جمعرات, 02 مئی 2024

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کو مسترد کردیا ہے۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا آئی ایم ایف سے معاہدہ کامیاب ہوگیا، عمران صاحب ایک ہزار ارب کے اضافی ٹیکس لگنے سے مہنگائی کا خوفناک سونامی آئےگا، 6 ارب ڈالر کے لیے ملک کو گروی رکھ دیاگیا ہے۔

رہنما پاکستان پیپپلزپارٹی خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں اتنی خطرناک مہنگائی ہوگی جو عوام کی برداشت سے باہر ہوگی۔ نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ معاہدے سے لگتا ہے، مہنگائی کی ‘سونامی’ آنے والی ہے، کہیں مہنگائی کی یہ سونامی حکومت کو نہ لے ڈوبے۔

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت نے ٹیکس لگانے کی آئی ایم ایف کی شرائط کو سرجھکا کر قبول کیا ہے، ان شرائط کے بعد پاکستان کے عوام آئی ایم ایف کےغلام بن جائیں گے جب کہ معاہدے سے بجلی، گیس اورتیل کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کا پروگرام فائنل ہوگیا ہے، آئی ایم ایف 3 سال کے دوران پاکستان کو 6 ارب ڈالر قرض دے گا جب کہ  بیل آؤٹ پیکیج ملنے کے بعد ورلڈ بینک سمیت دیگر مالیاتی ادارے 3 ارب ڈالر کم سود پر دیں گے۔

اسلام آباد : چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اسلام آباد کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمانی نظام حکومت ملک کی اقتصادی ترقی اور عوام کے مسائل کے حل کرنے میں ناکام رہاہے۔

اس لئے صدارتی نظام کی جانب پیش رفت کی جائے، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں صدارتی نظام میں معیشت جبکہ پارلیمانی نظام میں کرپٹ اشرافیہ نے بے مثال ترقی کی ہے۔

شاہد رشید بٹ کا کہنا تھا کہ دنیا کے درجنوں ممالک نے ریاست کو مستحکم اور مسائل کے حل کے لئے نیا آئین بنایا یا بنیادی آئین میں تبدیلیاں کیں مگر پاکستان میں عوام کو دھوکہ دے کر ایسی ترامیم کی گئیں، جس نے لٹیروں کی ہمت بڑھا کر کرپشن کو پروان چڑھایا۔

ان ترامیم نے ریاست اور اداروں کو کمزور،پولیس کو غیر فعال و عوام دشمن اوراشرافیہ کو ٹیکس سمیت تمام ذمہ داریوں سے استثنیٰ دیا جبکہ غریبوں کی کمر توڑ ڈالی، ان کا موقف تھا کہ دنیا کے ایک سو چوالیس ممالک میں جمہوری نظام قائم ہے چھتیس میں پارلیمانی نظام جبکہ باقی میں صدارتی نظام ہے ۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بجٹ میں مجموعی طور پر 729ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ میں مجموعی طور پر 729ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے جس میں سب سے زیادہ 634 ارب روپے ان لینڈ ریونیو کی مد میں اور 95 ارب روپے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں عائد کرنے کی تجاویز زیر غور ہے جبکہ ان لینڈ ریونیو ٹیکسوں میں سب سے زیادہ انکم ٹیکس کی مد میں عائد کیے جانیکا امکان ہے۔

اگلے مالی سال کے بجٹ میں انکم ٹیکس کی مد میں 334اربروپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 150 ارب اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں بھی 150 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجاویز زیر غور ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 95 ارب روپے کے ریونیو اقدامات کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ان بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلیے وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ اقتصادی مشاورتی کونسل سے مشاورت شروع کردی ہے اور گذشتہ روزایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں ویڈیو لنک کے ذریعے اقتصادی مشاورتی کونسل کا طویل اجلاس ہوا جس میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر مشتمل ان لینڈ ٹیکسوں سے متعلق بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے دس دن میں پاکستان کے اندر نوکریوں کی بارش ہونے والی ہے۔

میڈیا ذرائع کےمطابق وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے بڑی دعویٰ کیا اور کہا کہ اب ملک میں نوکریاں زیادہ ہو جائیں گی اور بندے کم پڑ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں میں اسٹاک مارکیٹ، پراپرٹی سیکٹر اور صنعتی شعبہ سب اچھے ہونے والے ہیں، حالات اتنے اچھے ہو جائیں گے کہ پان والے اور ٹھیلے والے بھی آکر کہیں گے کہ آؤ ہم سے ٹیکس لے لو۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایسا نہ ہو سکا تو میری تکہ بوٹی کردی جائے۔

اس دوران  حامد میر نے سوال کیا کہ رزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان توکنگال ہو چکا جس پر  فیصل واوڈا بولے  کہ وہ منتخب رکن اسمبلی نہیں۔


راولپنڈی: وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کے اضافی گیس بل کی مد میں 50کروڑ روپے واپس ایڈجسٹ کیے جاچکے ہیں۔غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ضروری تھا، جن 15 ہزار صارفین کو گیس کے اضافی بل گئے تھے انھیں اس کی واپسی شروع کر دی گئی ہے اب تک اس مد میں 50کروڑ روپے واپس ایڈجسٹ کیے جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق 2 حکومتوں سے ورثے میں سنگین مسائل ملے ہیں مگر ہم عوامی مسائل حل کریں گے اور اب کسی بھی ادارے کو پی ا?ئی اے اور اسٹیل ملز نہیں بننے دیں گے۔

 

اسلام آباد:سابق وزیراعظم شاہد خاقان عبا سی کا نام ملک کے ٹاپ فا ئیو ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل ہے لیکن جب وزیر اعظم عمران خان نے انہیںایوارڈ دینے کے لئیے بلایا تو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دعوت میں نہیں گئے۔ تفصیلات کے مطابق ملکی خزانے میں ٹیکس کی بڑی رقم جمع کروانے وا لوں میں شاہد خاقان عبا سی بھی شامل ہیں۔ جس کے تحت وزیر اعظم عمران خان نے ملک کے ٹاپ ٹیکس دہندگان کو شاباش ایوارڈ دینے کے لیئے کھانے پر بلالیا لیکن سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کا بینہ خود ٹیکس ادا نہیں کرتے، میں ان سے جا کر کیا وصول کروں؟اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی عوام کو ٹیکس دینا چاہیے تو اس سلسلے کو اپنی ذات سے شروع کریں۔ لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے ایف بی آر کی جانب سے لسٹ کے اجرا پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ ایف بی آر نے ایک غیر قانو نی حرکت کی ہے، جو ٹیکس پئیر میں ان کی لسٹ بنا نا ان کی تشہیر کر نا، اس کو پبلک میں نہیں لایا جانا چاہیے، جو پارلیمنٹ کے ٹیکس پیئر ہیں ان کی لسٹ پارلیمنٹ جا ری کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں آ ج سے نہیں پچھلے بتیس سال سے ٹیکس ادا کر رہا ہوں۔ اب عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ بھی یہ قو می ذمے داری ادا کر کے عوام میں ٹیکس ادائیگی کا شعور پیدا کریں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نیب کے ریڈار پر ہیں اور ان کے خلاف نیب میں کیسز کی انکوائری چل رہی ہے۔ کچھ حلقوں کے مطابق ممکنہ طور پر جلد ہی شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائیگی۔

 

سلام آباد: ایف بی آر نے اسلام آباد سمیت تمام شہروں میں کمرشل اور رہائشی جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس وصولی کے لیے پراپرٹی کی ویلیو ایشن میں 20 فیصد سے زائد اضافہ کرتے ہوئے نئے ویلیو ایشن ریٹ جاری کردیا، اضافہ شدہ قیمت کے مطابق جائیداد کی خریداری پر فائلرز سے 2 فیصد اور نان فائلرز سے 4 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا تاہم جائیدادوں کی فروخت پر فائلرز سے ایک فیصد اور نان فائلرز سے دو فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔کمرشل جائیداد کی فروخت؛ فائلر پر ایک فیصد اور نان فائلر پر دو فیصد ٹیکس اسی طرح غیر منقولہ رہائشی و کمرشل جائیداد کی فروخت پر فائلر کو ایک فیصد اور نان فائلر کو مقررہ ویلیو کا دو فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
3 سال بعد فروخت یا 40 لاکھ سے کم مالیت کی جائیداد ٹیکس سے مستثنیٰ
3 سال کے بعد فروخت ہونے والی غیر منقولہ جائیداد پر ایڈوانس انکم ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا اسی طرح فائلر کو 40 لاکھ تک کی جائیداد کی خریداری پر ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا اور اس سے زائد مالیت کی جائیداد پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ مذکورہ نوٹی فکیشنز میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں رہائشی جائیدادوں کی بڑھائی گئی ویلیو کے مطابق سیکٹر ڈی 12 کے لیے جائیداد کی قیمت بڑھا کر 38 ہزار 760 روپے فی مربع گز، سیکٹرای سیون کے لیے 68 ہزار580 روپے فی مربع گز، سیکٹر ای الیون کے لیے 31 ہزار 200 فی مربع گز، سیکٹر ای 12 کے لیے 18 ہزار 371 روپے فی مربع گز، سیکٹر ایف سکس کے لیے 58 ہزار 260 روپے فی مربع گز، سیکٹر ایف سیون کے لیے 58 ہزار260 روپے فی مربع گز، سیکٹر ایف ایٹ کے لیے 58 ہزار 260 روپے فی مربع گز، سیکٹرایف ٹین کے لیے 50 ہزار460 روپے فی مربع گز، سیکٹر ایف الیون کے لیے 50 ہزار460 روپے فی مربع گز، سیکٹر جی سکس کے لیے 49 ہزار 620 روپے فی مربع گز، سیکٹر جی سیون کے لیے 45 ہزار720 روپے فی مربع گز، سیکٹرجی ایٹ کے لیے 45 ہزار 720 روپے فی مربع گز، سیکٹر جی نائن کے لیے 45 ہزار720 روپے فی مربع گز کردی گئی ہے۔
اسلام آباد کے رہائشی علاقوں بی سترہ، سی پندرہ، سی سولہ، ڈی تیرہ، ڈی سترہ، بی سترہ، ڈی سترہ، جی پندرہ، جی سولہ، ایف چودہ، ایف پندرہ، ایف سولہ اور ایف سترہ میں جائیداد کی خرید و فروخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس ڈی سی ریٹ کے مطابق ویلیو پر وصول کیا جائے گا۔

لاہور: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہےکہ جب تک تجارتی خسارہ قابو میں نہیں لاتے اس وقت تک باقی معاملات حل نہیں ہوں گے۔

لاہور میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ بجلی کے نظام کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، بجلی پیدا کرنے کے لیے آزادی ہونی چاہیے، بجلی کہ تقسیم کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں میں آڈٹ کا نظام ضروری ہے، ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا طریقہ آسان کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ٹیکس ریٹرن آسان بنانے کے لیے کام کررہے ہیں، آسان ٹیکس فارم اسکیم پورے پاکسستان میں لاگو ہوگی، 2019 کی ٹیکس ریٹرن کو آسان بنایا جائے گا اور فروری میں ٹاپ ٹیکس ریٹرنز کو تقریب میں سراہا جائے گا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ جب تک تجارتی خسارہ قابو میں نہیں لاتے، اس وقت تک باقی معاملات حل نہیں ہوں گے، ہمیں ماحول بدلنے کی ضرورت ہے، اربوں روپے کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ہم اب دیوار کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک میں اسپیشل اکنامک زونز کا بنیادی کردار ہے اور اکنامک زونز بزنس مین کو چلانے چاہئیں، حکومت کا کام سہولت دینا ہے اصل کام تاجر برادری نے کرنا ہے۔

کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ 7 ہفتے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، 100 انڈیکس ساڑھے 40 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرگیا۔

سرمایہ کار بجٹ سے خوش ہوگئے، پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں 534 پوائنس جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں 1 اعشاریہ 32 فیصد کا اضافہ ہوا، اسٹاک مارکیٹ 7 ہفتے کی بلند ترین کی سطح پر پہنچ گئی، 100 انڈیکس 40 ہزار 592 پوئنٹس پر پہنچ گیا۔
یاد رہے وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے پیش کیے گئے معاشی اصلاحاتی پیکج میں اسٹاک مارکیٹ کے سرمایاکاروں کو زبردست مراعات دینے کا اعلان کیا گیا۔ شیئرز کی خرید و فروخت پر عائد 0.2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی جبکہ 15 فیصد انٹر کارپوریٹ ڈیوڈنڈ ٹیکس ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی۔
اس کے علاوہ خسارہ ہونے کی صورت میں بروکر کو ادائیگی ایک سال کے بجائے اب 3 سال میں کرنی ہو گی۔ اسد عمر کا کہنا تھا گزشتہ 3 ہفتوں میں حصص بازار میں 3 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے اور حکومت ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کی خاطر کاروبار میں آسانیاں پیدا کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں چیمبرآف کامرس میں خطاب کے دوران وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ 1985 والی سیاست اب ختم ہوگئی،  آصف زرداری اور نواز شریف اپنا آخری الیکشن لڑچکے، ان کی سیاست ختم ہوچکی۔

منی لانڈرنگ

فواد چوہدری نے کہا کہ پچھلی حکومتوں کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن اور منی لانڈرنگ تھی،  منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات شروع کردیے ہیں، سندھ کی کہانیاں سامنے آرہی ہیں کہ پیسا کیسے باہرگیا۔

سی پیک کا محور زراعت

ملک میں زراعت کے شعبے کو جدت اور ترقی لائی جائے گی، اس کے لیے ہم سی پیک کا محور زراعت کو بنا رہے ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان زراعت سے متعلق مفاہمتی یادداشت پردستخط ہوئے ہیں۔

روپے کی قدر

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم فائر فائٹنگ کررہے ہیں، گزشتہ حکومت نے ڈالر کو ایک سو روپے پر رکھنے کے لیے7 ارب ڈالر خرچ کیے،مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت برقرار رکھنا تباہ کن پالیسی ہے۔

ٹیکس نیٹ میں اضافہ

فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دینے والوں پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے، اس بارریکارڈ ٹیکس ریٹرنزجمع ہوئے جومثبت پیش رفت ہے، طویل عرصے بعد دگنی تعداد میں ٹیکس وصولی ہوئی ہے۔

معیشت سب سے بڑا چیلنج

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں سب سے بڑا چیلنج معیشت کا ہے، ہم حکومت میں آئے تو ڈالر 128 روپے کا تھا، حکومت میں آئے تو پتا چلا 12ارب ڈالر نہ ہوئے تو ہم دیوالیہ ہوجائیں گے، ہماری پہلی ترجیح تھی کہ دیوالیہ ہونے کے خطرے سے کیسے نکلیں۔ اصل سفر اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا ہے ، جب برآمدات زیادہ اور درآمدات میں کمی سے ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا، ہم درآمدات کی حوصلہ شکنی اور برآمدی صنعت کو سہولیات دے رہے ہیں، ہم ہر سال 2 ارب ڈالرز کے موبائل فون منگوا لیتے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ آئل ریفائنری کا معاہدہ ہواہے، ہم انفرا اسٹرکچر میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کریں گے۔

پاکستان کا امیج

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بیرون ممالک امیج بہتر ہو رہا ہے، امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر ہورہے ہیں، طالبان کےمذاکرات شروع کرانے پر امریکا نے شکریہ ادا کیا، فرانس نے اپنی سفری ایڈوائزری تبدیل کر دی، جرمنی سوچ رہا ہے، پاکستان میں بیرونی سیاحوں کا آنا بہت ضروری ہے، ہمیں پاکستان میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینا ہے، کرتار پور کو سکھوں کے لیے کھولنے کا ایک پہلو مذہبی سیاحت بھی ہے۔ 

 

 

Page 2 of 9