منگل, 08 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کے تمام اضلاع میں قرنطینہ سینٹر بنانے کی ہدایت کی ہے۔
 
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ صحت سندھ کو ہدایت کی ہے کہ ابھی 289 زائرین پہنچے ہیں، مزید 853 آنا باقی ہیں، نئے آنے والوں کے لیے بھی تیاری کرنی ہے۔
 
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپنے ہیلی کاپٹر میں طبی ٹیم کو سکھر کے لیے روانہ کر دیا ہے جو تفتان سے سکھر آنے والے زائرین کے خون کے نمونے کراچی لائیں گے۔
 
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے عالمی ادارہ صحت، آغا خان اور انڈس اسپتال کی خصوصی ٹیمیں بھی سکھر بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے۔
 
مراد علی شاہ نے کمشنر سکھر کو ہدایت کی ہے کہ تمام آنے والے زائرین کے ٹیسٹ شروع کر دیں، میں آپ کے ساتھ رابطے میں رہوں گا، مجھے ہر پل کی خبر دیتے رہیں تاکہ وقت پر فیصلے لیے جائیں۔
 
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کل 15 کیسز ہیں جن میں ایک کیس مقامی ٹرانسمیشن کا ہے، ہمیں مقامی ٹرانسمیشن کو بھی روکنا چاہتا ہوں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو، اس وبا کو پھیلنے سے روکنے میں سندھ کے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
 
وزیراعلیٰ سندھ نے حفاظتی اقدامات کے تحت ہر ضلع میں قرنطینہ سینٹر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو میں غیر ملکی کھلاڑیوں کو جہاں پاکستان کی مہمان نوازی نے متاثر کیا تو وہیں پاکستان کے کھانوں نے بھی ان کے دل جیت لیے ہیں۔
 
پی ایس ایل کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑی کولن منرو بھی پاکستانی کھانوں کے دلدادہ نکلے اور حال ہی میں انہوں نے پاکستان میں اپنی سالگرہ منائی جہاں وہ پاکستان کے دیسی کھانوں سے خوب لطف اندوز ہوئے۔
 
کولن منرو نے کراچی کے ایک ہوٹل میں اپنی سالگرہ منائی اور اس حوالے سے انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنی ٹیم اور کراچی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
 
کیوی کھلاڑی نے ٹوئٹ میں شکریہ ادا کرنے کے علاوہ یہ بھی بتایا کہ انہیں پاکستان کا کھانا بے حد پسند ہے، انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’پاکستانی کھانوں سے بہتر کچھ نہیں‘۔
سعودی حکام نے شہریوں اور غیر ملکیوں کو متنبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ہدایات پر عمل نہ کرنا سنگین جرم تصور کیا جائے گا اور مجرم کے خلاف فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
 
کرونا وائرس نے وبائی شکل اختیار کرکے خلیجی ریاستوں پر بھی حملہ آور ہورہا ہے جس سے بچنے کےلیے بیشتر ریاستوں نے دوسرے فضائی آپریشن معطل کرکے زمینی سرحدیں بھی بند کردیں ہیں، انہیں ممالک ایک سعودی عرب نے جس نے ریاست میں مقیم غیر ملکیوں اور مقامی شہریوں کی حفاظت کےلیے ہدایات جاری کررکھی ہیں جس پر ہر صورت میں عمل کرنا ضروری ہے۔
 
سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ ہلاکت خیز کرونا وائرس سے نمٹنے کےلیے جاری کی جانے والی ہدایات کی خلاف سنگین جرم تصور کی جائے گی۔
 
پبلک پراسیکیوشن کے مطابق جو بھی شہری یا غیر ملکی کوویڈ 19 وائرس سے نمٹنے کےلیے جاری کردہ ہدایات اور فیصلوں کی خلاف ورزی کرے گا اسے فوجداری عدالت کے تحت سزا دی جائے گی۔
 
سعودی حکام کے مطابق پابندیوں کا مقصد مقامی اور غیر ملکی شہریوں کو کرونا وائرس کی لپیٹ میں آنے سے بچانا ہے اسی لیے حکومت کی جاری کردہ ہدایات، احتیاطی تدابیر اور فیصلوں پر عمل درآمد بہت ساری جانوں کے ضیاع سے بچاسکتا ہے۔
 
سعودی پبلک پراسیکیوشن نے تمام شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی کہ وہ مکمل اطمینان و سکون کے جذبے سے کام لیں، انتہائی آگہی کا مظاہرہ کریں اور یقین رکھیں کہ جو اقدامات کیے جارہے ہیں وہ صحت عامہ کے وسیع تر مفاد میں ہیں۔
 
یاد رہے سعودی حکومت نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے سعودی عرب نے 72گھنٹے بعد غیر معینہ مدت تک داخلہ ویزہ بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان سمیت12 ممالک کے اقامہ ہولڈرز کو تین دن کے اندر اندر سعودی عرب آنے کی ہدایت کی تھی۔
پیپلزپارٹی کے بانی رہنما ڈاکٹر مبشرحسن98سال کی عمرمیں انتقال کر گئے، 1967 میں ذوالفقار علی بھٹو نے مبشرحسن کے گھر پر ہی پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔
 
 پیپلزپارٹی کے بانی رہنما ڈاکٹر مبشرحسن98سال کی عمر میں انتقال کر گئے، ڈاکٹر مبشرحسن کو طبیعت ناساز ہونے پر آج لاہور کے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ دوران علاج خالق حقیقی سے جا ملے۔
 
مبشر حسن ذوالفقارعلی بھٹو کے انتہائی قریبی ساتھی اور پی پی کے بانی رہنماؤں میں سے تھے، سال1967میں ذوالفقارعلی بھٹونے چمبشرحسن کے گھر پر ہی پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔
 
، ڈاکٹرمبشرحسن بھٹو کے دورحکومت میں وزیر خزانہ بھی رہے، مرحوم مختلف کتابوں کےمصنف بھی تھے، ڈاکٹر مبشرحسن نے ڈاکٹرعبدالقدیر کی ذوالفقار بھٹو سےملاقات کرائی تھی وہ پیپلزپارٹی لاہور کے پہلے صدر بھی تھے۔
 
ڈاکٹرمبشرحسن کے انتقال پر پی پی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعاکی ہے۔

دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ احتیاطی تدابیرمیں ہاتھوں کی صفائی کا اہتمام کرنے اور ہاتھوں کو آنکھ، ناک اورچہرے سے دور رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اسمارٹ ڈیوائس ہر بار چہرے پر ہاتھ لگنے کے بعد خبردار کرے گی

واشنگٹن  سے تعلق رکھنے والی اسٹارٹ اپ کمپنی نے ’’دی ایموٹچ بینڈ‘‘ کے نام سے ایسا اسمارٹ بینڈ بنایا ہے جو ہر بار چہرے پر ہاتھ لگنے کے بعد خبردار کرتا ہے۔

بنیادی طور پر یہ ڈیوائس چہرے کے بال اور خشک جلد کو اکھیڑنے اور ناخن کترنے جیسی عادات کو چھوڑنے میں مدد کے لیے بنائی گئی تھی تاہم واشنگٹن میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت کے بعد کمپنی نے اسے ہاتھوں کو چہرے سے دور رکھنے کے لیے متعارف کروانے کا فیصلہ کیا۔

اسمارٹ بینڈ بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے اسے پہننے والا شخص جیسے ہی چہرے کو چھوئے گا یہ ڈیوائس اسے خبردار کردے گی۔ ہر بار اس طرح خبردار ہونے کے بعد بینڈ پہننے والے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں گے۔

یہ بینڈ اسمارٹ فون سے بھی منسلک ہوسکتا ہے اور اس کے علاوہ بلیو ٹوتھ کنیکشن اور فون سے منسلک ہوئے بغیر بھی قابل استعمال ہے۔ تاہم فون سے منسلک ہونے کی صورت میں استعمال کرنے والے کو اس بات کا اندازہ ہوسکے گا کہ اس نے کتنی بار اپنے چہرے کو ہاتھ لگایا اور اس ریکارڈ سے چہرے کو چھونے کی عادت چھوڑنے یا کم سے کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

انسٹاگرام، فیس بُک، اسنیپ چیٹ اور واٹس ایپ کی طرز پر ٹوئٹر بھی 24 گھنٹے بعد غائب ہوجانے والی ٹویٹس کا فیچر لارہا ہے۔
 
’’فلِیٹ‘‘ (Fleet) کے نام سے ایسی ٹویٹس متعارف کروانے کی تیاری شروع کردی ہے جو 24 گھنٹے بعد خودبخود غائب ہوجائیں گی۔
 
ٹیکنالوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر اس فیچر پر پچھلے ایک سال سے کام کررہا ہے جبکہ خود ٹوئٹر انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ نیا فیچر تجرباتی طور پر فی الحال برازیل میں متعارف کروا دیا گیا ہے۔
 
’’فلِیٹ‘‘ فیچر کے تحت بالکل عام ٹویٹس کی طرح ٹویٹس تخلیق کی جاسکیں گی لیکن انہیں ری ٹویٹ نہیں کیا جاسکے گا۔ البتہ ان پر مختصر تبصروں اور ایموجیز کے ذریعے ردِعمل ظاہر کرنے کی سہولت بہرحال موجود ہوگی۔
ٹوئٹر صارفین بھی یہ ’’فلیٹس‘‘ دیکھ سکیں گے بشرطیکہ وہ متعلقہ فرد کو ٹوئٹر پر فالو کررہے ہوں یا پھر وہ فرد ان کے فالوورز میں شامل ہو۔
 
اگرچہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ’’فلِیٹس‘‘ سے ٹوئٹر کا غلط استعمال بڑھے گا یا نہیں لیکن بعض ماہرین کو خدشہ ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں غائب ہوجانے والی ٹویٹس کی وجہ سے ٹوئٹر پر ہراسانی کے خلاف کارروائی مشکل ہوجائے گی کیونکہ ایسی حرکت کرنے والا کوئی بھی فرد اپنی ٹویٹ کے غائب ہوجانے کے بعد مُکر بھی سکتا ہے اور ٹویٹ کی عدم موجودگی میں اس کے خلاف چارہ جوئی بھی تقریباً ناممکن ہو کر رہ جائے گی

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ فی الحال صوبے بھر میں اسکول 16مارچ کو کھولنے کافیصلہ کیا ہے تاہم یہ معاملہ ایک اور اجلاس میں بھی زیر بحث آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کو ہونے والے تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بیشتر شرکا نے اسکول کھولنے کی تجویز دی ،جمعرات کے اجلاس میں مزید فیصلہ کیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ اب تک وائرس مقامی طور پر منتقل ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ جتنے مریض سامنے آئے ہیں انہوں ںے بیرون ملک سفر کیا ہے، یہی سوچ کر اسکولوں کی تعطیلات 14 روز کے لیے دی گئی تھیں کیوں کہ قرنطینہ کا مرحلہ 14 روز پر مشتمل ہوتا ہے۔
انہوں ںے بتایا کہ تفتان بارڈر سے 13 ہزار سے زائد لوگ پاکستان میں داخل ہوئے۔ فراہم کردہ پہلی فہرست میں 5 سو افراد سندھ آئے۔

اس سے قبل سندھ میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تصدیق کے بعد وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ٹاسک فورس کے اجلاس میں 13 مارچ تک بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو روز میں مزید متاثرین کی تصدیق کے بعد سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے جب کہ ملک میں مجموعی طور پر 20 کیس سامنے آچکے ہیں۔

محکمہ صحت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے تعلیمی ادارروں کے لئے ہیلتھ ایڈوائزری جاری کردی۔ جاری کردہ ہیلتھ ایڈوائزری میں 15 دن کے دوران بیرون ممالک سے آنے والے طلبہ کا اسکول آنا ممنوعہ قرار دیا گیا ہے اور اگر کسی طالبِ علم کا کوئی فیملی ممبر بھی بیرونِ ملک سے 15 دن کے دوران آیا ہو ان کا بھی داخلہ ممنوع ہوگا۔

کوئی بھی طالبِ علم یا عملہ جس میں وائرس کی علامات ہیں ان کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، سانس کے امراض میں مبتلا افراد کا بھی تعلیمی اداروں میں داخلہ منع ہے جب کہ تمام طلبہ کا ہجوم والی جگہوں پر جانا بھی ممنوع ہے۔

تمام طلبہ کو ایک دوسرے سے ڈیسک پر 3 فٹ کے فاصلے سے بیٹھنے کی ہدایت دی گئی اور تمام طلبہ کو صابن، سینیٹائزر اور پانی کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، کھانسی اور چھینک کے درمیان تمام طلبہ منہ ضرور ڈھانپیں، ایڈوائزری میں تمام تعلیمی اداروں میں ہیلتھ ڈیسک کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔