ھفتہ, 23 نومبر 2024


پاکستان کرکٹ ٹیم کی بدترین ناکامی پرکوچ بھی مایوسی کا شکار

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس)ویلنگٹن میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں شکست کے بعد پریس کانفرنس میں ہیڈ کوچ سوالات کا سلسلہ شروع ہوتے ہی مایوسی اور بے بسی میں سر ہلاتے نظر آئے۔انھوں نے کہا کہ معاملات سمجھ سے باہر ہیں،مختصرفارمیٹ کیلیے گیئر تبدیل کرنے کی کوشش میں سخت ٹریننگ کی،کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر ممکنہ صورتحال کیلیے تیار بھی کیا، کمبی نیشن تبدیل کرنے کیلیے تجربات کیے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
مکی آرتھر نے کہا کہ نوجوان کرکٹرز پر مشتمل ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری سامنے آئی،پچ ناسازگار یا ایسی نہیں تھی کہ اس پر ٹیم 105پر ہی ڈھیر ہوجاتی،کیوی کنڈیشنز میں کراس بیٹ سے کھیل کر اننگز آگے بڑھانے کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
کوچ نے کہا کہ ویلنگٹن میں ہمارے اسپنرز کیلیے بھی مواقع موجود تھے لیکن کم ازکم 170رنز کا ہدف دیا ہوتا تو بولرز اور فیلڈز کسی پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے شکست کا رخ موڑنے کی کوشش کرتے،اتناکم ٹوٹل ہو تو صرف 2اچھے اوورز ہی حریف ٹیم کا کام آسان کردیتے ہیں۔
ایک سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ تمام تر مسائل کے باوجود نوجوان کرکٹرز کی صلاحیتوں پر اعتماد ختم نہیں ہوا، ناکامیوں سے بھی ان کو اچھا تجربہ حاصل ہورہا ہے،بہتر مستقبل کیلیے مواقع اور وقت کی سرمایہ کاری کررہے ہیں،امید ہے کہ یہی کھلاڑی آگے چل کر اچھی کارکردگی دکھائیں گے،اس کیلیے انھیں کنڈیشز کا بہتر اندازہ کرتے ہوئے ہم آہنگی کا ہنر سیکھنا ہوگا جب کہ اچھی کرکٹ کھیلنے کیلیے پلیئرز کا ذہنی، جسمانی اور تکنیکی طور پر تیز ہونا ضروری ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment