جمعہ, 03 مئی 2024

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار رولز سولہ 2 کو کالعدم قرار دے دیا۔ شہری کی جانب سے لیوی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے 79 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں وزیراعظم کے اختیارات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ یا کمی وفاقی حکومت کا اختیار ہے وزیراعظم کا نہیں، بجٹ اختیارات اور صوابدیدی اختیارات وزیراعظم تنہا استعمال نہیں کرسکتے، مالی معاملات، بجٹ اخراجات حکومت کے صوابدیدی اخراجات وفاقی حکومت کرتی ہے اور کوئی بھی قانون یا بل کابینہ کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔

 

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کے پابند ہیں اور وزیراعظم کابینہ کےفیصلے کو بائی پاس نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت کا اختیار صرف وفاقی کابینہ استعمال کر سکتی ہے، وزیراعظم کو بجٹ اختیارات ، صوابدیدی اختیارات کابینہ کی منظوری سے استعمال کرنا ہوں گے۔ عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری یا وزیر وفاقی حکومت کا اختیار استعمال نہیں کرسکتے، کابینہ کو فنانس بل سمیت ہر قسم کی قانون سازی سے قبل جائزے کے لئے مناسب وقت دیا جائے اور آئندہ کوئی بل یا آرڈنینس کابینہ سے منظوری کے بغیر جاری نہیں کیا جا سکتا۔

ایمزٹی وی(بزنس)ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کیلیے نیاانکم ٹیکس ریٹرن فارم کا مسودہ جاری کر دیا۔ اس ضمن میں ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ روز باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جس میں بتایاگیاکہ مذکورہ فارم بارے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرزکو15 دن کے اندر اپنی آرا و تجاویز دینا ہوںگی،15 روز بعداعتراضات کو قبول نہیں کیا جائے گا اور فارم کو نافذ العمل کردیاجائے گا۔

نئے فارم میں انفرادی ٹیکس دہندگان، ایسوسی ایشن آف پرسنز سمیت دیگر تمام کٹیگریز کیلیے انیکسچر و فارم شامل کیے گئے،علاوہ ازیں ویلتھ اسٹیٹمنٹ اورری کینسلیشن اسٹیٹمنٹس بھی دی گئی ہیں جس میں انھیں اپنی اور اپنے زیرکفالت لوگوں کی جائیداد، اخراجات تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی جس میں بجلی، پانی، گیس سمیت دیگر یوٹیلٹیزکی مدمیں کیے جانیوالے اخراجات، بچوں کے تعلیمی اخراجات، بیوی اوراپنے ذاتی و گھریلو اخراجات کی تفصیلات بھی دیناہوں گی،اسی طرح پراپرٹی کی خریدوفروخت سے حاصل ہونے والے نفع و نقصان کی تفصیلات، جائیداد سے ٹیکسوں کی مدمیں ہونیوالی کٹوتیوں کی تفصیلات، انشورنس پریمیئم تفصیلات کے علاوہ ٹیکس گوشواروں میں ٹیکس دہندگان کو زرعی آمدنی کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ زرعی آمدنی پراداکردہ انکم ٹیکس تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔

اسی طرح زکوٰۃ مد میں کی جانے والی کٹوتی، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور خیرات و عطیات تفصیلات، خیراتی اداروں و فلاحی اداروں، این جی اوز کو ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات، حصص و انشورنس پریمیم میں کی جانے والی سرمایہ کاری، منظور شدہ پنشن فنڈ، روزگارکے مواقع پیدا کرنیوالے مینوفیکچررز، بہبود سرٹیفکیٹس، پنشنرز بینیفٹس اکاؤنٹس پر حاصل کردہ ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔

ایمزٹی وی(بزنس)ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسو سی ایشنزنے 5 اہم برآمدی شعبوں کے لیے زیروریٹنگ سیلزٹیکس ریجیم معاہدے کے باوجودایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ متعلقہ ایس آراوکواعلان کردہ فیصلوں کے منافی قراردے دیا ہے۔

بدھ کوویلیوایڈڈٹیکسٹائل ایسوسی ایشنزکے منعقدہ ہنگامی اجلاس میں ممبران نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی جانب سے 5 برآمدی صنعتوں کو زیروریٹ سہولت کی مینوفیکچرنگ سطح تک فراہمی کے فیصلے پر تشکر کا اظہارکیا اور کہا کہ برآمدات میں اضافہ نہ ہونے پروزیرخزانہ کی تشویش بجا ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق روزگار سے ہے۔

انہوں نے اسلام آباد اجلاس کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ریونیو ہارون اختر اور چیئرمین ایف بی آر نثارمحمد خان بھی موجود تھے جس میں 5 برآمدی سیکٹرز کے لیے زیروریٹ سہولت فراہم کرنے پر اتفاق ہوا تھا، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسو سی ایشنزکے نمائندے یہ سمجھتے ہیں کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارشایداپنی مصروفیات کے باعث جاری کردہ متعلقہ ایس آراو نہ پڑھ سکے ہوں کیونکہ یہ ایس آراو ان کے اعلان کردہ فیصلے کی روح کے منافی ہے، وزیرخزانہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ مینوفیکچرنگ کی کسی بھی سطح پر سیلز ٹیکس عائد نہیں ہوگا اور 5 فیصدکی شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے گا جو حتمی تصور ہوگا۔

یہ بھی وضاحت کی گئی تھی کہ اس کے علاوہ کوئی اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا کیونکہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 3کے تحت زیرو ریٹ ٹیکس پر کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا۔

ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرنے وزیر خزانہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایف بی آرکے چیئرمین کو اس فیصلے پرحقائق کے مطابق عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کریں اور انہیں ٹیکس گوشوارے داخل کرانے کی تاریخ میں بھی توسیع کی ہدایت کریں۔ اجلاس میں چیئرمین پاکستان اپیرل فورم جاویدبلوانی، چیئرمین پاکستان ہوزری ایسوسی ایشن عبدالرشید فوڈروالا، چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسو سی ایشن (اپٹما) طارق سعود، چیئرمین ٹاول ایسوسی ایشن فرخ مقبول، چیئرمین پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس ایسوسی ایشن شیخ شفیق، چیئرمین پاکستان نٹ ویئر اینڈ سویٹرز ایسوسی ایشن کامران چاندنہ، چیئرمین پاکستان کاٹن فیشن ایسوسی ایشن خواجہ عثمان، چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ایسوسی ایشن ذوالفقار علی چوہدری اوردیگر ایسوسی ایشنز کے سربراہاں نے بھی شرکت کی۔

دریں اثناء اپٹما نے حکومت کے ساتھ معاہدے کے باوجود 5 اہم برآمدی شعبوں کے لیے زیروریٹنگ سیلزٹیکس ریجیم پرعمل درآمد میں رکاوٹوں پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہتری اوربرآمدات کے فروغ میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں پوری ٹیکسٹائل انڈسٹری چین کو بندش کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ اپٹما کے سینٹرل چیئرمین طارق سعود نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی 18نمائندہ تجارتی تنظیموں کے ساتھ وزیراعظم نوا ز شریف کی قیادت میں حکومت کی اقتصادی ٹیم بشمول وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، مشیر ریونیو ہارون اختراور چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان کی کوششوں سے 5 بڑے برآمدی شعبوں کے لیے سیلزٹیکس پرزیرو ریٹنگ کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم بعض عناصر اس معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرانے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ موجودہ صورتحال میں فوری مداخلت کریں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی18ٹریڈ ایسوسی ایشنزکے سامنے کیے جانے والے معاہدے پراس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کرانے کو یقینی بنائیں جو ملک کے بہترین مفاد میں ہوگا اور اس سے60 فیصد برآمدات کرکے قیمتی زرمبادلہ کمانے والی ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بھی فائدہ ہوگا۔

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ روزانہ دن بھر میں کتنے ٹیکس ادا کرتے ہیں؟ شاید آپ کو علم نہیں کہ ایک عام پاکستانی اوسطاً دن میں کم از کم 37 ٹیکس مختلف اداروں اور جگہوں پر ادا کرتا ہے۔

یہ تعداد ان کے علاوہ ہے جو آپ کو مختلف سرکاری محکموں اور اہلکاروں کو رشوت کی شکل میں دینی پڑتی ہے۔ علاوہ ازیں تعلیم اور صحت کے لیے خرچ کی جانے والی رقم، مساجد کے چندے اور سڑکوں پر فقیروں کی وصولی بھی اس سے علیحدہ ہے۔

یہاں بتائی گئی ٹیکسوں کی تعداد یقیناً سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ اگر ایک عام آدمی روزانہ اتنے ٹیکس ادا کرتا ہے تو وہ اپنی کمائی میں سے اپنے لیے کیا بچاتا ہوگا۔

آئیے دیکھتے ہیں ہم روز کون کون سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

انکم ٹیکس
جنرل سیلز ٹیکس
کیپیٹل ویلیو ٹیکس
ویلیو ایڈڈ ٹیکس
سینٹرل سیلز ٹیکس
سروس ٹیکس
فیول ایڈجسمنٹ چارجز
پیٹرول ٹیکس
ایکسائز ڈیوٹی
کسٹمز ڈیوٹی
(اوکٹروئی ٹیکس (وہ ٹیکس جو کسی میونسپل کی حدود میں سامان لانے پر لگتا ہے
ٹی ڈی ایس ٹیکس
ایمپلائمنٹ اسٹیٹس انڈیکیٹر ٹیکس
پراپرٹی ٹیکس
گورنمنٹ اسٹمپ ڈیوٹی
(آبیانہ (زرعی ٹیکس
عشر
زکواۃ
ڈھل ٹیکس
لوکل ٹیکس
پی ٹی وی لائسنس فیس
(پارکنگ فیس (دن میں کم از کم 5 بار
کیپیٹل گینز ٹیکس
واٹر ٹیکس
فلڈ ٹیکس
پروفیشنل ٹیکس
روڈ ٹیکس
ٹول گیٹ ٹیکس
سیکیورٹی ٹرانزکشنز ٹیکس
ایجوکیشن ٹیکس
ویلتھ ٹیکس
ٹرانزٹ اکیوپنسی ٹیکس
کنجیسشن لیوی کمپلسری ڈیڈکشن
سپر ٹیکس
ود ہولڈنگ ٹیکس
ایجوکیشن فیس
ایس ای سی پی ٹیکس

اس فہرست کو دیکھ کر کیا ایسا نہیں لگتا کہ ہم صرف ٹیکس دینے کے لیے ہی کماتے ہیں؟

ایمزٹی وی(بزنس)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نیٹ و ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے ملک بھر میں ضلعی ٹیکس آفسز (ڈی ٹی اوز) اورکمپوزٹ یونٹس و کمشنریٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر نے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز ڈاکٹر ارشادکو رواں ماہ کے وسط تک آر ٹی اوزکے تحت بتدریج ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز قائم کرنے کے حوالے ورکنگ مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دستاویز کے مطابق حال ہی میں وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی زیرصدارت ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میںچیف کمشنرز کانفرنس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں جس میں چیئرمین ایف بی آر نثار محمد، ممبر ان لینڈ ریونیو، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو سمیت تمام چیف کمشنرز نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اسی اجلاس میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر آر ٹی او ساہیوال میں ڈسٹرکٹ ٹیکس آفس قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔

دستاویز میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میںآر ٹی او ساہیوال میں ضلعی ٹیکس آفسز قائم کیا جائے گا جس کے بعد دیگر آر ٹی اوز کی حدود میں بھی بتدریخ ضلعی ٹیکس آفسز بنائے جائیں گے، ان آفسز کے ذریعے ملک میں رضاکارانہ ٹیکس کمپلائنس کے لیے سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ٹیکس دہندگان میں آگہی پیدا کی جائے گی، ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے ضلعی سطح تک موثر انفورسمنٹ کی جائے گی، ان آر ٹی اوز کے تحت ملک بھر کے 56 اضلاع میں یہ خصوصی دفاتر قائم کیے جارہے ہیں جہاں مقامی سطح پر معلومات اکٹھی کی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق تمام ماتحت اداروں میں قائم کیے جانے والے دفاتر کو دیے جانے والے اہداف کی ماہانہ بنیادوں پر مانیڑنگ کی جائے گی اور جائزہ لیا جائے گا۔

ماتحت داراوں و فیلڈ فارمشنز میں قائم ٹیکس سہولتی مراکز کو کمپوزٹ یونٹس و کمشنریٹس میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائیگا اور ابتدائی طور پر مفصل ایریاز میں ان مراکز کو کمشنریٹس و کمپوزٹ یونٹس اور ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ ان میں تعینات افسران کو انفورسمنٹ کے مکمل اختیارات دیے جائیں گے، یہ افسران ٹیکس نیٹ بڑھانے، ود ہولڈنگ ٹیکس مانیٹرنگ اور ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کی مانیٹرنگ بھی کرسکیں گے تاہم زیادہ فوکس براڈننگ آف ٹیکس بیس پرکریں گے۔

ایمزٹی وی(بزنس)پاکستان نے افغانستان سے پھلوں سبزیوں ڈیری مصنوعات اور گوشت کی برآمدات ٹی فارم کے بجائے پاکستانی روپے میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت تجارت کی دستاویزکے مطابق پاکستان کی استدعا پر افغانستان نے پاکستانی تاجروں کو 1 سال کا ملٹی پل ویزہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک کے ممتاز تاجروں پر مشتمل جوائنٹ بزنس کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے، افغانستان کی طرف سے جے بی سی کا اجلاس دوبارہ موخر کردیا گیا ہے، نئی تاریخوں پر ابھی غور کیا جا رہا ہے۔

دستاویزکے مطابق پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کی تجویز دی ہے، اس ضمن میں پاکستان نے اپنے سفارتخانے کے توسط سے پی ٹی اے پر تجاویز پیش کر دی ہیں تاہم افغانستان سے ردعمل کا انتظار ہے۔ دستاویزکے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2014-15میں تجارت کا حجم 2.28 ارب ڈالر رہا، حالیہ کشیدگی کی وجہ سے طورخم سرحد بند کر دی گئی تھی جس کی وجہ سے کاروباری اور تجاتی سرگرمیاں معطل رہیں، پھلوں اور سبزیوں سے بھرے سیکڑوں ٹرک سرحدپر کھڑے رہے،کشیدگی کی وجہ سے برآمدات متاثر ہوئیں۔

ایمزٹی وی(تعلیم) ملالہ یوسفزئی کو ان کی کتاب کی مد میں 15 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کی ادائیگی کی گئی ہے۔ نوبیل انعام یافتہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسفزئی اب اپنی کتاب کی رقم اور تقاریر کے معاوضے سے کروڑ پتی بن چکی ہیں اور ان کی کتاب ’’آئی ایم ملالہ‘‘ کی لاکھوں کاپیوں کی فروخت سے انہیں 11 لاکھ برطانوی پاؤنڈ آمدنی ہوئی ہے جو ٹیکس ادائیگی کے بغیر ہے جب کہ یہ رقم پاکستانی روپوں میں 15 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔ 4 سال قبل سوات میں قاتلانہ حملے کا شکار ہونے والی 18 ملالہ یوسفزئی اس وقت برطانیہ میں مقیم اور ایجبیسٹن ہائی اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ سالارزئی لمیٹڈ کمپنی کے حصص میں شریک ہیں اور گزشتہ اگست تک ان کے والدین کے اکاؤنٹ میں 22 لاکھ پاؤنڈ کے برابر رقم موجود تھی۔ تاہم اگلے سال ملالہ برطانیہ میں ٹیکس کی مد میں 2 لاکھ پاؤنڈ کی رقم ادا کریں گی۔ ملالہ کے خاندان کے مطابق ان کی کتاب کی آمدنی سے حاصل شدہ رقم سے 10 کروڑ روپے پہلے ہی عطیہ کیے جاچکے ہیں۔ اپنی خطابت کی صلاحیت کی بنا پر ملالہ یوسفزئی کو پوری دنیا سے تقاریر کے لیے بلایا جاتا ہے اور وہ ایک تقریر کے ایک لاکھ 14 ہزار پاؤنڈ لیتی ہیں جو ایک کروڑ پاکستانی روپے کے برابر ہے۔ ملالہ یوسفزئی نے 2013 میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک عالمی فنڈ بھی قائم کیا ہے۔ واضح رہے کہ ملالہ یوسفزئی کو سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت اور اس پر بلاگ لکھنے کے پاداش میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تاہم زندگی اور موت کی کشمکش میں انہیں دماغی سرجری کے لیے برطانیہ منتقل کیا گیا تھا۔

ایمزٹی وی (اسلام آباد)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کردی جب کہ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن نہ بنا تو سڑکوں پر آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ تفصیلات کے مطابق بنی گالا میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت تحریک انصاف کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران شاہ محمود قریشی نے عمران خان کو ٹی او آرز کمیٹی کی اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا اور ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے یا بائیکاٹ سے متعلق پارٹی چیرمین سے ہدایت مانگی جس پر عمران خان نے انہیں اپوزیشن کے ساتھ مل کر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ شاہ محمود نے کہا کہ حکومت کی جانب سے حزب اختلاف میں پھوٹ ڈالنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی جب کہ تحریک انصاف کوتنہا کرنے کی حکومتی خواہش سے بخوبی آگاہ ہیں، کل حزب اختلاف کے قائدین سے مشاورت کے بعدآئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے۔ جب کہ اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کا معاملہ دبانے کی حکومتی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اگر اس معاملے پر کمیشن نہ بنا تو عید کے بعد سڑکوں پر آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رویہ مایوس کن ہے جو احتساب سے بھاگ رہی ہے جب کہ حکومت ایک بار پھر شریف خاندان کی کرپشن اور ٹیکس چوری سے عوام کی توجہ ہٹانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹرمز آف ریفرنس طے کرنے کےلئے حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی کے 7 اجلاس ہوچکے ہیں لیکن دونوں جانب سے ڈیڈ لاک برقرار ہے جب کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس منگل کو اسلام آباد میں ہوگا

ایمز ٹی وی(بزنس)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مئی 2015 میں بینک کھاتوں میں جمع شدہ رقوم کی مجموعی مالیت 89 کھرب 11 ارب 63 کروڑ روپے تھی جو مئی 2016 تک بڑھ کر 97 کھرب 44ارب 39 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ گزشتہ مالی سال یکم جولائی سے بینک کھاتوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد جولائی میں بینک کھاتوں میں جمع شدہ رقوم کی مجموعی مالیت 90کھرب 20 ارب 40کروڑ روپے کی سطح پر آگئی تھی۔ دوسری جانب بینکوں کے ایڈوانسز 4کھرب 47ارب 71کروڑ روپے سے 50کھرب 43ارب 48کروڑ روپے ہوگئے، گزشتہ 1 سال کے دوران بینکوں کی مجموعی سرمایہ کاری کی مالیت بھی 15 کھرب 33ارب 52کروڑ روپے بڑھ گئی، مئی 2015 میں بینکوں کی مجموعی سرمایہ کاری کی مالیت 55کھرب 95ارب 5کروڑ روپے تھی جو مئی 2016میں بڑھ کر 71 کھرب 28ارب 57کروڑ روپے کی سطح پر آگئی۔

ایمز ٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2016-17 کے بجٹ میں 288 ارب روپے کے لگ بھگ نئے ٹیکس لگانے کا منصوبہ تیار کر لیا جس سے مہنگائی کا نیا طوفان برپا ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران 288 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جس کے تحت انکم ٹیکس سے اضافی 157 ارب، سیلز ٹیکس اینڈ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 62 ارب، کسٹمز ڈیوٹی 49 ارب جبکہ انتظامی اقدامات کے ذریعے 20 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کرنے کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زرعی شعبے کی مصنوعات کیلیے ویئر ہاؤس اور کولڈ چین قائم کرنے پر 2 سال کیلیے ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے، حلال فوڈ گوشت کی پیداوار کے پلانٹ لگانے پر 3 سال کی ٹیکس چھوٹ جبکہ چاول کی فیکٹریوں پر مزید ایک سال کیلیے کم سے کم ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران بھی کسانوں کیلئے سولر پلانٹ لگانے پر بلا سود قرضوں کی فراہمی جاری رکھنے کی تجویز ہے، سولر اور ونڈ انرجی کے مقامی پلانٹ تیار کرنے کی صنعت کو 4 سال کیلیے ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسٹیل میلٹرز اینڈ ری رولرز کیلیے سیلز ٹیکس بڑھانے اور منرل واٹر پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز ہے، موبائل فونز، سگریٹ، دودھ سمیت ڈیری مصنوعات مہنگی ہونیکا امکان ہے، مہنگے موبائل فونز کی فروخت پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کی تجویز ہے، سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 3 سے 5 فیصد اضافے پر غور کیا جا رہا ہے، خشک دودھ کی درآمد پر ڈیوٹی50 فیصد تک بڑھانے کی تجویز ہے۔

Page 7 of 9