جمعہ, 03 مئی 2024

 

اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کاکہنا ہے کہ 60 ڈالر سے کم قیمت موبائل پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ مہنگے فون پر 38 فیصد ٹیکس ہے اس سے مناسب ٹیکسیشن کیاہوگی۔
 
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ایک فون اپنے ساتھ لاسکتے ہیں تاہم اضافی فون لانے پر ٹیکس عائد ہوگا۔ ہم دو ارب ڈالر کے موبائل درآمد کررہے ہیں اس پر ٹیکس نہیں کریں گے تو کیسے چلے گا؟
فواد چوہدری نے کہا 60 ڈالر سے کم قیمت کے فون پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے مہنگے فون پر 38 فیصد ٹیکس ہے اس سے زیادہ مناسب ٹیکسیشن کیا ہوگی۔ ٹیکس کلچر اپنانا ہوگا۔
واضح رہے کہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے سال بھر میں صرف ایک موبائل فون لانے کی اجازت دیتے ہوئے ایک سے زائد موبائل فون لانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

 

 

سلام آباد:آئی ایم ایف کے وفد نے وزیر خارجہ اسد عمر سے ملاقات کی جس میں اہم امور پر بات چیت ہوئی اس بارے میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پر کچھ باتوں پر اتفاق ہونا باقی ہے جس کے لئے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی مزید مہنگی کرنے اور ٹیکس اہداف کے اصول کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے،جبکہ ٹیکس دہندگان کے متعلق کمپیوٹرائز قراندازی کے بجائے رسک بیسٹ آڈٹ نظام لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 

 

اسلام آباد:آئی ایم ایف کے وفد نے وزیر خارجہ اسد عمر سے ملاقات کی جس میں اہم امور پر بات چیت ہوئی اس بارے میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پر کچھ باتوں پر اتفاق ہونا باقی ہے

جس کے لئے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی مزید مہنگی کرنے اور ٹیکس اہداف کے اصول کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے،جبکہ ٹیکس دہندگان کے متعلق کمپیوٹرائز قراندازی کے بجائے رسک بیسٹ آڈٹ نظام لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 

 

لاہور: لاہورہائیکورٹ میں لائیرزفاؤنڈیشن فارجسٹس نے وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی کے لیے درخواست دائرکردی۔ درخواست میں وفاقی حکومت اوروزیراعظم عمران خان نیازی کوفریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ عمران خان نے ملکی سالمیت کے خلاف اقدامات کیے ہیں، نوازشریف کے دور حکومت میں عمران خان سول نا فرمانی کے لیے لوگوں کواکسایا ہے، عمران خان نے لوگوں کو اکسایا کہ وہ ٹیکس نہ دیں اوربیرون ممالک سے رقوم بھی نہ بھیجیں جب کہ عمران خان نے حامیوں سمیت پارلیمنٹ کی بلڈنگ پردھاوا بولا اورگیٹ توڑے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت وزیر اعظم عمران خان کو آرٹیکل 62 ون جی کے تحت نا اہل اور 124 اے کے تحت کاروائی کا حکم دے۔

 

 

اسلام آباد:وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے کہا ہے کہ سابق حکومت کی تمباکو پر ٹیکس سے متعلق پالیسی ناکام ہوگئی، ٹیکس حکام کے بچے اوررشتہ دارسگریٹ فیکٹری میں بھرتی کیے جاتے ہیں۔سگریٹ کمپنی میں ٹیکس ممبرکی بیٹی 20 لاکھ ماہانہ تنخواہ پربھرتی کی گئی۔
سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے تمباکوٹیکس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سینیٹرکلثوم پروین نے کہا کہ سگریٹ سازی میں 61 ارب روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے۔سینیٹردلاورخان نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ درآمدی تمباکو پر ٹیکس کم کرکے 11 فیصد کیا گیا،تمباکو پرفی کلو ٹیکس 300 روپے کردیا گیا۔ سیکریٹری جی ایس ٹی نے کہا کہ ٹیکس ممبرکی بیٹی کومیرٹ اورقابلیت پرنوکری دی گئی۔

 

کراچی:  سندھ میں دو مہینے تک جائیداد کی خریدو فروخت پر وفاقی ٹیکس پر ابہام کے بعد جائیداد کی خرید و فروخت پرانے نظام کے تحت دوبارہ شروع کردی گئی۔

صوبائی بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسران کے مطابق وفاقی ٹیکس پر ابہام کے سبب 2 ماہ تک وفاقی ٹیکس کی مد میں تقریباً 10 ارب روپے کلیکشن نہ ہوسکی جب کہ جائیدادوں کی مائیکرو فلمنگ کا کام بھی بڑی حد تک متاثر رہا۔

سینئر حکام ریونیو بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ اب اصل قیمت پر ٹیکس لینے پر عمل نہ ہونے اور ایف بی آر کی وضاحت کے بعد جائیداد خریدوفروخت پر کام کا آغاز پرانے طریقے سے کر دیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ نان فائلر پر جائیداد خریداری پر پابندی بدستور برقرار رہے گی جب کہ فائلر اور نان فائلر میں فرق بدستور برقرار رکھا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹیکس رقم قومی خزانے میں اربوں روپے نہ آنے کے سبب فی الحال پرانے طریقے سے جائیداد خرید وفروخت کی اجازت دی گئی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ میں موبائل کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس اعجازالحسن نے چیئرمین ایف بی آر سے استفسار کیا کہ یہاں پر لوگوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے، ٹیکس کے نام پر ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے۔ چیئرمین ایف آر نے جواب دیا کہ موبائل کالز پر سروسز چارجز کی کٹوتی کمپنیز کا ذاتی عمل ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ جو شحض ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا اس سے ٹیکس کیسے وصول کیا جاسکتا ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سو روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 64.38 پیسے وصول ہوتے ہیں۔ آج کل تو ریڑھی والا بھی موبائل فون استعمال کرتا ہے وہ ٹیکس نیٹ میں کیسے آگیا؟ ۔ چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ 130ملین افراد موبائل استعمال کرتے ہیں، ملک بھر میں ٹیکس دینے والے افراد کی مجموعی تعداد 5 فیصد ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ5 فیصد لوگوں سے ٹیکس لینے کے لیے 130ملین پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہوسکتا ہے؟ ایک بندہ اگر ٹیکسی ورک میں نہیں آتا تو اس سے کیسے ٹیکس وصول کرسکتے ہیں؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق واضح نہ کرنا امتیازی سلوک ہے، آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس کا موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے اس سے ٹیکس وصول کریں، موبائل فونز کارڈر پر ٹیکس وصولی کے لئے جامع پالیسی بنائی جائے ۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس نے موبائل کمپنیز اور ایف بی آر کی جانب سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردئیے۔ عدالت نے ٹیکسوں کو معطل کرنے کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم نے ٹنڈوجام گیس پروسیسنگ فیسیلٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو وعدے کیے انہیں پورا کیا جارہاہے ،اہم قومی منصوبے کی تکمیل اور افتتاح پر خوشی ہے ۔منصوبو ں کی تکمیل نوازشریف اورن لیگ کے وژن کی عکاس ہے۔التوامیں پڑے منصوبوں پراہم فیصلے کیے ۔دگنی گیس سسٹم میں شامل ہورہی ہے،ملک میں گیس کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ نہیں دی گئی۔
شاہد خا قان نے کہا کہ قومی منصوبے نہ بننے سے سیکڑوں ڈالرز کا نقصان ہوا،پہلے زیرتکمیل منصوبوں کو مکمل کیا اور نئے منصوبے شروع کیے۔ملکی ترقی کے دعوے کرنیوالے اپنے دور کا کوئی ایک منصوبہ دکھا دیں،او جی ڈی سی ایل نے ثابت کیا کہ اپنا کام مقررہ وقت میں مکمل کرسکتی ہے۔ہم نے گیس کی فراہمی بہتر بنائی اور پلانٹس کی حالت کو بہتر کیا۔منصوبوں کی تکمیل ن لیگ اور نوازشریف کے وژن کی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس جگہ موجود ہوں یہاں کی سڑک بھی ن لیگ نے بنائی۔عوامی خدمت مسلم لیگ ن کے حکومت کرنے کا طریقہ ہے۔ان منصوبوں اور شعبوں پر توجہ دی جن پر گزشتہ 65سالوں میں کام نہیں ہواتھا۔65سالوں میں یتنے کام نہیں ہوئے جتنے 5سالوں میں ہوئے ہیں ۔عوام نے حکومت کو آخری دن تک کام کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں امن وا مان کی ابتر صورتحال کو بہتر کیا۔ہمیشہ ملکی مسائل حل کرنے کی بات کی،ن لیگ نے ثابت کیا کہ ہم اپنے نہیں قوم کے کام کرتے ہیں ۔پیپلزپارٹی اورن لیگ کے کام دیکھ لیں ،فرق واضح نظرآئےگا۔جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے وہی بجٹ کے مخالف ہیں۔ماضی کے الزامات میں نہیں جاناچاہتے،گیس،بجلی کی صورتحال کیا تھی سب کو پتا تھا۔جب اقتدارملاتوامن وامان کی کیا صورتحال تھی سب جانتے ہیں۔
شاہد خاکان عباسی نے کہا کہ بجٹ میں سب سے زیادہ ریلیف عوام کودیا گیا ہے،حکومت ٹیکس نہ دینے والوں کا پیچھا کرے گی ۔ٹیکس ادا کرنا ایک شہری کا بنیادی فرض ہوتا ہے،چوائس نہیں ہوتی ۔جس نے ٹیکس ریفارمز پر تنقید کرنی ہے ، پہلے وہ بتائے کہ 5 سال میں کتنا ٹیکس دیا۔پاکستان کی تاریخ کی پہلی واٹر پالیسی پر اتفاق ہوا،آج یہ کوئلہ نکالا گیا ہے اور یہ ملکی استعمال میں آئے گا۔تھر کا کوئلہ زمین میں ہی رہتا اگر حکومت کوشش نہ کرتی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اکٹھا رکھنے،صوبوں میں ہم آہنگی کیلیے موٹرویزسے بڑا فزیکل طریقہ نہیں ۔دیا مر بھاشا ڈیم کےلیے پیسوں کی کمٹمنٹ کردی ہے،ہم نے عوام کو کام کرکے دکھایا ، جولائی میں فیصلہ آجائے گا ۔ہاں گیس یا بجلی نہیں ہے وہاں گیس اور بجلی مہیا کی جائے گی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران حکومت کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ دے دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سرکاری زمین کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ بیرون ملک اکاؤنٹس اوراثاثوں پرسخت ایکشن لیں گے، سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو دیکھیں گے ، پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس کو جلد سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 5 اپریل کو ٹیکس کی شرح کم کرنے اور بیرون ممالک اثاثے رکھنے والے افراد کے لیے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو تاجر برادری اور سیاسی جماعتوں نے مسترد کردیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں مشیر ریونیو ووفاقی وزیرہارون اختر کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ٹیکس وصولیوں کے اہداف اورٹیکس تجاویز کے ابتدائی خدوخال کا جائزہ لیا گیا جو آج چیف کمشنرز کانفرنس میں پیش کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4650 ارب روپے تجویز کیا گیاہے۔ ایف بی آرکی جانب سے ٹیکس وصولیوں اضافہ کی شرح15سے 17 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
نان فائلرز کیلیے ٹیکس شرح کیساتھ ساتھ مزید سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ لگژری آئٹمزپر کسٹمز ڈیوٹی بڑھائے جانے کاامکان ہے تاہم سیلز ٹیکس کی17 فیصدکی معیاری شرح برقرار رکھی جائیگی۔ ٹیکس قوانین کو آسان بنانے کیلیے بھی اہم ترامیم کی جارہی ہیں۔
تنخواہ دار ملازمین پر مشتمل انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے نئی ٹیکس سلیبزمتعارف کرائی جارہی ہیں جس سے انھیں نمایاںریلیف ملے گا۔ دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کروانیوالوںکو آڈٹ کیلیے منتخب کرنے سے متعلق شق سیکشن 214 ڈی ختم کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ اس سیکشن کی وجہ سے ایف بی آر کی آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی ورکنگ متاثر ہورہی ہے ۔
علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مالی سال2018-19 کے وفاقی بجٹ کے لیے ٹیکس وصولیوں کے اہداف اور ریونیو اقدامات کو حتمی شکل دینے کیلئے ملک بھرکے تمام چیف کمشنرز کا اجلاس آج اتوارکوایف بی آر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں طلب کیا ہے۔
اجلاس میں ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی،ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن،ممبر کسٹمز اور ممبر آڈٹ سمیت دیگر ممبران بھی شرکت کرینگے۔ اجلاس میںبجٹ تجاویزپر پریزنٹیشنز دی جائیگی اورٹیکس وصولیوں کا ہدف ساڑھے 4ہزار ارب روپے سے زائد مقرر کرنے سے متعلق بھی تمام فیلڈ فارمشنز کی تجاویز لی جائیں گی۔

 

Page 3 of 9