ایمزٹی وی(پشاور) صدر کے علاقے میں موٹر سائیکل سواروں پر فائرنگ کرنے والے باپ اور بیٹے کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پشاور کے علاقے صدر میں موٹر سائیکل سواروں پر فائرنگ کرنے والے سابق پولیٹکل محرر عمران اور اس کے بیٹے عبداللہ کو پولیس نے عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ اس موقع پر جیل جانے کی بات سن کر 13 سالہ عبداللہ زاروقطار رونے لگا جسے اس کے والد عمران تسلیاں دیتے رہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے علاقے صدر میں گاڑی میں سوار باپ بیٹے نے موٹر سائیکل سواروں پر ممنوعہ بور کے جدید ترین خودکار ہتھیار سے فائرنگ کی تھی تاہم خوش قسمتی سے دونوں موٹر سائیکل سوار محفوظ رہے تھے۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) ریٹنگ کے عالمی ادارے (موڈیز) نے پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان کی ریٹنگ میں کمی آسکتی ہے۔ موڈیزکی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کومعاشی ترقی کیلیے کئی چیلنجزکاسامنا ہے، حکومت زیادہ انحصارغیرملکی قرضوں اورامداد پرکررہی ہے، سرمایہ کارمقامی بچت اسکیموں میں دلچسپی نہیں لے رہے، پاکستان کی ریٹنگ بی تھری مثبت ہے،کم ٹیکس ریٹ چیلنج ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے خاتمے سے پاکستان کی ریٹنگ میں کمی ہو سکتی ہے۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ پاکستان اب مزید افغان مہاجرین کی میزبانی نہیں کرسکتا اور ہم چاہتے ہیں وہ باعزت طریقے سے واپس جائیں۔ تفصیلات مطابق وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی لیکن ہمارے لیے یہ ممکن نہیں کہ افغان مہاجرین کی مزید میزبانی کرسکیں اور ہم چاہتے ہیں وہ اب باعزت انداز میں واپس جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کی سول جنگ پاکستان میں لڑنے کو تیار نہیں جب کہ توقع ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔ طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن عمل کی ذمے داری چار ملکی گروپ کودی گئی اور امریکا نے 18 مئی کو امن عمل کی حمایت کی لیکن 21 مئی کو ڈرون حملہ کردیا جس سے امن کی کوششوں پرسوالیہ نشان لگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی سے تعاون جاری رکھیں گے جب کہ دونوں ملک بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرسکتے ہیں جس کے لیے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے افغان وزیر خارجہ کو دورے کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہترسرحدی انتظام کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جب کہ افغانستان بائیو میٹرک کا نظام نصب کرے تو خیرمقدم کریں گے
ایمزٹی وی(کھیل) یونس خان نے کہاکہ ہم میزبان بولرز سے اچھی طرح واقف اور نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ترنوالہ ثابت نہیں ہوں گے، پلاننگ کے مطابق کھیلے تو کامیاب ہوسکتے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق انگلش بولرز نے کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردنے سے محروم سری لنکن بیٹنگ لائن کو ٹیسٹ سیریز میں مکمل بے بس کیے رکھا، اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ پیسرز نے سیریز میں 33 وکٹیں لیں اس میں جیمز اینڈرسن کا حصہ21کا رہا۔ طویل عرصے سے پاکستانی بیٹنگ کے محور یونس خان نے ایک انٹرویو میں کہاکہ ہم انگلینڈ کیلیے ترنوالہ ثابت نہیں ہوں گے، جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی صلاحیتوں کے بارے میں کوئی شک نہیں،دونوں موجودہ دور کے بہترین بولرز میں سے ایک ہیں لیکن ہم ان پیسرز کیخلاف مستقل کھیلتے رہے ہیں۔ان سے اچھی طرح واقف اور نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں،یاد رہے کہ دونوں ٹیمیں آخری بار یواے ای میں گذشتہ سال مقابل ہوئی تھیں، پاکستانی ٹیم نے 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 2-0سے کامیابی حاصل کی تھی، اس سے قبل 2012 میں بھی امارات میں گرین کیپس نے اس وقت کی عالمی نمبر ایک انگلش ٹیم کو 3-0سے کلین سویپ کیا تھا۔یونس خان نے کہا کہ انگلینڈ میں کرکٹ کھیلنا ہمیشہ ایک چیلنج ہوتا ہے جس سے لطف اندوز ہوتا ہوں، لارڈز میں کھیل کر خوشی محسوس ہوتی ہے، وہاں کی روایت، ڈریسنگ اور گراؤنڈ کا استعمال سب ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔سینئر بیٹسمین نے انگلینڈ کی مختلف کنڈیشنز کے بارے میں سوال پر کہا کہ اگر آپ وہاں جا کر پلاننگ کے مطابق کھیلیں تو کسی بھی بولر کے خلاف کامیاب ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ماضی میں یونس خان نے انگلش کنڈیشنز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور گذشتہ 5 اننگز کے دوران 52.22 کی اوسط سے ایک سنچری اور تین نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔
ایمزٹی وی(کھیل) پاکستانی لیفٹ آرم پیسرز کے خوف سے انگلش کپتان الیسٹرکک پریشانی کا شکار ہوگئے، 6 برس قبل کی ہوم سیریز میں اپنی حالت زار یاد آگئی، بیٹنگ کوچز گیری پالمیر اورگراہم گوچ کے ساتھ مل کر خامیاں دور کرنے کی کوشش کریں گے، ٹیسٹ سیریز میں جونی بیئر اسٹو کے بجائے وکٹ کیپنگ گلوز جوز بٹلرکو تھمائے جاسکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق انگلینڈ نے سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز 2-0 سے جیتی، اب سینئر طرز کے مقابلوں کیلیے پاکستان کا انتظار ہو رہا ہے، آئی لینڈرز سے سیریز کے دوران انگلش کپتان الیسٹر کک نے 10 ہزار ٹیسٹ رنز مکمل کرنے کاکارنامہ انجام دیا مگراگلے معرکوں سے قبل انھیں پاکستان لیفٹ آرم پیسرز کا خوف ستانے لگا ہے، لیفٹ آرم پیسرز کک کی پرانی کمزوری ہیں، 6 برس قبل بھی انھیں پاکستانی فاسٹ بولرز کا سامنا کرنے میں انتہائی مشکل پیش آئی تھی، اس میں ان کی اوسط محض 23.85 رہی، اگر وہ اوول میں سنچری نہ بناتے تو تب ہی ان کی ٹیم سے رخصتی ہوچکی ہوتی، بعد ازاں نیوزی لینڈکے ٹرینٹ بولٹ اور آسٹریلوی مچل جونسن بھی کک کیلیے مسئلہ بنتے رہے ہیں۔اس بار پاکستان سے ٹیسٹ سیریز میں انھیں محمد عامر، وہاب ریاض اور راحت علی کی صورت میں لیفٹ آرمرز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صرف ٹیسٹ کرکٹ تک محدود ہونے کی وجہ سے کک سری لنکا سے سیریز کے بعد آرام کررہے ہیں، وہ جلد ہی اپنے بیٹنگ کوچز گیری پالمر اور گراہم گوچ کے ساتھ مل کر لیفٹ آرمرز کیخلاف خامیاں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ دوسری جانب کوچ ٹریور بیلس پاکستان سے ٹیسٹ سیریز میں بھی جوز بٹلر سے ہی وکٹ کیپنگ کرانے کے خواہاں ہیں، سری لنکا سے تین میچز میں جونی بیئر اسٹو نے کیپنگ کی،اس دوران انھوں نے 19 کیچز تھامے مگر تین کیچز ڈراپ بھی کیے جس سے عمدہ بیٹنگ پرفارمنس بھی چھپ کر رہ گئی۔ بیلس نے کہاکہ ایک وکٹ کیپر کو اپنا کام ہی کرنا چاہیے، ہم اسپیشلسٹ کو ہی گلوز دینا پسند کریں گے۔
ایمزٹی وی(کراچی) اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اسمبلی میں کسی بھی سیاسی قائدین کے بارے میں بات نہ کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حكومتی اركان نے گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعہ پر افسوس كا اظہار كیا اور اس بات پراتفاق كیا كہ
تمام سیاسی جماعتوں كے قائدین كے بارے میں كوئی بات نہیں كی جائے گی اور ان كے احترام كو ملحوظ ركھا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے كہا كہ میں نے اسمبلی كی ریكارڈنگ دوبارہ سنی ہے، ایم كیو ایم كے اركان كی تقاریر میں كوئی ایسی بات نہیں كی گئی جس سے كسی پارٹی لیڈر كو تنقید كا نشانہ بنانے كا تاثر ملتا ہو، اپوزیشن اركان كا كام تنقید كرنا ہے، ہم جہاں محسوس كریں گے كہ حكومت كی پالیسیاں ٹھیك نہیں ہیں تو ہم اس بات كی نشاندہی كریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام كے ایشوز
پر بات كرنا ہماری ترجیح ہے، ہم حكومت پر تنقید كریں گے، حكومت اپنی كاركردگی سے اس كا جواب دے تاہم لیڈر شپ كا احترام ضروری ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیوایم کے رکن عظیم فاروقی اور پیپلزپارٹی کے مکیش چاولہ کے درمیان پارٹی قائدین کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی تھی جب کہ اس دوران ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے دونوں میں بیچ بچاؤ کرایا
ایمز ٹی وی(صحت)پاکستانی ڈاکٹروں کی 98 فیصد تعداد نے اپنے شعبے میں کسی نہ کسی غلطی کا اعتراف کیا ہے جن میں 19 فیصد ڈاکٹروں نے سنجیدہ نوعیت کی غلطیوں کا اعتراف کیا ہے۔ یہ تحقیقات پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسز کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں جو چلڈرن اسپتال اور انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ لاہور میں کی گئیں۔ تحقیق میں 130 میڈیکل پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں سے رابطہ کیا اور ان سے ہونے والی اغلاط، کوتاہی اور غفلتوں کے متعلق معلومات حاصل کی ہیں۔ تحقیق کے لیے ایک سوالنامے کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا جس میں ڈاکٹروں سے ان کے جذباتی برتاؤ، سیکھنے کے رویئے اور طبی اغلاط کو بیان کرنے کے متعلق پوچھا گیا ۔ چار اہم غلطیاں: سوالنامے میں ڈاکٹروں سے عموماً 4 اہم باتیں پوچھی گئیں جن میں طبی غلطی، سنجیدہ غلطی، چھوٹی غلطی اور نظر انداز کرنے کے بارے میں پوچھا گیا۔ واضح رہے کہ طبی غلطی کا مطلب یہ ہے کہ منصوبے کے تحت طبی عمل پر عمل نہ کرنا یا غلط طریقے سے مطلوبہ کام کرنا۔ سنجیدہ غلطی کا مطلب کوئی ایسی خطا جو مستقل کوئی عارضہ پیدا کردے یا کوئی عمل جس سے جان کو خطرہ ہو۔ اس کے برخلاف مستقل مسئلہ اور زندگی کے لیے خطرہ نہ بننے والی خطا کو چھوٹی غلطی کہا گیا ہے جب کہ غلطی کو نظر انداز کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ڈاکٹر کسی طرح اس غلطی سے بچ گیا جس سے مریض کی جان کو یا زندگی کو کوئی مستقل خطرہ پیدا ہوسکتا تھا۔
سوالنامے میں 18 فیصد ڈاکٹروں نے اعتراف کیا کہ ان سے سنجیدہ غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔ 48 فیصد نے کہا کہ انہوں نے چھوٹی غلطی کی جب کہ 19 فیصد نے نظر انداز کرنے کا اعتراف کیا اور صرف 2 فیصد ڈاکٹروں نے کہا کہ ان سے اب تک کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے۔ تحقیق کے 13 فیصد شرکا نے غلطی کی قسم پر بحث نہیں کی لیکن اس کے نتائج کا اعتراف کیا۔ غلطیوں کی وجہ: جب ڈاکٹروں سے ان کی غلطی کی اہم وجہ معلوم کی گئی تو ان کی 52 فیصد تعداد نے کہا کہ ہمیں اس کا تجربہ نہیں تھا۔ 40 فیصد نے اقرار کیا کہ انہیں اس کا علم نہ تھا اور 40 فیصد نے بتایا کہ انہوں نے خبردار کرنے والی علامات کو نظر انداز کردیا تھا۔ ڈاکٹروں کی بڑی تعداد نے یہ بھی کہا کہ وہ کام کے دباؤ سے اتنے تھک چکے تھے کہ ان سے ان چاروں میں سے کوئی ایک غلطی سرزد ہوئی۔ غلطیوں کے بعد 70 فیصد ڈاکٹروں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا اور نفسیاتی طور پر متاثر بھی ہوئے۔ ڈاکٹروں نے دن بھر کام کی شدت اور تھکاوٹ، ناکافی تجربے ، ملازمت کے دباؤ اور تجربہ کار سینیئر ڈاکٹروں کی جانب سے عدم رہنمائی جیسے عوامل کو طبی اغلاط کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں طبی اغلاط سے مریضوں میں اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔
ایمز ٹی وی(صحت)یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی خاتون ڈاکٹر نے 10 ممالک کی تحقیقات کو طبی جریدے لینسٹ میں شائع کرایا ہے اور ان کی ٹیم نے 1000 سے زائد تحقیقی مطالعات اور تحقیق کا جائزہ لیا ہے جس میں کافی، چائے اور دیگر گرم مشروبات اور ان کا سرطان سے تعلق پر غور کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کافی پینے سے مثانے کا سرطان ہونے کا معمولی ہی سہی لیکن خطرہ ضرور ہوتا ہے اور اس کے بعد یہ نیا تفصیلی مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کے بعد کہا گیا ہے کہ کافی کے استعمال سے پتے، پروسٹیٹ اور چھاتی کے سرطان کے خطرے کے کوئی خاص ثبوت نہیں ملے ہیں لیکن تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ کافی پینے سے جگر کے سرطان کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوسکتا ہے جب کہ اس کا استعمال خواتین میں بچہ دانی کے کینسر کو بھی روکتا ہے۔ اسی رپورٹ کے تحت 65 درجے سینٹی گریڈ تک گرم مشروب پینے سے منہ سے معدے تک جانے والا پائپ سرطان زدہ ہوسکتا ہے لیکن یہ بھی ضروری نہیں کیونکہ اس سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ارجنٹینا، یوراگوئے اور پیرا گوئے سمیت جنوبی امریکا کے بعض ممالک میں یربا ماٹے نامی ایک مشروب پیا جاتا ہے جس کا درجہ حرارت 66 سے 100 درجے سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے اور انہی ممالک میں ایسوفیگس کا کینسر زیادہ پایا جاتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید بہت گرم مشروبات سے کینسر ہوسکتا ہے۔ غالباً اس کی وجہ ہے کہ بہت گرم مشروبات ایسوفیگس کی بیرونی پرت کو تباہ کردیتے ہیں اور آخر کار سرطان کی وجہ بنتے ہیں۔
(لاہور)سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے دھرنا عیدالفطر تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ کہتے ہیں انصاف اور قصاص چاہتے ہیں، آرمی چیف ہی انصاف دلا سکتے ہیں ۔روح نکلنی شروع ہوگئی، موجودہ حکمران ستمبر تک زندہ نظر نہیں آ رہے۔یہ بھی بتایا کہ انصاف اور قصاص نہ ملا تو کسی وقت بھی دوبارہ دھرنے کی کال دے دی جائے گی۔
سانحہ ماڈل ٹاون کے دو سال مکمل ہونے پر لاہور کے مال روڈ پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ فجر تک دھرنا دینے کا کہا تھا۔احتجاج کچھ عرصے کیلئے ملتوی کر رہے ہیں جو رمضان کے بعد دوبارہ شروع ہو گا۔ ڈاکٹرطاہرالقادری نےدھرنا ختم کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ دھرنا سحری اور نماز فجر کے ساتھ ختم ہو جائے گا،اس لیے کہ ماہ رمضان ہےاور اگلے دنوں میں اعتکاف ہے۔ دھرنا ختم نہیں ، ملتوی کر رہا ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ملکی نظام کسی کو انصاف دلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ایک دن میں 22گھنٹے کام کرنے کا دعویٰ کرنے والے وزیراعلیٰ پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن والے روزایسا
سوئے کہ اگلے دن ہی اٹھے۔ یہ سب کچھ وزیراعلیٰ کے احکامات پر ہوا۔ سب سے بڑے مجرم نواز شریف اور شہباز شریف ہیں ان کے حکم کے بغیر قتل عام نہیں ہو سکتا تھا۔ سیشن کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرانے کا حکم دیا توتین وفاقی وزرا حکم کیخلاف ہائیکورٹ گئے ۔ طاہر القادری نے سوال اٹھایا کہ اگر نوازشریف ملوث نہیں تھےتو وزراکیوں ہائیکورٹ گئے۔ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کے احکامات منسوخ کیے توہم نے اسلام آباد میں دھرنا دیا ، پھر آرمی چیف کے حکم پر ایف آئی آر کاٹی گئی۔ اگرآرمی چیف کیلئے مداخلت نہ کرتے تو ایف آئی آر نہ کاٹی جاتی۔ مقدمے کے مدعیوں کو ہی ملزم
سربراہ عوامی تحریک نے انصاف نہ ملنے پرحکمرانوں کو مزید بڑے دھرنے سے خبردارکردیا۔ کہا کہ جس لمحے پتہ چلا انصاف اور قصاص نہیں مل رہا ایک ہفتے کے نوٹس پر دوبارہ اس سے بڑا دھرنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ستمبر کے بعد نظر نہیں آ رہے ہیں۔ یہ پاکستان کے دشمن اور ملک کی سلامتی کے دشمن ہیں، انہیں شکست ہوگی۔جو حالت نزع میں دیکھ رہا ہوں اس سے یہ ستمبرتک زندہ نظر نہیں آ رہے ہیں۔ بلکہ اس سے پہلے انشاء اللہ۔ حکمرانوں کی روح نکلنی شروع ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے آرمی چیف کی قیادت میں کامیاب جنگ لڑکے ملک کو خوف سے آزاد کرایا۔اب ایک ہی راستہ باقی ہے کہ ہمیں آرمی چیف انصاف دلائیں۔ ہمیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں سے نجات دلائی جائے۔ قوم کو صرف فوج پر اعتماد ہے۔ ہمیں فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلائیں۔
طاہر القادری نے حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب سے یہ حکمران اقتدار میں آئے پاکستان پوری دنیا میں تنہا ہو گیا ۔پاک افغان بارڈر پر 70سال میں کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا جو اب ہوا ہے۔ وزیراعظم کو ملک سے ہمدردی ہے نہ ہی کسی کی پروا۔ وزیراعظم نے لندن میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر رکھی ہے۔جس ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہ ہو، صدر بے وقعت ہو اس کا محافظ کون ہوگا؟ کیا فوج ہی ہر معاملہ دیکھے گی؟۔ ملک آمریت کی راہ پر چلایا جا رہا ہے۔ کابینہ اجلاس ان کے بچے بچیاں چلا رہے ہیں ۔ ایسا کرنے کی کون سا آئین اجازت دیتا ہے؟ ایسا تو بادشاہت میں بھی نہیں ہوتا۔ حکومتی کارندے بھی حکمرانوں کے ذاتی کارندے اور ملازم ہیں۔پارلیمنٹ کے دو سو سے زائد اجلاس ہوئے لیکن وزیراعظم جانا پسند نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نے قوم سے وعدہ کیا کہ وہ خود کو اور اپنے بچوں کو احتساب کیلئے پیش کرینگے لیکن اب احتساب سے بھاگ رہے ہیں ۔
دھرنے میں شرکت پرطاہر القادری نے سیاسی رہنماؤں،تمام کارکنوں، خواتین اور شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ فرعون کی طاقت اور قارون کا خزانہ بھی کسی شہید کے لواحقین کا ضمیر نہیں خرید سکا۔ طاہر القادری نے دھرنےکے شرکا سے پوچھا کہ کیا تم انصاف ملنے تک یہاں بیٹھو گے؟ جس پر شرکا نے ’’ہاں ‘‘ کہا اور ’’جینا ہوگا مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا، دھرنا ہوگا‘‘ کے نعرے لگائے۔
ایمز ٹی وی(صحت)برطانیہ کے عالمی شہرت یافتہ ماہرینِ جلد کے مطابق ٹریفک کے دھویں میں موجود ذرات جلد کی گہرائی تک اثر کرتے ہیں جس کے بعد جلد کا فطری نظام کمزور ہوجاتا ہے اور بیکٹیریا اور دیگر آلودگیاں جلد کی گہرائی تک پہنچنے لگتی ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق ٹریفک کی آلودگی جلد کے خلیات ( سیلز) کو نقصان پہنچا کر کولاجن کی توڑ پھوڑ کرتی ہیں جس سے نتیجتاً جھریاں اور جھایاں نمودار ہونے لگتی ہیں۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ مصروف شہروں کے رہائشی کئی سال تک اپنے چہرے پر آلودگی کا میک اپ پہنے رہتے ہیں اور پرہجوم ٹریفک میں رہنے والے افراد کے چہروں پر عمررسیدگی سمیت دیگر ڈرامائی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں داغ دھبے اور جھریاں قابلِ ذکر ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر فضائی آلودگی میں 10 مائیکروگرام نائٹرس آکسائیڈ فی مربع میٹر 10 ug/m3 جمع ہوجائے تو لوگوں کے چہرے پر جھائیاں بننے کی شرح 25 فیصد بڑھ جاتی ہے اس لیے ماہرین نے کار میں سفر کرنے والے افراد کو گاڑی کے شیشے بند کرنے اور ٹریفک کے دھویں سے بچنے پر زور دیا ہے۔