پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی)ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے سال 2016کے سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ پارٹ ون (جماعت نہم) جنرل گروپ ریگولر کی مارکس شیٹس جاری کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تمام الحاق شدہ تعلیمی اداروں کے سربراہان سے کہا گیا ہے کہ وہ متعلقہ تاریخوں کو اتھارٹی لیٹر کے ساتھ بورڈ آفس میں کمرہ نمبر 7 پہلی منزل بلاک A سے صبح 9:30بجے سے شام 5:00بجے کے دوران مارکس شیٹس حاصل کر سکتے ہیں ۔

شیڈول میں مزید کہا گیا ہے کہ جماعت نہم ریگولر اور پرائیویٹ کے طلبہ و طالبات 15دسمبر 2016تک اپنے اسکروٹنی فارم متعلقہ بورڈ کے برانچوں نیشنل بینک، حبیب بینک، یو بی ایل، عسکری بینک بورڈ کی برانچوں میںجمع کروا سکتے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی)وفاقی جامعہ اردو کے تحت ایم فل ، ایم ایس اور پی ایچ ڈی کا داخلہ ٹیسٹ اتوار20نومبرصبح ساڑھے10 بجے اکیڈمک بلاک(نیو بلڈنگ) گلشن اقبال کیمپس میں منعقد ہوگا

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے کہا ہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے طلبہ و طالبات کی سہولت کومدنظر رکھتے ہوئے2017ء کے امتحانات کیلئے سائنس گروپ اور تمام گروپس کے لازمی پرچوں کے ترمیم شدہ ماڈل پیپرز جاری کردیئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس ماڈل پیپر میں پرچوں کے پیٹرن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے بلکہ اسی پیٹرن کے اندر رہتے ہوئے ماڈل پیپر میں بہتری لائی گئی ہے۔ناظم امتحانات کا کہنا تھا کہ ماڈل پیپر میں تمام نصاب کا احاطہ کیا گیا ہے تاکہ طلباء صرف چنیدہ سوالات سے تیاری نہ کریں بلکہ پورے نصاب کا مطالعہ کریں۔

انہوں نے بتایا کہ جب سے نئے پیٹرن آف پیپر کے مطابق امتحان لیا جارہا ہے مختلف حلقوں سے شکایات سامنے آرہی تھیں، خاص طور پر طلباء اور اساتذہ کی جانب سے ایسی شکایات آتی رہی ہیں کہ مختصر سوالات جوابات کے نام پر پرچوں میں ایسے سوالات ہوتے ہیں جن کے مختصر جوابات دینا طلباء کیلئے مشکل ہوتا ہے جبکہ طلباء بھی بعض ایسے سوالات کا تفصیلی جواب لکھ دیتے ہیں جن کے جواب مختصر ہونے چاہئیں،ہر دوصورتوں میں طلباء کو سہولت میسر نہیں آرہی تھی اسی لئے ان کی تکالیف کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے سینئر اساتذہ کی مدد سے ماڈل پیپر میں ایسی ترامیم کی ہیں جس سے پرچوں کا پیٹرن تو تبدیل نہیں ہوا لیکن ان ترامیم سے طلباء کو مکمل پرچہ خاص طور پر پچاس فیصد نمبرز پر مشتمل مختصر سوالات جوابات کے حصے کو حل کرنے میں آسانی ہوگی۔

محمد عمران خان چشتی نے بتایا کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کی طرف سے آئندہ پرچے بنانے والے اساتذہ کیلئے ورکشاپس اور سیمینارز منعقد کیے جائیں گے جس میں انہیں ایسے سوالات تیار کرنے کے بارے میں بتایا جائے گا جن کا طلباء آسانی سے مختصر جواب دے سکیں۔ اسی طرح پرچہ جانچنے والے ایگزامنرز کیلئے بھی ورکشاپس ہوں گے جس میں انہیں مختصر جوابات کے مکمل نمبر دینے کے متعلق بتایا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا پرچے کے پہلے حصے میں بیس نمبرز کے ایم سی کیوز کو کم از کم تین سال تک دہرانے پر پابندی ہوگی، ایم سی کیوز کا پرچہ ابھی تک پہلے بیس منٹ میں لیا جاتا تھا لیکن اب اسے آخری بیس منٹ میں لیا جائے گاتاکہ اسے محفوظ رکھا جاسکے۔ محمد عمران خان چشتی نے بتایا کہ یہ ماڈل پیپرز تمام کالجز میں بھجوادیئے گئے ہیں اور پرنسپلز کو کہا گیا ہے اگر انہیں ماڈل پیپرز میں کوئی غلطی نظر آتی ہے یا کوئی اعتراض ہے تو وہ اس سے انٹربورڈ کو پندرہ دن کے اندر آگاہ کردیں، اگر پندرہ دن میں کوئی اعتراض موصول نہیں ہوا تو ماڈل پیپرز کو حتمی سمجھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ماڈل پیپر کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ طلباء کو انٹرکرنے کے بعد پروفیشنل کالجز اور یونیورسٹیوں کے ٹیسٹ کیلئے اضافی تیاری کی ضرورت نہیں رہنی چاہئے

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم) ٹنڈوجام سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام نے امتحانی فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی ۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈائریکٹر امتحانات نے کہا ہے کہ یونیورسٹی اور اس سے منسلک شہید ذوالفقار علی بھٹو ایگریکلچرل کالج ڈوکری،خیرپور کالج آف ایگریکلچرل انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالاجی کیلئے پہلے سے فائنل ایئرکے دوسرے ٹرم کی رجسٹریشن کی تاریخ میں لیٹ فیس کے ساتھ 18 نومبر تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔
۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/سندھ) جامعہ سندھ جام شورو کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بی اے، بی کام، بی ایس سی، بی ایس سی ہوم اکنامکس، پارٹ اول، ایم اے پریویس (فقط فیلوور امیدوار) اور بی اے، بی کام، بی ایس سی، بی ایس سی ہوم اکنامکس پارٹ دوم، ایم اے فائنل (فریش و فیلوور امیدوار) کے سالانہ امتحانات 2016ء کیلئے فارم جمع کروانے کی تاریخ 5000 روپے لیٹ فی کے ساتھ 21نومبر 2016ء تک بڑھا دی گئی ہے

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو روکنے کےلئے بھارتی بربریت کی مثال نہیں ملتی لیکن آزادی کی تحریک اب رکتی نظر نہیں آتی اور یہ جدوجہد آزادی تک جاری رہے گی پاکستان بھی دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اٹھارہا ہے اور کشمیریوں کی سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

ایاز صادق کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لئے ہر قسم کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے کبھی بھارتی ایجنٹ پاکستان میں تخریب کاری میں ملوث ہوتے ہیں جس کا واضح ثبوت پاکستان کے خلاف کام کرنے والے بھارتی سفارتکاروں کو پاکستان بدر کرنا ہے، اور کبھی بھارت فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈی پر بے گناہ عوام کو فائرنگ اور گولہ باری کے ذریعے نشانہ بناتی ہے گزشتہ روز بھی ہمارے 7 فوجی جوانوں کو شہید کردیا گیا ، بھارت کو عقل کے ناخن لینے چاہئے پاکستانی فوج اور عوام بھارت کا مقابلہ کرنا بخوبی جانتے ہیں جب بھی بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی کی گئی تو پاک فوج کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ترک صدر کی پاکستان آمد پر سیاسی جماعتوں کو یکجا ہوکر ان کا استقبال کرنا چاہئے ، جب بھی کسی گھر میں مہمان آتا ہے تو گھر کی لڑائی کو ختم کرکے اس کا استقبال کیا جاتا ہے ترک صدر کے آنے پر گھر کی لڑائیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ چین اور ترکی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پاناماکیس کے حوالے سے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو کام کرنے دیا جائے اور فیصلے کا انتظار کیا جائے ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں جو بھی فیصلہ آیا اسے من و عن قبول کیا جائے گا اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ سب کو اداروں کی عزت کرنے کی توفیق دے ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)بنی گالہ میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پوری قوم نے پاناما معاملے پر دیکھا ہے کہ حکومت نے کتنی قلابازیاں کھائی ہیں، ایک جھوٹ بولنے کے بعد کئی جھوٹ بولنے ہی پڑتے ہیں، نواز شریف اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی کہانی تبدیل ہوتی جارہی ہے، پہلے اس کہانی میں دبئی سے جدہ اور پھر لندن تھا لیکن اب نئی کہانی میں وہ دبئی سے قطر اور قطر سے مےفیئر پہنچ گئے ہیں، آئندہ یہ کہانی تبدیل ہوتی رہے گی ۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ترکی کے سفیر نے ان سے اپیل کی تھی کہ وہ ترک صدر کی آمد کے موقع پر پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کریں۔ اگر پاکستانی عوام چین کے بعد دنیا میں کسی ملک سے محبت کرتے ہیں تو وہ ترکی ہے اور یہ محبت صدیوں پر محیط ہے۔ ہم ترک سفیرکی درخواست کوقدرکی نگاہ سےدیکھتےہیں اور ہم تر ک صدر کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ کے بائیکاٹ پر قائم رہے گی اور اس کی وجہ نواز شریف ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پارلیمنٹ جانا بنتا ہی نہیں، جب تک سپریم کورٹ میں پاناما کیس چل رہا ہے ہم پارلیمنٹ نہیں جائیں گے۔ اگر وہ سپریم کورٹ میں خود کو بےگناہ ثابت کرلیں گے تو پارلیمنٹ ضرور جائیں گے

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عدالت کہہ رہی ہے کہ کیس کو طول نہیں دیں گے، نواز شریف کرپشن کے الزامات کےباعث وزیراعظم کے عہدے پر نہیں رہ سکتے، نواز شریف کو پہلے تلاشی کے لیے پیش کرنا چاہیے تھا۔ نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے خلاف مقدمے کے فیصلے تک وہ مستعفی ہوجائیں ۔ وہ بھی نواز شریف سے وہی مطالبہ کررہے ہیں۔

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں جسٹس آصف سعید كھوسہ ،جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل لارجر بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت كی، وزيراعظم كے بچوں حسین، حسن اور مریم نواز نے اپنا وكيل تبدل كرليا اور ان کی جانب سے سلمان بٹ كی جگہ اكرم شيخ عدالت میں پیش ہوئے ۔ وزیر اعظم اور انکے بچوں نے دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں ، 397 صفحات سے زائد پر مشتمل تفصیلات میں وزیراعظم کے ٹیکس ادائیگی ،زمین اور فیکٹریوں سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔ ان میں زمینوں کے انتقال نامے بھی دستاویز میں شامل ہیں ۔


سماعت کے آغاز پر درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کی گزشتہ سماعت کا حکم پڑھا۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ آف شور کمپنیوں کے مالک تمام ارکان پارلیمنٹ کے خلاف تحقیقات کی جائے، یہ بہت اہم کیس ہے ، مقدمہ تیزرفتاری سے چلانے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسا لگتا ہے آپ درخواست گزار نہیں نواز شریف کے وکیل ہیں، آپ کے جواب سے لگتا ہے کہ آپ مقدمے کا فیصلہ نہیں چاہتے، یہ ہمارا کام ہے ، انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے، اگر 800 افراد کی تحقیقات شروع کی تو 20 سال لگ جائیں گے، پاناما لیکس پر اتنی درخواستیں آرہی ہیں شاید الگ سے سیل کھولنا پڑے، ایک درخواست میں 1947 سے احتساب کی استدعا کی گئی ہے، 700 صفحات ایک طرف سے جب کہ دوسری جانب سے 1600 صفحات جمع کرائے گئے ہیں۔ ہم کوئی کمپیوٹر تو نہیں ایک منٹ میں صفحات کو اسکین کرلیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب اور دیگر اداروں کی ناکامی کاملبہ ہم پر نہ ڈالیں ، ہم بار بارکہہ رہے ہیں سپریم کورٹ تفتیشی ادارہ نہیں ہے ، بدعنوانی یا کرپشن مقدمات کی سماعت کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں، دستاویزات آ گئی ہیں، اگلا مرحلہ کمیشن کی تشکیل ہے، عمران خان کی درخواست چار فلیٹس تک محدود ہے اس لیے پہلے سنیں گے۔

جسٹس عظمت سعید نے تحریک انصاف کے وکیل حامد خان سے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کردیا ہے، پی ٹی آئی کی دستاویزات میں اخباری تراشے بھی شامل ہیں حالانکہ اخبارات کے تراشے کوئی ثبوت نہیں ہوتا، پی ٹی آئی کی ان دستاویزات کا کیس سے تعلق ہی نہیں، اخبارایک دن خبر ہوتا ہے اگلے روز اس میں پکوڑے فروخت ہوتےہیں۔ اگر اخبارمیں خبر آجائےکہ اللہ دتہ نےاللہ رکھا کو قتل کردیا ہےتو کیا ہم اللہ دتہ کو پھانسی دے دیں گے۔

وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ حسن اور حسین نواز پاکستان میں مقیم نہیں، مریم نواز کی جانب سے دستاویزات جمع کروا دی ہیں، وہ اپنے موکلین کی ایک دستاویز کے علاوہ تمام دستاویزات جمع کرارہے ہیں۔ اکرم شیخ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ پاکستان سے کوئی پیسہ باہر نہیں گیا ، میاں شریف کے70کی دہائی میں صنعتی 6 یونٹ تھے، جن میں سے 5 یونٹ قومیالیے گئے ، گلف اسٹیل دبئی کے امیر راشد المکتوم کی مدد سے لگائی گئی، 1980 میں پہلے 75 فیصد پھر 25 فیصد حصص بیچے گئے۔

اکرم شیخ نے استدعا کی کہ وہ قطر کے سربراہ کی دستاویز عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں، اس لیے بعض دستاویزات صرف عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اس دستاویز کی حساسیت کا پتا ہے، جو دستاویزات آپ نے دی ہیں وہ وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں بیان کے برعکس ہیں، وزیر اعظم کے عوامی موقف میں اور آپ کے بیان میں فرق ہے، وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں کہا تھا جو بچا کچا سرمایہ تھا اس سے دبئی میں مل لگائی، دبئی والی مل فروخت کرکے عزیزیہ میں مل لگائی گئی، پہلے موقف آیا کہ جدہ اسٹیل مل بیچ کر لندن جائیدادیں خریدی گئیں، کیا قطر کےسابق وزیراعظم گواہی کےلیے عدالت آئیں گے۔ اگر یہ جمع کرائی گئیں تودوسرا فریق چاہے گا کہ وہ بھی اس کا مطالعہ کرے۔ اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ آپ کے پاس اس کے علاوہ بتانے کوکچھ نہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ میں وزیر اعظم کے بچوں کا وکیل ہوں وزیر اعظم کا نہیں ، میں نتائج کی پرواہ کیے بغیر عدالت کی معاونت کروں گا۔وزیر اعظم کا جواب ان کے وکیل سلمان اسلم بٹ دیں گے۔
سماعت کے دوران شیخ رشید نے موقف اختیار کیا کہ پورا ملک انصاف کے لیے آپ کی طرف دیکھ رہا ہے ، آج قطر سے دستاویزات آئیں کل گاندھی کی طرف سے آجائے جس کی تصدیق مودی نے کی ہو۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لائر ہیں یا لائیر ہیں؟۔ آپ سیاست کے بجائے وکالت اختیار کرتے تو کامیاب رہتے۔

تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عدالت سے استدعا کی کہ جمع کرائی گئیں دستاویزات کے مطالعے کے لیے انہیں 48 گھنٹوں کا وقت دیا جائے۔ عدالت نےمقدمے میں مزید فریق بننے کی مختلف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم بن جبارالثانی کا تصدیق شدہ خط پیش کیا ہے، جس میں حمدبن جاسم بن جبارالثانی نے کہا ہے کہ ان کے شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں۔

اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے، میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔ لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے۔

میاں شریف نے اپنی زندگی میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے اثاثوں کو پوتے حسین نواز کی ملکیت میں دے دیا جائے، اس خواہش کے پیش نظر 2006 میں الثانی خاندان اور حسین نواز کے درمیان معاملات طے پائے جس کے تحت ان کے حصے کے بدلے لندن کے چاروں فلیٹس ان کے نام کردیئے گئے۔

اسٹیل مل کی فروخت سے ملنے والی 25 فیصد رقم قطر کے الثانی خاندان کے رئیل اسٹیٹ بزنس میں لگائی، لندن کےفلیٹس الثانی خاندان نےآف شورکمپنیوں کےذریعےخریدے، الثانی خاندان نےتعلقات کےپیش نظرشریف خاندان کواپارٹمنٹس کےاستعمال کی اجازت دی، تاہم الثانی فیملی ہی اپارٹمنٹس کےتمام اخراجات برداشت کرتی تھی، جلا وطنی کےبعدالثانی خاندان کوسرمایہ کاری کی رقم واپس حسین نواز کو دینے کا کہا گیا جس پر الثانی خاندان نے 2006 میں سرمایہ کاری کےبدلےلندن کے فلیٹس حسین نواز کے نام کردیئے۔ 2006 سے جائیدادیں حسین نواز کی ملکیت ہیں

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی)گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی تاحال نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں تاہم ان کی گھر منتقلی کا فیصلہ آج شام کیا جائے گا۔

گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی تاحال نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں، ترجمان گورنر ہاؤس کے مطابق گورنر سندھ کی حالت پہلے سے بہتر ہے اور اب انہیں میڈیکل وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے تاہم ان کی گھر منتقلی کا فیصلہ ڈاکٹرز آج شام کریں گے۔

واضح رہے کہ گورنر سندھ گزشتہ 3 روز سے نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں، گورنر سندھ کو سانس میں تکلیف کے باعث اتوار کے روز نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا تھا۔