ھفتہ, 01 جون 2024

 

ایمز ٹی وی(لاہور) پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے جماعت الدعوة کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی پر لیگی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور پنجاب اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی دباﺅ پر جھک کر حافظ سعید جیسے مخلص پاکستانی کو نظر بند کیا گیا ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔
جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر کی درخواست پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے کا بائیکاٹ کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ حافظ سعید نے کشمیر کے معاملے کو اب تک زندہ رکھا ہے
اور ان کی زیر نگرانی چلنے والی فلاح انسانیت نے معاشرے میں بہت اچھا کردار ادا کیا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حافظ سعید کو فوری طور پر رہا کیاجائے ۔ادھر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے کہا کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیگی حکومت غیر ملکی دباﺅ کے آگے جھک گئی ہے ۔پوائنٹ آف آرڈر محمود الرشید نے کہا لیگی حکومت نے بھارت اور امریکہ کے دباﺅ میں آکر حافظ سعید کے خلاف کارروائی کی ہے
۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حافظ سعید کی حب الوطنی پر شک نہیں کر سکتا ،انہیں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لیے آواز اٹھانے پر سزا دی جا رہی ہے

 

 

 
ایمز ٹی وی(نئی دہلی ) بھارتی حکومت نے ممبئی حملہ کیس کے 8 مشتبہ پاکستانی ملزمان کے خلاف مقدمہ مزید مضبوط کرنے کیلئے اسلام آباد حکومت کو امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے سے متعلق ریکارڈ کے تبادلے کی پیشکش کردی
تاہم پاکستانی حکام کو ان ثبوتوں کے صحیح ہونے پر شبہ ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی وزارت خارجہ کو تحریری طورپر امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے جو ممبئی حملہ کیس کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی سمیت دیگر 7 مشتبہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
ڈیوڈ ہیڈلے اس وقت امریکا ممبئی حملوں میں ملوث ملزمان کے ساتھ سازش کے الزام میں 35 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، ان کو سزا وفاقی عدالت کی جانب سے سنائی گئی تھی.ڈیوڈ ہیڈلے پر فروری 2016 میں ممبئی کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، جس کی سماعت میں انہوں نے امریکی جیل سے وڈیو کے ذریعے شرکت کی تھی۔سرکاری عہدیداروں کے مطابق بھارتی حکام ڈیوڈ ہیڈلی کے اعترافی بیان سمیت مقدمے کی کارروائی کے ثبوت فراہم کرنے کو تیار ہیں،
جو سماعت کے دوران بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (ین آئی اے) نے ریکارڈ کیے تھے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیوڈ ہیڈلے نے کہا تھا کہ 26 نومبر 2008 میں کیے جانے والے ممبئی حملوں میں کم سے کم 10 افراد ملوث ہیں۔ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق ملزم کا اعترافی بیان اور مقدمے کی کارروائی پہلے ہی مختلف ویب سائٹس پر موجود ہے، انہوں نیمزید کہا کہ یہ دستاویزات کسی کام کے نہیں ہیں اور یہ مقدمے کی سماعت میں فائدہ مند ثابت نہیں ہوں گے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیوڈ ہیڈلے پاکستانی شہری نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی جانب سے ممبئی حملوں کی درج کیے گئے مقدمے (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسپیشل یونٹ نے ذکی الرحمن لکھوی سمیت 20 مشتبہ ملزمان کے خلاف 2 فروری 2009 کو ایف آئی آر درج کروائی تھی۔ذکی الرحمن لکھوی سمیت عبدالواجد، مظہر اقبال، حماد امین صادق، شاہد جمیل ریاض، جمیل احمد اور یونس انجم کے خلاف 2009 سے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں جاری ہے، گزشتہ برس اگست 2016 میں ایف آئی اے نے ممبئی حملوں کے لیے مبینہ مالی مدد کرنے والے سفیان ظفر کو گرفتار کیا تھا، جس کا مقدمہ بھی اسی عدالت میں چلایا جا رہا ہے۔نئی دہلی نے 24 بھارتی عینی گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔بھارتی حکومت کی جانب سے اس تجویز کے بعد پاکستان نے عینی شاہدین کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کے لیے نئی دہلی سے درخواست کی تھی

 

 

ایمز ٹی وی(لاہور)اداکارہ نصرت آراالمعروف بل بتوڑی بچوں کے سٹیج ڈرامے میں اداکاری کرینگی۔بتایاگیاہے
سینئراداکارہ اوررکن پنجاب اسمبلی کنول نعمان نے آرٹس کونسل اورپنجاب حکومت کے تعاون سے اپنی این جی اوڈریم ویلفیئرسوسائٹی کے زیر اہتمام الحمراکلچرل کمپلیکس میں بچوں کیلئے ہفتہ وارڈرامہ شروع کرنے کافیصلہ کیاہے جسکی ہدایات اداکارہ رضیہ ملک دینگی۔ڈرامے کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں جسے اگلے ماہ سے پیش کردیا
جائیگا اس حوالے سے کنول نعمان نے بتایا کہ مذکورہ ڈرامے میں تفریح کیساتھ ساتھ اصلاحی پہلوﺅں کوبھی مدنظررکھاگیاہے جس میں نصرت آراکوایک اہم کردارمیں کاسٹ کیاگیاہے ڈرامہ ہراتوارکوپیش کیاجائیگا۔

 

 

ایمز ٹی وی(لاہور) قومی اسمبلی گزشتہ روز میدان جنگ بنی رہی ، حکومتی اور تحریک انصاف کے ارکان گتھم گھتا ہوگئے ، لاتوں اور گھونسوں کی بارش ہوگئی جبکہ دوسری طرف گزشتہ روز ہی ، پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلی کیخلاف ریفرنس رولنگ نہ دینے پر اپوزیشن نےہنگامہ آرائی کی جبکہ خیبرپی کے اسمبلی میں فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر حزب اختلاف سراپا احتجاج بن گئی۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کیخلاف جمع کرائے گئے ریفرنس کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی مخالفانہ نعرے بازی سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا جبکہ اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے واک آﺅٹ بھی کیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر ایوان میں صرف 8 ممبران موجود تھے۔ قائد حزب اختلاف محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر سپیکر پنجاب اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آئین کے آرٹیکل 63 کے سب سیکشن 2کے تحت اپوزیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف ایک ہفتہ قبل آپ کے پاس ریفرنس دائر کیا جس میں ہائیکورٹ کی رولنگ کے مطابق ان کے خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی کو غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب صادق اور امین نہیں رہے، وہ نااہل ہوتے ہیں، آپ وزیراعلیٰ پنجاب کو اسمبلی میں بلائیں اور وہ اس کا جواب دیں جس پر سپیکر نے کہاکہ میرے پاس آپ کا ریفرنس آچکا ہے اور میں آپ کو کال کروں گا جس پر محمودالرشید نے کہا کہ سپیکر صاحب آپ پارٹی نہ بنیں جس پر سپیکر نے کہا کہ میں آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا لیکن قائد حزب اختلاف اصرار کرتے رہے شہباز شریف اسمبلی میں آکر جواب دیں۔ اس دوران محمود الرشید اور دیگر اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر ڈائس کے قریب کھڑے ہو گئے اور گو نواز گو، ڈاکو ڈاکو، گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے، گو شہباز گو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جس کے جواب میں حکومتی ارکان اسمبلی بھی اپنے نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور رو عمران رو، گو عمران گو، گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو، چور چور، چور مچائے شور کے نعرے لگاتے رہے جس پر اپوزیشن نے دوبارہ نعرے لگائے مک گیا تیرا شو نواز گو نواز گو نواز جس پر حکومتی ارکان نے یہودیوں کا ایجنٹ کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی مخالفانہ نعرے بازی سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ سپیکر بار بار ارکان کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی تلقین کرتے رہے۔ اس دوران انہوں نے اسمبلی کی کارروائی بھی جاری رکھی۔ اسی دوران ایک حکومتی رکن نے تحریک التوائے کار جبکہ اپوزیشن رکن خدیجہ عمر نے توجہ دلاﺅ نوٹس پڑھا جس کا جواب وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے نعرے بازی کے دوران ہی دیا۔ نعرے بازی کے دوران ہی اپوزیشن رکن اسمبلی شعیب صدیقی نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد اپوزیشن ارکان میاں محمود الرشید کی قیادت میں ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کورم کی نشاندہی کے بعد ایوان میں گنتی کرانے کا حکم دیا اورمقررہ تعداد موجود نہ ہونے پر سپیکر نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا جس کے بعد دوبارہ گنتی کرائی گئی تو حکومت نے کورم پورا کر دیا جس پر سپیکر نے اسمبلی کی کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا بزنس ایڈوائزی کمیٹی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف نے صحت پر دو دن بحث کا مطالبہ کیا تھا اور ان کے مطالبے پر ہی صحت پر بحث ہو رہی ہے لیکن انہوں نے اس اہم موضوع پر بحث کی بجائے کسی اور ایجنڈے پر کام کیا اور اب ایوان سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ریفرنس کے حوالے سے صرف سپیکر پنجاب اسمبلی کے چیمبر میں بات ہو سکتی ہے۔ صحت کا معاملہ بہت اہم ہے لیکن اپوزیشن نے اس پر کوئی بات نہیں کی۔ اسی دوران اپوزیشن ارکان ایوان میں ڈاکو، ڈاکو کے نعرے بلند کرتے واپس آئے۔ رانا ثناءاللہ نے ان کے نعروں کے جواب میں کہا اپوزیشن کو پارلیمانی اقدار کا خیال نہیں، یہ انتہائی گھٹیا اور اخلاق سے گری ہوئی بات ہے، یہ عدالت پر دباﺅ ڈالنا چاہتے ہیں۔ سپیکر نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ایوان میں اس مسئلے پر بات نہیں ہو سکتی آپ میرے چیمبر میں آئیں لیکن اپوزیشن ارکان مسلسل سپیکر کو ریفرنس کے حوالے سے رولنگ دینے کا مطالبہ کرتے رہے۔ بعدازاں سپیکر نے صحت پر دوبارہ بحث کا آغاز کراتے ہوئے رکن اسمبلی رانا منور حسین کو بحث کرنے کی ہدایت کی۔
دوسری طرف خیبر پی کے اسمبلی میں ترقیاتی فنڈز کی غیرمنصفانہ تقسیم، اپوزیشن کو ترقیاتی کاموں میں نظرانداز کرنے اور سوالات کے جوابات نہ آنے پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے ایوان میں شدید ہنگامہ کیا اور دو مرتبہ ایوان سے واک آﺅٹ کردیا کورم کی نشاندہی پر ضلع دیر سے منتخب جماعت اسلامی کے محمد علی اور صاحبزادہ ثناءاللہ کے مابین شدید تلخ کلامی ہوئی آستینیں چڑھا کر ایک دوسرے کو صلواتیں سنائیں، گالم گلوچ کا مظاہرہ ہوا، ایک دوسرے پر چڑھ دوڑنے کی کوشش کی لیکن دیگر ارکان نے بیچ بچاﺅکرایا۔ اجلاس کے دوران جب پیپلزپارٹی کے منتخب صاحبزادہ ثناءاللہ نے کورم کی نشاندہی کی تو ضلع دیر سے منتخب جماعت اسلامی کے محمد علی نے کہا ضلع دیر سے ایک اہم جرگہ آیاہوا ہے آپ کورم کی نشاندہی نہ کریں اس دوران دونوں ارکان کے مابین شدید تلخ کلامی ہوئی جس میں غیر پارلیمانی الفاظ کا آزادانہ استعمال ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر سوالات کے جوابات نہ دینے پر اپوزیشن نے واک آﺅٹ کیا تاہم بعدازاں حکومتی ارکان کے منانے پر واپس آگئے۔ وقفہ سوالات کے بجائے نکتہ اعتراض پر بولتے ہوئے جے یوآئی کے محمود بیٹنی نے کہا سی اینڈ ڈبلیو نے ترقیاتی کاموں کیلئے تین ارب روپے جاری کئے ہیں لیکن تمام فنڈز صرف حکومتی ارکان میں تقسیم کئے گئے ہیں جبکہ اپوزیشن کو ایک دھیلا بھی جاری نہیں کیا جا سکا بتایا جائے یہ کونسا انصاف ہے۔ پی پی کے محمد علی شاہ باچہ نے کہا محکموں کو اس بات کا پابند بنایا جائے وہ سوالات کا جواب دیں، سپیکر کی رولنگ کے باوجود ہمیں تمباکو سیس اور پن بجلی کی رائلٹی نہیں دی جارہی۔ اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمن نے کہا خسارے کے بجٹ میں اب حکومت کے پاس دلائل نہیں گزشتہ سال موجودہ صوبائی حکومت نے خواب دیکھ کر بلین سونامی ٹری منصوبے کا آغاز کیا جس کے لئے دوسرے محکموں سے تین ارب روپے کاٹے گئے اس سال ایک مرتبہ پھر خواب دیکھنے کے بعد اشتہارات کیلئے دوسرے محکموں سے تین ارب روپے لئے گئے جن میں سے ایک ارب روپے جاری کئے جاسکے اور اشتہارات بھی ایسے لوگوں کے ذریعے تقسیم کئے گئے جو خود اشتہاری کمپنی کے مالکان تھے۔ شوکت یوسف زئی نے جواب دینے کی کوشش کی تاہم اے این پی کے سید جعفر شاہ نے کہاکہ شوکت یوسف زئی نہ تو وزیر ہیں نہ مشیر، وہ کس حیثیت سے جواب دے رہے ہیں ایوان اس دوران مچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا اور اپوزیشن نے ایوان سے واک آﺅٹ کر دیا۔ خیبر پی کے اسمبلی میں اپوزیشن نہیں بلکہ حکومتی خواتین ارکان نے ترقیاتی فنڈز نہ ملنے اور اہم اجلاسوں میں نہ بلانے اور منتخب ارکان و وزراءکی جانب سے بے عزت کرنے پر صوبائی اسمبلی سے بائیکاٹ کاسلسلہ جاری رکھا۔ صوبائی اسمبلی میں تحریک انصاف کی گیارہ خواتین ارکان ہیں جن میں سے ایک ڈپٹی سپیکر مہرتاج روغانی ہیں ڈپٹی سپیکرکے علاوہ تحریک انصاف کی دس خواتین نے اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کررکھا ہے تحریک انصاف کی خواتین سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا وزیراعلیٰ سمیت وزراءاور منتخب ارکان انہیں اجلاسوں کے دوران بے عزت کرتے رہتے ہیں اسی طرح بعض اہم اجلاسوں میں تو انہیں بلایا ہی نہیں جاتا ترقیاتی فنڈکے حوالے سے بھی حکومتی خواتین ارکان کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے اس لئے بار بار وزیراعلیٰ پرویزخٹک سے رابطہ کیا گیا لیکن وہاں بھی کوئی شنوائی نہ ہوسکی جس کے بعد تمام خواتین ارکان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایوان سے بائیکاٹ کریں گی صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران ن لیگ کی ثوبیہ شاہد نے ڈپٹی سپیکر کی توجہ خواتین حکومتی ارکان کی غیرموجودگی کی طرف دلائی تو مسئلے کے حل کے بجائے ڈپٹی سپیکر نے انہیں جھاڑ پلاتے ہوئے کہا دفع ہو جاﺅ آپ کو بھی ہر چیز سے سروکار ہوتا ہے

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) سپریم کورٹ کی جانب سے مضرصحت دودھ کی کھلے عام فروخت پر لیے گئے نوٹس کے بعد حکومت کو بھی ہوش آہی گیا، حکومت کی جانب سے مضر صحت دودھ اور خوراک فروخت کرنے والوں کو سزائیں دینے کے لیے اسپیشل عدالتیں قائم کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مضر صحت دودھ اور پانی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہی سالہا سال سے خواب غفلت میں پڑی پنجاب حکومت کو بھی عوام کی صحت کا خیال آ ہی گیا اور حکومت نے پہلی بار مضر صحت دودھ اور خوراک فروخت کرنے والوں کو سزائیں دینے کے لیے اسیشل ٹریبونلز قائم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ وہ لوگ جو حکومتی اہلکاروں کی ملی بھگت اور حکومت کی ناک تلے سالہا سال سے عوام کو خوبصورت پیکنگ میں دودھ اور خوراک کی دیگر چیزوں کے نام پر زہر کھلا رہے تھے اور حکومت نے کبھی ان کے خلاف کارروائی کو درخور اعتنا ہی نہ سمجھا یکایک ان کا یہ عمل انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دے دیا گیا۔ اس حوالے سے حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے بھر کے ضلعی افسران اور متعلقہ سیکریٹریز کو مراسلہ بھی بھجوا دیا گیا ہے جس میں ان کو ہدایت کی گئی ہے کہ اسپیشل کورٹس کے لیے دو دو افراد کو نامزد کیا جائے تاکہ انھیں تعینات کیا جاسکے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اسپیشل کورٹس میں تعیناتی کے لیے ایم بی بی ایس، فوڈ ٹیکنالوجی، کیمسٹری یا بایو کیمسٹری، بیالوجی اور وٹرنری میں ماسٹرز کی ڈگری کی شرط رکھی گئی ہے۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اسپیشل کورٹس کے لیے جوڈیشل افسران کو نامزد کریں تاکہ ان عدالتوں کا جلد قیام ممکن ہو سکے ۔

 

 

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ)گزشتہ 4 مہینوں سے پاکستان میں نمائش پر پابندی کے بعد حکومت کی جانب سے بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔ حکومت بھارتی فلموں کی نمائش پر عائد پابندی اٹھانے پر غور کررہی ہے جس کے بعد گزشتہ 4 ماہ سے پابندی کا شکار بھارتی فلمیں پاکستانی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جاسکیں گے۔

\ذرائع کے مطابق وزیراعظم سیکریٹریٹ ممکنہ طور پر بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش کی اجازت دینے پر غور کررہا ہے اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن جلد جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے بعد بھارتی سینما مالکان اور پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستانی اداکاروں اور فلموں کی نمائش پرپابندی لگادی گئی تھی جس کے جواب میں پاکستان میں بھی بھارتی فلموں کی نمائش بند کردی گئی تھی جب کہ ملک بھر میں کیبل پر بھی بھارتی ٹی وی چینل کی نشریات پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(لاہور) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کرپشن ختم ہو گی تو صوبوں میں بھی ختم ہو جائے گی،وزیر اعظم کو استثنیٰ حاصل ہے لیکن بدیانتی کو نہیں ہے۔
ہم مجبور ہوکر عدالت میں آئے ہیں،پانامہ کیس کو چلتے ہوئے عدالت میں140دن ہوچکے ہیں،ہم نے کوشش کی ہے کہ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے،ہم چاہتے ہیں کہ کیس منطقی انجام تک پہنچے،وزیر اعظم کو استثنیٰ حاصل ہے لیکن بدیانتی کو نہیں ہے،کیس کے معاملے میں حکومت خوف میں مبتلا ہے،کے پی کے میں حالات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے اپوزیشن کا سڑکوں پر حکومت کیلئے آئینہ ہے،حکومت نے کمیشن بنانے کی تجویز قبول نہیں ،کرپشن عی وجہ سے ادارے تباہ ہوچکے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ جس جس نے بھی کرپشن کی ہے ان کو کٹہرے میں لایا جائے،ایک بیٹے نے باپ کو52کروڑ کا تحفہ دیا ہے تو اوروں نے کیا کیا کھایا اور چھپایا ہوگا۔
اس سے قبل منصورہ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اخلاقی اور معاشی کرپشن کا ایک دوسرے کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے،کرپشن کے خاتمے کے لیے دارالحکومت پہلے قربانی دے،انگریز کے یاروں سے گلہ نہیں کرنا بلکہ عوام سے کہنا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے آگے بڑھیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے پارا چنار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے نام تعزیتی خط لکھا ہےترکوزیراعظم نےتعزیتی خط میں پاکستانی عوام کے ساتھ گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ترک عوام اور حکومت پاکستان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور دہشتگردی کے اس واقعہ سے پاکستان کادہشتگردی کیخلاف عزم متزلزل نہیں ہوگا۔یاد رہے گزشتہ روز پارا چنار سبزی منڈی میں دھماکہ ہونے سے 25 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال شہر کی حالت زار پر کئے گئے سوال پر رو پڑے۔ کہنے لگے پانچ سال خون پسینہ ایک کرکے شہر کو بنایا‘ آج یہ کھنڈر بن چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دل دکھتا ہے کہ لندن میں بیٹھے شخص نے کمیشن کی خاطر اپنے ہاتھوں سے اختیارات دیئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ عوامی عدالت لگنے والی ہے، ہمارا ساتھ دیں۔ اپنے مسائل بتائیں‘ ہم حکمرانوں کے سامنے آپکے مسائل رکھیں گے۔

 

 

ایمز ٹی وی(فیصل آباد) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سستی روٹی، آشیانہ اسکیم اور دانش اسکول سمیت شہباز شریف کے تمام پروجیکٹس فیل ہوگئے ہیں جس کے بعد ان کا دماغ بھی فیل ہوگیا ہے۔
وہ فیصل آباد میں اپنے چار مطالبات کی منظوری کے لیے دیے گئے الٹی میٹم کے اختتام پر حکومت مخالف تحریک کے آغاز پر جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ آج جس شہرمیں آیاہوں وہ پاکستان کاصنعتی مرکزکہلاتا تھا یہاں مِلیں چلا کرتی تھیں تو لوگوں کو روزگار ملتا تھا افسوس کا مقام ہے کہ آج یہاں تمام مِلیں بند ہیں۔
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ ہم نے حکومت مخالف تحریک کا آغا ز کر دیا ہے جو عوام کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی تک جاری رہےگی جس کے پہلے مرحلے میں لاہور سے فیصل آباد آیا ہوں جہاں شاندار استقبال، پذیرائی اور عاجزی پر آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور یاد رکھیے کہ تاریخ گواہ ہے بڑی تحریکوں کے آغاز عاجزانہ ہی ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی دورمیں بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے کیوں کہ موجودہ حکمرانوں کی ذاتی تعلقات پرمبنی خارجہ پالیسی نے دنیا بھر میں پاکستان کوتنہا کردیا ہے لیکن اب پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش مزید نہیں چلے گی ملک کو مستقل وزیر خارجہ اور وزیرداخلہ کی ضرورت ہے۔
پاناما کیس کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ احتساب سےمتعلق پیپلزپارٹی کابل منظور کیا جائے ہماری قیادت کو جیل میں رکھا جاتا ہے جب کہ نوازشریف خود اپنا سرمایہ باہر بھجواتے رہے لیکن اب ہم اب ایسا نہیں ہونےدیں گے ملکی خزانے میں نقب لگا کر بیرون ملک سرمایہ کی منتقلی ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے وزیراعظم کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ کیسے باپ ہیں؟ جوخود کو بچانے کے لیے اپنے بچوں کو آگے کرتے ہیں، ہم میں اور آپ میں یہی فرق ہے آپ اپنامال بچانے کے لیے اپنے بچوں کو آگے کر رہے ہیں جب کہ دوسرے شریف صرف شوبازیاں کرتے ہیں۔
چیئرمین پیلز پارٹی نے کہا کہ ہماری ریلی پر آج کسان خوشیاں منا رہے ہیں کیوں کہ کسان جانتے ہیں کہ ان کا محفوظ مستقبل اور خوشحال روزگار پیپلز پارٹی سے وابستہ ہے جب کہ موجودہ دور میں غریب کسان کی فصلیں تباہ ہورہی ہیں اور کسان خود کشی کر رہے ہیں جب کہ نہ جانے میاں برادران کس ترقی کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے شریف برادران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غریب کابچہ تعلیم حاصل نہیں کرسکتا، مریض اسپتالوں کے ٹھنڈے فرش پر سسک سسک کر دم توڑ رہے ہیں، تین سال میں قرضے دگنے کر دیئے ہیں پھر آپ کس ترقی کی بات کرتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ آپ نے تو دعوی کیا تھا کہ حکومت 3سال میں لوڈ شیڈنگ ختم کردیں گے میں پوچھتاہوں کیا لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی؟ لوڈ شیڈنگ تو ختم نہ ہوئی البتہ بجلی ضرور مہنگی ہو گئی ہے، لوڈ شیڈنگ نے تو بے نظیر بھٹو نے ختم کر دی تھی اور ہمارے ہی دور حکومت میں بجلی 8 روپے فی یونٹ تھی جب کہ آج 16 روپے فی یونٹ ہے جب کہ عالمی منڈی میں تیل بھی سستا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ترقی صرف جاتی امراء میں ہو رہی ہے عوام کوغریب بناکرذاتی کاروبارچمکایاجارہاہے جب کہ قومی اداروں کو ترقی و وسعت دینے کے بجائے اسے دوستوں میں بانٹا جارہا ہے اسی لیے اگر پاکستان کی معیشت کو بچاناہے تو شریفوں کونکالنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میاں صاحب نےمنشور میں کہا تھا کہ ایکسپورٹ 100ارب ڈالر تک لے کرجائیں گے لیکن میاں صاحب تو حکومتی منصوبے اپنا سریا اور دوستوں کاسیمنٹ بیچنے کے لیے بناتے ہیں

 

Page 12 of 43