کراچی: سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ڈاکٹرابراہیم ملا ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ لیب کاافتتاح کردیا۔
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا ہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے جب اپنی مادر علمی ایس ایم آئی یو اسکول کو کالج کا درجہ دلایا تو انہوں نے اس وقت یعنی21جون کو اس ادارے کو 5000/- روپے کا عطیہ دیا تھا۔ اس کے علاوہ قائداعظم نے اپنی بقایا جائیداد کا ایک تہائی حصہ اپنی آخری وصیت کے ذریعے اس ادارے کو دیا تھا۔ اسی طرح ڈاکٹر ابراہیم ملا جوکہ امریکہ میں رہتے ہیں آگے آئے اور ایک جدید ترین کمپیوٹنگ لیب کے قیام کے لیے اپنی مادر علمی کی مالی مدد کی اور یہ لیب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اکٹر مجیب صحرائی نے کہا کہ قیادت ہمیشہ قوم کی رہنمائی کرتی ہے تاکہ وقت کی ضروریات کے مطابق اداروں کی ترقی ہو۔ ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح سے لے کر ڈاکٹر ابراہیم ملا تک ایس ایم آئی یو کے سابق طلباء نے ہمیشہ ترقی کرنے کیلٗے اپنے الما میٹر کا ساتھ دیا ہے۔
ایس ایم آئی یو کے ہزاروں سابق طلباء پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور وہ ایس ایم آئی یو کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ایس ایم آئی یو کے المنائی چیپٹر کو از سر نو ترتیب دینا چاہیے۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ ڈاکٹر ابراہیم ملا کے دادا نے بھی اپنی تعلیم ایس ایم آئی یو سے حاصل کی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹیزمیں تحقیق کی ضرورت ہے اور نئی قائم ہونے والی کمپیوٹر لیب ایس ایم آئی یو کے فیکلٹی اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کو اس سے فائدہ اٹھانے میں مدد دے گی جو کہ جدید ترین کمپیوٹرز اور دیگر آئی ٹی سہولیات سے آراستہ ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر ابراہیم ملا انکی شریک حیات مسز مہناز ملا اور ملا خاندان کے دیگر افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس نیک مقصد کے لیے دل کھول کر تعاون کیا۔
ڈاکٹر مجیب صحرائی نےڈائریکٹراورک ڈاکٹر عامر اقبال عمرانی، ڈین فیکلٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر آفتاب احمد شیخ، چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف سافٹ ویئر انجینئرنگ اور وائس چانسلر ٰ کے مشیر برائے تعلیمی امورڈاکٹر عبد الحفیظ خان اور آصف علی وگن ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز اینڈ کونسلنگ کی کاوشوں کو بھی سراہا جنہوں نے اس لیب کو قائم کرنے کیلئےبہت کوشش کی۔
ڈاکٹر ابراہیم ملا نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور دیگر عظیم شخصیات کی مادر علمی ہے۔ سندھ مدرسہ میرا المامیٹر ہے اور میں نے ہمیشہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اس کے لیے کچھ کرنے کا سوچا تھا،“ ڈاکٹر ابراہیم ملا نے کہا کہ ملک اور ایس ایم آئی یو میں تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔ اسے اس کے لیے کچھ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ انہوں نے لیب کے قیام کے کام کو انجام دینے پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی اور ڈاکٹر عامر اقبال عمرانی، ڈائریکٹر اورک کے کردار کی تعریف کی۔
ڈاکٹر آفتاب احمد شیخ، ڈین فیکلٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اپنے خطاب میں لیبارٹری کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سال 2026 تک ڈیٹا سائنس میں 11.5 ملین ملازمتیں متوقع ہیں جن کے لیے اعلیٰ کمپیوٹنگ لیبز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدید ترین لیب ایس ایم آئی یو کے ریسرچ اسکالرز کے لیے ایک عظیم اثاثہ ثابت ہوگی۔
ان کا خیال تھا کہ یہ نئی قائم کردہ لیب پوسٹ گریجویٹ پروگراموں کی تشخیص کی بنیادی ضروریات میں سے ایک کو بھی پورا کرتی ہے۔قبل ازیں اورک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر اقبال عمرانی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ لیب ایس ایم آئی یو میں ایک شاندار اضافہ ہے جو ایس ایم آئی یو میں ریسرچ کلچر کو فروغ دے گی۔
ڈاکٹر ابراہیم ملا کی شریک حیات مسز مہناز ملا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور لیب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔1988اس سے قبل ڈاکٹر مجیب صحرائی، ڈاکٹر ابراہیم ملا، مسز مہناز ملا اور ڈاکٹر عامر اقبال عمرانی نے ربن کاٹنے کی تقریب میں شرکت کی، جو یونیورسٹی کے تالپور ہاؤس میں منعقد ہوئی جہاں پر یہ لیب قائم کی گئی ہے۔افتتاحی تقریب میں ڈینز، مختلف تعلیمی شعبوں کے چیئرپرسنز اور انتظامی شعبوں کے سربراہان اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی۔