ایمز ٹی وی:(اسلام آباد )پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا)نے اسلام آباد میں واقع تمام نجی تعلیمی اداروں،ٹیوشن سنٹرزاور ڈے کیئر سنٹر زکا سروے مکمل کر لیا ہے ،سروے کے دوران اسلام آباد میں 160غیر رجسٹرڈ تعلیمی اداروں کا پتہ لگایا گیا ہے ،پیرا نے ان غیر اجسٹرڈ اداروں کو رجسٹریشن کے لیے نوٹسز بھجوا دیے ہیں۔پیرا کے چیئرمیں حسنات قریشی نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کی میپنگ اور مکمل ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد غیر رجسٹرڈ اداروں کو رجسٹریشن کے لیے نوٹس بھیجے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنزریگولیٹری اتھارٹی (پیرا)نے اسلام آباد میں واقع تمام نجی تعلیمی اداروں،ٹیوشن سنٹرزاور ڈے کیئر سنٹر زکا سروے مکمل کر لیا ہے ،سروے کا عمل اکتوبر 2017ءمیں شروع کیا گیا تھا جس مقصد اسلام میں قائم نجی غیر رجسٹرڈ اداروں کاڈیٹا جمع کر کے ان اداروں کورجسٹرڈ کرکے پیرا رولز کے تحت لانا ہے ،ذرائع کے مطابق سروے کے لیے اسلام آباد کو تین سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں ترنول ،اسلام آباد شہری علاقہ اور بہارہ کہو شامل ہیں۔سب سے پہلے اسلام آباد کے شہری علاقوں ،پھر تونول سیکٹراور آخر میں بہارہ کہو سیکٹر میں سروے کیا گیا۔سروے کے دوران اسلام آباد میں واقع تمام نجی تعلیمی اداروں،ٹیوشن سنٹرزاور ڈے کیئر سنٹر زکا مکمل ڈیٹا جمع کیا گیا۔اس خصوصی سروے کے لیے عارضی بنیادوں پر 3ماہ کے لیے ملازمین کو بھرتی کیاگیا تھا جن کو پیرا کی طرف سے ٹرانسپورٹ کی سہولیات بھی فراہم کی گئی تھیں جبکہ ان ملازمین میں سے ویب منیجر /ڈیٹا بیس ایڈمنسٹریٹر کو 1500روپے فی یوم کاراور اکاﺅنٹس /فنانس کوارڈینیٹرکو2000روپے فی یوم کار ادا کیے گئے۔سروے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے حکومت کے لیے مختلف سطحوں پر بامقصد منصوبہ بندی میں آسانی ہو گی اور تما م نجی تعلیمی اداروں،ٹیوشن سنٹرزاور ڈے کیئر سنٹرز کو پیرااتھارٹی کے قوانین کے تحت لائے جا سکیں گے۔”نوائے وقت“سے گفتگو کرتے ہوئے پیرا کے چیئرمین حسنات قریشی نے بتایا کہ اس سروے سے ہمارے پاس نجی تعلیمی اداروں کا مکمل ڈیٹا آچکا ہے ،غیر رجسٹرڈ نجی تعلیمی اداروں کو پیرا سے رجسٹریشن کرانے کے لیے نوٹسز بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے مکمل اعدادوشمار آنے کے بعد پالیسی سازی میں سہولت ملے گی اس وقت ہمارے پاس کل 1250نجی تعلیمی ادارے رجسٹرڈ ہیں۔انہوںنے کہا کہ اس وقت ہم غیر رجسٹرڈ اداروں کو ریگولیٹ نہیں کر پاتے اور وہ فیسوں اور دیگر امور میںاپنی من مانی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سروے کے لیے ہمیں الگ سے سرکاری فنڈز کی ضرورت نہیں پڑی بلکہ ہم نے مکمل طور پر پیرا کے وسائل سے سروے کے اخراجات پورے کیے ہیں۔