کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ صحت ، فزیکل تعلیم اور اسپورٹ سائنسز کی جانب سے ڈاکٹرآف فزیکل تھراپی بلڈنگ کے سنگِ بنیاد کی تقریب کا انعقادکیا جا رہے۔جو کل 23 جنوری کو صبح 10:30بجے کڈنی سنٹر کے قریب کیا جائیے گا۔
اس تقریب کے مہمان خصو صی وزیر اعلیٰ سند ھ کے مشیر برائے ورکس اینڈ سروسز،یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نثاراحمد کھوڑو ہوں گے اور اس تقریب کی صدارت جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عراقی کریں گے۔
صدر آفتاب میموریل ویلفیئر ایسوسی ایشن مسعود الحسن اور نائب صدر شبیہ الحسن خطاب کریں گے جبکہ چیئر مین ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی پروگرام ڈاکٹر باسط انصاری خطبہ استقبالیہ پیش کریں گے
کراچی : انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کی جانب سے سال 2020 کا کیریئر فیئر کل 23 جنوری کو کورانگی کریک میںبمقام آئی او بی ایم میں کانووکیشن ایریا میں منعقد کیا جائے گا ۔
جو صبح دس بجے سے شام چار بجے تک جار ی رہے گا۔ یہ کیریئر فیئر آئی او بی ایم کے انٹرنشپ، پلسمنٹ اینڈ انٹرنشنل آفس کی جانب سے منعقدکیاجا رہا ہے۔ اس فیئر میں پچاس سے زائد کمپنیز اپنے اسٹالز لگائےگی
جنکا مقصد طلبہ کیلئے انٹرنشپ اور جاب کے مواقعہ فراہم کرنا ہے۔ یہ کمپنیز طلبہ کو اپنے ادارے کے بارے میں معلومات فراہم کریں گی اور طلبہ کے انٹرویوز کریں گی۔ یہ تقریب آئی او بی ایم کےموجودہ اور سابق طلبہ کے لئے منعقد کی جا رہی ہے۔
مانیٹرنگ ڈیسک:ہواوے نے نیشنل بینک آف پاکستان اور یونین پے انٹرنیشنل کے اشتراک سے پاکستان میں اپنی موبائل والٹ سروس (پیمنٹ سروس) متعارف کرادی ہے۔
کراچی: شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی بے نظیر آبادمیں سرچ کمیٹی نے وائس چانسلر (وی،سی) کے عہدے کے لیے تین نام منتخب کر کے سمری منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ارسال کردی ہے۔
وزارت یونیورسٹیز اینڈ بورڈ سندھ ذرائع کے مطابق عہدے کے لیے منتخب کردہ افراد میںڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی، پرفیسر ڈاکٹر امانت علی جلبانی اور پروفیسر نبی بخش جمالی کے نا م شامل ہیںامیدواروں میں ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی وائس چانسلر کے عہدے کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہیں۔
یاد رہے کہ وائس چانسلرکے عہدے کے لیے درخواستیں دینے والے امیدواروں کی تعدادپینتالیس(45)تھیں،جن میں سے چودہ (14) امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کے بعد پندرہ جنوری بروز بدھ انٹرویو کے لیے بلایا گیا۔
امیدواروں میں شامل شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلرپرفیسر ڈاکٹرطیبہ ظریف نے انٹرویو نہیںدیا اور غیر حاضر رہیں۔ انٹرویو دینے والے امیدواروں میں ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی، ڈاکٹر حسین بخش مری ،سندھ یونیورسٹی میرپور خاص کیمپس کے پرو وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر امداد علی اسماعیل، ڈاکٹربشیر احمد میمن، ڈاکٹر غلام رضا بھٹی،پروفیسر ڈاکٹراحمد حسین، پروفیسر ڈاکٹرسلیم رضا سموں ، پروفیسر ڈاکٹرخلیل احمد ابو ٹوپو ،پروفیسر ڈاکٹر محمد سفر میر جت،پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان کیریو، پروفیسر ڈاکٹر امانت علی جلبانی اور پروفیسر نبی بخش جمالی شامل تھے۔
کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرپرسن پروفیسر سعید الدین کی ہدایات کے مطابق ضمنی امتحانات 2019 میں فیل ہو جانے والے طلبہ کو دوبارہ 2020 کے سالانہ امتحانات کے لئے رجسٹریشن اور پرمیشن فارم 24 جنوری تک بغیر لیٹ فیس جمع کرانے کی ہدایات دی گئیں، اس تاریخ کے بعد فارم لیٹ فیس کے ساتھ جمع کیا جائے گا۔
واضح رہے کے پہلے سے جاری شدہ نوٹفکیشن کے مطابق 17جنوری سے لیٹ فیس2500روپے کے ساتھ رجسٹریشن اور اور پرمیشن فارم جمع کراسکتے ہیں۔
کھانے کی عدم تحفظ میں مبتلا 10٪ سے 37٪ افراد میں وقت سے پہلے مرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے
20 جنوری ، 2020 کو CMAJ (کینیڈا میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل) میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ غذائی تحفظ میں مبتلا بالغ افراد میں (یعنی معاشی مجبوریوں کی وجہ سے خوراک تک ناکافی رسائی) کھانے سے محفوظ لوگوں کے مقابلے میں کینسر کے علاوہ کسی بھی وجہ سے قبل از وقت مرنے کا امکان 10 فیصد سے 37 فیصد زیادہ ہوتاہے۔
ٹورانٹو یونیورسٹی میں پروفیسر ویلری تاراسوک کی لیب میں پوسٹ ڈاکیٹرل فیلو کے زیر اہتمام مصنف ڈاکٹر فی مین لکھتے ہیں: ان بالغوں میں جو قبل از وقت انتقال کرگئے ، ان افراد میں جو کھانے کی شدید عدم تحفظ کا سامنا کررہے ہیں وہ ان کی خوراک سے محفوظ سات سالوں کی نسبت 9 سال پہلے ہی میں فوت ہوگئے۔
محققین نے کینیڈا میں کمیونٹی ہیلتھ سروے 2005-2017 کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جس سے کینیڈا میں نصف ملین (510 010) سے زیادہ بالغ افراد شامل ہیں۔ انہوں نے لوگوں کی کھانے کی محفوظ ، یا معمولی ، اعتدال پسند یا شدید غذائی تحفظ سے محفوظ درجہ بندی کی ۔ تحقیق کے اختتام تک ، 2560 افراد قبل از وقت ہی دم توڑ چکے تھے ، ایسے افراد کے ساتھ جو کھانے کی سخت عدم تحفظ کے شکار افراد اپنے کھانے سے محفوظ ساتھیوں (جو 59.5 سال کی عمر میں 68.9 سال) سے 9 سال کم عمر میں مر رہے تھے۔کینیڈا میں2004سے2014 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اوسطاعمر یا متوقع عمر 82 سال تھی۔ اس مطالعے میں اس عمر میں یا اس سے پہلے ہونے والی اموات کو قبل از وقت سمجھا جاتا تھا۔سختی سے کھانے سے غیر محفوظ ہونے والے بالغ افراد کے کینسر کے سوا تمام وجوہات کی بنا پر ان کے کھانے سے محفوظ ساتھیوں کے مقابلے میں قبل از وقت موت کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
متعدی بیماریوں ، غیر ارادی زخموں اور خودکشیوں کی وجہ سے قبل از وقت موت کا امکان ان لوگوں کے لئے دو گنا سے بھی زیادہ تھا جو کھانے کے شدید عدم تحفظ کا سامنا کرتے ہیں۔پچھلے مطالعات میں ناکافی خوراک اور موت کے مابین تعلقات کا جائزہ لیا گیا ہے ، حالانکہ کسی نے بھی موت کی وجوہات کی طرف نہیں دیکھا۔مصنفین لکھتے ہیں ، "ممکنہ طور پر قابل اموات کے ساتھ کھانے کی عدم تحفظ کے ہر سطح کے اہم ارتباط سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کھانے سے غیر محفوظ بالغ افراد صحت سے متعلق بیماریوں اور چوٹوں کی روک تھام اور ان کے علاج کے لئے صحت عامہ کی کوششوں سے کم فائدہ اٹھاتے ہیں۔"غذائی عدم تحفظ کو دور کرنے کی پالیسیاں قبل از وقت موت کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں شدید غذائی عدم تحفظ کے خطرناک حد تک اعلی اموات کا خطرہ پالیسیوں کی مداخلت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جو گھروں کو انتہائی محرومی سے بچاتے ہیں۔
کناڈا میں ، ایسی پالیسیاں جو کم آمدنی والے گھرانوں کے مادی وسائل کو بہتر بناتی ہیں انھیں فوڈ سیکیورٹی اور صحت کو مستحکم کرنے کے لئے دکھایا گیا ہے ، "ڈاکٹر مرد کہتے ہیں۔ کینیڈا میں گھریلو خوراک کی عدم تحفظ اور اموات کے مابین ایسوسی ایشن: آبادی پر مبنی ایک سابقہ مطالعہ "فی مین ، کریگ گونسن ، مارسیلو ایل اروقیہ اور ویلری تاراسوک ، 20 جنوری 2020 ، CMAJ (کینیڈا میں میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل)۔