جمعہ, 10 مئی 2024

ایمز ٹی وی ( اسلام آباد )  قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف بھی موجود تھے۔قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان تحریک انصاف کے اراکین گیر حاضر رہے آئین میں ترمیم کے لیے 342 رکنی ایوان میں 228 ارکان کی حمایت کی ضرورت تھی جبکہ ایوان میں 247 اراکین موجود تھے۔ایوان میں 190 اراکین کا تعلق حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) سے ہے جبکہ اسکے علاوہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیں شامل ہیں۔قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر تین شقوں کی منظوری لی گئی۔جس میں دہشت گردی کی تعریف، فوجی عدالتوں کے قیام اور ان عدالتوں کی مدت کے تعین کی شقیں شامل تھیں۔قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ ترمیم سینٹ سے منظور کی جائے گی جس کے بعد اس پر صدر پاکستان دستخط کریں گے اور یہ ترمیم ملک میں لاگو ہو جائی گی۔

ایمز ٹی وی (سندھ) سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف  زرداری کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم امین فہیم ان سےملاقات کے لیے بلاول ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے پارٹی کے شریک چیرمین سے ملاقات کے دوران کئی شکایتیں کر ڈالی، اس موقع پر امین فہیم نے کہا کہ پارٹی امور میں ان سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی جاتی اور زیادہ تر فیصلے ان کی مشاورت کے بنا ہی کیے جاتے ہیں۔ امین فہیم نے  سابق صدر کو آگاہ کیا کہ سندھ میں ترقیاتی امور میں بھی انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے جب کہ صوبے کے بعض وزرا کرپشن کے ریکارڈ بنا رہے ہیں۔ سابق صدر آصف  زرداری سے ملاقات کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ  کو بھی بلایا گیا جبکہ اس موقع پر شیری رحمان، شرجیل میمن، منظور وسان اور امین فہیم کے صاحبزادے مخدوم جمیل الزماں بھی موجود تھے جنہوں نے بطور وزیر اختیارات نہ ملنے پر سابق صدر سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) اجلاس کی صدارت اسپیکر ایاز صادق کر رہے تھے جبکہ وزیر اعظ، نواز شریف بھی اجلاس میں موجود تھے۔آئین میں ترمیم کے لیے پیش کی گئی تحریک کے لیے کے لیے 245 ارکان نے حمایت کی۔قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان موجود نہیں تھے اس لیے ان کی جانب سے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا گیا۔21 ویں ترمیم کے لیے شق وار منظوری لی گئی جس میں کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں۔واضح رہے کہ آئیں میں ترمیم کے لیے 342 رکنی ایوان میں 228 ارکان کی حمایت کی ضرورت تھی جبکہ ایوان میں 245 اراکین موجود تھے۔ایوان میں 179 اراکین کا تعلق حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) سے ہے جبکہ اسکے علاوہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیں شامل ہیں۔اجلاس کے آغاز میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید کا خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کے خاتمے پر متفق ہیں، طالب علم مدرسے کا ہو یا کالج کا، دین کے خلاف بات نہیں کر سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بے دردی سے لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے، دہشت گرد اسلام کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں، فوجی عدالتوں کا کڑوا گھونٹ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے پیا جارہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ مذہب کے خلاف نہیں ہے، آئین میں واضح ہے کہ اسلام ہی ہمارا دین ہے، آرمی ایکٹ دین اوراسلام کواستعمال کرنےوالےدہشت گردوں کےخلاف استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یقین ہےکہ فوجی عدالتیں آئین کی پاسداری کریں گی، دہشت گردمدرسےکاہویاگرامراسکول کا،کسی سےرعایت نہیں ہونی چاہیے، دہشت گردوں کےخلاف کارروائی میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے،کچھ فیصلے وقت کےساتھ کیے جاتےہیں، دین کےاحکامات کےخلاف کوئی قانون پاس کرنےکاسوچنابھی گناہ ہے۔

 ایمز ٹی وی (اسلام آباد) کئی دن میڈیا میں خبروں کی زینت بننے کے بعد بالاآخرپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خاتون اینکر سے شادی کا اعتراف کرلیااور کہاکہ وہ کچھ نہیں چھپائیں گے ، ۔ عمران خان نے کہاکہ وہ شادی کرچکے ہیں ، پاکستان جاکر قوم کواچھی خبر سنائیں گے ۔ کئی دن سے عمران خان اور ریحام خان کی شادی سے متعلق خبریں منظر عام پرآنا شروع ہوگئی تھیں اوربالآخر عمران خان خود بھی تصدیق کرچکے ہیں  ،برطانوی اخبار’ڈیلی میل‘ نے دعویٰ کیاکہ عمران خان کی طرف سے واضح موقف سامنے نہ آنے پر ریحام خان بے چین تھیں لیکن عمران خان مناسب وقت اور اپنے بچوں کو اعتماد میں لینے کے خواہاں تھے ۔کہاجارہاہے کہ آج  شام چار بجے طلب کی گئی پریس کانفرنس میں عمران ، ریحام خان سے شادی کاباضابطہ اعلان کریں گے ۔

ایمز ٹی وی ( بلوچستان ) پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں حکام کے مطابق ضلع قلعہ سیف اللہ سے دو مختلف واقعات میں نو افراد کو اغوا کر لیا گیا ہے۔اغوا ہونے والے تمام افراد مسافر تھے اور انھیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو اغوا کیا گیا۔

 مغویوں میں سے پانچ افراد کوئٹہ سے ایک مسافر بس میں ژوب جا رہے تھے۔ مسافر بس قلعہ سیف اللہ کے علاقے تنگہ میں ایک ہوٹل پر رکی تو نامعلوم مسلح افراد وہاں ایک گاڑی میں آئے۔مسلح افراد مسافروں میں سے پانچ افراد کو یرغمال بنا کر نامعلوم مقام کی جانب لے گئے۔اغوا ہونے والے دیگر چار افراد ایک کار میں سوار تھے جو اسلام آباد سے کوئٹہ آ رہے تھے۔اغوا ہونے والے افراد کا تعلق بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب سے ہے۔ مغویوں میں ایک طالب علم کے علاوہ سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں قائم لال مسجد سمیت کسی بھی مذہبی یا سیاسی جماعت سے تعلقات یا منسلک ہونے کی تردید کردی ہے۔بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ اسکیم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان ندا ظہور کا کہنا ہے کہ 2007 میں ہونے والے آپریشن کے بعد لال مسجد کو شدید نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد بحریہ ٹاؤن نے مسجد کی تعمیر اور بحالی کا بیڑہ اٹھایا تھا۔'بحالی کے عمل کے دوران مسجد کےواجب الادا یو ٹیلیٹی بلز بھی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ہی ادا کیے گئے تاکہ مسجد کو بنیادی سہولیات ملتی رہیں'۔

ندا ظہور کے مطابق 'مساجد اللہ کا گھر ہں اور ہم دیگر مساجد کی تعمیر و مرمت کا کام بھی جاری رکھیں گے، تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ بحریہ ٹاؤن کسی مذہبی یا سیاسی گروپ سے منسلک ہے'۔واضح رہے کہ 4 جنوری کو ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ملک کے ایک اہم انٹیلی جنس ادارے کی جانب سے وزارت داخلہ کو ارسال کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ " لال مسجد مافیا" کے عسکریت پسند گروپس اور قبضہ گروپس کے ساتھ روابط ہیں، جبکہ لال مسجد آپریشن کے بعد منتشر ہونے والی غازی فورس نامی عسکریت پسند گروپ کو بھی دوبارہ منظم کیا جارہا ہے۔رپورٹ میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور سابق رکن قومی اسمبلی شاہ عبدالعزیز کا ذکر بھی متنازع خطیب کے "ہمدردان" کے طور پر کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'ملک ریاض مولانا عبدالعزیز کے مدارس کے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگیوں کی شکل میں مالی امداد کرتے ہیں جبکہ انہوں نے متنازع خطیب کو بحریہ ٹاﺅن میں ایک مسجد تعمیر کرنے میں معاونت کی جس کا نام بعد میں جامعہ حفصہ رکھا گیا'۔ڈان نے ان الزامات پر ملک ریاض کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر وہ دستیاب نہیں ہوسکے تھے۔

ایمز ٹی وی ( میاں چنوں ) میاں چنوں کے نواحی گاؤں 51/15 ایل میں شادی کی تقریب میں کھانا کھا کر سونے والے 6 افراد پراسرار طور پر صبح مردہ پائے گئے جن میں دولہا بھی شامل ہے جب کہ مرنے والوں میں ایک بچی، 2 خواتین اور 2 مرد بھی شامل ہیں۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق ریسکیو ٹیمیں اطلاع ملنے پرشادی کے گھر پر پہنچ گئیں جہاں مرنے والے 6 افراد کے منہ سے جھاگ نکل رہے تھے تاہم دولہا سمیت اس کے 6 قریبی رشتہ داروں کی ہلاکت کی وجہ جاننے کے لئے پولیس کی جانب سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

 ایمز ٹی وی (اسلام آباد) وزیر اعظم نواز شریف نے تمام جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی کو آج صبح ناشتے پر مدعو کر لیا۔وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے ناشتے کا اہتمام پارلیمنٹ ہاوس کے اسپیکر لاونچ میں کیا گیا ہے۔ تمام ارکان پارلیمنٹ کو وزیر اعظم ہاؤس سے ٹیلی فون پر ناشتے میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ ارکان پارلیمنٹ کو آئینی ترامیم اور آرمی ایکٹ کی منظوری کو یقینی بنانے کے لئے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اراکین پارلیمنٹ کو ناشتے کی دعوت دے دی اور ا س سلسلے میں ٹیبل بھی سجادی گئی ،جبکہ  ناشتے میں دہی ، حلوہ پوری ، سری پائے ، نہاری ، چنے ، آملیٹ  اور پراٹھے شامل ہیں ۔

ایمز ٹی وی (کراچی) کے علاقے لانڈھی، شیر پاؤ کالونی میں رینجرز نے خفیہ اطلاع پر آپریش شروع کیا جس کے دوران ملزمان نے اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔فائرنگ کے تبادلے میں ابتدائی طور پر 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوئے تھے جن کو اسپپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز نے علاقے کا محاصر کر لیا جبکہ مزید نفری بھی طلب کی گئی جس کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی تیز کی گئی۔فائرنگ کے دوران ایک شہری کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ملی ہے، جس کو طبی امداد کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔مقامی افراد کے مطابق ملزمان کی جانب سے دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا جس سے رینجرز اہلکار زخمی ہوئے۔فوری طور پر ملزمان کی شناخت یا کسی تنظیم سے تعلق کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہ آ سکیں۔واضح رہے کہ سیکورٹی اہلکاروں نے شیر پاؤ میں خرم آباد میں کارروائی کی۔آپریشن کے دوران پورے علاقے کے روڈ اور گلیوں سمیت داخلی وخارجی راستے بند کر دیے گئے۔رینجرز اہلکاروں کی جانب سے علاقے سے کئی افراد کو حراست میں لیا گیا مگر ان میں اکثریت مقامی رہائشی افراد کی تھی۔یاد رہے کہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں عمومی طور پر کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کی جاتی رہیں۔

ایمز ٹی وی ( اسلام آباد ) پاکستان کی قومی اسمبلی میں 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی ایکٹ میں ترمیم پر بحث آج دوبارہ شروع ہو گی ان ترامیم پر ووٹنگ بھی آج کے اجلاس میں متوقع ہے۔اجلاس کا آغاز پیر کو ہوا تھا جس میں وزیراعظم نوازشریف نے بھی شرکت کی تھی جبکہ حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پیر کو اجلاس شروع ہونے سے پہلے آئینی ترمیم کے لیے کی جانے والی ووٹنگ میں شامل نہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔پیر کو بحث کا آغاز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے آئینی ترمیم کا دفاع کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ترمیم کا جمہوریت سے تضاد تو ہے لیکن ملک کی غیرمعمولی صورتحال میں یہ ناگزیر ہے۔آج پھر قومی اسمبلی میں اِس ترمیم پر بحث کی جائے گی