ھفتہ, 18 مئی 2024

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر نے کہا ہے کہ پیشگی اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے فوری استعفیٰ لیں ۔

پریزائڈنگ افسر احمد حسن کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔

سینیٹ اجلاس سے پی پی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ’’انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ لیں اور تحقیقات کروائیں کہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے؟‘‘۔

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے ’’سانحہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’ہمیں کوئٹہ جانے کے لیے جہاز کا ٹکٹ مل جاتا ہے لیکن نہ جانے کیوں وزیرداخلہ کو ٹکٹ نہ ملا‘‘۔

اس موقع پر وفاقی وزیرریاض حسین پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا باضابطہ سیکریٹریٹ قائم کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے اور تمام ریگولیٹری اتھاریٹیزکو بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت لانے کی تجویز زیر غور ہے۔

ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ ’’ وزارت بین الصوبائی رابطہ کا نام وزارت بین الصوبائی اور مشترکہ مفادات کونسل رکھنے کی تجویز بھی ہے۔ اُن کاکہنا تھا کہ ’’مذہبی انتہا پسندی کے باعث عرس اور میلے بھی ختم ہوگئےہیں اور حالت یہ ہے کہ کوئی ملک اب ہمیں ویزہ نہیں دیتا‘‘۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ’’پاکستان میں کھیلوں پر کسی نے بھی کوئی توجہ نہیں دی قومی کھیل ہاکی کا کوئی پرسان حال نہیں جبکہ کرکٹ کو نمبر ون پوزیشن پر لایا گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان مسلم لیگ ن کھیلوں پر خاص توجہ دے رہی ہے، فاٹا کو اسپورٹس کے لیے علیحدہ زون بنانے تجویز بھی زیر غور ہے‘‘۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ممبرانِ سینیٹ کو ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2016 کی


ایمزٹی وی(کراچی) سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 ملیر میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج کا اعلان کردیا گیا

جس کے مطابق پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا جب کہ ایم کیو ایم کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے۔

سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 ملیر میں ضمنی انتخاب کے لئے ووٹنگ کے عمل کے بعد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ریٹرنگ افسر نے نتائج کا اعلان کردیا

جس کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام مرتضیٰ بلوچ 21 ہزار 187 ووٹ لے کر نشست جیت گئے جب کہ ایم کیو ایم کے امیدوار وسیم احمد 15 ہزار 553 ووٹوں کے ساتھ دوسرے اور تحریک انصاف کے ندیم میمن 5 ہزار 580 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

حلقے میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا تاہم پولنگ کے دوران جعفر طیار سوسائٹی میں نامعلوم افراد نے ایم کیو ایم کا پولنگ کیمپ اکھاڑ کر پھینک دیا۔

کھوکھرا پار میں بھی ایم کیو ایم کے پولنگ کیمپ پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر متحدہ اور ایم کیو ایم حقیقی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

رینجرز نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے گڑ بڑ کرنے والے 8 ملزمان کو حراست میں لے لیا جس میں ایم کیو ایم حقیقی کا سیکٹر انچارج بھی شامل ہے۔


الیکشن کمیشن کی جانب سے 49 پولنگ اسٹیشنز کو حساس جب کہ 67 کو انتہائی حساس قراردیا گیا تھا، پولنگ کے دوران پریزائیڈنگ افسران کے علاوہ رینجرز افسران کو بھی مجسٹریٹ کا درجہ حاصل تھا تاکہ پولنگ کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل کیا جاسکے۔


اشفاق منگی بھی پاک سرزمین پارٹی میں شامل
واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے ایم کیو ایم کے اشفاق منگی 59 ہزار 811 ووٹ لے کر بھاری اکثریت سے جیتے تھے جب کہ ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے اشرف سومرو 15 ہزار 158 ووٹ حاصل کر پائے تھے۔

پی ایس پی میں شمولیت کے ساتھ ہی اشفاق منگی نے صوبائی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سے یہ نشست خالی تھی۔

ایمزٹی وی(کراچی) کراچی میں انتخابی دنگل کے دوران سیاسی جماعتوں میں مار دھاڑ جاری ہے۔ متحدہ اور مہاجر قومی موومنٹ میں تصادم کے نتیجے میں ملیر اردو نگر میں کارکن گتھم گتھا ہو گئے۔ کھوکھر اپار میں انتخابی کیمپ پر فائرنگ سے دوافراد زخمی ہو گئے ۔ جعفرطیار میں کیمپ اکھاڑ دیا گیا ۔ رینجرز اور پولیس کی ایک کے بعد دوسری جگہ شروع ہونے والے ٹکراؤ پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے۔ مائنس الطاف کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کےلیے پہلا انتخابی چیلنج ہے،پی پی کی 2004 میں کھوئی ہوئی نشست پر نظریں ہیں پی ٹی آئی اور مہاجر قومی موومنٹ بھی عوامی عدالت میں موجود ہے۔ کراچی کے علاقے ملیر کھوکھرا پار میں پی ایس 127کے ضمنی انتخاب میں ووٹنگ جاری ہے، ملیرکھوکھرا پارمیں سیاسی جماعت کے کیمپ کے قریب فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، واقعے کے بعد پولنگ اسٹیشن 18اور19کے باہر کشیدگی پھیل گئی تاہم پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کیا۔ ملیر کے علاقے اردو نگر میںاردونگر میں متحدہ اورمہاجرقومی موومنٹ کےکارکنوں نے ایک دوسرے کو تشدد کو نشانہ بنایا جس کے بعد کشیدگی پھیل گئی ، رینجرز اور پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل رینجرز بریگیڈیئراظہرکاملیرکھوکھراپارکادورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کاجائزہ لیا۔ جعفرطیارغازی چوک پرایم کیو ایم کاالیکشن کیمپ اکھاڑدیا گیا۔ایم کیو ایم کا الزام ہے کہ اس کا الیکشن کیمپ مخالفین نے اکھاڑا ہے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں ایک شخص کو حراست میں لے لیا۔ ملیر سعود آباد پولنگ اسٹیشن 82 میں 82 سال کی2خواتین نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔ سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 ملیر میں تمام 134 پولنگ اسٹیشنزمیں سے 116 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ پولنگ اسٹیشن کےاندر اور باہر رینجرز تعینات ہوگی اور یہ بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی ۔ رینجرز کے افسران کو پولنگ بوتھ پر تعینات کرکے مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔ ملیر، گڈاپ اور دیگر علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں دو لاکھ سات ہزار467 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔ پی ایس 127 پر ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم نے سابق رکن سندھ اسمبلی وسیم احمدکو ٹکٹ دیا ہے جبکہ غلام مرتضی بلوچ ، پیپلزپارٹی ،ندیم میمن تحریک انصاف سمیت 20 امیدوار مدمقابل ہیں ۔ پی ایس 127 سے متحدہ قومی موومنٹ کے سابقہ رکن اشفاق منگی 18 اپریل کو پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کے بعد مستعفیٰ ہوگئے تھے۔ شہری اور دیہی علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں ملیر کھوکھراپار، جعفر طیار، بروہی گوٹھ، سچل گوٹھ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔ 2002 میں پیپلز پارٹی کے عبد اللہ مراد بلوچ یہاں سے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے ۔2004 میں عبد اللہ مراد بلوچ کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی یہ نشست دوبارہ نہ جیت سکی جبکہ ایم کیو ایم 3 بار یہ نشست جیت چکی ہے۔ پی ایس 127 میں دو لاکھ سات ہزار 467ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد مرد ووٹرز جبکہ 91 ہزار سے زائد خواتین ووٹرز ہیں

ایمزٹی وی(لاہور) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ نظریہ پاکستان کے خلاف کوئی بات نہیں سنیں گے۔


ان خیالات کا اظہارانہوں نے لاہور میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ قائد ایم کیو ایم کے حق میں کراچی میں رات کے اندھیرے میں کوئی بینرز لگا گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے ان کی پذیرائی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کی انہیں اکٹھا کیا، اپوزیشن کے فیصلے کے مطابق پانامہ لیکس پر کمیشن تشکیل کے لیے بل بھی پارلیمان میں پیش کردیا ہے۔

حکومت نے بلڈوز کرنے کی کوشش کی تو پھر مشکلات حکومت کے لیے ہی پیدا ہوں گی، ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت آسانی کے ساتھ کوئی بات ماننے کو تیار نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ چھ ستمبر کو کراچی کے جلسے میں تحریک انصاف نے دعوت دی تو پیپلز پارٹی علامتی شرکت کرے گی

ایمزٹی وی(آزاد کشمیر) وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے اپنے آبائی حلقہ انتخاب چکار کے دورہ کے دوران جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخراجات میں کمی کے لیے آزاد کشمیر کابینہ میں توسیع نہیں کروں گا جس دن بارہ سے زائد وزیر ہوئے اس دن گھر چلا جائوں گا زیادہ وزیر قومی خزانہ پر بوجھ ہیں میں عوام پر بو جھ برداشت نہیں کر سکتا اگر ہم نے بھی چوہدری عبدالمجید والی سیاست اور حکمرانی کی تو آئندہ عام انتخابات میں ن لیگ ایک سیٹ بھی نہیں لے سکے گی۔

جلسہ گاہ میں پہنچنے پر لیگی کارکنوں نے وزیراعظم کا شاندار استقبال کیا چوہدری عبدالمجید اور سردار یعقوب کی طرح حکومت نہیں کروں گا اللہ کی سرزمین پر اللہ کے سوا کسی کا خوف نہیں ہے لوگوں نے ہمیں ووٹ پیپلز پارٹی کی کرپشن ،لاقانونیت ،میرٹ کی پامالی کی وجہ سے د یئے ہیں پیپلز پارٹی کے دور کی خرابیوں کو دور کرنے میں وقت لگے گا ہم ٹی ٹونٹی کھیلنے نہیں آئے پانچ سال پورے کریں گے اور عوام کا ہر مسئلہ حل ہو گا قانون میں تبدیلیاں لائیں گے تاکہ لوگوں کو جلد انصاف فراہم ہو باپ کا کیس پوتے تک نہ جائے میڈیا تنقید برائے اصلاح کرے تنقید برائے تذلیل کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کروں گاجس جگہ بھی ہاتھ ڈالتا ہوں ہر جگہ گند ہی گند نظر آتا ہے سرکاری ملازمین کو اپنا رویہ درست کرنا ہوگا جو ٹھیک کام نہیں کرے گا اسے گھر جانا ہو گا

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسکولوں ،کالجوں میں اساتذہ کو حاضر ہو نا پڑے گا ٹھیکہ سسٹم کا دور ختم ہو چکا ہے ، دیانتداری سے کام کرنے والے ملازمین کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ، واپڈا نے آزاد کشمیر کو دیہی علاقوں میں رکھا ہوا ہے لوڈشیڈنگ کیمسئلہ پر میاں نواز شریف سے بہت جلد بات کروں گا، میرا وعدہ ہے کسی سے انتقام نہیں لوں گا ، ادھر وزیراعظم نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے چیئرمین شعبہ خارجہ امور غلام نبی نوشہری کے نام جوابی خط میں لکھا ہے کہ آزاد کشمیر حکومت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے کوششیں جاری ر کھے گی ، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرانے کیلئے اقدامات کرے ، کشمیری آزادی کے حصول تک جدوجہدجاری رکھیں گے ۔


ایمزٹی وی(خیر پور) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دھرنوں سے حکومت کوخطرہ ہوسکتا ہے،

جمہوریت کونہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ عید کے بعد دکھا دیں گے کہ پنجاب کی عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیر پورمیں میڈیا سےبات کرتےہوئے کیا، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ عید کے بعد دکھا دیں گے کہ پنجاب کے لوگ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اربوں، کھربوں روپے کی کرپشن ہے جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہورہا ہے۔طاہرالقادری کے دستاویزات بالکل درست ہیں، ہم نے بھی پاناما لیکس پردستاویزات دیے ہیں اور اگران دستاویزات کو کوئی غلط کہتا ہے تو سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جوان تھے تو نوجوان ان کے ساتھ تھے اب پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ جوان ہے اس لیے نوجوان ہمارے ساتھ ہیں اور بہت جلد پنجاب میں اپنی جگہ واپس حاصل کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نئے نئے آئے تھے تو ان کے ساتھ نوجوان تھے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی لیڈرشپ ستائیس سالہ جوان ہے جبکہ عمران خان پینسٹھ سال کےہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارے دور میں کسان خوشحال تھا ہم نے زراعت پر سیل ٹیکس زیرو کردیا تھااپنی 5سال کی حکومت میں تنخواہیں بڑھائیں۔

موجودہ دور میں ہمارے دور سے زیادہ بجلی مہنگی کی گئی غریب طبقہ مزید غریب ہورہا ہے جس کی وجہ سے کسان سڑکوں پر آگئے ہیں

ایمزٹی وی(تعلیم)شہیدذوالفقار علی بھٹو یویورسٹی کی سینٹ کی 5 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےگورنر سندھ عشرت العباد کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا کا قیام صوبہ کے لئے اعزاز ہے کیونکہ اسے نہ صرف قانون کے شعبہ میں پاکستان بھر میں پہلی جامعہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے بلکہ یہ قانون کی اعلیٰ تعلیم کے حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لئے بھی امید کی کرن ثابت ہوئی ہے ۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اس یونیورسٹی کا قیام 12 سال کی مسلسل محنت کا نتیجہ ہے کیونکہ اس ضمن میں مسلسل کا وشوں کے ذریعہ متعلقہ حکام کو اس جامعہ کی ضرورت کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس کے بعد جامعہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس موقع پر پرنسپل سیکریٹری محمد حسین سید ، مشیرتعلیم سید وجاہت علی ، بانی وائس چانسلر جسٹس (ر) قاضی خالد علی اور بورڈ اور یونیورسٹیز کے سیکریٹری نوید احمد شیخ بھی موجود تھے۔

جہلم / ویہاڑی: قومی اسمبلی کی نشست این اے 63 اور پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 232 میں ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے جب کہ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

این اے 63 اور پی پی 232 ویہاڑی میں ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام بجے تک جاری رہے گا۔ این اے 63 جہلم میں 4 لاکھ 27 ہزار 757 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے جس کے لئے 314 پولنگ اسٹیشنز اور 974 پولنگ بوتھز قائم کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقے میں 39 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 31 کو حساس قرار دیا گیا ہے، کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس اور پاک فوج کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے، پاک فوج کے جوان پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات رہیں گے۔

جہلم میں قومی اسمبلی کی نشست کے لئے مجموعی طور پر 4 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، (ن) لیگ کے مطلوب مہدی اور پی ٹی آئی کے چوہدری فواد اور کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے، پی پی کے جہانگیر مرزا اور ایک آزاد امیدوار بھی میدان میں ہے۔ این اے 63 کی نشست (ن) لیگ کے اقبال مہدی کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

این اے 63 جہلم میں ضمنی انتخاب کے موقع پر ڈی سی او کی جانب سے مقامی سطح پر چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹنگ کے عمل کے دوران لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 232 ویہاڑی میں بھی ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے، حلقے میں رجسٹرڈ ایک لاکھ 91 ہزار 92 ووٹرز کے لئے 157 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ حلقے میں 31 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 48 حساس قرار دیا گیا ہے جب کہ پولیس اور پاک فوج کے جوان سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

مسلم لیگ (ن) لیگ کے چودھری یوسف اور تحریک انصاف کی عائشہ نذیرجٹ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے جب کہ مقباطیسی سیاہی استعمال نہ کرنے کے باعث ووٹرز میں شدید تحفظات بھی پائے جاتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے  غلط اثاثے جمع کرانے پر پی پی 232 پر(ن) لیگ کے امیدوار چودھری یوسف کی جیت کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

ایمزٹی وی(کراچی) سندھ بھر میں میئر و ڈپٹی میئر اور چیرمین و وائس چیرمین کے انتخابات مکمل ہوگئے

جس کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کراچی اور حیدرآباد سے ایم کیو ایم کے میئر اور ڈپٹی میئر کامیاب ہوگئے۔

کراچی سمیت اندرون سندھ میئر و ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چئیرمین کے چناؤ کے لئے ووٹنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام 5 بجے تک جاری رہا۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے وسیم اختر 186 ووٹ لے کر کراچی کے میئر اور ارشد وہرہ 205 ووٹ لے کر ڈپٹی میئر منتخب ہوگئے جب کہ حیدرآباد سے بھی ایم کیو ایم کے سید طیب حسین میئر اور سہیل محمود مشہدی ڈپٹی میئر منتخب ہوگئے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر و ڈپٹی میئر، 4 ضلعی چیئرمین، 5 ضلعی وائس چئرمین، ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین و وائس چیئرمین کے انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی جب کہ ضلع وسطی میں ایم کیو ایم کے نامزد امیدوار برائے چیئرمین وائس چیئرمین جب کہ ضلع ملیر میں پیپلزپارٹی کے امیدوار چیئرمین کی نشست پر بلامقابلہ کامیاب ہوچکے تھے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر کے انتخابات میں 4 امیدواروں ایم کیوایم کے وسیم اختر، پیپلزپارٹی کے کرم اللہ وقاصی، آزاد امیدوار محمد رفیق خان اور ارشد حسن کے درمیان مقابلہ تھا جب کہ ڈپٹی میئر کے لئے ایم کیوایم کے ارشد عبداللہ وہرہ، مسلم لیگ (ن) کے امان اللہ آفریدی اور آزاد امیدوار نوید جاوید مدمقابل تھے۔

حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل ایک گھنٹہ دس منٹ تاخیر سے شروع ہوا، بلدیہ اعلی حیدرآباد کے میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے ایم کیو ایم کی جانب سے طیب حسین اور ڈپٹی میئر کے لیے سہیل محمود مشہدی امیدوار تھے جب کہ پیپلز پارٹی نے پاشا قاضی کو میئر اور حسن علی جتوئی کو ڈپٹی میئرکے لیے میدان میں اتارا تھا۔

دوسری جانب کراچی میں میئر و ڈپٹی میئر کے انتخابات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ ہماری جیت کراچی کے لوگوں کی جیت ہے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کراچی والوں نے اتنے مشکل حالات میں ہمارا ساتھ دیا، جس طرح شہر میں میئر کے الیکشن ہوئے اس طرح کبھی نہیں ہوئے یہ تاریخ میں لکھا جائے گا، اس کامیابی پر کراچی کے عوام کے صبرو استقامت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن پر حکومت وقت کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آج کراچی کا مینڈیٹ تسلیم کیا گیا، مانتے ہیں اس نظام میں بہت تلخیاں ہیں جن کا ابھی ذکر نہیں کرنا چاہتا۔

وسیم اختر نے کہا کہ جو ماضی میں ہوا اس کو بھول کر آگے بڑھا جائے، ایم کیوایم قائد کی ہدایت اور فلسفہ عوامی خدمت ہے جسے آگے لے کر چلوں گا، میرے ساتھ ڈپٹی میئر ارشد وہرہ موجود ہیں اور پوری ٹیم ہے، ہم ہر اضلاع میں کام کریں گے، ساری سیاسی جماعتوں کو لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات پر سندھ کے وزیراعلیٰ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہمیں ان سے بہت توقعات ہیں، وزیراعلیٰ حالات دیکھتے ہوئے کچھ ایسے فیصلے کریں جن کی وجہ سے لوکل گورنمنٹ کو اختیارات دیئے جائیں، اگر ہمیں اختیارات دیں گے تو کراچی ترقی کرے گا جس سے سندھ اور پاکستان ترقی کرے گا۔

نو منتخب میئر کا کہنا تھا کہ کراچی ریونیو دیتا ہے جس سے پورا ملک چلتا ہے اس لیے مجھ سے زیادہ فرض وزیراعلیٰ کا بنتا ہے وہ اس منتخب حکومت کو اپنی سربراہی میں آگے لے کر چلیں گے، کراچی میں بہت کام ہونا ہے جو وزیراعلیٰ خود بھی تسلیم کرتے ہیں، ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تو مسائل حل ہوں گے۔ وسیم اختر نے کہا کہ میں ایم کیوایم کا میئر نہیں بلکہ کراچی کا میئر ہوں، کراچی کے میئر کے ناطے ہم مل کر کام کریں گے، کراچی سے تعلق رکھنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگ اور ڈی جی رینجرز سے درخواست کروں گا کہ ہمیں مل کر ملک کے لیے کام کرنا ہے، جانتا ہوں کہ آپ لوگ جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں تاکہ شہر میں امن قائم ہو، ہم میجر جنرل بلال اکبر کے ساتھ ہیں، ہم کراچی میں امن چاہتے ہیں اس لیے مل کر امن قائم کریں گے۔

وسیم اختر نے کہا کہ میرے ساتھ صرف متحدہ کے نہیں دیگر جماعتوں کے لوگ بھی ہیں، آزاد امیدوار ہیں جن کے گھروں پر جائیں گے کیونکہ مسئلہ کراچی کا ہے، ہم متحد ہوں گے تو مسائل حل ہوں گے، اگر ہم لڑتے رہے یا ہمیں لڑوایا جاتا رہا اور سازشیں چلتی رہیں تو شہر ترقی نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امن قائم کرنے کی کوشش کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ ہماری سربراہی کریں، کراچی کے ایسے مسائل ہیں جنہیں ہم جانتے ہیں، ہم نے لوکل گورنمنٹ بخوبی چلائی اور کام کرکے دکھایا، ہمیں مسائل اور انہیں حل کرنے کا بھی پتا ہے، ہم سے فائدہ اٹھائیں اور ہمیں اپنا حصہ سمجھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں گھر ہیں کبھی نہیں چاہیں گے کہ کراچی کا امن خراب ہو، مجھے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کی رہنمائی چاہیے کیونکہ شہر میں ایسے عناصر ہیں جو امن خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ان کا قلع قمع کریں گے اور انہیں شہر سے نکال باہر کریں گے۔

نو منتخب میئر کا کہنا تھا کہ یہ شہر ہمارا ہے اس نے ہمیں ووٹ دیا، ہر شہری چاہتا ہے کہ شہر میں امن ہو، ہمارے بچے بے خوف کھیل سکیں، اور جو لوگ روزگار کے لیے گھر سے نکلتے ہیں وہ سکون سے گھر واپس آسکیں،ہت لڑائیاں ہوچکیں اور بہت خون خرابہ ہوچکا اب اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تعصب نہیں کرنا چاہتے اور ہم سے بھی تعصب نہ کیا جائے، ہم ان کی اولادیں ہیں جنہوں نے یہ ملک بنایا اور ہم اس ملک کے خلاف بات کریں یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل ہماری انگلیوں پر ہیں، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور اے این پی کے دفتر جاؤں گا ہمیں آپس کی تلخیاں ختم کرنا ہیں اور سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، ان کے مسائل ایسے ہی حل کریں گے جیسے عزیز آباد کے کریں گے۔

وسیم اختر نے کہا کہ جو مقدمات مجھ پر ہیں وہ سب جانتے ہیں، ملک کی بدقسمتی ہے کہ آج بھی سیاسی مقدمات بنائے جارہے ہیں، اپنے مقدمات سے متعلق جواب وزیراعلیٰ سندھ سے لینا چاہتا ہوں جب کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے بیان ریکارڈ پر ہیں کہ کوئی سیاسی قیدی نہیں لیکن میں اور رؤف صدیقی سیاسی قیدی ہیں، ہمیں جھوٹے کیسوں میں بند کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جسے پابند سلاسل کیا جارہا ہے اس کی نیت باہر نکل کر کام کرنے کی ہے، مجھ پر سب جھوٹے کیس ہیں، اگر میں اپنے کیس عدالت میں لے جاؤں تو 5 منٹ میں کیس ختم ہوجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 12 مئی 9 سال بعد یاد آرہاہے یہ کیا مذاق ہے، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی وجہ سے 12 مئی کا واقعہ ہوا وہ 4 سال چیف جسٹس رہے انہوں نے اس کیس کو نہیں کھولا، ہائیکورٹ نے اس کیس کو ختم کرنے کا کہا جو فیصلہ ہمارے پاس ہے، 12 مئی کے بہانے سے غلط کیس بنائے جارہے ہیں، مجھے پابند کرکے کیا ملے گا، مجھے پابند رکھا گیا لیکن عوام نے مجھے ہی ووٹ ڈالا۔

ایم کیوایم رہنما کا کہنا تھا کہ اگر مرد کے بچے ہو تو 12 مئی کا کیس مشرف پر چلاؤ اور آرٹیکل 6 لگاؤ، یہ کیسز بنائے جائیں میں عدالت میں ان کا سامنا کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کیسز میں اگر عدلیہ انصاف کرتی ہے تو اس کا پیشگی شکریہ ادا کرتے ہیں ورنہ عدلیہ کے سامنے جاؤں گا، میرے تمام کیسز قابل ضمانت ہیں، ہم ماضی میں بھی عدالت کے سامنے گئے، ہم آئین و قانون میں رہتے کام کرنا چاہتے ہیں اورعدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ وسیم اختر نے کہا کہ اگر مجھے ضمانت نہ ملی تو وزیراعلیٰ سے درخواست کروں گا کہ سینٹرل جیل میں دفتر دیا جائے اور ایسے رولز بنائے جائیں یا ترمیم کی جائے جس کی وجہ سے عوام کا مجھ سے رابطہ ہوسکے میں عوام کے مسائل جیل میں بیٹھ کر حل کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں وسیم اختر نے کہا کہ میئر کے اختیارات میرے علم میں ہیں اب سیٹ پر بیٹھ کر ہی پتا چلے گا کہ کتنے اختیارات اور کتنا بجٹ ہے جس میں ہمیں شہر کے مسائل کس طرح حل کرنا ہیں لیکن وزیراعلیٰ سے امید ہےکہ وہ مسائل حل کرنے میں ہماری مدد کریں گے۔

ایمزٹی وی(جیکب آباد) صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد میں سندھ اسمبلی کے حلقہ 14پر ضمنی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ کا عمل شروع ہوگیا.

سندھ کے شہر جیکب آبادمیں پی ایس 14 کے 163پولنگ اسٹیشنوں میں سے 100 کو انتہائی حساس جبکہ 63کو حساس قرار دیا گیا ہے،جس کی وجہ سے تمام پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر رینجرز تعینات کی گئی ہے.

سندھ اسمبلی کے حلقہ 14 میں ضمنی انتخابات میں پولنگ کا عمل شام پانچ بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا.

یاد رہے کہ پی ایس 14 کی نشست پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی سردارمحمد مقیم خان کھوسو کےانتقال کی وجہ سے خالی ہوئی تھی.

آج کے ضمنی الیکشن میں پی پی کے امیدوار میر اورنگزیب خان پنھور ،پی ٹی آئی کے میر راجہ خان جکھرانی، ن لیگ کے رہنما اسلم ابڑو اور جے یو آئی (ف) کےڈاکٹر عبدالغنی انصاری میدان میں ہیں