ھفتہ, 05 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

اسلام آباد:راولپنڈی اوراسلام آباد کی تمام نجی تعلیمی شعبے کی تنظیموں پر مشتمل سپریم کونسل کااجلاس منعقد ہوا

اجلاس میں 11جنوری کو تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے حکمت عملی طے کر لی گئی جبکہ سپریم کونسل کے تحت مختلف کمیٹیوں کی تشکیل بھی کردی گئی ہے ۔

میڈیا کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر افضل بابر کے مطابق اجلاس میں باہمی مشاورت سے طے پایا کہ 11 جنوری کو حکومت اعلان کرے یا نہ کرے ہر صورت تمام نجی تعلیمی ادارے کھولے جائیں گے ۔ تعلیمی اداروں کی مزید بندش کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔

حکومت ہمارے صبر کو نہ آزمائے ۔ تمام شعبہ جات کو کھول کر محض تعلیمی اداروں کو بند کرکے کورونا وبا پر قابو پانے کی حکومتی حکمت عملی سمجھ سے بالاتر ہے ۔ سپریم کونسل کا اگلا اجلاس مورخہ 28دسمبر کو ہوگا۔

کراچی : گیارہ ماہ گزر جانے کے بعد بھی بی ایس سی کی مارک شیٹ تاحال جاری نہ ہوسکی، سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کراچی ریجن نےاپنے مشترکہ بیان میں وائس چانسلرجامعہ کراچی ڈاکٹرخالد عراقی سے مطالبہ کیا ہے کہ حال ہی میں اعلان کردہ بی ایس سی پارٹ ٹو کے نتائج کے بعد طلبا و طالبات کی مارکس شیٹس کا فوری اجرا کو یقینی بنایا جائے تاکہ طلبہ جامعہ کراچی میں داخلہ لے سکیں یا داخلہ کی تاریخ میں توسیع کی جائے۔

سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ اس وقت بی ایس سی پاس کرنے والے طلبا و طالبات اور ان کے والدین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں ایک تو گیارہ ماہ بعد نتائج کے اعلان ہوا ہے مگر ان کی مارکس شیٹس کا اجرا تاحال نہیں ہوا جبکہ جامعہ کراچی میں داخلہ کی آخری تاریخ 24 دسمبر رکھی گئی ہے

سپلا کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ بی ایس سی کے نتائج سے طلبا و طالبات اور ان کے اساتذہ کی ایک بہت بڑ ی تعداد مطمئن نہیں ہے لہٰذا وائس چانسلر جامعہ کراچی اس بات کی تحقیق کروائیں اور کسی ٹیکنیکل خرابی یا کلاریکل غلطی کی سزا سینکڑوں طلبا و طالبات کو نہ دی جائے جبکہ باقی نتائج کو بھی فوری جاری کیا جائے۔

اس موقع پرسندھ پروفیسر ز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کراچی ریجن کے صدر پروفیسر منور عباس ،پروفیسرامیر لاشاری، پروفیسر کریم ناریجو ، پروفیسر نازیہ سولنگی، پروفیسرسعید فاطمہ، پروفیسر عبد المنان بروہی ،پروفیسر غلام رسول لاکھو، پروفیسر عدیل معراج،پروفیسرلیاقت بھٹو، پروفیسرآصف منیر، پروفیسر عدیل معراج، پروفیسر حسن میر بحر، پروفیسرعبدالمجید ٹانوری، پروفیسرعزیز میمن، پروفیسر عامر الحق، پروفیسر عبدالرشید ٹالانی، پروفیسر نصراللہ کمبھر، پروفیسرسید عامر علی، پروفیسر مقصود میمن، پروفیسرسید منور علی شاہ، پروفیسرواجد علی چانڈیو، پروفیسر رسول بخش قاضی، پروفیسرنزاکت علی، پروفیسر نصراللہ بھٹی و دیگراراکین موجود تھے۔

 

کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی اورسندھ کابینہ کے اراکین ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سید ناصر حسین شاہ نے میڈیکل کالجز میں داخلوں کے انٹری ٹیسٹ کے نتا ئج مسترد کردیا۔

اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے طلبہ کے سا تھ نا انصا فی کی گئی ہے اور انٹری ٹیسٹ فیڈرل بورڈ کے نصاب کے تحت لیا گیا ہے ۔انہو ں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ انٹری ٹیسٹ کا اختیار صوبائی حکومتوں کو دیا جائے ۔

سندھ اسمبلی آ ڈیٹوریم میں گزشتہ رو زصو با ئی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم سعید غنی کے ہمراہ مشتر کہ پریس کا نفرنس کر تے ہو ئے کہا کہ وفاق صوبائی معاملات پر اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے، پاکستان میڈیکل کمیشن(PMC) پر ہمیں پہلے ہی اعتراضات تھے، اب ایم ڈی کیٹ(MDCAT )کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ہمارا موقف درست ثابت ہوچکا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ صو بو ں کو اعتما د میں لئے بغیر پی ایم سی کی تشکیل دی گئی اوراس کا بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلا س میں منظور کرایا گیاجبکہ اس ضمن میں مختلف یونیورسٹیز نے پی ایم سی کے خلا ف عدالتو ں میں درخواستیں بھی دا ئر کی ہیں۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ میڈیکل کالجز میں داخلہ ٹیسٹ لینا صوبوں کا کام ہے، وفاق صوبوں کے حقوق کو روند رہا ہے، اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق ریگیولیشنز پر تو کام کر سکتا ہے مگر انتظامی معاملات میں صوبے خودمختار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے ڈیڑھ لاکھ کے قریب بچوں سے نامناسب طریقہ کار کے تحت ٹیسٹ لیا گیا۔ ٹیسٹ کے نتائج کو پہلے جاری کیا گیا بعد میں غلطیوں کی نشاندہی پر نتائج غائب کر دیئے گئے جبکہ آنسر کی بھی جا ری نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ، ہم اس معاملے پر وفاق کو کئی بار پہلے بھی لکھ چکے ہیں، صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ اس سے پہلےسندھ حکومت ڈویژنل سطح پر منظم انداز سے میڈیکل انٹرنس ٹیسٹ کرواتی رہی ہے جس میں اس سے پہلے ہونے والے ٹیسٹ کو شفاف بنانے کے لیے امیدواروں کو کاربن کاپی اور ٹیسٹ کے بعد آنسر کی (ANSWER KEY)بھی مہیا کی جاتی تھی۔
حالیہ ٹیسٹ میں کرونا کے باوجود سندھ میں چھوٹے چھوٹے کلاس رومز کے سینٹرز بنائے گئے۔

صوبائی وزیر صحت سندھ نے کہا کہ ٹیسٹ کے نتائج میں کافی حد تک بے ضابطگیاں دیکھنے میں آئی ہیں جبکہ امیدواروں کے نام اور نتائج مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ میں 14 سوالوں کو مبہم انداز میں پیش کیا گیا۔ وفاقی اور صوبائی نصاب مختلف ہونے کا بھی خیال نہیں رکھا گیا جس سے بچوں کو مشکلات رہیں۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ بہت سے مسائل کی وجہ سے سندھ کے بچوں کے نتائج مختلف آئے ہیں۔ دیہی علا قو ں کے بچوں کے نتائج مختلف آنے کی وجہ سے آئندہ دنوں میں ہیلتھ سروسز میں بہت سی پیچیدگیاں آئیں گی اور سندھ با الخصو ص دیہی علا قو ں میں ڈاکٹر زکی کمی کا سامنا بھی ہوگا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپنی من مانی کی اور صوبوں کو ٹیسٹ لینے نہیں دیا ۔انہو ں نے مزید کہا کہ امیدوار سڑکوں پر آ رہے ہیں، کیوں کہ ان کو ایم ڈی کیٹ کے طریقہ کار اور نتائج پر اعتراضات ہیں جبکہ کے اس طرح کے مطالبات پنجاب اور دیگر صوبوں سے بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے نتا ئج کے خلا ف امیدوارو ں اور انکے والدین نے عدالت میں چیلنج بھی کر دیا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبوں کو اٹھارویں ترمیم کے تحت ان کا آئینی اختیار دیا جائے تا کہ صوبائی سطح پر میڈیکل انٹری ٹیسٹ کروا کر نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اسلام آباد: ہائرایجوکیشن کمیشن نے پی ایچ ڈی کےلئے نئی پالیسی تیار کرلی. 

نئی پالیسی کےمطابق بی ایس کےطلبا وطالبات اب براہ راست پی ایچ ڈی میں داخلہ لینے کےلئے اہل ہونگے. 

تفصیلات کےمطابق ایچ ای سی نے بی ایس کےامیدواروں کوپی ایچ ڈی میں متعلقہ مضمون کےعلاوہ کسی اور مضمون میں بھی داخلے کی اجازت دے دی. جس کےلئے بی ایس کےطلبا وطالبات کواضافی گھنٹے پڑھائی کرنی ہوگی.پالیسی کےتحت جامعات کی اکیڈمک کمیٹیاں طلبا کی پی ایچ ڈی کی اہلیت کاتعین کریں گی اور اضافی مضمون پڑھانے کا فیصلہ کریں گی. 

پالیسی میں بتایاگیا ہےکہ اس  ضمن میں نومبر2013 سے پہلےسے پی ایچ ڈی کروانے والی جامعات کو 31دسمبر 2020تک رپورٹ جاری کرانا ہوگی جبکہ نومبر 2013کےبعدپی ایچ ڈی کروانے والی جامعات کو 31دسمبر2020سے پہلے این او سی کاحصول لازمی ہوگا بصورت دیگر این او سی حاصل نہ کرنے والی جامعات کی تصدیق نہیں کی جائےگی. 

اس پالیسی کااطلاق یکم جنوری 2021سے ہوگا .

کراچی : جامعہ اردو نے داخلہ فارم  برائے 2021 میں مزید توسیع کااعلان کردیا..

تفصیلات کےمطابق جامعہ اردو کے ڈائریکٹرایڈمشن ڈاکٹراخلاق حسین کےمطابق جامعہ اردو میں بیچلرزپروگرام 2021(صبح)کےداخلہ فارم جمع کرانے کی تاریخ میں 31دسمبر2020 تک توسیع کردی گئی. 

داخلے کے خواہشمند امیدوارداخلہ فارم جامعہ اردو کی ویب سائٹ www.fuuast.edu.pk سے آن لائن پرکرسکتے ہیں. 

واضح رپے ایچ ای سی کی پالیسی کےتحت رواں سال ایم اے اور ایم ایس سی میں داخلے نہیں دیئے جائیں گے. 

کراچی:بینظیر بھٹوشہیدیونیورسٹی لیاری نےداخلہ ٹیسٹ کااعلان کردیا. 

تفصیلات کےمطابق بینظیر بھٹوشہید یونیورسٹی لیاری میں بیچلرز ماسٹرز پروگرام داخلہ برائے 2021 کےلئے داخلہ ٹیسٹ 26دسمبر2020کومنعقدکیا جائےگا.  

داخلہ ٹیسٹ میں شریک خواہشمند امیدوارکواپنےہمراہ متحانی مراکز میں  ایڈمٹ کارڈکاپرنٹ آؤٹ لانالازمی ہوگا. طلبا وطالبات کےداخلہ ٹیسٹ کے لئےایڈمٹ کارڈز آفیشل ویب سائٹ  www.bbsul.edu.pk  پر 23دسمبر2020کواپلواڈ کردیئے جائیں گے 

داخلہ ٹیسٹ کےحوالے سے اہم معلومات اوقات کار, مقام ایڈمٹ کارڈ پر موحود ہوگا 

کراچی:جامعہ کراچی نے ڈونرنشستوں کےلئے داخلہ فارم جمع کرانے کی تاریخ کااعلان کردیا. 

انچارج ڈائریکٹوریٹ آًف ایڈمشنزجامعہ کراچی ڈاکٹرصائمہ اختر کے مطابق ڈونرزنشستوں کےلئے داخلہ فارم 07جنوری تک جمع کرائےجاسکتےہیں. 

ڈونرز نشستوں پرداخلوں کےلئے پےآرڈربنام یونیورسٹی آف کراچی ,فارم کی فوٹوکاپی کےساتھ 7جنوری 2021صبح 10بجے تاشام 5:00 بجےتک جمع کراسکتے ہیں 

ڈونرزنشستوں کےلئے طلبا وطالبات 3500 روپے کاآن لائن فیس واؤچر پرنٹ کرکے یا بی ایل کی کسی بھی برانچ میں جمع کرانے کےبعد آن لائن داخلہ فارم جمع کراسکتے ہیں ایسے شعبے جات جس میں داخلہ ٹیسٹ کااطلاق ہوتاہے ان کاانتخاب وہی طلبہ کرسکتے ہیں جن شعبہ جات کے داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرچکے ہیں. 

ڈونرز نشستوں کے لئےداخلوں کی مزید معلومات پراسپیکٹس کےصفحہ نمبر 124پر موجود ہے .پراسپیکٹس کےحصول کےلئے    www.uokadmission.edu.pk  پر وزٹ کریں. 

اسلام آباد: تعلیمی اداروں کی بندش کےحوالے سےاگلےلائحہ عمل کےلئےوفاقی وزیر تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود کی زیرصدارت 25واں بین الصوبائی وزراء تعلیم کااجلاس 30 دسمبر کوہوگا جس میں تمام صوبوں کے وزراء تعلیم  اور متعلقہ حکام بذیعے وڈیو لنک شرکت کریں گے. 

کانفرنس کا 4نکاتی ایجنڈاجاری کردیاگیا ہے اجلاس میں کورونا کی موجودہ صورتحال کا بغور جائزہ لیاجائے گا جس کےبعد 11جنوری سے تعلیمی ادارے کھولے جانے, بورڈ امتحانات مئی کےآخری اور جون کےپہلے ہفتے میں منعقد کرائے جانے کےلئے مشاورت ہوگی. 

اجلاس میں اکیڈمک سیشن کاآغاز اگست سےکئےجانے پربھی تبادلہ خیال کیاجائے گا جبکہ گرمیوں کی چھٹی میں کمی کے حوالےسےبھی بات چیت کی جائےگی.

اس حوالےسےوفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کاکہنا ہے کہ ملک کی باضابطہ تعلیم کی پالیسی ضروری ہے انہوں نےسماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئیٹر پرٹوئیٹ کرتے ہوئےکہناتھاکہ ملک میں یکساں نظام تعلیم ضروری ہے میری ہدایت پر وزارت تعلیم نے قومی تعلیمی پالیسی کےلئے وسیع مشاورت کاعمل شروع کردیا ہے ہم نے یکساں قومی نصاب سمیت متعدد اقدامات کئے ہیں اور تمام تجاویز کاخیر مقدم کریں گے  

کراچی: جامعہ کراچی نےتعلیمی سیشن 2021کےلئے بیچلرز, ماسٹرز (مارننگ پروگرام) ڈاکٹرآف فارمیسی (مارننگ وایوننگ پروگرام) اورشعبہ ویژول اسٹڈیزمیں داخلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر ہونے والے داخلوں کی فہرستیں جاری کردیں. 

طلبہ اپنے حتمی نتائج پورٹل کےذریعے دیکھ سکتے ہیں.ایسےطلبہ وطالبات جن کےنام داخلہ فہرست میں آچکےہیں وہ اپنےداخلہ فیس 6جنوری تا 15جنوری 2021 تک جمع کراسکتے ہیں. 

واضح رہےداخلہ فیس جمع کرانے کےاوقات کار, مقام اورطریقہ کارکااعلان 4 جنوری کو کیا جائےگا. 

جبکہ ایسے طلبہ وطالبات جو داخلہ فہرست سے مطمئن نہیں ہیں وہ اپنے آن لائن پوٹل سےکلیم فارم 6 سے8 جنوری تک جمع کراسکتے ہیں. کلیم فارم داخلہ فہرست کی کلوزنگ پرسنٹیج اور ٹیسٹ اسکور کومدنظر رکھتے ہوئے جمع کرائے. 

دریں اثناء کووڈ 19 کے موجودہ صورتحال کے پیش نظر طلبا وطالبات کوہدایت کی جاتی ہے جامعہ کراچی آنے سےگریزکریں تمام تر معلومات کےلئے جامعہ کی ویب سائٹ  www.uokadmission.edu.pk  پررجوع کرسکتےہیں جبکہ ایسےطلبا وطالبات جنکا کراچی یونیورسٹی آناگزیر ہوچکا ہو وہ سلورجوبلی کےگیٹ پر واقع داخلہ کمیٹی سےرجوع کرسکتے ہیں.تاہم حکومت کی جانب سےجاری کردہ ایس او پیز کومد نظررکھتے ہوئے ماسک کےاستعمال اور سماجی فاصلےپرعمل دراآمد بنانے کی صورت میں انہیں رجوع کرنے کی اجازت ہوگی.

کراچی: وائس چانسلر جامعہ اردو ڈاکٹرروبینہ مشتاق اور رجسٹرار ڈاکٹر صارم نے  شعبہ سندھی کے سربراہ ڈاکٹر کمال جامڑو کی اچانک موت پر گہرے رنج وغم کااظہار کیاہے. 

انہوں نےاپنےتعزیتی بیان میں کہا ہےکہ مرحوم کی سندھی ادب میں گراں قدر خدمات قابل تحسین ہے. مرحوم 50سےزائدکتابوں کےمصنف تھے.انکے بہت سے آرٹیکل اور مقالمے مختلف اخبارات اور رسائل میں شائع ہوئے.

ڈاکٹرروبینہ نےمرحوم کےدرجات کی بلندی اورلواحقین کوصبروجمیل کےلئےدعابھی کی.