ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) یورپی خلائی ایجنسی چاند پر نا صرف کمند ڈالنے کی تیاریاں کر رہی ہے بلکہ، چاند پر انسانوں کے رہنے اور کام کرنے کے لیے بستیاں بسانے کے ایک مشن پر بھی کام کر رہی ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی( ای ایس اے) نے 'دا مون اویکنس' کے عنوان سے ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے جس میں خلائی ادارے کی طرف سے بتایا گیا ہے وہ چاند پر انسانوں کی ممکنہ آباد کاری کے ایک مشن پر کام کر رہا ہے اور 2030 تک چاند پر بستی قائم کرنا چاہتا ہے۔
اگرچہ امریکی خلائی ادارہ ناسا یہ واضح کرچکا ہے کہ امریکی خلابازوں کی اگلی منزل مریخ ہوگی لیکن، یورپی خلائی ایجنسی بالکل مختلف عزائم کے ساتھ سامنے آئی ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ انسان کو اگلی دہائی کے آخر تک چاند پر بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
تاہم یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق یہ نئی تحقیق مقابلے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ مشن بین الاقوامی تعاون اور شراکت داری کے ساتھ انجام دیا جائے گا۔
خلائی ادارے کے ایک ترجمان نے کہا کہ بالآخر ہم تحقیق اور دریافت کے لیے چاند پر پائیدار انفراسٹرکچر تعمیر کرنے کے قابل ہو جائیں گے، جہاں انسان طویل مدت کے لیے زندگی گزارنے اور کام کرنے کے قابل ہوں گے۔
ای ایس اے کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے سیکھی جانے والی معلومات پر عمل کرتے ہوئے اور دیگر خلائی اداروں کی شراکت داری کےساتھ چاند پر انٹارکٹیکا سے ماخوذ بستیاں قائم کرے گا اور آنے والے وقتوں میں چاند ایک ایسی جگہ بن جائے گی، جہاں قومیں اور دنیا مل کر کام کریں گے۔
وڈیو کی تفصیلات کے مطابق یورپی خلائی ادارہ چاند پر بستی کی تعمیر سے ایک عشرے قبل مزید تحقیق کے لیےخلابازوں کو خلا میں بھیجے گا اور چاند پر آبادکاری کے لیے انسانی مشن کا ایک سلسلہ شروع کرے گا۔ سب سے پہلے روبوٹ چاند پر اترے گا اور انسانوں کے لیے چاند پر رہنے کے لیے راہ ہموار کرے گا۔
ادارے کے مطابق یہ مشن 2020 میں کام کرنا شروع کرے گا جب روسی خلائی ایجنسی کا مشن لونا 27چاند کے قطب جنوبی پر بھیجا جائے گا جو چاند کی مٹی کے نمونوں کو جمع کرے گا۔
اس طویل مدتی مشن کا مقصد سائنس دانوں کو چاند کے وسائل کی بہتر معلومات فراہم کرنا بتایا گیا ہے۔
کہا گیا ہے کہ چاند کی سطح پر رہتے ہوئے ہمیں نظام شمسی میں آگے منتقل ہونے کے بارے میں سیکھنے کا موقع ملے گا اور امید ہے کہ چاند کے ان حصوں کو دریافت کیا جاسکے گا جو انسانوں کے لیے سربستہ راز ہیں۔
مزید برآں یورپی خلائی ادارے کو امید ہے کہ کرہ ارض پر زندگی کے آغاز کا راز چاند کے نادیدہ علاقوں میں آج بھی محفوظ ہو گا جو ہمیں یہ بتاسکے گا کہ زمین پر انسانی زندگی کا آغاز کیسے ہوا تھا۔
امریکی تجارتی کمپنیوں کی طرح یورپی خلائی ادارہ بھی چاند کے جنوبی قطب میں دلچسپی رکھتا ہے جہاں وہ برف کے پانیوں سے ڈھکے چاند کے ہمیشہ تاریکی میں ڈوبے رہنے والے علاقوں میں آبادی بسا نے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ ارد گرد کے علاقےجو تقریباً مستقل دھوپ حاصل کرتے ہیں، قابل اعتماد شمسی توانائی فراہم کرسکتے ہیں۔
یورپی اسپیس ایجنسی 2013 سے مشہور آرکیٹکچر کمپنی کے ساتھ مل کر تھری ڈی پرنٹر اور چاند کے مواد کی مدد سے چاند پر بستی تعمیر کرنے کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے ۔
1969 کو نیل آرمسٹرانگ وہ پہلے انسان تھے جن کے قدم چاند پر پڑے تھے اور اس کے ساتھ ہی چاند کی حقیقت سے پردہ اٹھ چکا ہے، جسے سائنس دان ہماری زمین کی طرح ایک کرہ بتاتے ہیں۔
تاہم 2009 میں ناسا کی طرف سے چاند پر پانی کی دریافت نے سائنس دانوں کی تحقیق اور جستجو کو تبدیل کر دیا ہے کیونکہ چاند زمین سے قریب ہے اور اس پر ممکنہ وسائل مثلاً چاند اور نایاب معدنیات موجود ہیں اس لیے چاند پر بستی آباد کرنا سائنس دانوں کو ایک مقصد فراہم کرتا ہے۔
دریں اثناء اس عشرے کی ابتداء میں چین اور روس انسان کو خلا میں بھیجنے کے قابل ہو گئے ہیں جو کہ چاند کی دریافت کے لیے ان کے ارادوں کا واضح اشارہ ہے۔