سابق پاکستانی کپتان رمیز راجہ نے پی سی بی کے قومی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کے کنٹریکٹ کی تجدید نہ کرنے کے فیصلے کی حمایت کردی۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق پاکستانی کپتان نے اس امر پر زور دیا کہ ٹیم کو آگے لے جانے کے لیے قیادت کے حوالے سے نئی سوچ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مضبوط اور درست فیصلہ ہے۔ کسی ٹیم کے کپتان اور کوچ کو جانچنے کے لیے تین سال کا عرصہ بہت ہوتا ہے۔ اس عرصے کے دوران آنے والے گیم پریشر میں وہ اپنی صلاحیتوں اور کارکردگی کا مظاہرہ کس طرح سے کرتے ہیں، ان کی حکمت عملی کیا ہے، وہ دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں اس سب کو جانچنے اور پرکھنے کے لیے تین سال بہت ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کو تبدیلی اور تازگی کی ضرورت ہے، نئے خیالات کے ذریعے ٹیم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اس سب کے لیے نئے کپتان اور نئے کوچ کی تعیناتی اشد ضروری ہے۔
سالہ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ کوچنگ اسٹاف اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستانی ٹیم کو درست سمت میں لانے میں ناکام رہا ہے۔56
کوچنگ اسٹاف نے یقیناً بہت محنت کی ہوگی مگر وہ ٹیسٹ میچ اور ون ڈے انٹرنیشنل میں ٹیم کی قسمت بدلنے میں ناکامیاب رہا، اس کے ساتھ ساتھ کوچنگ اسٹاف ڈومیسٹک کرکٹ سے بھی استفادہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی متزلزل رہی۔
اس کے علاوہ انہوں نے اس خبر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں کہا گیا تھا کہ شرجیل خان نے پی سی بی کے بحالی پروگرام میں داخلے کی استدعا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسے کرکٹر کو واپس کیسے لے سکتے ہیں جس نے دنیا بھر میں پاکستانی کرکٹ کو شرمندہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی بار ٹیم میں ایسے داغدار کھلاڑیوں کو واپس لیا گیا جن میں اچھی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت تھی۔ تاہم اب ہمیں مزید کسی پریشانی سے بچنے کے لیے نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا چاہیے۔