منگل, 07 جنوری 2025

 

 

ایمز ٹی وی ( انٹرٹیمنٹ ایکشن کے دیوانوں کے لئیے مار دھاڑ اور ایڈونچر سے بھرپور ویڈیو گیم ’’ماس ایفیکٹس ؛ اینڈرو میڈا‘‘کا لانچنگ ٹریلر جاری کردیا گیاہے۔ کینیڈین ویڈیو گیم ڈیولپرز کی تیار کردہ اس گیم میں گلیکسی میں نئے پلینٹس کی تلاش میں سرگرم ایسے سولجرز کے گِرد گھومتی ہے جو نشانے بازی میں کمال کی مہارت رکھتے ہیں ۔ نئی دنیا کو کھوجنے کیلئے مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے جدید ہتھیاروں سے لیس ان کھلاڑیوں کو خطرناک دشمنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سنسنی اور تھرل پر مبنی اس ویڈیوگیم میں کئی نئے اور خطرناک مِشن متعارف کروائے گئے ہیں جو نشانے بازی اور ایکشن کے شوقین افراد کو اگلے لیول تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ طاقتور ہتھیاروں سے اپنے حریف کو پچھاڑتے فائیٹرزکے گرد گھومتی یہ ویڈیو گیم خصوصی طور پرپلے اسٹیشن فور،مائیکرو سوفٹ ونڈوز،اورایکس باکس ون کیلئے موزوں ہے جو آپ کے قریبی گیمنگ اسٹورز پر باآسانی دستیاب ہو گی۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت ) پاکستان میں کاریں تیار کرنے والی صنعتوں کی پیداواری استعداد 2 لاکھ 60 ہزار یونٹس ہے۔ جبکہ ملک میں سالانہ 2 لاکھ کاریں تیار کی جاتی ہیں اور کاروں کی سالانہ طلب کا تخمینہ 2 لاکھ 50 ہزار یونٹ سالانہ ہے۔ اس طرح ہر سال تقریباً50 ہزار استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرکے مقامی طلب کو پورا کیا جاتا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ اور یونیورسٹی آف لیڈر کی مشترکہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق سال 2030 تک پاکستان میں کاروں کی مارکیٹ کا حجم 8 ملین تک پہنچ جائے گا جس کا سبب فی کس آمدنی میں2.2 فیصد اور قومی آبادی میں سالانہ 2.3 فیصد کے تناسب سے ہونے والا اضافہ ہے ۔ جس سے آبادی 272 ملین افراد تک بڑھ جائے گی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں سالانہ 5 فیصد کے تناسب سے اضافہ کی پیش گئی کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سال 2050 ء تک ملک کی آبادی 300 ملین افراد تک پہنچ جائے گی ۔ جس کے تناظر میں آئندہ دس سال کے دوران ملک میں کاروں کی مارکیٹ 8 ملین سالانہ تک بڑھنے کا امکان ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نئی آٹو پالیسی اور شعبہ میں نئی سرمایہ کاری اور نئے برانڈز کی دلچسپی کے پیش نظر آئندہ دس سال میں کاروں کی پیداوار 5 لاکھ یونٹس تک پہنچ جائے گی۔ کاریں تیار کرنے والی صنعتوں میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے ملک میں تجارتی وصنعتی سرگرمیوں کے فروغ میں مدد ملے گی اور صارفین کو بہترین عالمی معیار کی سفری سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت ) پاکستان میں کاریں تیار کرنے والی صنعتوں کی پیداواری استعداد 2 لاکھ 60 ہزار یونٹس ہے۔ جبکہ ملک میں سالانہ 2 لاکھ کاریں تیار کی جاتی ہیں اور کاروں کی سالانہ طلب کا تخمینہ 2 لاکھ 50 ہزار یونٹ سالانہ ہے۔ اس طرح ہر سال تقریباً50 ہزار استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرکے مقامی طلب کو پورا کیا جاتا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ اور یونیورسٹی آف لیڈر کی مشترکہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق سال 2030 تک پاکستان میں کاروں کی مارکیٹ کا حجم 8 ملین تک پہنچ جائے گا جس کا سبب فی کس آمدنی میں2.2 فیصد اور قومی آبادی میں سالانہ 2.3 فیصد کے تناسب سے ہونے والا اضافہ ہے ۔ جس سے آبادی 272 ملین افراد تک بڑھ جائے گی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں سالانہ 5 فیصد کے تناسب سے اضافہ کی پیش گئی کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سال 2050 ء تک ملک کی آبادی 300 ملین افراد تک پہنچ جائے گی ۔ جس کے تناظر میں آئندہ دس سال کے دوران ملک میں کاروں کی مارکیٹ 8 ملین سالانہ تک بڑھنے کا امکان ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نئی آٹو پالیسی اور شعبہ میں نئی سرمایہ کاری اور نئے برانڈز کی دلچسپی کے پیش نظر آئندہ دس سال میں کاروں کی پیداوار 5 لاکھ یونٹس تک پہنچ جائے گی۔ کاریں تیار کرنے والی صنعتوں میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے ملک میں تجارتی وصنعتی سرگرمیوں کے فروغ میں مدد ملے گی اور صارفین کو بہترین عالمی معیار کی سفری سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت ) پاکستان میں کاریں تیار کرنے والی صنعتوں کی پیداواری استعداد 2 لاکھ 60 ہزار یونٹس ہے۔ جبکہ ملک میں سالانہ 2 لاکھ کاریں تیار کی جاتی ہیں اور کاروں کی سالانہ طلب کا تخمینہ 2 لاکھ 50 ہزار یونٹ سالانہ ہے۔ اس طرح ہر سال تقریباً50 ہزار استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرکے مقامی طلب کو پورا کیا جاتا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ اور یونیورسٹی آف لیڈر کی مشترکہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق سال 2030 تک پاکستان میں کاروں کی مارکیٹ کا حجم 8 ملین تک پہنچ جائے گا جس کا سبب فی کس آمدنی میں2.2 فیصد اور قومی آبادی میں سالانہ 2.3 فیصد کے تناسب سے ہونے والا اضافہ ہے ۔ جس سے آبادی 272 ملین افراد تک بڑھ جائے گی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں سالانہ 5 فیصد کے تناسب سے اضافہ کی پیش گئی کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سال 2050 ء تک ملک کی آبادی 300 ملین افراد تک پہنچ جائے گی ۔ جس کے تناظر میں آئندہ دس سال کے دوران ملک میں کاروں کی مارکیٹ 8 ملین سالانہ تک بڑھنے کا امکان ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نئی آٹو پالیسی اور شعبہ میں نئی سرمایہ کاری اور نئے برانڈز کی دلچسپی کے پیش نظر آئندہ دس سال میں کاروں کی پیداوار 5 لاکھ یونٹس تک پہنچ جائے گی۔ کاریں تیار کرنے والی صنعتوں میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے ملک میں تجارتی وصنعتی سرگرمیوں کے فروغ میں مدد ملے گی اور صارفین کو بہترین عالمی معیار کی سفری سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت ) مالی سال 2013 اور 2014ء کے دوران غذائی اجناس کی تجارت پاکستان کے حق میں تھی اور دو سالوں کے دوران پاکستان نے غذائی مصنوعات کی درآمدات کے مقابلہ میں بالترتیب 570 ملین ڈالر اور 380 ملین ڈالر کی زائد برآمدات کی گئی تھیں۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2011ء کے دوران غذائی مصنوعات کی درآمدات 5.08 ارب ڈالر جبکہ برآمدات 4.51 ارب ڈالر تھیں اور 570 ملین ڈالر کا تجارتی خسارہ تھا جبکہ مالی سال 2012 کے دوران درآمدات کا حجم 4.99 ارب ڈالر، برآمدات 4.25 ارب ڈالر اور تجارتی خسارہ 740 ملین ڈالر رہا تھا۔

اسی طرح مالی سال 2013ء میں درآمدات 4.19 ارب ڈالر اور برآمدات 4.78 ارب ڈالر رہیں جس کے نتیجے میں 570 ملین ڈالر کا تجارتی توازن پاکستان کے حق میں رہا تھا اور مالی سال 2014ء میں بھی 4.24 ارب ڈالر کی درآمدات کے مقابلہ میں غذائی اجناس کی برآمدات 4.62 ارب ڈالر رہیں۔ جس کے باعث پاکستان کو تجارتی توازن کے حق میں 380 ملین ڈالر کی بچت ہوئی۔

پی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015 کے دوران دوبارہ غذائی اجناس کی تجارت کا توازن خسارے میں رہا اور دوران سال 5.03 ارب ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں 4.56 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں جبکہ مالی سال 2016 کے دوران بھی درآمدات 5.39 ارب ڈالر اور برآمدات 4 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جس سے ملک کو 1.39 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران غذائی اجناس کی درآمدات 3.44 ارب ڈالر جبکہ برآمدات 2.02 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں اور اس دوران ملک کو 1.42 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت )رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ کے دوران ٹریکٹرز کی فروخت میں 80فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ زیرتبصرہ مدت کے دوران 31ہزار 955 ہزار ٹریکٹرزفروخت ہوئے جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 17 ہزار 772 ٹریکٹرز فروخت ہوئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق آسان قرضوں ، ٹیکسوں میں کمی ، کھاد پر سبسڈی اور دیگر مراعات کے باعث کسان اچھی فصل کے حصول کے لئے جم کر ٹریکٹرز کی خریداری کر رہے ہیں ۔

8 ماہ میں ملک میں ٹریکٹروں کی فروخت 80 فیصد تک بڑھ گئی ہے ۔ جولائی سے فروری کے دوران کاشتکاروں نے 31 ہزار 955 ہزار ٹریکٹرز خریدے ، جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 17 ہزار 772 ٹریکٹرز فروخت ہوئے تھے ۔ صرف فروری میں ہی کسانوں نے 5 ہزار 632 ٹریکٹرز خریدے ہیں ، ٹریکٹروں کی فروخت میں دو کمپنیاں سرفہرست رہی ہیں ، جولائی سے فروری کے دوران ملت ٹریکٹرز نے 20 ہزار 150 جبکہ الغازی ٹریکٹرز نے 11 ہزار 325 ٹریکٹرز فروخت کیے ۔

ماہرین کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت کی جانب سے ٹریکٹرز پر عائد جی ایس ٹی کو کم کیے جانے سے ایک طرف جہاں کسانوں کے لئے ٹریکٹرز کچھ سستے ہوئے ، وہیں کھاد پر دی جانے والی سبسڈی سے مختلف فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہواہے ۔ ماہرین کے مطابق ٹریکٹروں کی فروخت میں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دن بہ دن کاشتکاروں کے مالی حالات بہتر ہورہے ہیں اور وہ اچھی فصل کی خاطر نئے ٹریکٹروں کی خریداری میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں ۔