جمعہ, 03 مئی 2024

 

ایمز ٹی وی(لاہور) محکمہ ایکسا ئز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں مکانوں اور دوکانوں کے بعد خالی پلاٹوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

تفصیل کے مطابق خالی پلاٹوں پر بھی ٹیکس عائد کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے محکمہ کو 15کروڑ روپے کی سالانہ آمدن ہو گی ۔

لاہور میں کل ایک لاکھ کے قریب خالی پلاٹ ہیں جن میں سے 5مرلہ کے 1500،10مرلے کے 3100جبکہ باقی ایک ایک کنال کے پلاٹس ہیں ۔محکمہ ایکسا ئز اینڈ ٹیکسیشن نے ایک کنال کے پلاٹ پر 17000روپے سالانہ ،10مرلے کے پلاٹ پر 1500روپے سالانہ اور 5مرلے کے پلاٹ پر 750روپے سالانہ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔واضح رہے کہ دو سال پرانی رجسٹری والے پلاٹوں پر ٹیکس عائد ہو گا


ایمز ٹی وی (تجارت) محکمہ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمز کراچی نے غلط بیانی کے ذریعے ایروسول اسپرے پینٹ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں لاکھوں روپے کی کسٹمز ڈیوٹی وٹیکس چوری کی نشاندہی کر کے درآمدکنندگان کیخلاف کنٹراونشن رپورٹ ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کو ارسال کر دی۔ ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ محکمے کے ڈائریکٹرگل رحمن کی ہدایت پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ساجد علی بلوچ نے جب پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کیا تو پتا چلا کہ میسرز شاہین انٹرپرائزز، میسرز اے آئی ٹریڈرز، میسرز اے ڈبلیو امپیکس، میسرز یوسف انٹرپرائزز، میسرز ناؤرانہ امپکس، 2 اسٹار انٹرنیشنل، میسرز ایم ایس ایم انٹرنیشنل، میسرز اشفاق آٹوز، میسرز عزیز سنز، میسرز صابر امپکس، میسرز طارق موٹرز، میسرز آٹولنک، میسرز گلوبل انڈسٹریز، میسرز علی انٹرپرائزز، میسرز فیصل شفق ٹریڈرز، میسرز ماڈرن کارپوریشن، میسرز ابکو انٹرنیشنل کارپوریشن، میسرز بروکس امپکس، میسرز پنٹاگون، میسرز دیوان انٹرنیشنل ایسوسی ایٹ نے ایرازول اسپرے پینٹ کے متعدد کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں مس ڈیکلریشن سے قومی خزانے کو 53 لاکھ 74 ہزار کا نقصان پہنچایا۔

ذرائع کے مطابق امپورٹرزنے ٹیرف 3208.9090 ظاہرکرکے 12.5 فیصد ڈیوٹی کیساتھ ایس آر او 659 کا ناجائز فائدہ اٹھایا جبکہ کلیئرنس ٹیرف نمبر 3208.2090کے تحت 20 فیصدکسٹمز ڈیوٹی، 17 فیصد ایس ٹی، 3 فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس اور 6 فیصد انکم ٹیکس پرہوتی ہے۔

 


ایمزٹی وی (تجارت)ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے ،ٹیکس اور ڈیوٹی جمع کرنے کے لئے تمام ایل ٹی یو اور آر ٹی یو 31 اکتوبر کو صبح9 بجے سے رات 8 بجے تک کھلے رکھنے کی ہدایت کردی، کراچی انکم ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے انکم ٹیکس رٹرن کی آخری تاریخ میں اضافے کا مطالبہ کردیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تمام لارج ٹیکس یونٹ اور ریجنل ٹیکس دفاتر کو ہدایت کی کہ پیر 31 اکتوبر 2016 کو دفاتر کے اوقات کار میں اضافہ کردیاہے ۔ دفاتر انکم ٹیکس گوشوارے ،ٹیکس اور ڈیوٹی وصول کرنے کے لئے 31 اکتوبر کو صبح 9 بجے سے رات 8 بجے تک سہولت فراہم کریں گے ۔
دوسری جانب کراچی انکم ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھا ہے کہ ان لائن سسٹم سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔مسائل کی وجہ سے بہت کم انکم ٹیکس گوشوار جمع ہوسکیں گے ۔ اس کی وجہ سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں مزید توسیع کی جائے

 

 

ایمزٹی وی(گلگت بلتستان)پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ یکم نومبر کو (ن)لیگ کے تمام دعوﺅں کا پول کھل جائے گا، 26اکتوبر کو چین سے جو کنٹینرز آ رہے ہیں ان کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں، کچھ کاروباری افراد کے کنٹینرز آ رہے ہیں جسے گورنر سی پیک سے جوڑنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ریڑھی بانوں ، موچیوں اور تندور مالکان پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے جو غریب عوام پر ظلم کی انتہا ہے۔ امجد ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر کے جلسے میں شرکت کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے ۔
ہم عوامی ایشوز کی بات کر رہے ہیں اور عوام کے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے یکم نومبر کا جلسہ تاریخی ہو گا اس جلسے میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے جیالے شرکت کریں گے۔
جلسے میں گلگت بلتستان کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی جائے گی اور حکومت سے ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا عوامی تحریک اب رکنے والی نہیں حکومت کی ناانصافیوں کے خلاف عوام کمربستہ ہو چکے ہیں اب عوام کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، حکومت کو اب اپنی پوزیشن واضح کرنی ہو گی اور عوام کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے۔

 

ایمز ٹی وی (تجارت) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے مرکزی حکومت توانائی کے صارفین سے سالانہ ایک کھرب روپے ٹیکس وصول کر رہی ہے، جو صریحاً زیادتی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران آئل اینڈ گیس سیکٹر سے نو سو بارہ ارب روپے کے ٹیکس وصول کئے گئے ہیں ، اگر ٹیکس کی شرح مناسب رکھی جاتی تو عوام پر بوجھ کم ہوتا اور معیشت ترقی کرتی۔

انہوں نے کہا کہ سال رواں میں ٹیکسوں کی وصولی میں مزید اضافہ ہو جائے گا کیونکہ کئی مصنوعات پر ٹیکس خاموشی سے بڑھا دیا گیا ہے۔ ٹیکس جمع کرنے میں ایف بی آر کی ناکامی کے سبب حکومت عوام اور معیشت کے مختلف شعبوں پر بلا واسطہ اور بالواسطہ ٹیکس بڑھاتی ہے، جو ملکی مفادات کے خلاف ہے کیونکہ اس سے ارتکاز زر بڑھتا ہے ،اس پالیسی سے امیر مزید دولتمند اور غریب مزید غریب ہو رہے ہیں

ایمز ٹی وی (تجارت) ملک بھر میں رجسٹرڈ ٹیکس پیئرز کی تعداد 36 لاکھ ہے ، ایک تہائی لوگ سالانہ ٹیکس ریٹرن ادا کرتے ہیں۔ ایف بی آر کو سالانہ آمدن اور ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات بتانے والوں کی تعداد ملک بھر میں 11 لاکھ کے قریب آگئی ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کی گئی مالی سال 2015 کی فہرست کے مطابق ایکٹو ٹیکس پیئرز کی تعداد 10 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ چکی ہے ۔ ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں ان افراد اور کمپنیوں کے نام شامل ہوتے ہیں تو جو اپنی آمدن اور ادا کیے ہوئے ٹیکس کی تفصیلات گوشوارے کی شکل میں ایف بی آر کو سالانہ جمع کراتی ہیں ۔ ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ مالی سال 16-2015 میں حکومت کی جانب سے 50 ہزار روپے سے زائد مالیت کے چیک ، پے آرڈر ، اور بینکوں سے نقد رقم نکلوانے پر نان فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد انکم ٹیکس ریڑن جمع کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔ ملک بھر میں رجسٹرڈ ٹیکس پیئرز کی تعداد 36 لاکھ ہے تاہم ایک تہائی لوگ سالانہ ٹیکس ریٹرن بھرتے ہیں ۔

ایمز ٹی وی (تجارت) ٹیکسوں کی وصولی میں اصلاحات اور دائرہ کار میں اضافے سے مجموعی پیداوار کا حجم 29 ہزارارب رہا۔ تاریخ میں پہلی بار ٹیکسوں کا ملکی مجوعی پیداوار سے تناسب ڈبل ڈیجٹ میں پہنچ گیا ۔ مالی سال 2016 میں ملکی مجوعی پیدار سے ٹیکسوں کا تناسب 10 اعشاریہ 5 فیصد ہوگیا ۔ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب محصولات کا ملکی مجوعی پیداوار سے تناسب ڈبل ڈیجٹ میں پہنچا ہو ۔ مالی سال 16-2015 میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا ٹیکس وصول ہوا ۔ جبکہ اسی عرصے کے دوران ملکی مجوعی پیداوار کا حجم 29 ہزار ارب روپے رہا ۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ خوش آئند ضرور ہے مگر ابھی بھی دنیا کے دیگر ترقی پزیر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ حکومت کو ٹیکس نظام میں مزید اصلاحات اور اس کے دائرہ بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ محصولات کا جی ڈی پی سے تناسب مزید بڑھے ۔


ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری میں ملوث ٹیکس دہندگان کے خلاف کارروائی شروع کردی، اس سلسلے میں ایف بی آر کے ماتحت محکمہ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آر نے 29 لاکھ 97 ہزار 929 روپے کے ٹیکس واجبات بھی وصول کرلیے۔
ایف بی آر سے دستیاب دستاویز کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیاکہ محکمے کی جانب سے مصدقہ معلومات کی بنیاد پر پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کراچی کے بلاک ٹو میں پلاٹ نمبر 145 اے خریدنے والے روشن حنیف، محمد امین، سید اکبر علی، زوہیب اقبال اور آدم جی محمد یعقوب نامی 5 مشترکہ مالکان کے خلاف تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ مذکورہ افراد نے پلاٹ کی خریداری میں 29 لاکھ 97ہزار 929 روپے کی ٹیکس چوری کی ہے ۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے مذکورہ پلاٹ کی خریداری میں کی جانے والی اصل سرمایہ کاری کا پتا چلانے کے لیے خریدار اور فروخت کنندہ کی بینک اسٹیٹمنٹ و دیگر ریکارڈ حاصل کیا جس کی چھان بین کے دوران اس بات کے ٹھوس شواہد ملے کہ خریداروں نے جتنی قیمت میں پلاٹ خریدا ہے وہ ظاہر نہیں کی بلکہ ٹیکس بچانے کے لیے کم قیمت ظاہر کی، ان مشترکہ مالکان نے پلاٹ کی ظاہر کردہ قیمت سے 1کروڑ3لاکھ25 ہزار 50 روپے اضافی ادائیگی کی جو ٹیکس حکام سے چھپائی گئی اور دوران تحقیقات مذکورہ مشترکہ مالکان نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے پلاٹ کی اصل قیمت چھپائی جس پر ان کے خلاف کاروائی کی گئی اور مذکورہ ٹیکس دہندگان نے تمام ٹیکس واجبات جمع کرادیے ہیں۔
جس کے بعد رپورٹ بھی متعلقہ آر ٹی او کو بھجوادی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاکہ مذکورہ پلاٹ میں روشن حنیف کا حصہ 40 فیصد ہے اور اس کی ویلیو 1 کروڑ 38 لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ محمد امین کا حصہ 30 فیصد ہے جس کی ویلیو 1کروڑ 3 لاکھ 50 ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے، اسی طرح سید اکبر علی، زوہیب اقبال اور آدم جی محمد یعقوب کے شیئرز 10، 10فیصد ظاہر کی گئی ہے جن کی مالیت 34 لاکھ 50 ہزار روپے فی کس کے حساب سے ظاہر کی گئی ہے۔

ایمز ٹی وی(تجارت) ملک میں 25 اگست 2016 کو ختم ہونیوالے ہفتے کے دوران مہنگائی کی مجموعی شرح میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں2.17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس ایک ہفتے کے دوران لہسن، گھی، گڑ، چھوٹا گوشت، انڈے، خشک دودھ کے ڈبے سمیت 11 اشیا کی قیمت میں اضافہ، 11 اشیا کی قیمت میں کمی، 31 اشیا کی قیمت میں استحکام رہا۔ پاکستان بیورو شماریات کی رپورٹ کے مطابق 8 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے طبقات کے لیے مہنگائی کی شرح میں 2.32 فیصد اضافہ، 8 ہزار ایک روپے سے 12 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے طبقات کے لیے مہنگائی کی شرح میں 4.19 فیصد اضافہ، 12 ہزار ایک روپے سے 18 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے طبقات کے لیے مہنگائی کی شرح میں 1.42 فیصد اضافہ، 18 ہزار ایک روپے سے 35 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے طبقات کے لیے مہنگائی کی مجموعی شرح میں 2.51 فیصد اضافہ، 35 ہزار روپے ماہانہ سے زائد آمدنی والے طبقات کے لیے مہنگائی کی شرح میں 2.18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ملک کے 17 بڑے شہروں سے 53 ضروری اشیا کی قیمتوں کے حوالے سے تیار کردہ اعدادوشمار کے مطابق جن 11 اشیا کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ ان میں فارمی مرغی کے انڈے، لہسن، بناسپتی گھی کھلا، دال کی تیار پلیٹ، ٹوٹا باسمتی چاول، گڑ، ایل پی جی 11 کلو سلنڈر، بڑے گوشت کی تیار پلیٹ، سرخ مرچ پسی ہوئی کھلی، چھوٹا گوشت، خشک دودھ کا ڈبہ شامل ہیں، جن 11 اشیا کی قیمت میں کمی ہوئی۔ ان میں ٹماٹر، زندہ فارمی مرغی، آلو، پیاز، دال مونگ دھلی، کیلا، دال ماش دھلی، دال مسور دھلی، دال چنا دھلی، 10 کلو آٹے کا تھیلا، چینی شامل ہیں۔

ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کے لیے گوشواروں میں زرعی آمدنی اور اس پر ادا کردہ انکم ٹیکس کی تفصیلات کی فراہمی کو لازمی قراردے دیا ہے، اس ضمن میں ایف بی آر نے ٹیکس ایئر2016 کے لیے نیا انکم ٹیکس ریٹرن فارم جاری کردیا جس کا گزشتہ روز نوٹیفکیشن کردیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیاکہ ٹیکس ایئر 2016 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے نئے فارم کے مطابق جمع کرانا ہوں گے۔ نئے انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں انفرادی ٹیکس دہندگان، ایسوسی ایشن آف پرسنز سمیت دیگر تمام کٹیگریز کے لیے ضمیمے و فارم شامل کیے گئے ہیں جبکہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور ری کنسلیئشن اسٹیٹمنٹس بھی دی گئی ہیں جس میں انہیں اپنی اور اپنے زیر کفالت لوگوں کی جائیداد اوراخراجات کی تفصیلات فراہم کرنا ہونگی جس میں بجلی، پانی،گیس سمیت دیگر یوٹیلٹیز کی مد میں کیے جانے والے اخراجات، بچوں کی تعلیم کے اخراجات، بیوی اور اپنے ذاتی و گھریلو اخراجات کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔
علاوہ ازیں پراپرٹی کی خریدو فروخت سے حاصل ہونے والے نفع و نقصان، ٹیکس کٹوتیوں کی معلومات بھی دینا ہوں گی، انشورنس پریمیم کے علاوہ ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی، اس پر ادا کردہ انکم ٹیکس کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوںگی، اسی طرح زکوٰۃ کٹوتی، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور خیرات و عطیات کی معلومات بھی دینا ہوں گی، اسی طرح خیراتی و فلاحی اداروں، این جی اوز کو ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات، حصص و انشورنس پریمیم میںسرمایہ کاری، منظور شدہ پنشن فنڈ، بہبود سرٹیفکیٹس، پنشنرز بینیفٹ اکاؤنٹس پر حاصل کردہ ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات بھی انکم ٹیکس گوشواروں میں فراہم کرنا ہوں گی۔

Page 6 of 9