جمعہ, 03 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(تجارت)ایک ماہ میں ایک لاکھ افراد نے انکم ٹیکس گشوارے جمع کرادیے جس کے بعد گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد بڑھ کر11لاکھ 10 ہزار ہوگئی ۔ ایف بی آر کی ایکٹیو ٹیکس لسٹ پہلی اپریل2016 کے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے واالوں کی یہ لسٹ پہلی اپریل 2017 کو اپ ڈیٹ کی گئی ہے۔یکم مارچ 2017 کو جاری ہونے والی ایکٹیو ٹیکس لسٹ میں تعداد 10لاکھ 10 ہزار تھی ۔ ایف بی آرحکام کا کہنا ہے کہ گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف جاری کریک ڈاﺅن کی وجہ سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں ضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آرکے مطابق صرف ایکٹیو ٹیکس لسٹ میں آنے والے افراد ہی کم شرح پر وود ہولڈنگ ٹیکس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم نواز شریف پر چارج عائد کرانے کے لیے ترسیلات زر کو روک کر ملک کی معیشت کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اداروں پر دباﺅ ڈالنے کے لیے ماضی میں بھی نیب ،الیکشن کمیشن ،سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا گھیراﺅ کیا اور اب بھی سپریم کورٹ جیسے غیر سیاسی ادارے پر دباﺅ ڈال رہے ہیں ۔
 
پاناما لیکس کیس کی سماعت میں وقفے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کی مد میں سالانہ 20ارب ڈالر پاکستان میں آتا ہے جس پر ملک کی معیشت کھڑی ہے،عمران خان وزیراعظم پر چار عائد
کرانے کے لیے ترسیلات زر پر ٹیکس عائد کراکے ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان کس کے لیے کام کر رہے ہیں ،پاکستان کے لیے یادشمنوں کے لیے ؟۔ان کا کہنا تھا کہ ڈنکے کی چوٹ پر کہہ رہا ہوں عمران خان اداروں پر دباﺅ ڈالنے کی سازش کر رہے ہیں ۔سعد رفیق نے کہا کہ سی پیک کا پاکستانی معیشت سے بہت گہرا تعلق ہے ، عمران خان نے سی پیک سے متعلق گمراہی پھیلانے کی کوشش کی اورچینی پارٹنرز کو کنفیوژ کرنے کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہو سکی ۔
 
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور سراج الحق کے پی کے میں حکمران ہیں ،وہ صوبے میں اپنی کارکردگی پر بات نہیں کرتے ،ڈیرہ اسماعیل خان میں جیل ٹوٹنے پر کس نے استعفا دیا جو آپ دوسروں سے استعفے مانگتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں خیبر بینک کو لوٹا گیا اور بلین ٹری منصوبے میں گھپلے سامنے آگئے ،عمران خان کوئی مقدس گائے نہیں ،وہ جوکام کرتے ہیں سب کو پتہ ہے ۔

 

ایمزٹی وی(تجارت) پیپلز پارٹی نے ٹیکسٹائل پیکیج کو مسترد کردیا ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ٹیکسٹائل پیکیج ایک ڈرامہ ہے،ٹیکسٹائل پیکیج کا حشر بھی کسان پیکیج کی طرح ہوگا،ٹیکسٹائل پیکیج الیکشن مہم کے طور پر استعمال کی جائے گی ۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے بجلی اور گیس کی قیمت ناقابل برداشت ہو چکی ہے،حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ٹیکس ری فنڈز کے لیے ایف بی آر کا نظام ٹھیک نہیں کیا انہوں نے کہا کہ ٹیکس ری بیٹس کے نام صنعتکاروں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے،حکومت کے پاس برآمدات کو بڑھانے کا کوئی پلان نہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت) ایف بی آر نے 6ماہ نو دن میں 1504ارب روپے کا آل ٹائم ریکارڈ ریونیو جمع کر لیا‘ جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں جمع شدہ 1412ارب روپے کے مقابلے میں 7فیصد زیادہ ہے۔

انکم ٹیکس 564کے مقابلے میں 619‘ سیلز ٹیکس 620کے مقابلے میں 621‘ فیڈرل ایکسائز 76کے مقابلے میں 86 اور کسٹم ڈیوٹی 189کے مقابلے میں 224ارب روپے وصول کی گئی۔ یکم جنوری سے 9جنوری کے دوران ایف بی آر نے 39ارب 72کروڑ کے مقابلے میں 43ارب 16کروڑ روپے جمع کئے جو 9فیصد زیادہ ہے۔

صرف 9جنوری 2017ء کو ایک روز میں 7ارب 77کروڑ روپے جمع ہوئے‘ گزشتہ سال 9جنوری کے دن 2ارب 63کروڑ روپے جمع ہوئے تھے۔ اس طرح ایک دن کی ریونیو گروتھ 3گنا زیادہ ہو گئی۔a

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے جمعرات کو نئی آڈٹ پالیسی 2016کے تحت پیرا میٹرز کی بنیاد پر کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے ججز،جرنیلوں،صحافیوں،اینکر پرسنز،بیوروکریٹس سمیت دیگر تمام تنخواہ دار

ملازمین و کاروباری ٹیکس دہندگان میں سے مجموعی طور پر 93 ہزار سے زائد افراد کو آڈٹ کے لیے منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دستیاب دستاویز کے مطابق نئی آڈٹ پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کرنے کے

حوالے سے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کی تقریب آج شام 3 بجے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوگی، تقریب میں صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز زبیر طفیل ،آئی کیپ کے رہنما و سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف،

آل پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر محسن ندیم، پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے میاں عبدالغفار کے علاوہ ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز سمیت دیگر تاجر تنظیموں کے عہدیدار بھی شرکت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق تقریب سے چیئرمین ایف بی ٓآر نثار محمد اور وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کے علاوہ دیگر رہنما خطاب کریں گے جس کے بعد 4 بجے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہوگی

جس کے ذریعے مجموعی طور پر 93 ہزار سے زائد انفرادی ٹیکس دہندگان ، کمپنیوں اور ایسوسی ایشن آف پرسنز سمیت دیگر ٹیکس دہندگان کو ٹیکس ایئر 2015 کے آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس چوری پکڑنے اور کالادھن بیرون ملک منتقل کرنے والے پاکستانیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے خود کار معلومات کے تبادلے کے پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری شروع کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق عالمی فورم برائے شفافیت وتبادلہ ٹیکس معلومات کی جانب سے آٹومیٹڈ ایکسچینج آف انفارمیشن کے پائلٹ پروجیکٹ کا خاکہ پاکستان کو فراہم کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان مذکور گلوبل فورم کا ممبر بن چکا ہے اور اس کے لیے لیٹر آف انٹینٹ بھی سائن کیا جا چکا ہے۔
دستاویز کے مطابق عالمی فورم برائے شفافیت وتبادلہ ٹیکس معلومات سیکریٹریٹ کی جانب سے بھجوائی گئی پروجیکٹ آؤٹ لائن کی روشنی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو سمیت دیگر متعلقہ ادارے اقدامات کر رہے ہیں جس کے لیے قوانین اور رولز میں ترامیم کی جارہی ہیں تاکہ اس گلوبل فورم کے ممبر ممالک سے پاکستانیوں کی معلومات حاصل کرنے کے لیے تبادلہ معلومات کے خودکارنظام کے آزمائشی منصوبے کے معیار کو پورا کیا جاسکے۔

دستاویز کے مطابق پائلٹ پروجیکٹ کا بنیادی مقصد شفافیت کو بڑھانا اور ملک میں مقامی وسائل کو متحرک کرنا ہے اور اس پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ٹیکس چوری کا سراغ لگایا جائیگا جبکہ مستقبل میں متوقع ٹیکس چوری کی روک تھام کے حوالے سے پیشگی اقدامات اور انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے فریم ورک کو بہتر بنایا جائے گا۔

عالمی فورم برائے شفافیت وتبادلہ ٹیکس معلومات سیکریٹریٹ کی جانب پاکستان کے علاوہ 26 ممبرممالک کو مذکورہ آزمائشی منصوبے میں شمولیت کے دعوت نامے اور پائلٹ پروجیکٹ کا خاکہ بھجوایا گیا ہے، اس آزمائشی پروجیکٹ کے تحت سیکریٹریٹ ممبر ممالک کے قانونی فریم ورک، افرادی قوت کی استعداد اور آئی ٹی انفرااسٹرکچر کا اندازہ لگانے کے لیے سوالنامہ تیار کرے گا اور پائلٹ پروجیکٹ پر دستخط سے قبل متعلقہ رکن کو یہ سوالنامہ بھجوایا جائے گا جس میں مذکورہ شعبوں کے حوالے سے گلوبل فورم کے معیار کو جانچنے کے لیے سوالات کے جواب مانگے جائیں گے اور ان کا جائزہ لے کر تعین کیا جائیگا کہ متعلقہ رکن اس خودکارتبادلہ معلومات نظام کے منصوبے کے معیار پرپورا اترتا ہے یا نہیں، خامیاں ملنے کی صورت میں ان کی نشاندہی کر کے ممبر ملک کو دور کرنے کی ہدایات دی جائیں گی تاکہ اہلیت کے لیے مقررہ معیار پر عملدرآمد یقینی ہوسکے۔
دستاویز کے مطابق آزمائشی منصوبے کے خاکے میں گلوبل فورم سیکریٹریٹ اور متعلق ملک کے کردار، پائلٹ پروجیکٹ کی حدود اور وسعت کو واضع کیا گیا ہے

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)عمران خان نے سپریم کورٹ میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کیس سے متعلق درخواست پر اپنا جواب جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں نے مبینہ ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے تمام الزامات مسترد کر دیئے۔ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ کالا دھن سفید کرنے کے الزامات بے بنیاد، جھوٹے اور غلط ہیں، حنیف عباسی نے درخواست سیاسی آقاؤں کے کہنے پر دائر کی جس میں انہوں نے اپنے پس پردہ مقاصد کی خاطر الزامات لگائے لہذا درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کی جائے۔

عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ لندن فلیٹ بیرون ملک آمدن سے ایک لاکھ 17 ہزار پاوٴنڈ میں خریدا جو بعد میں 7 لاکھ 15 ہزار پاوٴنڈ میں فروخت ہوا جب کہ ٹیکس ادائیگی کرکے 6 لاکھ 90 ہزار 307 پاوٴنڈ ملے، مارچ 2003 میں لندن فلیٹ کی رقم جمائما کو دے دی۔


عمران خان نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ 9 ملین پاوٴنڈ کی رقم سے نیازی سروسز لمٹیڈ کمپنی بنائی گئی جب کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کا اثاثہ لندن کا فلیٹ تھا،2002 میں بنی گالہ کی زمین 43 کروڑ 50 لاکھ روپے میں خریدی اور اراضی کی ابتدائی رقم 65 لاکھ روپے خود ادا کی جب کہ لندن فلیٹ کی فروخت میں تاخیر پر جمائما نے بنی گالہ اراضی کی رقم ادا کی جس کے شواہد موجود ہیں لہذا بنی گالہ کی اراضی منی لانڈرنگ سے خریدنے کے الزامات غلط ہیں۔

عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں چئیر مین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی حوالے سے کوئی غلط بیانی نہیں کی اور تین دہائیوں سے ٹیکس بھی ادا کر رہا ہوں جب کہ ایف بی آر نے 13 سال سے بنی گالہ اراضی کی ٹرانزیکشن پر اعتراض نہیں کیا۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے خلاف درخواست میں سیکیورٹیز اینڈایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں داخل کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے غیر قانونی طور پر حاصل کردہ 7کروڑ سے زائد رقم واپس کی اور جرمانہ بھی ادا کیا ۔

ذرائع کے مطابق جواب میں جہانگیر ترین کو جرم قرار دیتے ہوئے سپریم کور ٹ کو بتایا گیا ہے کہ انہیں ان سائیڈ ٹریڈنگ پر تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد یونائٹڈشوگر ملز کے شیئر کی غیر قانونی فروخت پر جرمانہ کیا گیا جو انہوں نے ادا کر دیا ہے اور غیر قانونی طور پر کمائے گئے 7کروڑ سے زائد بھی واپس کر دیے ہیں ۔

جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ آج جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کر یگا اور اس موقع پر ایس ای سی پی کا یہ جواب کیس میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ جہانگیر ترین نے سپریم کورٹ میں دیے گئے جواب میں جہانگیر ترین نے آف شور کمپنیوں سے انکار کیا ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے یونائٹیڈ شوگر ملز کے حصول کیلئے ان سائیڈر ٹریڈنگ آرڈیننس 1969ءاور کمپنیز آرڈیننس 1984ءکی خلاف ورزی بھی کی اور سات کروڑ کمائے جن میں سے انہوں نے 7کروڑ سے زائد واپس کر دیے ہیں جس میں جرمانے اورمعاملے کی تحقیقات پر ریگولیٹر کے خرچے کی مد میں رقم شامل ہے ۔

ایس ای سی پی نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ جہانگیر ترین کو بطور ڈائریکٹر جے ڈی ڈبلیوان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے یونائٹیڈ شوگر ملز کے حصول کے لئے معاملات طے کر نے کا اختیار بھی دے رکھا تھا جس کے بعد انہوں نے سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج آرڈیننس 1969ءکے سیکشن 15 اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 7کروڑ سے زائد رقم حاصل کی۔”نومبر 2004ءسے نومبر 2005ءتک شوگر مل کے شیئرز میں تمام تر تجارت اور قیمتوں کا تعین بھی جہانگیر ترین کا اختیار میں تھا اور ایس اسی سی پی ایکٹ 1997ءکے تحت تحقیقات کا حکم 12دسمبر 2006ءکو دیا گیا ۔
جواب میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے حاجی خان اور اللہ یار کے نام پر 3لاکھ 41ہزار 780شیئرز حاصل کیے اور شوگر مل اور سٹاک مارکیٹ میں اپنے شیئر ہولڈرز کو فروخت کر کے سات کروڑ سے زائد رقم کمائی ۔
بعد میں ایس ای سی پی نے 3دسمبر 2007ءکو ایک خط کے ذریعے غیر قانونی رقم کے الزامات پر وضاحت طلب کی جس کے جواب میں جہانگیر ترین نے 8دسمبر کو جواب جمع کرایا اور الزامات تسلیم کرتے ہوئے سات کروڑ سے زائد رقم واپس کر دی ۔

 


ایمز ٹی وی (تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جائیدادوں کی حقیقی قیمت کے لحاظ سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کے لیے نئے ویلیو ایشن نظام کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں بھرپور سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے باوجود صوبائی محصولات میں پراپرٹی ٹیکس کا تناسب انتہائی کم ہے۔ بینکاری ریگولیٹر نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ مجموعی صوبائی محاصل میں پراپرٹی ٹیکس کے گرتے ہوئے تناسب پر توجہ دی جائے اور پراپرٹی ٹیکس کے نظام اور قوانین کی ری اسٹرکچرنگ کرتے ہوئے جائیدادوں کی حقیقت سے کم ویلیو ظاہر کرنے کے رجحان کا تدارک کیا جائے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں جائیدادوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ اور سرگرمیاں تیز ہونے کے باوجود صوبائی ٹیکسوں میں پراپرٹی ٹیکسوں کا تناسب بڑھنے کے بجائے کم ہوتا جارہا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2009سے 2016-17کے دوران پنجاب کے مجموعی صوبائی ٹیکسوں میں پراپرٹی ٹیکسوں کا تناسب 18.7فیصد سے کم ہو کر 7.1 فیصد کی سطح پر آچکا ہے، اسی طرح سندھ کے مجموعی صوبائی ٹیکسوں میں پراپرٹی ٹیکس کا تناسب 3.9فیصد سے کم ہوکر 3.2فیصد رہ گیا، کے پی کے میں پراپرٹی ٹیکسوںکا تناسب 1.9فیصد تھا جو 7سال کے دوران محض 2فیصد تک ہی بڑھ سکا، بلوچستان میں یہ تناسب 3.8فیصد سے گھٹ کر1.9فیصد رہ گیا۔ اسٹیٹ بینک نے جائیدادوں کی ویلیو ایشن کے نئے نظام کو ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے درست سمت میں اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس نظام سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے پراپرٹی ٹیکس وصولیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خریداروں پر عائد ہونے والے کیپٹل گین ٹیکس کے حصول کے لیے جائیداد کی ملکیت کی حد میں اضافے کے فیصلے کو بھی خوش آئند قرار دیا اور کہاکہ اس اقدام سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سٹے بازی کی روک تھام میں مدد ملے گی اور ریونیو میں اضافہ ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے صوبوں کو فائدہ پہنچے گا اور جائیدادوں کی قیمت بڑھنے سے صوبوں کو پراپرٹی ٹیکس کی مد میں ملنے والے محصولات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

ایمز ٹی وی (تجارت) حکومت کی جانب سے ٹیکس نہ ادا کرنے والوں کو گزشتہ ماہ مزید 15 روز کی آخری مہلت دی گؕئی تھی. تنخواہ دار طبقے کے لئے ٹیکس جمع کرانے کا آج آخری دن ، کراچی انکم ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کا مطالبہ کر دیا ، وقت کم مقابلہ سخت ہے کیونکہ تنخواہ دار طبقے کے لئے ٹیکس جمع کرانے کا آج آخری دن ہے ۔ حکومت انکم ٹیکس فائل کرنے کی تاریخ میں پہلے بھی کئی مرتبہ توسیع کا اعلان کرچکی ہے جبکہ گذشتہ ماہ عوام کو مزید 15 روز کی مہلت بھی دی گئی تھی ۔ اس حوالے سے کراچی انکم ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے حکومت سے مزید ایک ماہ کا وقت مانگ لیا ہے ۔ ایسوسی ایشن کے مطابق آن لائن ٹیکس فائل کرنے کا سسٹم آئی آر آئی ایس درست کام نہیں کررہا جس کے باعث ایک ٹیکس جمع کرنے میں کافی وقت لگ رہا ہے ۔ اتنے کم وقت میں بہت سارے ٹیکس فائل کرنا ناممکن ہے اس لئے حکومت تاریخ میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرے ۔

Page 5 of 9