Monday, 18 November 2024

ویب ڈیسک : آج عالمی برادری پاکستان سمیت دنیا بھر میں معذوروں کا عالمی دن منا رہی ہےواضح رہے کہ یہ دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 14 اکتوبر 1992 کو منظور ہونے والی ایک قرارداد کے تحت ہر سال 3 دسمبر کو منایا جاتا ہے

پوری دنیا میں معذور افراد کے کل تیرہ اقسام ہیں تاہم انہیں سمیٹ کر چار اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان میں قوت سماعت اور گویائی سے محروم افراد دوسرے نظر سے معذور افراد  .تیسرے جسمانی معذور افراد اور چوتھی قسم میں ذہنی پسماندہ افراد شامل ہیں ۔ 3دسمبر کا عالمی دن ان تمام معذور افراد کی نمائندگی کرتا ہے

ایک اندازے کے مطابق معذور افراد کی تعداد دنیا کی مجموعی آبادی کا دس فیصد ہیں جبکہ ورلڈ بنک کے مطابق یہ تعداد پندرہ فیصد ہے

اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے معذور افراد کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں معذور افراد کی تعداد میں سالانہ 2.65 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے لیکن کیا ان افراد کو مناسب سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں

پاکستان میں معذورافراد کی تعداد تقریباََ ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہے جن میں سے 78%کا تعلق دیی علاقوں جب کہ 21% شہروں میں مقیم ہیں ۔

پاکستان میں مقیم معذورافراد جن گھمبیر مسائل سے دوچارہیں ان میں بیروزگاری،قانون ساز اداروں میں نمائندگی کا نہ ہونا،علاج کی مفت سہولیات کی عدم فراہمی،سفری مسائل،انتہائی حساس نوعیت کی معذوری رکھنے والے معذورافراد کیلئے وظائف کا نہ ہونا اور ذہنی معذوروں کیلئے سائیکالوجسٹ اور سائیکاٹرسٹ کا فراہم نہ ہونا ہے۔ پاکستان میں معذوروں کی مدد اور بحالی کے لیے ادارے تو موجود ہیں لیکن ان کے درمیان رابطوں اور تعاون کو موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ ’

ہمت حوصلہ اور زندگی میں کچھ کرنے کی لگن یہی وہ ہتھیار ہے جو جسمانی معذوری کو ہمیشہ مات دے دیتی ہےاس حوالے سے لوگوں میں احساس بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ معذوروں کو بھی معاشرے کا حصہ سمجھیں۔۔ یہ دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں معذوروں کو درپیش مسائل کا اجاگر کرنا اور معاشرے میں ان افراد کی افادیت پر زور ڈالنا ہے۔

 

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت 10 ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس دائر کردیا۔
 
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی کیس کی سماعت کی۔ نیب راولپنڈی نے اختیارات کے غلط استعمال پر شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 10 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔
مقدمے میں کہا گیا کہ ملزمان نے مارچ 2015سے ستمبر 2019تک ایک کمپنی کو 21ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا جس سے 2029تک قومی خزانے کو 47ارب روپے کا نقصان ہوگا۔
 
ریفرنس کے مطابق ایل این جی معاہدے کے باعث عوام پرگیس بل کی مد میں 15سال کے دوران 68ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا، پی ایس او کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق نے بھی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا، کیس میں چیئرمین اینگرو گروپ حسین داؤد کو بھی نامزد کیا گیا ہے جبکہ سابق سیکرٹری عابد سعید اور ایم ڈی پیٹرولیم شیخ عمران الحق اہم گواہ بن گئے ہیں۔
 
احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی اورمفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16دسمبر تک ملتوی کردی

کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی  بورڈ کراچی  انٹر میڈیٹ  سالِ اول کامرس ( پرائیویٹ ) اور آرٹس پرائیویٹ گروپس کے سالانہ امتحانات برائے 2019ء کے نتائج کا اعلان آج بروز منگل 3 دسمبر 2019ء  کو دوپہر  گیارہ بجےکیا جائے گا۔نتائج اعلان کے فوری بعد بورڈ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردیئے جائیں گے۔

اس کے علاوہ طلباء اپنے نتائج بورڈ کی آفیشل اینڈ رائڈ ایپ کے ذریعے بھی معلوم کرسکتے ہیں ۔

اس اینڈ رائڈ ایپ کو گوگل پلے اسٹور پر سرچ کرکے موبائل میں انسٹال کیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد: سابق صدرآصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائرکردی۔

 ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیسز میں اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ذریعے طبی بنیادوں پردرخواست ضمانت دائرکردی جس میں نیب اوراحتساب عدالت نمبردوکوفریق بنایا گیا ہے۔

آصف علی زرداری نے موقف اختیار کیا ہے کہ مجھے دل کی بیماری لاحق ہے اور تین اسٹنٹ بھی ڈالے جاچکے ہیں، شوگر کا مرض ہے اور شوگر لیول کنٹرول کرنے کے لیے مستقل علاج کی ضرورت ہے۔

 آصف زرداری نے میڈیکل رپورٹس درخواست کے ساتھ منسلک کرکے استدعا کی کہ انہیں متعدد بیماریاں لاحق ہیں، لہذا علاج کے لیے ضمانت منظور کی جائے۔

فریال تالپور نے درخواست ضمانت میں کہا کہ اسپیشل بچی کی والدہ ہوں، اس کی دیکھ بھال کے لیے ٹرائل مکمل ہونے تک ضمانت منظور کی جائے۔

لاہور: پنجاب کابینہ میں تبدیلیوں کی اطلاعات زور پکڑنے لگیں۔
پنجاب کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کی مسلسل اطلاعات نے وزرا کو عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے اور ان کے ماتحت محکموں کی بیوروکریسی بھی بے یقینی کا شکار ہو کر وزرا کے ساتھ بھرپور تعاون اور ان کی جانب سے بھیجی گئی سمریوں پر پیش رفت سے گریز کر رہی ہے۔
 
پنجاب میں تاریخ ساز انتظامی تبدیلیوں کا سونامی آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر صوبائی کابینہ میں تبدیلیوں کی اطلاعات زور پکڑ نے لگی ہیں اور 15 سے زائد وزرا کے بارے یہ کہا جارہا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں ان کی وزارتیں تبدیل ہو سکتی ہیں اوران میں سے 4 وزرا کو’’ریڈ زون‘‘ میں قرار دیا جارہا ہے۔

لاس اینجلس: ریلیز کے دوسرے ہفتے بھی عالمی  باکس آفس پر “فروزن ٹو” کا راج برقرار ہے۔

ڈزنی کی اینی میٹڈ فلم “فروزن ٹو” کا ریلیز کے دوسرے  ہفتے بھی باکس آفس پرسحرطاری ہے۔ ایڈونچرفلم نے 73 کروڑ9 لاکھ ڈالرز کما کرنمبرون کی پوزیشن برقراررکھی

فلم کے سیکوئل میں “ایل سا” “اینا” “کرسٹوف” اور” اُولف” اپنی سلطنت کے قدیم رازوں کو جاننے کیلئے  ایک نئے ایڈونچرپرنکل چکے ہیں

 2013 میں 150 ملین ڈالرز کی لاگت سے تیار کی جانے والی فلم ” فروزن ” نے دو آسکر ایوارڈ جیتے تھے اور مجموعی  طور  پر   ایک اشاریہ دو بلین ڈالرز کی کمائی کی تھی۔

کراچی: شہرت کی بلندیوں کو چھوتا ہوا ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ کا ٹائٹل سانگ ویسے ہی مشہور تھا تاہم اب بچوں کی آوازمیں گائے گئے اس گانے کی سوشل میڈیا پردھوم مچ گئی ہے۔

ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ اپنے ڈائیلاگ اورکرداروں سمیت کہانی کی وجہ سے سب کا من پسند ڈرامہ بن چکا ہے جہاں تقریبا ہرہفتے ہی اس ڈرا مہ کی کہانی میں ایک نیا موڑ آجاتا ہے جس کے بعد مداح ان ڈائیلاگزکے میمز بھی بناتے ہیں جب کہ طرح طرح سے سوشل میڈیا پر ڈرامے سے متعلق خیالات کا اظہاربھی کیا جاتا ہے۔

ڈرامہ کی کہانی جہاں دلچسپ ہے وہیں ڈرامے کا عالمی شہرت یافتہ گلوکارراحت فتح علی خان کی آوازمیں گایا گیا اوایس ٹی سانگ (ٹائٹل سانگ) بھی اب تک بہت مشہورہوچکا ہے اوراب اس ٹائٹل سانگ مزید پزیرائی مل رہی ہے جب سے اسے 2 ننھے گلوکار اپنی بہترین آوازمیں جاندار طریقے سے گا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پربچوں کی وڈیو پسند کی جارہی ہے۔ وڈیوسے متعلق صارفین کا کہنا ہے کہ بچوں نے یہ گانا اصل گانے سے زیادہ بہترگایا ہے، کچھ صارفین نے کہا کہ بچوں کی آوازمیں جادوہے جب کہ کچھ نے بچوں کو چھوٹے راحت فتح علی خان قراردے دیا۔

مانیٹرنگ ڈیسک: پاکستان میں چائے کی مقبولیت بہت زیادہ ہیں اور یہ گرم مشروب دنیا کے بیشتر حصوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔پاکستان میں چائےتھکاوٹ یا نیندکا غلبہ دور کرنےکے علاوہ ملک میں چائےمہمانوں کو مشروب کے طور پیش کرنے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ چائے کو ایک مناسب مقدار میں دن کے اوقات میں استعمال کیا جائے تو بہتر ہےورنہ اسکے اندر موجود بعض اجزاایسے بھی ہیں جن کے نقصانات بھی ہےجبکہ عام عوام اس سے واقف نہیں ہے
 
مختلف تحقیقی رپورٹس میں چائے نوشی کی عادات کے فوائد کا ذکر ہوا ہے جیسے قبل از وقت دماغی تنزلی سے تحفظ، مخصوص اقسام کے کینسر، فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کے خطرے میں کمی وغیرہ۔
 
بلیک چائے، سبز چائے سمیت متعدد اقسام میں چائے کو تیار کرکےبے حدشوق سے پیا جاتا ہے۔جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں کہ چائے نوشی کی عادت صحت کے لیے فائدہ مند ہے مگر اس گرم مشروب کا بہت زیادہ استعمال کچھ نقصانات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
 
چائے میں کیفین کے اجزا بھی پائے جاتےہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ اس سے عام طور پرچائےکو زیادہ پینے والوں کوپیشاب کی حاجت زیادہ ہونے لگتی ہے جبکہ چائے آپ کے معدے کوخراب کر کے قبض کا شکار بھی کرتی ہے
 
کیفین چائے میں پایا جانے والا ایک بنیادی عنصر ہے۔یہ منشیات کی کیٹیگری میں آتی ہےاور جو افراد مسلسل چائےکا استعمال کرتے ہیں تو ان کا جسم کیفلین کا عادی بن جاتا ہےاور جب تک جسم کو کیفیلن نہ ملےتو بندہ تھکاوٹ اور الجھن کا شکاررہتا ہے
مانیٹرنگ ڈیسک: صدیوں سے صابن جسم اور ہاتھوں کو صاف کرنے اورجراثیم سے پاک رکھنےکے لیے استعمال ہورہا ہے۔عام صابن جس میں کیمیل نہ ہو۔لیکن جدید دور میں جراثیم کو مارنے والی ادویات عام ہونے سےصابن بنانےوالی کمپینوں نے یہ کمیکل صابن میں استعمال کرنا شروع کیا ہے۔جو کہ اس بات کو واضح کر رہا ہے کہ ہم جراثیم کو مارتے مارتے دوسری بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ جس میں سب سے بڑی بیماری کینسر کی ہے۔
 
’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن بنانے والی کمپنیوں کا دعویٰ ہوتا ہے کہ استعمال ہونے والی سوپ ہر طرح کے جراثیموں یا ان سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام میںمددگار ہوتی ہیں۔
 
اگرچہ کمپنیوں کا دعویٰ کسی حد تک صیحح ہے، تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن عام سوپ کے مقابلے زیادہ خطرناک اور لوگوں کے لیےنقصان دے ہوتی ہیں۔
 
ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک تحقیق کے مطابق صحت پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام صابن میں ’اینٹی بیکٹیریل‘ اجزا موجود ہوتے ہیں، اس لیے ہر صابن میں جراثیموں کو ختم کرنے کی اہلیت موجود ہوتی ہے۔
 
یہ انتباہ امریکی فوڈاینڈڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طرف صابن میں جراثیم مارنے والےکیمیکل ٹرک لوسن کے استعمال پر پابندی کے بعد سامنے آیا ہے۔ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ کیمیکل بعض اوقات خطرناک بھی ثابت ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ بعض کمپنیاں ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن میں ’ٹرائکلو کاربان‘ اور اینٹی مائیکرو بیال‘ نامی کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے جو عام صابن میں استعمال ہونے والے کیمیکل کے مقابلے زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہو سکتے ہے۔
 
رپورٹ میں خطرناک ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابنوں کی وضاحت نہیں کی گئی، جبکہ بتایا گیا کہ ایسے صابن عام انسان کی صحت اورجلد کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
 
رپورٹ کے مطابق ’اینٹی بیکٹیریل‘ صابن کے استعمال سےکئ خطرناک مسائل سمیت مختلف قسم کے ’ہارمون‘ اثر انداز ہوسکتے ہیں اورصابنوں سے ’نظام ہاضمہ‘ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
 
رپورٹ میں اس بات کو بھی واضح کیا گیا کہ تقریبا دنیا کے ہر صابن میں ایسے اجزا اور کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو جراثیموں کو مارنے کا کام کرتے ہیں، اسی طرح ہر صابن جسم کی صفائی کے لیے بھی ہوتا ہے، تاہم ’اینٹی بیکٹیریل‘ کے کچھ نقصانات ہوسکتے ہیں۔

 کراچی جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی کی صدارت میں منعقدہ ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈریسرچ بورڈ کے حالیہ اجلاس میں34طلبا وطالبات کو پی ایچ ڈی ،36 طلباوطالبات کو ایم فل جبکہ 02 طالبات کوایم ایس کورس ورک(30 کریڈٹ آرز) مکمل کرنے پر ڈگریاں تفویض کی گئیں۔

جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر سلیم شہزاد کے مطابق پی ایچ ڈی  کی ڈگرحاصل کرنے والوں میں فاطمہ رضوی(فارماکو لوجی بی ایم ایس آئی)،طاہرہ فردوس (اسلامک لرننگ)،عبدالرﺅف شاہ(کیمسٹری)،شازیہ شرافت ،شگفتہ جہانگیر(ویمن اسٹڈیز)،مدیحہ رحمان،معراج زہرہ(بائیوکیمسٹری)،پنیراعلی،محمد عیسیٰ،نزہت اکرم(یورپین اسٹڈیز)،مہرالنسائ(اکنامکس)،بلقیس فاطمہ میمن(زولوجی)،عمران خان(جغرافیہ)،ناجیہ منصور(فارماکولوجی)،عالیہ کاشف (جغرافیہ جی آئی ایس)،رقیہّ خلیل(مالیکیولر میڈیسن)،ماریہ کلیم،صدف اسماعیل،ایم بلال (جیولوجی)،فوزیہ سہیل (اپلائیڈ اکنامکس)،شہناز نسیم(مائیکروبائیولوجی)،انسیا حسین (اسٹیٹسٹکس)،حافظہ فرحت مُطلب (باٹنی)،وجیہہ گل،ربیعہ منور، عروج ناظم(فارماسیوٹیکل کیمسٹری)،محمد عثمان(بائیوکیمسٹری این سی پی)،شجیلہ ارم (مائیکروبائیولوجی)،(عائشہ ضیا(کلینکل سائیکولوجی)،ابیرا معین (فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)، سید مزمل احمد (فارماکوگنوسی)،پروین اختر،مشہد فاطمہ (کیمسٹری)،ثروت افشاں(جینیٹکس)

جبکہ ایم فل کی ڈگریاں حاصل کرنے والوں میںواجد علی(اسلامک لرننگ)،گل گُونا،صنوبر جمیل،طاہرہ خالد،شبانہ ناز (کلینکل سائیکولوجی)،سیدہ انعم فاطمہ،سلمیٰ،(فارماکولوجی)،مہرین شہزاد(کیمسٹری)،ارشد،شاہد اقبال،جاوید حسین (کامرس)،سدرہ یوسف(میرین بائیولوجی)،زیب النساء(سائیکولوجی)،زیتون کریم،خالد محمود،اقصیٰ صدف،طیب منظور (اُردو)،سدرہ فاطمہ حمیدی، محمد افراہیم،اُمِ فروہ،سلمیٰ حسن،خیر اللہ،رابعہ،رمیز راجہ(کیمسٹری ایچ ای جے)،سمعیہ مشتاق(فزیالوجی)،حافظ نعمان خان(اسلامک اسٹدیز ایس زیڈ آئی سی)،طاہرہ منصور (بائیوٹیکنالوجی)،ایم تابش (میرین بائیولوجی)،وفا محمود (کیمسٹری)،مونا شاہین (مائیکروبائیولوجی)،وقار احمد (اپلائیڈ اکنامکس)،عادل شہزاد(جینیٹکس)،انعم اختر (باٹنی)،عترت وقار(فارماسیوٹیکل کیمسٹری)،روحینہ (کیمسٹری)،منعم ظفر (مالیکولر میڈیسن)

اور ایم ایس کورس ورک(30 کریڈٹ آرز) مکمل کرنے پر ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں زیباسلمان،فرزانہ نسیم(جغرافیہ جی آئی ایس)شامل ہیں