جمعرات, 02 مئی 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 45

ایمز ٹی وی (تجارت) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے بجٹ 2016-17کے لیے تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ٹیکس نادہندگی کو جرم قرار دے اور ٹیکس چوری کی تجویز کردہ سزا میں اضافہ کرے۔ گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ میں تھنک ٹینک نے کہاکہ ملک میں مالی جمودکی وجہ سے حکومت عوام کے لیے سہولتیں اور انفرااسٹرکچرمہیا نہیں کرپائی، عوام ملک میں ملازمتیں، معاشی ترقی اور بجلی کی قابل اعتماد ترسیل چاہتے ہیں، ہر ایک کو معلوم ہے کہ کم ٹیکس کی کیا وجوہ ہیں لہذا اب باتیں نہیں عمل کا وقت ہے، حکومت نے مالی مشکلات پر احسن طریقے سے قابو پایا ہے۔ ایف بی آر کافی حد تک اس سال ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرتا ہوا نظر آرہا ہے نیزمالی خسارہ بھی اپنے ہدف 4.3 فیصد کے اندر ہی رہے گا جبکہ معیشت کی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت کو اب بھی واضح اوربڑی اصلاحات کرنا ہونگی، حکومت نے ابھی تک پولیٹیکل اکانومی، طرز حکومت کی بہتری اور پیداوار میں اضافے کی طرف توجہ نہیں دی۔ اس کے علاوہ ملک میں گرتی ہوئی برآمدات کے ساتھ بیرونی قرضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔رپورٹ میں سفارشات پیش کی گئی ہیں کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ختم ہونے کو ہے لہٰذا معیشت نے جو پائیداری حاصل کی ہے اب اس کا تسلسل قائم رہنا چاہیے، ٹیکسوں میں اضافہ وسیع اور بنیادی ڈھانچے کے قیام کے ذریعے ہونا چاہیے، ملک کے اندر سرمایہ کاری کے لیے ضروری ہے کہ پیداوار میں بھی اضافہ کیا جائے نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ملک کے اندر ڈیولپمنٹ کا احاطہ وسیع ہوناچاہیے جس میں اقتصادی راہداری منصوبہ بھی شامل ہے۔ بجٹ تجاویز میںکہاگیاکہ ٹیکس وصولیوں کے لیے اس کا دائرہ کار وسیع کرنا ہو گا، ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے لیکن مسئلہ ٹیکس ادائیگی ہے جسے یقینی بنانا ہوگا، حکومت ٹیکس چوری کے بڑے کیسز کو نمایاں کرے، غیرمنقولہ جائیداد کی منتقلی کے لیے ٹیکس آئی ڈی تجویز کرے، ایف بی آر دوسرے محکموں اور اداروں کے ساتھ ٹیکس کے سلسلے میں معلومات کا تبادلہ کرے تاکہ ٹیکس نا دہندگان کی نشاندہی ہو سکے۔

ایمز ٹی وی (تجارت) آنکھوں کا کاجل ہو یا ہونٹوں کی لالی، میک اپ کے بغیر خواتین کا گزارہ نہیں ہوتا۔ انہیں بجٹ میں برانڈڈ کاسمیٹکس مہنگی ہونے کا دھڑکا ہے لگا۔ میک اپ کی دیوانی لڑکیاں، بیوٹی پروڈکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی باتوں کو حسن دشمنی قرار دیتی ہے۔ لڑکیوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت بجٹ میں اور کچھ سستا کرے نہ کرے، میک اپ پر ٹیکس میں مزید چھوٹ کی خوشخبری ضرور دے تاکہ ان کا حسن نکھرا رہے ۔

ایمز ٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2016-17کے وفاقی بجٹ میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدپرعائدکسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں پانچ فیصدکمی کیے جانیکا امکان ہے جبکہ درآمدی گاڑیوں کیلیے عُمرکی حد بڑھانے کی تجویز بھی زیرغورہے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایاکہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں وفاقی حکومت800سی سی سے 18 سوسی سی تک کی استعمال شُدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائدکسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں5 فیصدکمی کی تجویز پر غور کررہی ہے۔ اس کے علاوہ استعمال شُدہ گاڑیوں کی درآمدکیلیے عمرکی حدبھی3 سال سے بڑھاکر 4 سے5سال تک کرنے کی تجویز زیرغورہے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اس اقدام سے ایف بی آرکو20 ارب سے زائد کا اضافی ریونیوحاصل ہوسکے گا۔حکام کاکہنا ہے کہ مذکورہ اقدام سے ملک میں گاڑیوں پر اون کی مدمیں حاصل کی جانیوالی رقم کا بھی خاتمہ ہوگااورڈیمانڈوسپلائی میں پائے جانیوالے فرق میں کمی کے باعث لوگوں کوآسانی کیساتھ گاڑیاں دستیاب ہوسکیں گی۔

ایمزٹی وی(تجارت) لاہور ہائیکورٹ نے حکومت پنجاب کو کسانوں سے زرعی ٹیکس وصول کرنے سے روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کسانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے کسانوں پر بلاجواز ٹیکس عائد کر رکھا ہے۔ حکومت نے ٹیکس کے نفاذ سے قبل اسمبلی سے منظوری نہیں لی انہوں نے بتایا کہ کسان پہلے ہی بھاری ٹیکس ادا کر رہے ہیں جبکہ حکومت نے زرعی ترقی کے لیے کبھی بھی عملی اقدامات نہیں کیے جس کی وجہ سے کسانوں کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کی جانب سے کسانوں پر عائد کیے گئے زرعی ٹیکس کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا جائے عدالت نے حکومت پنجاب کو کسانوں سے زرعی ٹیکس وصول کرنے سے روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا عدالت نے حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

ایمز ٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس کی شرح کم کرکے30 فیصد جبکہ سپلائرز اور سروسز سیکٹرکے لیے ٹیکس ودہولڈنگ تھریش ہولڈ 10ہزار اور50ہزار روپے سے بڑھا کر بتدریج 25ہزار اور 1 لاکھ روپے کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجاویز پر 2018 تک کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد کرنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس ود ہولڈنگ کے لیے سروسز فراہم کرنے والوں اور سپلائرز کے لیے تھریش ہولڈ بڑھانے کے ساتھ ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کرنے والے اور جن سے ٹیکس ود ہولڈ کیا جاتا ہے دونوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے مطلوبہ صلاحیتوں کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کے لیے صوبوں کی مشاورت سے پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ مارکیٹ میں رائج قیمتوں کے 75 فیصد کے برابر رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فائنل ٹیکس ریجیم کو بھی بتدریج ختم کرنے کا پلان متعارف کرانے پر غور ہو رہا ہے، اس تجویز کو بجٹ میں شامل کیے جانے کی صورت میں پہلے مرحلے میں کمرشل امپورٹرز کو فائنل ٹیکس رجیم سے نکالا جائے گا، اس کے علاوہ بجٹ میں بونس شیئر کو آمدنی کی تعریف کے زمرے سے نکالنے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم بونس شیئر پر 1فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کے ٹیکس ریفنڈز کی تفصیلات عوام کے لیے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے بتایا کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ ٹیکس دہندگان کے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی تفصیلات پبلک کی جائیں اور یہ تمام تر تفصیلات ایف بی آر ہر 15 دن اور ماہانہ بنیادوں پر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے، اس میں بتایا جائے کہ ٹیکس دہندگان کو کتنی مالیت کے ریفنڈز جاری کیے گئے اور کتنی مالیت کے ریفنڈز زیر التوا ہیں اور کب سے التوا کا شکار ہیں ان کی کیا وجوہ ہیں، علاوہ ازیں ٹیکس دہندگان کے مسترد کیے جانے والے ریفنڈ کلیمز کے بارے میں تفصیلات جاری کی جائیں تاکہ اس حوالے سے پائے جانے والے تحفظات دور کیے جاسکیں۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز کی تفصیلات خفیہ ہوتی ہیں اور انہیں پبلک نہیں کیا جاسکتا جس کے باعث ایف بی آر نے اسٹیک ہولڈرز کی یہ تجویز مسترد کردی ہے اور واضح کیا ہے کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کا ڈیٹا بالکل جاری نہیں کیا جاسکتا۔ یاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران فیڈرل بورڈآف ریونیو کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے کئی سو ارب روپے کے ریفنڈز روکے گئے ہیں جس کے باعث مینوفیکچررز و تاجروں اور برآمد کنندگان کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ جس کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل مختلف فورمز پر یہ معاملہ اٹھایا جارہا ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے ریفنڈ کلیمز کلیئرنس سے متعلق متعدد مرتبہ ڈیڈ لائنز بھی دی گئی ہیں مگر اس کے باوجود ریفنڈ کلیمز کلیئر نہیں ہو پا رہے اور ایف بی آر کی جانب سے ریونیو شارٹ فال کے خدشے کے باعث ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز کلیئر کرنے کے لیے حکومت کو بانڈز جاری کرنے کی تجاویز دی جارہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے کئی سو ارب روپے کے پھنسے ہوئے ریفنڈز جاری کرتا ہے تو اس سے ایف بی آر کے خالص ریونیو اور ریونیو گروتھ میں کمی واقع ہوگی جس سے مسائل پیدا ہوں گے، مذکورہ صورتحال کے باعث ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کے زیر التوا اور کلیئر کیے جانے والے ریفنڈز کی تفصیلات پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے۔

ایمز ٹی وی (تجارت) ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق دس ماہ کے دوران ٹیکس وصولیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں 21 فیصد اضافے سے 2341 ارب روپے تک پہنچ گئی ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1935 ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوا تھا۔ دوسری جانب رضا کارانہ ٹیکس ادائیگی اسکیم کے تحت اب تک 8 ہزار 947 افراد نے 84 کروڑ 50 لاکھ کا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت 3104 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کر لے گی۔

ایمز ٹی وی (تجارت) ذرائع کے مطابق حکومت نے اپنی جیبیں بھرنے کے لئے سالانہ ٹیکس ہدف تقریباً 3100 ارب سے بڑھا کر 3600 ارب روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔ آنے والے بجٹ میں دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات کے علاوہ الیکٹرونکس کا سامان بھی مہنگا ہونے سے تمام چیزیں غریب کی پہچ سے اور بھی دور ہوتی نظر آتی ہیں۔ ٹیکس نادہندگان پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 6 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ تمام درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جن حضرات کی سالانہ آمدن پچاس کروڑ سے زائد ہے ان پر اس سال بھی سپر ٹیکس لگا رہے گا۔ ساتھ ہی پراپرٹی کی رجسٹریشن پر 2 فیصد انکم ٹیکس لینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے 30 جون 2016 کو ختم ہونے والی ٹیکس کریڈٹ کی سہولت میں توسیع کیے جانے کا امکان ہے جبکہ سرامکس ٹائلوں کے خام مال کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح کم کرکے 5 فیصد مقرر کرنے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایاکہ امریکن بزنس کونسل پاکستان کی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے، ٹیکس شرح پر نظرثانی اور ایس آر اوز واپس لینے سے متعلق آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاسوں میں انہیں حتمی شکل دینے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ٹائلوں ودیگر اشیا کے خام مال پر بتدریج 10، 15 اور 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد ہے جس سے اشیا کی پیداواری لاگت میں اضافہ اور مقامی انڈسٹری متاثر ہورہی ہے کیونکہ پیداواری لاگت زیادہ ہونے سے مقامی ٹائلوں و دیگر اشیا کا درآمدی مصنوعات سے مسابقت کرنا مشکل ہورہا ہے جبکہ بہت سی اشیا کی ڈمپنگ سے بھی مقامی انڈسٹری پر منفی اثر پڑتا ہے۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر کو سفارش کی گئی ہے کہ ٹائل ودیگر صنعتوں کے خام مال پرعائد کسٹمز ڈیوٹی کی 2 کٹیگریز بنائی جائیں، جس خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 10فیصد ہے اسے صفر کیا جائے جبکہ 10اور 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی والے خام مال کے لیے ریٹ گھٹا کر5 فیصد کر دیا جائے۔ ایف بی آر کو یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شیکشن 65 ڈی اور ای کے تحت ٹیکس کریڈٹ کی سہولت میں غیرمعینہ مدت کے لیے توسیع کی جائے ، یہ سہولت 30 جون 2016 کو ختم ہورہی ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور آئندہ ہفتے اجلاسوں میں انہیں حتمی شکل دینے پر غور ہوگا۔

ایمز ٹی وی(گلگت بلتستان) اینٹی ٹیکس موومنٹ کا اہم اجلاس مرکزی آفس گلگت میں منعقد ہوا اجلاس میں اینٹی ٹیکس موومنٹ کی گزشتہ سے جاری کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق اہم فیصلہ کئے گئے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ14جنوری کے تاریخی شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے بعد حکومت کو 2دن کی مہلت دی گئی تھی جس پر حکومت نے کسی مثبت رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ اب اینٹی ٹیکس موومنٹ نے اگلے لائحہ عمل اور دوسرے مرحلے میں 28جنوری2016ء کو گھڑی بازار گلگت میں ایک اہم جلسہ عام کا انعقاد کردیا ہے، جس میں پاک چین اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کے حقوق سمیت انکم ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کیخلاف بھرپور عوامی تحفظات کا مظاہرہ کیا جائے گا مذکورہ احتجاج میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے عوام کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ 28جنوری کے احتجاج کے حوالے سے اینٹی ٹیکس موومنٹ کے عہدیداران تمام اضلاع کے دورے کریں گے اس سلسلے میں سب سے پہلے18جنوری کو گلگت کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی جائے گی ،19جنوری کو جگلوٹ اور دنیور کے عوام سے ملاقات کی جائے گی،20جنوری کو استور،21جنوری کو ضلع غذر، 22جنوری کو ہنزہ نگر،23جنوری چلاس اور24جنوری کو بلتستان ریجن کا دورہ کریں گے جبکہ25اور26جنوری کو گلگت شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں کے عوام سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔

Page 8 of 9