Monday, 18 November 2024

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) معروف غزل گائیک اور گلوکارہ اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے۔ اقبال بانو نے 1935 میں نئی دلی میں آنکھ کھولی، سُر سنگیت اقبال بانو کی گھُٹی میں تھا ، سنِ بلوغت کو پہنچنے پر جب انھوں نے آل انڈیا ریڈیو کے دہلی مرکز سے گانا شروع کیا تو اُردو کے معیاری تلفظ اور ادائیگی کے دہلوی انداز سے اُن کی شناسائی ہوئی۔ 1952 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان آگئیں اور ملتان میں رہائش پذیر ہوئیں تاہم شوہر کی وفات کے بعد انہوں نے لاہور میں سکونت اختیار کی اور اپنی بقیہ تمام زندگی اسی شہر میں گزاری۔

اقبال بانو نے پاکستان کی نوزائیدہ فلم انڈسٹری میں ایک پلے بیک سنگر کے طور پر اپنی جگہ بنالی تھی، گمنام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشقِ لیلیٰ، اور ناگن میں شامل ان کے گائے ہوئے گیت اورغزلیں آج بھی مقبول ہیں۔ فیض احمد فیض کے کلام کو گانے کے حوالے سے مہدی حسن کے بعد سب سے اہم نام اقبال بانو کا ہے، یہی وجہ تھی کہ فیض کی نظم ‘لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے’ اقبال بانو کا وجہ شہرت بن گئی اور ہر محفل میں اس کی فرمائش کی جاتی تھی، یہ سلسلہ ان کی وفات سے چند برس پہلے تک جاری رہا۔

اقبال بانو کوغزل گائیکی کے ساتھ ساتھ کلاسیکل ، نیم کلاسیکل، ٹھمری اوردادرہ میں بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ وہ اردو، پنجابی ، فارسی زبانوں پر مکمل عبور رکھتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مختلف زبانوں میں غزل گائیکی میں اپنی خصوصی مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔ اقبال بانو کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اقبال بانو 21 اپریل 2009 کو 74 برس کی عمر میں مختصرعلالت کے بعد جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔ آج وہ ہم میں نہیں مگر منفرد انداز میں گائی گئی غزلوں کی بناء پر وہ آج بھی اپنے پرستاروں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ایک طرف تو بھارت پر جنگی جنون کا بھوت سوار ہے تو دوسری جانب سرکار اعدادو شمار کے مطابق ملک کی 33 کروڑ سے زائد آبادی قحط سالی کا شکار ہے بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی قحط سالی کا شکار ہے جسے پینے کے صاف پانی اور کھانے پینے کی اشیاء بھی حاصل نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے 678 اضلاع میں سے 254 قحط سالی کی لپیٹ میں ہیں جس میں سب سے زیادہ متاثر ریاست اتر پردیش ہے جہاں بارشیں نہ ہونے کے باعث 50 اضلاع کے 9 کروڑ 88 لاکھ افراد قحط سالی کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور وزیر ریلوے لالو پرشاد یادیو نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نریندر مودی ملک میں نحوست کی علامت ہیں کیونکہ جب سے وہ اقتدار میں آئے ہیں نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بارشیں نہ ہونے کے باعث قحط سالی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بھارت کی 10 ریاستوں کی جانب سے حاصل کیا گیا ڈیٹا جمع کرایا گیا ہے جب کہ ریاست بہار اور ہریانہ نے بارشیں نہ ہونے کے باوجود قحط سالی کی صورت حال کو ماننے سے انکار کیا۔ اس کے علاوہ حیران کن طور پر ریاست گجرات کا ڈیٹا بھی قحط زدہ علاقوں میں شامل نہیں کیا گیا جب کہ مقامی حکومت اس بات کا اعتراف کر چکی ہے کہ ریاست کے 637 دیہات میں پانی کی شدید قلت ہے واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں ایک این جی او کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ 12 ریاستیں جن میں اترپردیش، کرناٹکا، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، مہاراشٹرا، گجرات، اڑیسہ، جھاڑکھنڈ، ہریانہ، بہار اور چھتیس گڑھ شامل ہیں، قحط سالی کی صورت حال کے باوجود حفاظتی اقدامات نہیں اٹھا رہیں۔

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) پاکستان اور بھارت کے درمیان ثقافتی رابطوں کو بڑھاوا دینے میں بالی وڈ اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بہت سے پاکستانی آرٹسٹ بھارتی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لیکن، اس بار کچھ مختلف ہونے والا ہے۔ پہلی بار ہالی وڈ کی کسی فلم میں پاکستانی سیاستدان کی جھلک دکھائی دے گی۔

vidya and rabbani

بھارتی میڈیا کے مطابق بالی وڈ اداکارہ دویا دتہ اپنی نئی فلم ’ارادہ‘ میں پاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے گیٹ اپ میں جلوہ گر ہوں گی۔ دویا دتہ نے فلم ’ارادہ‘ میں رمن دیپ کے کردار کے لئے جو لباس، انداز، چال ڈھال اختیار کیا ہے وہ ہوبہو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سے مشابہت رکھتا ہے۔

ودیا دتہ نے ’ارادہ‘ میں اپنے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ”یہ صحیح ہے کہ میں حنا ربانی کھر کے گیٹ اپ میں دکھائی دوں گی۔ یہ ایک پنجابی لڑکی کا کردار ہے جو سچ کہنے میں نہیں ہچکچاتی اور بہت پرعزم ہے۔“ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ”جب میں فلم کی شوٹنگ کے لئے پہلی مرتبہ حنا ربانی جیسے لباس، میک اپ اور چال ڈھال کے ساتھ سیٹ پر پہنچی تو وہاں موجود ہر شخص نے میرے اسٹائل اور گیٹ اپ کو بہت سراہا اور کہا کہ میں حنا ربانی کھر کی طرح لگ رہی ہوں۔“

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک جائزہ رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم بین الاقوامی طلبہ کے لیے مقامی طالب علموں کے مقابلے میں تشدد کا نشانہ بننے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ امریکی ماہر سماجیات کے اس نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبہ میں سے خاص طور پر طالبات کے لیے اپنے مقامی ساتھیوں کے مقابلے میں تشدد کے حملوں کا نشانہ بننے کا امکان کم تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ بین الاقوامی طلبہ کی طرز زندگی اور سرگرمیوں کا انتخاب ہو سکتی ہیں۔

جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی اور ویسٹ جارجیا یونیورسٹی سے منسلک ماہر جرمیات نے امریکہ کالج ہیلتھ ایسوسی ایشن کے ایک جائزے کے اعدادوشمار کا استعمال کیا ہے اور بین الاقوامی طلبہ پر تشدد کے واقعات کا جائزہ لیا ہے اور اس خطرے کا موازنہ مقامی طالب علموں کے ساتھ کیا ہے ۔ یہ مضمون جریدہ 'انٹرپرسنل وائلنس' میں شائع ہوا ہے جس سے ظاہر ہوا کہ مجموعی طور مقامی طلبہ کے مقابلے میں بین الاقوامی طلبہ کا یونیورسٹی کا تجربہ مختلف ہے۔ جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی سے وابستہ ماہر جرمیات اور پرنسپل تفتیش کار لیاہ ای ڈیگل نے کہا کہ بین الاقوامی طالب علموں میں یونیورسٹی کے پہلے سال میں داخلہ لینے کا امکان کم تھا۔

نتائج کے مطابق بین الاقوامی طلبہ میں شراب نوشی اور ڈرگ کا استعمال کم پایا گیا اسی طرح ان میں جزوی معذوری کا امکان بھی کم تھا۔ اعدادوشمار کے تجزیہ سے محققین کو پتا چلا کہ امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم بین الاقوامی طالبات میں غیر جنسی حملوں کا نشانہ بننے کا امکان نمایاں طور پر کم تھا۔ پروفیسر ڈیگل نے کہا کہ طلباء اور طالبات دونوں کے لیے یونیورسٹی کا تجربہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں کی توقعات ،سماجی تعلقات اور مواقعوں میں بنیادی فرق ہے جو ان کے اجنبیوں کے ساتھ تعلقات ہونے اور پرخطر عوامی مقامات پر آنے جانے کے امکانات سمیت اس بات پر اثر کرتا ہےکہ وہ کہاں کب اور کس کے ساتھ وقت گزاریں گے۔

پروفیسر ڈیگل نے کہا کہ ''ہمیں پتا چلا کہ بین الاقوامی طلبہ مقامی طالب علموں کے مقابلے میں روزمرہ کی تفریحی سرگرمیوں میں ملوث نہیں پائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ تشدد کی کاروائیوں کا کم نشانہ بنتے ہیں''۔ پروفیسر ڈیگل کے مطابق شراب نوشی کو یونیورسٹی میں ایک عام رویہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن یہ طلبہ کے تصورات اور فیصلوں پر اثرا نداز ہوتی ہے اور خطرے میں ردعمل کو سست کرتی ہے اسی طرح یونیورسٹی کے طلبہ کی رات کی سرگرمیاں اور تفریحی طور پر منشیات کا استعمال کرنا انھیں انتقامی حملوں کے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق سے ظاہر ہوا کہ ''بین الاقوامی طالبات دیگر طلبہ کے مقابلے میں تشدد سے زیادہ محفوظ تھیں'' انھوں نے مزید کہا کہ ''اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اس گروپ کے طلبہ مخصوص یونیورسٹی کے تجربے سے الگ تھلگ تھے جو انتقامی کاروائیوں کو جنم دیتا ہے اور یہ سبق آموز ہے''۔

 

ایمزٹی وی (تعلیم) پرسٹن یونیورسٹی میں اسپرنگ اسپلیش2016ء کے سلسلے میں انٹر یونیورسٹی غیر نصابی سرگرمیوں کا آغاز کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مقابلہ حسن قرأت میں اسلام آباد کے ڈپٹی میئر سید ذیشان علی نقوی مہمان خصوصی اور ڈپٹی میئر چوہدری رفعت جاوید گیسٹ آف آنر تھے ۔ اس موقع پر سید ذیشان علی نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا قرآن سننا اورپڑھنا سعادت کی بات ہے ، انہوں نے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کومبارکباد پیش کی۔ جبکہ مہمان خصوصی قومی اسمبلی کے رکن طاہر اقبال نے شرکت کی تقریب کے اختتمام پر انہوں نے طلبا و طالبات میں انعامات تقسیم کیے ۔

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) ایک بڑے مطالعے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہےکہ امیر گھرانوں سے تعلق رکھنے والے گریجویٹس غریب پس منظر رکھنے والے طلبہ کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ کماتے ہیں۔ فسکل اسٹڈیز کے ایک حالیہ مطالعے میں ماہرین تعلیم نے گریجویٹ نوجوانوں کی آمدنی اور والدین کی دولت کے درمیان تعلق تلاش کیا ہے۔ تحقیق سے اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ گریجویشن کرنے کے دس سال بعد امیر گھرانوں اور دوسرے مرد طلبہ کے درمیان آمدنی میں اوسط فرق 8,000ہزار پاونڈ تھا۔

تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ تقریبا ہر موضوع کی ڈگری میں مردوں نے اپنے کیرئیر کے دس سالوں میں عورتوں کے مقابلے میں زیادہ کمائی کی تھی ۔ اس مطالعے کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف فسکل اسٹڈیز، یونیورسٹی کالج لندن، ہاورڈ یونیورسٹی، کیمبرج یونیورسٹی سے وابستہ ماہرین تعلیم نے 2012/13 کے ٹیکس کے سال کی معلومات کا استعمال کرتے ہوئے 260,000طلبہ کے قرض کا ریکارڈ اور ان کی گریجویشن کی کمائی کو دیکھا ہے۔ رپورٹ کے لیے محققین نے 1998 سے 2011 میں طلبہ کے اعلی تعلیمی سال کے آغاز اور گریجویشن کے بعد تک کے اعدادوشمار پر نظر ڈالی ہے۔

نتائج میں مردوں اور عورتوں کے درمیان آمدنی کے فرق کو ظاہر کیا گیا ہے جس کے مطابق گریجویشن کے دس سال بعد مردوں کی اوسط تنخواہ تقریبا 30,000 ہزار پاونڈ تھی جبکہ عورتوں نے 27,000 ہزار پاونڈ اوسط کمائی کی تھی۔ تاہم صرف زبان اور ادب کے موضوعات میں خواتین نے زیادہ کمایا تھا ۔ علاوہ ازیں گریجویٹس کے پس منظر اور ان کی جنس کے حوالے سے محققین کو پتا چلا کہ وہاں مطالعے کے موضوع اور تعلیمی ادارے کے لحاظ سے بھی گریجویٹس کی آمدنی میں بڑا فرق تھا ۔ طب اور معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے والے دیگر مضامین پڑھنے والوں کےمقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ کما رہے تھے ۔

بالخصوص میڈیکل گریجویٹس مرد تقریبا 50,000 ہزار پاونڈ کما رہے تھے جبکہ عورتوں کی دس سال کے بعد اوسط اجرت تقریبا 45,000 ہزار پاونڈ تھی۔ دریں اثناء تخلیقی فنون کے مضامین کا مطالعہ کرنے والے مردوں کی اوسط اجرت تقریبا 17,900 تھی ان کے مقابلے میں عورتوں کی اوسط کمائی 14,500 تھی ۔ محققین نے کہا کہ خاص طور پر مختلف یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے گریجویٹس کی کمائی میں خاصا بڑا اختلاف نظر آیا ہے جیسا کہ ٹاپ رینکنگ یونیورسٹی کے مرد گریجویٹس تقریبا 100,000 لاکھ پاونڈ سے زیادہ کما رہے تھے۔ ان کے مقابلے میں دیگر 23 یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے گریجویٹس دس سال بعد کم اوسط اجرت پر برسر روزگار تھے ۔

تحقیق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غیر گریجویٹس کے مقابلے میں گریجویٹس نوجوان ملازمت کر رہے تھے اور ان سے زیادہ کما رہے تھے۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ غیر گریجویٹس نوجوانوں کے مقابلے میں گریجویٹس 8,000 ہزار پاونڈ زیادہ کمائی کر رہے تھے اسی طرح گریجویٹس عورتیں 9,000زیادہ کمائی کر رہی تھیں ۔ تحقیق کی شریک مصنفہ اور کیمبرج یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر اینا وینیولس نے کہا کہ بہت سے گریجویٹس کو اعلی تعلیم اعلی آمدنی کی طرف لے جاتی ہے ان کے مقابلے میں جن کے پاس ڈگری نہیں ہے لہذا طالب علموں کو اس بات کا احساس کرنے کی ضرورت ہے کہ مستقبل میں بہتر آمدنی حاصل کرنے کے لیے ان کے مطالعے کے موضوع کا انتخاب بہت اہم ہے۔

 

ایمزٹی وی (تعلیم )معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا نائیکون گروپ آف کالجز کی شاخیں مڈل ایسٹ اور امریکہ تک پھیل چکی ہیں، یہ ووکیشنل کورسز کرانے کا اعلیٰ ادارہ ہے ۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں تقریباً 10 سال قبل جناح پبلک سکول کی تقریب میں چیف گیسٹ کے طور پر گیا جو تناور درخت بن چکا اور نائیکون گروپ آف کالجز کی شکل اختیار کر گیا۔ گروپ کو HND in Business, Accounting & Financeشروع کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ نائیکون سے HNDصرف 2 سال میں مکمل کرنے کے بعد Edexcel-UKکی طرف سے ہائیر نیشنل ڈپلومہ ملتا ہے جس کی بناء پر HECکی جانب سے پاکستانی بیچلرز ڈگری کے مساوی لیٹر بھی جاری

ایمزٹی وی (راولپنڈی) پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ پاک فوج دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سندھ پولیس کی بھرپورمدد کرے گی جب کہ ہرصوبے سے دہشتگردوں کا خاتمہ کیاجائےگا۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے آئی جی سندھ اللہ ڈنوخواجہ کو ٹیلیفون کیا،ٹیلی فونک گفتگو کے دوران آرمی چیف نے سندھ پولیس کے اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس اور شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے دلی تعزیت کی۔ آرمی چیف نے سندھ پولیس کی دہشت گردوں کےخلاف کارروائیوں کوسراہتے ہوئے کہا کہ پاک فوج پولیس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ہرصوبے سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ پاک فوج دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سندھ پولیس کی بھرپور مدد کرے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روزکراچی کے علاقے اورنگی میں دہشت گردوں نے 7 پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا تھا۔

ایمز ٹی وی (کراچی) اورنگی ٹاؤن کراچی کا ہنستا بستا گھرانہ دیکھتے ہی دیکھتے ماتم کدہ بن گیا ۔ ملازم نے ہی مالک کے بچوں کو قتل کر ڈالا۔ مقتول بچوں کے والد کا کہنا ہے چوری کرتے ہوئے پہچان لیے جانے کے ڈر سے بچوں کو قتل کیا ، ملزم کہتا ہے بچے غربت کا مذاق اڑاتے تھے اس لیے جان لی۔18 سالہ ملزم حسنین نے پولیس کو بتایا کہ مقتول بچیوں کی بڑی بہن غربت کا مذاق اڑاتی اور طعنے دیتی تھی -ان کے والد شریف الدین کا کہنا ہے کہ ملزم حسنین ڈیڑھ سال سے ملازم تھا۔ واردات کے بعد پونے پانچ لاکھ کی رقم ، گھر اور دکان کے کاغذات بھی غائب ہیں ۔ اس سے پہلے بھی دکان سے پچاس ہزار روپے چوری ہوچکے ہیں ۔ شریف الدین کا کہنا ہے کہ چوری کرتے ہوئے ملزم نے پہچان لیے جانے کے ڈر سے بچوں کو قتل کیا ۔ مومن آباد تھانے میں بچیوں کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

ایمز ٹی وی (بزنس)پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پنجاب) نے گندم مصنوعات کی برآمد پر 150 ڈالر کے ریبیٹ کا مطالبہ کر دیا ہے ۔ایسوسی ایشن کے چیئرمین چودھری افتخار احمد مٹونے کہا ہے کہ مقامی اور عالمی مارکیٹ میں نمایاں فرق کے باعث گندم کی ایکسپورٹ میں مشکلات کا سامنا ہے ۔گزشتہ روز وفاقی سیکرٹری فوڈ اینڈ سکیورٹی عابد جاوید سے انکے دفتر میں ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ گندم کے نرخ پوری دنیا میں زیادہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹری کو متعدد مسائل کا سامنا ہے لہذا حکومت 90ڈالر کی بجائے 150ڈالر ریبیٹ دے تاکہ اضافی گندم کے ذخائر کا نکاس ممکن ہو سکے ۔اس موقع پر گروپ لیڈر عاصم رضا نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر گندم اور گندم کی مصنوعات کے حوالے سے اپنی ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کرے ۔ وفاقی سیکرٹری فوڈ اینڈ سکیورٹی عابد جاوید نے انہیں یقین دلایا کہ انکی تجاویزبارے حکومت پہلے سے آگاہ ہے اور بہت جلد مثبت اقدامات سامنے آئیں گے ۔