پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

نویں جماعت کی طالبہ نے آن لائن کلاس چھوٹنے پر خود کشی کرلی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست کیریلا کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں گھر پر ٹیلی ویژن اور اسمارٹ فون کی سہولت نہ ہونے کے باعث طالبہ کی آن لائن کلاس مس ہوگئی جس پر اس نے دلبرداشتہ ہوکر خود کو آگ لگالی۔

بھارتی میڈیا کا بتانا ہےکہ 14 سالہ دیویکا دوپہر سے لاپتا تھی جس کی سوختہ لاش اس کے پڑوس میں ایک خالی گھر سے ملی جب کہ لڑکی کے کمرے سے ایک پرچہ بھی ملا جس میں صرف اتنا لکھا تھا کہ ’میں جارہی ہوں‘۔

لڑکی کے والد نے بتایا کہ وہ ایک ڈیلی ویجز ملازم ہے اور خرابی صحت کی وجہ سے کچھ عرصے سے کام کرنے کے قابل نہیں۔

بھارتی میڈیا کےمطابق لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی آن لائن کلاس نہ لینے کی وجہ سے کافی مایوس تھی، وہ کئی مرتبہ آن لائن کلاس لینے کے لیے ٹی وی کو ٹھیک کرانے کا کہہ چکی تھی مگر پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ٹیلی ویژن ٹھیک نہیں ہوسکا اور ہمارے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں۔

دوسری جانب ریاست کے وزیر تعلیم نے طالبہ کی موت پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

سماجی رابطوں کے مقبول ترین پلیٹ فارم فیس بک نے حال ہی میں صارفین کے لیے ایک نئی ایپ متعارف کرائی ہے جس کا نام 'وینیو' ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کی نئی پروجیکٹ تجربہ کرنے والی ٹیم نے حال ہی میں ایک ایپ 'وینیو' متعارف کرائی ہے۔

کمپنی کے مطابق یہ ایپ صارفین کو آن لائن براہ راست ایونٹس دکھانے میں مددگار ثابت ہوگی جب کہ لائیو ایونٹس کے دوران ایپ صارفین کو سوالات، پول اور لائیو چیٹ کرنے کا تجربہ بھی فراہم کرے گی۔

یہ ایپ ایونٹس کی میزبانی کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے سے صارفین کو ایونٹ کے دوران ایک دوسرے سے بات چیت کرنے کا موقع مل سکے گا۔

خیال رہے کہ 'وینیو' ایپ فیس بک کی جانب سے ایک ہی ہفتے میں متعارف کرائی جانے والی تیسری ایپ ہے، اس سے قبل فیس بک نے سب سے پہلے ایک ویڈیو بنانے والی ایپ اور وائس کالز سے متعلق ایپ متعارف کرائی تھی۔

کراچی:وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے.

اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سید خالد حیدر ، سیکرٹری کالجز باقر نقوی ، سیکرٹری یونیورسٹیز محمد ریاض الدین، تمام بورڈز کے چئیرمینز، میڈم شہناز وزیر علی، تمام پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے چیئرمینز و عہدیداران شامل ہیں.

اجلاس میں کلاس تعلیمی بورڈ کے طلبہ کو بغیر امتحان پاس کرنے ، پروموشن کے حوالے سے سب کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی جائے گی

اجلاس میں اسکول و کالجز میں تدریسی عمل کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی.

 
 
 
 
نیویارک: سماجی رابطے اور مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر نے کرونا سے متعلق غلط معلومات یا متنازع ٹویٹ کرنے والے صارفین کے گردگھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
 
ٹویٹر کی جانب سے ایک روز قبل اعلان کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 (کرونا) کے حوالے سے غلط معلومات یا متنازع ٹویٹس کرنے والے صارفین کے ٹویٹس کو لیبلز دیے جائیں گے اور ایسے صارفین کو پیغام بھیج کر خبردار کیا جائے گا۔
 
کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس اقدام کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر غلط اور بے بنیاد معلومات کو روکنا ہے، مستقبل میں اس کا دائرہ کار وسیع کر کے کرونا کے علاوہ دیگر موضوعات کو بھی شامل کیا جائے گا۔
 
 
 
ٹویٹر کی جانب سے جن ٹویٹر کو مختلف رنگوں کے لیبلز دیے جائیں گے اُن کے نیچے وجہ ایک لنک کے ذریعے بیان کی جائے گی تاکہ دیگر صارفین الجھن یا غلط فہمی کا شکار نہ ہوسکیں۔
 
کمپنی نے اپنے تازہ بلاگ میں بتایا کہ اُن ٹویٹس پر لیبلنگ کی جائے گی جن کی وجہ سے زیادہ نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، ایسے ٹویٹس کو ڈیلیٹ اس لیے نہیں کیا جائے گا کہ صارفین کو غلط معلومات پھیلانے والوں کے بارے میں آگاہی ملتی رہے اور وہ ایسے اکاؤنٹس سے محتاط رہیں۔
 
 
 
کمپنی نے مزید بتایا کہ ٹوئٹس کے مواد کے مطابق انتباہ کا اضافہ کیا جائے گا جن میں کہا جائے گا کہ یہ ٹوئٹ عوامی طبی ماہرین کی رہنمائی سے متضاد ہے۔ ٹویٹر کی نئی پالیسی کا اطلاق اُن ٹویٹس پر بھی ہوگا جو پہلے پوسٹ کیے جاچکے ہیں۔
 
 
 
کمپنی کی عوامی پالیسی کی ڈائریکٹر نک پلکز کا کہنا تھا کہ جعلی خبروں کی روک تھام کے حوالے سے ہماری حکمت عملی دیگر کمپنیوں سے مختلف ہے کیونکہ ہمیں تھرڈ پارٹی کا انتظار نہیں کرنا ہوگا، لیبلز زیادہ تیزی سے کسی بھی ٹویٹ کو اجاگر کریں گے۔
 
 
 
 
 
 
سندھ ہائیکورٹ نے حکومت سندھ کی اسکول فیسوں میں 20 فیصد رعایت کا معاملہ پر دائر درخواست منظور کرلی، عدالت نے اسکول ملکان کو لاک ڈاؤن کے دوران فیس ادا نہ کرنے والے بچوں کو اسکول سے نکالنے سے بھی روک دیا۔
 
اسکول فیسوں میں 20 فیصد رعایت کا معاملہ پر سندھ حکومت نے بھی کراچی سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، درخواست میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ڈی جی پرائیویٹ اسکولز کو بچوں اور والدین کی طرف شکایت موصول ہورہی ہیں کہ جو بچے مکمل اسکول فیس ادا نہیں کریں گے انہیں اسکول سے نکال دیا جائے گا۔
 
سندھ حکومت کی جانب سے قانون کے مطابق 20 فیصد رعایت دی گئی ہے جبکہ اسکول مالکان نے عدالت کے سامنے مکمل حقائق بھی پیش نہیں کیے۔
 
 
ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا مزید کہنا تھا کے کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ جو بچے مکمل فیس ادا نہیں کرسکتے لہذا انہیں اسکولوں سے نہ نکالا جائے جب تک اسکول مالکان کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہوجاتا تب تک اسکول ملکان کو بچوں کے خلاف کارروائی سے روکا جائے، جس پر عدالت نے سندھ حکومت کی متفرق درخواست منظور کرتے ہوئےحکم دیا کے لاک ڈاؤن کے دوران جو بچے اسکول فیس ادا نہیں کرسکے گے انہیں اسکول سے نہیں نکالا جائے گا۔
 
عدالت نے اسکول مالکان اور سندھ حکومت کی درخواستیں یکجا کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے۔
 
یاد رہے کہ اسکول مالکان نے سندھ حکومت کی جانب سے 20 فیصد فیس میں رعایت کے نوٹیفکیشن کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سندھ حکومت کے 28 اپریل کو نوٹیفکیشن کو معطل کررکھا ہے۔
 
خیلا رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فیصؒہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر کے تمام تر اسکول 15 جولائی تک کے لئے بند رکھے جائیگے اور ساتھ ہی ساتھ تمام بورڈ کے امتحانات بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
سندھ ميں ميٹرک اور انٹر کےامتحانات کے حوالے سے فيصلہ آج بروز منگل وزيرتعليم سندھ کی زيرصدارت اسٹرينگ کميٹی کےاجلاس ميں ہوگا۔آٹھويں جماعت کے بچوں کو پرموٹ کرنے کا فيصلہ بھی آج ہوگا۔
 
منگل کو کراچی میں وزيرِتعليم سندھ سعيدغنی کی زيرصدارت اسٹيئرنگ کميٹی کےاجلاس ميں امتحانات کا فيصلہ ہوگا۔ نئے اکيڈمک سال اورپہلی سےآٹھويں جماعت کےبچوں کوپرموٹ کرنے کا فيصلہ بھی اجلاس ميں ہوگا۔اجلاس کے بعد صوبائی وزیرتعلیم سعید غنی پریس کانفرنس میں لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔
 
آل سندھ پرائيويٹ اسکولزاينڈکالجزايسوسی ايشن کاتعليمی ادارےکھولنےکامطالبہ
گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کہتے ہیں کہ تمام بورڈز سے طلباء کوبغیرامتحانات اگلی جماعتوں میں بٹھانے سےمتعلق سفارشات طلب کرلی گئی ہیں۔ پیر کووزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت اجلاس میں تمام بورڈز کے چیئرمین بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے تھے۔اسلام آباد تعلیمی بورڈ نےبغیرامتحان طلبہ کو پروموٹ کرنے سے متعلق سفارشات دینےکیلئے وقت مانگ لیا۔وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے امکان ظاہر کیا کہ جمعہ تک تمام سفارشات کومکمل کرکے جامع حکمت عملی کا اعلان کردیا جائے گا۔
 
کرونا کے باعث 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کی بندش کے معاملے پرہائیر ایجوکیشن کمیشن نے وائس چانسلرز کا اجلاس بھی آج طلب کرلیا ہے
 
 
 
 
کراچی : محکمہ تعلیم سندھ نے پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کو پروموٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا،صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ بورڈ امتحان میں پروموٹ کرنے کیلئے قوانین میں ترمیم کرنا پڑے گی جبکہ یکم جون سے اسکول نہیں کھلیں گے۔
 
تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیرصدارت اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کو پروموٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ 9 ویں تا 12ویں جماعت کے طلبہ کو پرموٹ کرنے کا فیصلہ کل ہوگا۔
 
اجلاس میں کہا گیا کہ بورڈ امتحانات پر وفاقی حکومت سے بات کرکے فیصلہ کیا جائے گا۔
 
بعد ازاں وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 15جولائی تک اسکول بندرکھنے اور 12ویں جماعت تک بچوں کو پروموٹ کرنے کااعلان ہوا، وفاقی حکومت کے اعلان کےدن صوبائی وزراتعلیم کی میٹنگ ہوئی تھی، میں میٹنگ میں نہیں جا سکاتھا،شفقت محمود سے فون پر بات ہوئی تھی۔
 
 
 
وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ مارچ میں سندھ کی تعلیمی اسٹیئرنگ کمیٹی نےجامع پلان ترتیب دیاتھا ، ہم نے این سی سی کا فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی میں رکھنے کاکہاتھا، نویں سے 12ویں جماعت کے بچوں کو پروموٹ کرنے پر اتفاق نہیں تھا۔
 
سعید غنی نے کہا کہ شفقت محمودنے بھی کل کہا ہے ان میں مسائل ہیں ایک دو روزمیں فیصلہ ہوگا، یکم جون کو اسکول نہیں کھولیں گے،نئی تاریخ کا اعلان بعدمیں کریں گے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کو پروموٹ کرنے کا فیصلہ ہواہے، بچوں کوسالانہ کارکردگی،پچھلے سال کے نتیجے کی بنیاد پرپروموٹ کیاجائے گا۔
 
صوبائی وزیر نے مزید کہا 9ویں سے 12ویں جماعت کے بورڈز کے امتحانات ہوتے ہیں بورڈقانون میں یہ ہے ہی نہیں کہ بغیر امتحان پروموٹ کیا جائے، بورڈ امتحان میں پروموٹ کرنے کیلئے قوانین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔
 
سعید غنی کا کہنا تھا کہ جلد بازی میں ایسا کام نہیں کرناچاہتے جومسائل پیدا کرے، بچوں کو پروموٹ کرنے کے معاملے پرکمیٹی بنائی ہے جو مسائل حل کرے، کورونا سے ہماری جان کب چھوٹے گی ایسا ابھی تک کچھ نہیں پتہ۔
 
انھوں نے کہا کہ 26 فروری 2020سے پہلےوالی زندگیاں نہیں رہی ہیں، ہمیں لائف اسٹائل بدلنا ہے اپنے رویے کو بدلنا ہے ، اسکول کو بند کرنے کو تعلیم سے دور کردینا بھی یہ مناسب نہیں، بہت سے اسکولوں کے پاس آن لائن پڑھانے کی سہولتیں ہیں ، بہت سےاسکول اسائنمنٹ بچوں کو گھروں پر بھجوا سکتے ہیں تاہم سرکاری اسکولز، کالجز میں اتنی استعداد نہیں کہ آن لائن پڑھا سکیں۔
 
وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے ہوسکتاہے 6سے8ماہ تک اسکول نہ کھولے جائیں، ٹیچرز کی بھی مختصر ٹریننگ کی کوشش کررہے ہیں، ہر جگہ بچوں کو آن لائن نہیں پڑھا سکتے ہیں، بہت سارے دیہی علاقوں میں آن لائن کلاسزممکن نہیں ، ہماری کوشش ہے کہ وفاق کے ساتھ ایک جیسا فیصلہ ہو۔
 
اسکول فیسوں کے حوالے سے سعید غنی نے کہا کہ فیسوں میں 20فیصد کی کمی صرف 2ماہ کیلئے تھی، 20 فیصد فیس میں کمی پرسندھ ہائیکورٹ کااسٹے آرڈر ہے ، بعض اسکولوں نے خود سے 20فیصد کمی کردی ہے۔
نیویارک: پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل اپیلی کیشن واٹس ایپ بہت جلد ویڈیو کال میں لوگوں کی تعداد کو 50 افراد تک کرنے جا رہا ہے۔
 
واٹس ایپ بیٹا انفو کے مطابق واٹس ایپ کے بیٹا ورژن میں نیا آپشن دیکھا گیا ہے جس سے لگتا ہے کہ میسجنگ اپلیکشن بہت جلد ویڈیو کالز میں لوگوں کی تعداد کو 50 تک بڑھانے جا رہا ہے، اس وقت 8 افراد گروپ ویڈیو کال کا حصہ بن سکتے ہیں جو دیگر ایپس کے مقابلے میں کافی کم تعداد ہے۔
 
اس سے قبل گزشتہ دنوں واٹس ایپ نے ویڈیو کالز میں لوگوں کی تعداد 4 سے بڑھا کر 8 کردی تھی۔موبائل ایپلکشن کا کہنا تھا کہ گروپ ویڈیو کال کے لیے کسی گروپ چیٹ میں جاکر کال کے آئیکون پر کلک کر کے یا اضافی افراد کو مینوئلی ایک ایک کرکے ایڈ کرنا ہوگا۔
 
 
خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں زوم کے مقابلے کی نئی ویڈیو چیٹ سروس مسنجر رومز کا آغاز ہوا تو فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ اس کی حمایت واٹس ایپ، انسٹاگرتام اور فیس بک پورٹل ڈیوائسز میں کی جائے گی اور ایسا لگتا ہے یہ بہت جلد ہوگا۔
 
واٹس ایپ بیٹا انفو نے بتایا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ واٹس ایپ میں آپشن کب دستیاب ہوگا جبکہ تازہ ترین بیٹا ریلیز کے لیے انسٹال فائلوں میں مینیو نظر آ رہے ہیں لیکن وہ ابھی تک فعال اور انٹرفیس میں مربطوط نہیں ہیں۔
 
 
 
 
 
بیجنگ: ویڈیو کانفرنسنگ کی ایپلیکیشن زوم کے ڈھائی لاکھ سے زائد صارفین کا ڈیٹا ہیک ہوگیا جسے ہیکرز نے ڈارک ویب پر فروخت کے لیے پیش کردیا۔
 
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق سائبر کرملنز نے زوم کے سیکیورٹی نقائص کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لاکھوں صارفین کے اکاؤنٹس تک نہ صرف رسائی حاصل کی بلکہ اُن کی ذاتی معلومات کو اب ڈارک ویب پر فروخت کیا جارہا ہے۔
 
کرونا وائرس کے بعد دنیا بھر میں زوم ایپ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا، ماہرین کے مطابق ایک کروڑ کے قریب صارفین گھر سے کام کرنے کے دوران اسی ایپ کے ذریعے ویڈیو کانفرنسنگ کرتے ہیں اور یومیہ 20 کروڑ صارفین اسے استعمال کرتے ہیں۔
 
رپورٹ کے مطابق زوم ایپ چین سے تعلق رکھنے والے ایرک یوآن کی زیر ملکیت کمپنی ہے جس کے حصص کی مالیت 4 ارب 60 کروڑ یورو کے قریب بنتی ہے۔
 
ہیکرز نے زوم کی ویڈیو کانفرنس کالز کا ڈیٹا بھی ڈارک ویب پر فروخت کے لیے پیش کیا اور خریدار کو پیش کش کی ہے کہ وہ صارفین کے آئی اور پاس ورڈ بھی خرید سکتا ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق ہیکرز نے جن اکاؤنٹس کو فروخت کے لیے پیش کیا اُن میں بینکس، فنانس کمپنیاں اور یونیورسٹیز کے آئی ڈیز شامل ہیں۔
 
سائبر سیکیورٹی پر نظر رکھنے والی کمپنی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیکرز نے اکاؤنٹ نہایت ہی کم قیمت میں فروخت کے لیے پیش کیا، ایک آئی ڈی کی قیمت 1پینی مقرر کی گئی ہے۔
 
 
 
 
نیویارک: انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی گوگل نے اپنے صارفین کے لیے کارآمد فیچر متعارف کرادیا جس کے تحت وہ ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر کو موبائل فون کے ذریعے کاپی کر کے کمپیوٹر میں پیسٹ کر کے استعمال کرسکتے ہیں۔
 
ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق گوگل کا فیچر استعمال کرنے کے لیے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر کو گوگل لینس کے ذریعے کمپیوٹر پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔
 
گوگل کا یہ فیچر استعمال کرنے کے لیے کروم کا نیا اپ ڈیٹ ورژن کمپیوٹر میں انسٹال ہونا ضروری ہے جبکہ اینڈرائیڈ فون میں گوگل لینس ایپ کا ہونا بھی ضروری ہے بصورت دیگر فیچر کام نہیں کرے گا۔
 
 
 
اس فیچر کے تحت ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر کو موبائل فون لینس کے ذریعے کاپی کر کے کمپیوٹر پر پیسٹ کیا جاسکتا ہے اور پھر آپ کے سامنے تمام تحریر یونی کوڈ فانٹ میں آجائے گا۔
 
طریقہ استعمال
 
کاغذ پر لکھی ہوئی تحریر کو موبائل کیمرے کے سامنے رکھیں اور آپشن آنے پر لائن کو منتخب کر کے کاپی کر لیں، بعد ازاں اسے کمپیوٹر میں اپنی مرضی کے مطابق ڈرائیو میں سیو کریں۔
 
 
گوگل انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ کاپی پیسٹ فیچر ویسے تو تمام ہی صارفین کے لیے اہم ہے مگر اس فیچر کا سب سے زیادہ فائدہ ڈاکٹرز، طلبا، محققین اور اساتذہ کو ہوگا۔