا دی گئی۔ سعودی عرب میں منشیات کے لین دین کے علاوہ قتل، ریپ، اسلام سے انحراف اور ڈاکہ زنی کی سزا بھی موت ہے ۔

ایمزٹی وی (کھیل)  سینئر کھلاڑی عامر اشفاق کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح پر پذیرائی نہ ملنے کی وجہ سے سب مایوس ہیں، وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ وہ ملک کے سربراہ ہونے کے ناطے ایک بار ملاقات ہی کرلیں انھوں نے اپنے ادارے زرعی ترقیاتی بینک کے صدر سے بھی درخواست کی کہ وہ میگا ایونٹ میں شرکت سے قبل ترقی کے حوالے سے کیے جانے والے وعدے کو پورا کریں۔ کئی ریکارڈز ملک کے نام کرنے والے کھلاڑی نےکہا کہ پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے ہمیشہ ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے، ہم نے4 میں سے2 ورلڈ کپ جیتے جب کہ ہر بار فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔

انھوں نے کہا کہ حال ہی میں جنوبی افریقہ میں منعقدہ چوتھے عالمی کپ میں ناقابل شکست کی حیثیت سے فائنل میں رسائی حاصل کی لیکن بدقسمتی سے ہم بھارت کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوکر اعزاز کا دفاع کرنے سے محروم رہے۔ انھوں نے تسلیم کیا کہ فیصلہ کن معرکہ میں ہم سے فیلڈنگ اور دیگر شعبوں میں بعض غلطیاں ہوئیں جس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ عامر اشفاق نے بلائنڈ کرکٹرز کو حکومتی سطح پر پذیرائی نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیر اعظم نواز شریف سے انعام کا مطالبہ نہیں کرتے لیکن میگا ایونٹ کے بعد ایک بار ملاقات ہی کرلیتے تو ہمارے حوصلے آسمان کو چھونے لگتے۔