جمعہ, 03 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(تجارت)فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم کوعالمی مالیاتی اداروں سے نئے قرضے لینے کے مقابلے میں بہتر اقدام قراردیتے ہوئے کہاکہ اس سے بیرون ملک پاکستانیوں کی رقوم کی نہ صرف ترغیب کے ساتھ واپسی ممکن ہوسکے گی بلکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائرکا حجم بھی بڑھے گا مگر اسکیم پر تنقید یا رکاوٹ ڈالنے سے ملک اربوں ڈالر کی واپسی سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ سال1992 سے1998 کے دوران حکومتی اقدامات کے تحت ہی پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے بینکاری چینل اور ڈیکلریشن کے بغیر اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرکے دبئی سمیت دیگر ممالک میں تقریباً 300 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کی تھی، اسی قانون کے تحت پاکستانیوں نے دبئی، لندن سمیت دیگر ممالک میں جائیدادیں خریدیں، 1998 میں یہ قانون ختم کردیا گیا، اب ان کے سرمائے کا حجم بڑھ گیا لیکن پاکستان میں قوانین کی تبدیلی کی بنا پر وہ اپنی رقوم پاکستان منتقل نہیں کرپارہے، ان حقائق کے تناظر میں حکومت کی ایمنسٹی اسکیم کا اعلان مستحسن اقدام ہے لیکن اس اعلان کے ساتھ ہی اپوزیشن کی تنقید سے بیرون ملک سے سرمائے کی منتقلی خطرے میں پڑجائے گی جس کیلیے ضروری ہے کہ وفاقی حکومت قومی مفاد میں عدلیہ اور اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے بیرون ملک سے دھن لے کر آنے والوں کو تاحیات قانونی تحفظ فراہم کرے تو پہلے مرحلے میں ہی ایمنسٹی اسکیم کے تحت 40 ارب روپے کے سرمائے کی منتقلی ممکن ہوجائے گی۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر نے بتایا کہ کلکٹر ویلیو اور فری مارکیٹ ویلیو کے دہرے نظام سے محاصل کے اہداف حاصل نہیں ہورہے تاہم جائیداد رجسٹریشن پر 1فیصد ٹیکس کرنے سے محاصل میں اضافہ ہوگا، ہزاروں صاحب حیثیت افراد کے باوجود ہم قرضوں پر سالانہ 5ارب ڈالر سود دے رہے ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدرعبداللہ ذکی نے متعارف کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی اثاثوں کو ظاہر کرنے سے فوری طور پرتقریباً 3 ارب ڈالرحاصل ہوسکتے ہیں اورملک میں واپس آنے والی رقوم ٹیکس نیٹ کا مستقل حصہ بینں گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پراسکے اصل روح کے مطابق عمل درآمد سے معاشی بحران پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکے گا، ملک میں لوگوں کی بڑی رقوم جو وہ ظاہر نہیں کر پا رہے سسٹم میں شامل ہوکر معاشی ترقی کا باعث بنے گی۔
عبداللہ ذکی نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس شرح کئی ممالک سے زیادہ ہونے کے باعث چوری کا عنصر کئی گنا بڑھ چکا تھا، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم معاشی بھنور سے نکلنے کا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں شناختی کارڈ چپ سے منسلک کیا جارہا ہے اب کچھ چھپایا نہیں جا سکتا، شناختی کارڈ کو این ٹی این کے ساتھ منسلک کرنے سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)سربراہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کا کہنا ہے کہ کسی طبقے کو دیوار سے لگانے کا عمل ٹھیک نہیں ہوتا اور ہم عدم تصادم کے راستے پر چل رہے ہیں جب کہ 5 نومبر کو عوام کا سمندر دکھائیں گے۔
جامعہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں سربراہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کا کہنا تھا آبادی کو کم گن کر بنیادی حق مارا جا رہا ہے ، اداروں کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق بھی کراچی کی آبادی کم از کم ڈھائی کروڑ ہے لیکن الیکشن کمیشن نے کراچی کے ایک کروڑ 40 لاکھ کی فیملی پلاننگ کردی۔ کراچی سے 70 فیصد ٹیکس اسلام آباد جاتا ہے اور وہاں سے 5 فیصد واپس ملتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کے دور میں صرف پاکستان بنانے کا چیلنج تھا تاہم اس وقت پاکستان کو بچانے کے ساتھ بنانے کا چیلنج ہے، آج بنگلہ دیش کا ٹکا امریکی ڈالر کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر رہا ہے اور ہمارا روپیہ خاموش ہے۔ اس ملک میں دو خاندانوں کا راج ہے اور 500 خاندانوں کی میراث بنا ہوا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ کسی طبقے کو دیوار سے لگانے کا عمل ٹھیک نہیں ہوتا، ہم عدم تصادم کے راستے پر چل رہے ہیں، ہم نے ضد نہیں کی کہ مزار قائد پر ہی جلسہ کرنا ہے تاہم 5 نومبر کو عوام کا سمندر دکھائیں گے، جامعہ کراچی کے طلبا کو دعوت دیتا ہوں کہ جلسہ میں شرکت کریں۔

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)ایف بی آر نے ٹیکس نہ دینے پر گلوکار راحت فتح علی خان کے بینک اکاؤنٹ منجمد کردیے۔ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے پاکستان کے نامور گلوکار راحت فتح علی خان مشکل میں پھنس گئے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق گلوکار کی جانب سے ٹیکس نہ دینے پر ان کے اکاؤنٹ منجمد کردیے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق راحت فتح علی خان نے 2015 کا انکم ٹیکس نہیں دیا تھا اور ان کے ذمے 33 لاکھ 48 ہزار روپے واجب الادا تھے جب کہ ایف بی آر نے گلوکار کے اکاؤنٹ سے ایک لاکھ 5 ہزار روپے کی ریکوری کرلی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان ک کہنا ہے کہ نااہل وزیر اعظم کو ملنے والا سرکاری پروٹوکول شرمناک ہے۔
ٹوئٹرپرپاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری سمیت جعلسازی پرنااہل ہونے والے وزیر اعظم کو ملنے والا سرکاری پروٹوکول شرمناک ہے اوریہ مافیا رول ہے جمہوریت نہیں جب کہ اس سے عوام کو غلط پیغام جاتا ہے کہ طاقتور قانون توڑسکتا ہے۔
عمران خان نے انٹیلی جنس بیوروکے سربراہ کے حوالے سے کہا کہ آئی بی چیف ریاست کا نمائندہ ہے شریف خاندان کا نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آئی بی چیف کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے، انٹیلی جنس چیف حکومتی عہدہ ہے اوراس کی ذمہ داری ریاست کی خدمت کی نا کہ شریف خاندان کی۔ہونا چاہیے، آئی بی چیف 4 دن لندن میں کیا کررہے تھے، کیا وہ نااہل وزیراعظم سےملنے گئے تھے۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت )پاکستان اسٹیٹ آئل کے بورڈ آف مینجمنٹ کی جانب سے مالی سال مختتمہ 30 جون 2017 میں کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے مصدق ملک کی زیر صدارت ایک اجلاس گزشتہ روز کمپنی کے صدر دفتر پی ایس او ہاﺅ س میں منعقد ہوا۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 میں 18.2 بلین روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل ہوا جوکہ گذشتہ سال 10.3 بلین روپے تھا۔

 

اس لحاظ سے فی شیئر آمدنی گذشتہ سال کے 37.81 کے مقابلے میں بڑھ کر 67.08 روپے ہوگئی۔یہ نمایاں ترقی ٹاپ لائن میں 30 فیصد اضافہ کی شرح سے 878.1 بلین روپے اور مجموعی مارجن 91 بی پی ایس کے سبب حاصل ہوئی۔

 

 

ایمزٹی وی (اسپورٹس) پرتگال کے مایہ ناز فٹ بالرکرسٹیانو رونالڈو بھی ٹیکس چوری کے الزام میں اسپین کی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، ان پرایک کروڑ47 لاکھ یورو ٹیکس بچانے کا الزام ہے۔ میڈیا نمائندے اس خبر کی کوریج کے لیے عدالت کے باہرتھے اورامید کی جا رہی تھی کہ اسٹار فٹ بالرپیشی کے بعد میڈِیا سے بات کریں گے لیکن انہوں نے میڈیا سے بات نہ کی۔ امیرترین فٹ بالررونالڈو نے اپنے اوپر لگے الزامات کی تردید کی ہے جبکہ استغاثہ کا الزام ہے کہ رونالڈو نے 2010 سے ایک کروڑ 47 لاکھ یورو ٹیکس بچایا ہے۔

اس سے قبل ارجنٹیا کے لیونل میسی کو بھی ٹیکس چوری کے الزامات کا سامنا تھا جب کہ جرم ثابت ہونے پر انھیں 21 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم رواں ماہ کے آغاز میں عدالت نے ان کی جیل کی سزا 252000 یورو ادائیگی کے بدلے ختم کردی تھی۔

 

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 75 ارب روپے سے زائد مالیت کے واجبات وصول کرنے کے لیے ٹیکس جمع نہ کرانے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈیسکوز)کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی منظوری دے دی ہے، ماتحت ادارے ڈیسکوز کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرکے ٹیکس وصول کرنے کے لیے رقم نکلواسکیں گے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ وزارت پانی و بجلی کی مداخلت پر ایف بی آر نے تمام ماتحت اداروں کیلیے ٹیکس واجبات کی عدم ادائیگی پر ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن کی منظوری کے بغیر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈیسکوز)، نیشنل ٹرانسیمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ (سی پی پی اے جی) کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے پر پابندی عائد کردی تھی جس کیلیے ایف بی آر نے ملک بھر میں قائم 18 سے زائد ریجنل ٹیکس آفسز (آر ٹی اوز)، کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفسز (سی آر ٹی اوز) اور لارج ٹیکس پیئرز یونٹس کے چیف کمشنرز کو تحریری طور پر ہدایات بھجوا رکھی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے یہ پابندی ایف بی آر اوروزارت پانی و بجلی کے درمیان پاور سیکٹر سے 75 ارب روپے سے زائد مالیت کے ٹیکس واجبات مذاکرات کے ذریعے وصول کے فیصلے کے تحت عائد کی گئی تھی جس میں وزارت پانی و بجلی نے ایف بی آر کو یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس واجبات کی ادائیگی میں ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا اور یہ ادارے ایف بی آر کو کمپلائنس کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی ریجنل ٹیکس آفسز نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز سے رجوع کیااور بتایا کہ متعدد بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں تعاون نہیں کررہیں اور ان کے ذمے اربوں روپے کے ٹیکس واجبات ہیں مگر وہ جمع نہیں کرا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پانی و بجلی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں چونکہ یہ طے ہوا تھا کہ ان میں سے کوئی ادارہ ٹیکس ڈیمانڈ کے واجبات مذاکرات کے ذریعے ادا کرنے کیلیے تیار نہیں ہوتا اور ٹیکس اتھارٹیز کو ٹیکس ریونیو ریکور کرنے کیلیے ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس کی منظوری کیلیے ایف بی آر کے متعلقہ ریجنل ٹیکس آفسز (آر ٹی اوز)، کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفسز (سی آر ٹی اوز) اور لارج ٹیکس پیئرز یونٹس کے چیف کمشنر کو ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز سے رجوع کرنا ہو گااور ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن کی منظوری کے بعد مذکورہ کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکیں گے، اسی فیصلے کے تحت ریجنل ٹیکس آفسز اور ایل ٹی یوزکی جانب سے ڈیسکوز و دیگر اداروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرکے ٹیکس ریکوری کی اجازت کیلیے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر سے رجوع کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹیکس واجبات ادا نہ کرنے والی ڈیسکوز و اداروں کے چندروز میں اکاؤنٹس منجمد کرنا شروع کر دیے جائیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)وزیرخزانہ اسحاق ڈار ا کہنا ہے کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے، 3کے بجائے 5سال کا میکرو اکنامک روڈ میپ تجویز کیاہے، کوئی خفیہ ٹیکس نہیں لگایاتاہم ٹیکس نان فائلرکی زندگی تنگ کردی ہے۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اللہ کے شکر ہے ہم نے پانچواں بجٹ پیش کیا، آئندہ سال چھٹا بجٹ پیش کرکے تاریخ رقم کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا ٹیکس نہیں لگایا جس کا اثرعام آدمی پر پڑے،جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا، قرض صرف ترقیاتی اخراجات کے لیے رکھا گیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میکرو اکنامک استحکام کی بنیاد پر بجٹ بنایاگیاہے، 6 فیصد شرح نمو کا حصول ممکن ہے،یہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونا ضروری ہے۔ اگر ہم 5جون 2018 تک بجٹ منظور کرلیں تو کیا حرج ہے؟۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے شعبےکو زیادہ اہمیت دی گئی ہے اس کے علاوہ بجٹ میں ماضی میں نظر انداز کیے گئے زرعی شعبے پر خاص توجہ دی گئی ہے اور چھوٹے کسانوں کے لیے اسکیم کا اعلان کیا گیاہے۔
بجٹ اہداف بتاتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کےدوران قومی گرڈ میں 10ہزار میگاواٹ بجلی کی شمولیت کاہدف مقرر کیا گیا ہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ میں نان فائلرز پر ٹیکس کی شرحیں بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوشوارے داخل کرانے کے بعد ہی اپیل کا حق دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجٹ میں نان فائلرز کے لیے مختلف مد میں ٹیکس کی شرحیں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ اسٹاک ایکسچینج میں شامل کمپنیوں کوٹیکس کریڈٹ کی چھوٹ میں کمی، ڈیویڈنٹ پرانکم ٹیکس شرح 12.5 فیصد سے بڑھا کر15 فیصد کرنے کی تجویز شامل ہے۔
نان فائلرز پر ٹیکس شرح بڑھانے کا فیصلہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافے کے لئے کیا گیا ہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو وفاقی بجٹ 18-2017 پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا علیحدہ اجلاس 24 اور 26 مئی کو بلانے کے لیے باضابطہ پیغام بھیجا دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو بجٹ سمری بھی ارسال کی ہے جبکہ سالانہ صدارتی خطاب کے لیے ان سے یکم جون کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی بھی درخواست کی ہے۔ خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور سرکاری ملازمین کی پینش میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم ابھی تک اس اضافے کی شرح کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسی بھی قسم کا ریلیف نظر نہیں آتا جب تک وزیر اعظم خود اس میں مداخلت نہ کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف سعودی عرب سے واپسی پر بجٹ کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس بلائیں گے۔ ٹیکس حکام نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کا وہ حصہ جس میں ٹیکس کی شرح اور بنیادی ٹیکس کو وسعت دینے کی بات کی جاتی ہے اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے ٹیکس شامل نہیں کیے جائیں گے بلکہ ان ٹیکس شرح کو معقول بنانے اور مرحلہ وار ٹیکس کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مقامی صنعت کو مراعات فراہم کر نے کے لیے خام مال پر ٹیکس اور ڈیوٹی کو کم کر دیا جائے گا۔ ٹیرف، ٹیکس اور ڈیوٹی پر تبدیلی کے حوالے سے ایک تفصیلی سمری بھی وزارت تجارت کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو اسٹیک ہولڈر کی جانب سے موصول ہونے والی تجاویز پر مبنی ہے۔ٹیکس حکام کی جانب سے گزشتہ روز اب تک مکمل ہونے والی سفارشات پر وزیر خزانہ کو ایک خصوصی پریزینٹیشن دی گئی۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل، چمڑا، کھیل، کارپیٹ اور سرجیکل سامان کی صنعت پر صفر ریٹنگ برقرار رکھے گی۔ ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ وہ چاول، مچھلی، گوشت اور فارماسوٹیکل کے شعبوں کو بھی صفر ریٹنگ میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کے لیے ٹیکس میں ایک اہم ریلیف کی توقع ہے جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں نئی کمپنیوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ٹیکس کریڈٹ کی حد کو چار سال تک بڑھایا جاسکتا ہے جو اس وقت 2 سال پر محیط ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال کمیشن اور اسٹاک ایکسچینج سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بھی کم کیے جانے کا امکان ہے۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی حد کو 4 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے سالانہ کردیا جائے ۔ ٹیکس حکام رہائشی فرد کی تعریف میں تبدیلی کے لیے بھی ایک تجویز پر کام کر رہے ہیں تاہم اگر حکومت اس پیشکش پر رضا مند ہوتی ہے تو تمام شہریوں کو بیرون ملک اپنے اثاثہ جات کو ظاہر کرنے پر پابند کیا جائے گا۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے گزشتہ 10 برس کے ٹیکس کی تفصیلات کی چھان بین کی جاسکے جبکہ اس وقت یہ حد صرف 5 سال تک محدود ہے۔ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے افراد کے گزشتہ 10 برس کی ٹیکس تفصیلات کی چھان بین کی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) دو بڑے کرداروں کی سفارشات پر سگریٹ پر ڈیوٹی ختم کرنا چاہتا ہے جبکہ وزارت صحت نے اس میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

Page 4 of 9