Reporter SS
کورونا وائرس کی ویکسین کی انسانوں پر طبی آزمایش شروع ہوگئی ہے اور 2020 کے آخر تک یہ ممکنہ ویکسین دستیاب ہوجائے گی۔
امریکی کمپنی کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے والے جرمن کمپنی نے انسانوں پر اس کی طبی آزمائش شروع کردی ہے اور ممکنہ طور پر اس سال کے آخر تک لاکھوں افراد کو یہ ویکسین فراہم کردی جائے گی۔
امریکی جریدے میں شایع ہونے والی خبر کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ امریکا میں ویکسین کی طبی آزمائش آئندہ ہفتے سے شروع ہوجائی گی اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اس کا استعمال بھی جلد کیا جاسکے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق 23 اپریل کو طبی آزمائش کے شرکا کو ویکسین کی پہلی ڈوز دے دی گئی ہے اور جرمنی میں ابتدائی طور پر اس آزمایش میں 12 افراد شریک ہوئے ہیں۔ تاہم ابھی تک ویکسین کے نتائج کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔
جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے ویکسین اور بائیومیڈیکل ادویہ نے 22 اپریل کو جرمن کمپنی بائیون ٹیک اور فائزرکو کورونا وائرس ویکسین کی طبی آزمائش کرنے کی منظور دی تھی۔ دونوں کمپنیاں مشترکہ طور پر پہلے یورپ اور پھر امریکا میں ویکسین کی آزمائش کریں گی۔ آزمایش کے نتائج اور متعلقہ اداروں کی منظوری کے بعد 2021 تک کرورڑوں کی تعداد میں ویکسین تیار کی جائے گی۔
اس وقت دنیا میں کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے 6 پروگرام کی طبی آزمائش شروع ہوچکی ہے اور 80 پروگرام ابتدائی مراحل میں ہیں۔
چینی سائنسدانوں نے انسانی جسم میں کورونا وائرس کی تشخیص اور اس کے خلاف مؤثر اینٹی باڈیز کی موجودگی کا بیک وقت سراغ لگانے کےلیے ایک نیا ٹیسٹ ایجاد کرلیا ہے جو صرف 10 منٹ میں انتہائی درست نتائج دیتا ہے۔
امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ایک نمائندہ تحقیقی مجلے ’’اینالیٹیکل کیمسٹری‘‘ کی تازہ ترین آن لائن اشاعت میں شائع شدہ مقالے کے مطابق، چینی ماہرین نے جس تکنیک سے استفادہ کیا ہے وہ ’’لیٹرل فلو امیونوایسے‘‘ (ایل ایف اے) کہلاتی ہے اور عملاً وہی تکنیک ہے جو حمل (پریگنینسی) کا پتا چلانے والے گھریلو ٹیسٹ میں عام استعمال ہوتی ہے۔
معمولی سی تبدیلی اور بہتری کے ساتھ ایل ایف اے تکنیک پر مبنی یہ ٹیسٹ نہ صرف خون میں ناول کورونا وائرس کی موجودگی یا غیر موجودگی کا پوری درستی سے پتا چلا سکتا ہے بلکہ اس وائرس سے دفاع کرنے والی اینٹی باڈیز کا بھی پتا دے سکتا ہے۔
ابتدائی تجربات کے دوران کورونا وائرس سے متاثرہ 7 افراد سے لیے گئے خون کے نمونوں کی جانچ میں استعمال آزمایا گیا، جس میں اس نے تمام نمونوں میں کورونا وائرس کی ٹھیک ٹھیک نشاندہی کی۔
یہ طریقہ مزید 12 ایسے نمونوں پر بھی آزمایا گیا جنہیں اس سے پہلے کورونا وائرس کی تشخیص کرنے والی عمومی تکنیک ’’آر ٹی پی سی آر‘‘ سے جانچا گیا تھا مگر ان میں سے کسی نمونے میں بھی کورونا وائرس نہیں ملا تھا۔ نئے طریقے سے جانچنے پر ان میں سے ایک نمونے میں کورونا وائرس مل گیا، جبکہ متعلقہ شخص میں کورونا وائرس کی تمام علامات موجود تھیں مگر عمومی تکنیک سے وائرس نہیں مل پایا تھا۔
ابتدائی آزمائشوں سے ’’ایل ایف اے‘‘ پر مبنی تکنیک نہ صرف ناول کورونا وائرس بلکہ مستقبل میں کسی بھی دوسرے وائرس کی فوری اور کم خرچ تشخیص میں بھی ہمارے کام آسکے گی۔ تاہم یہ معلوم نہیں کہ اس ٹیسٹ کو مارکیٹ تک پہنچنے میں کتنا وقت لگ جائے گا۔