ضیاءالدین یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لاءکی جانب سے ’قرارداد مقاصد: انسانی حقوق کے لئے رکاوٹ یا فروغ‘ کے عنوان پر ویبنار کا انعقاد کیاگیا جسے یونیورسٹی کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر آن لائن نشر کیا گیا تھا۔ ویبنار کا مقصد نوجوان نسل کو قرارداد مقاصد کے اہل پہلووں سے آگاہ کرنا اور ملک بھر میں اقلیتوں کے حقوق پر روشنی ڈالنا تھا۔
مقررین میں ایسکس کورٹ چیمبرزاور یونیورسٹی آف لندن کے بیرسٹر پروفیسر ڈاکٹر مارٹن لاو، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیف سکریٹری ڈاکٹر حافظ اکرام الحق اور اسکامک اسکالر نعمان انصر شامل تھے جبکہ اس موقع پر سیشن کی میزبانی کے فرائض سید معاذ شاہ، ڈائریکٹر، سینٹر فار ہیومن رائٹس ، فیکلٹی آف لائ، ضیاءالدین یونیورسٹی نے ادا کیے ۔
ویبنار میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیف سیکرٹری ڈاکٹر حافظ اکرام الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں اقلیتوں کو بھی اتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے کہ مسلمانوں کو ہیں۔ تمام تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کا کوٹہ محفوظ ہے۔ انہیں انتخابات میں حصہ لینے ےا نہ لینے کی بھی پوری آزادی ہے۔ پاکستان میں جب بھی اقلیتوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ریاست نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا۔ یقینا ان تمام تر تربیت کا سہرا قائد اعظم محمد علی جناح کو جاتا ہے کیونکہ وہی ایک واحد شخصیت تھے جنہوں نے قرارداد پاکستان کی بنیاد رکھتے ہوئے سب سے پہلے اقلیتوں کے حقوق سامنے رکھے تھے اور آج ہمیں فخر ہے کہ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا کیلئے ایک مثال بن چکے ہیں۔
اس موقع پر ایسکس کورٹ چیمبرزاور یونیورسٹی آف لندن کے بیرسٹر پروفیسر ڈاکٹر مارٹن لاو نے 1973 کے آئین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ آئین اسلامی تعلیمات، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام اور اسلامی و سماجی اصولوں پر مبنی وژن کے بارے میں بات کرتا ہے۔ قرارداد پاکستان کی تاریخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین ساز اسمبلی کے غیر مسلم ممبران اس بات کے سخت خلاف تھے کہ مسلمانان ہند کے لیے ایک الگ ملک تشکیل دیا جائے جہاں تمام مسلمان اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
اسلامی اسکالر نعمان انصر کا اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 11 اگست 1947 کے آئین ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران قائد اعظم کی جانب سے جب تمام اقلیتوں کو اپنی عبادت گاہوں میں مکمل آزادی کے ساتھ عبادت کرنے کی اجازت دی گئی۔ اسی دن یہ بات ثابت ہوگئی تھی کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنایاجانے والا واحد ملک ہے جہاں اقلیتوں کو ان کے پورے حقوق حاصل ہونگے کیونکہ اسلام ایک انصاف پسند مذہب ہے اور اسلام کی پوری تاریخ نبی پاک ﷺ کی منصفانہ شخصت کے گرد گھومتی ہے۔
پاکستان بھر میں اقلیتوں کے تحفظ کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ماضی میں قائد اعظم نے بار ایسوسی ایشنز کے مختلف تقاریر میں متعدد بار اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے بارے میں بات کی تھی۔ وہ ہمیشہ سے اقلیتوں کے مسائل سے متعلق بہت پریشا ن رہتے تھے اور آج پاکستان بھر میں اس بات خاص خیال رکھا جاتا ہے کے مذہبی، معاشی، سیاسی ، لسانی، کسی بھی اعتبار سے اقلیتوں کو کم نہ جانا جائے اور ان کے حقوق± کا پورا خیال ررکھا جائے۔ اگر کبھی کہیں کوئی ایسا شخص یا گروہ نظر آئے جو اقلیتوں کے ساتھ زور زبردستی کرتا ہوا پایا جائے تو ریاست نے ایسے تمام مسائل کے حل کے لئے قانونی طور پر سزا ئیں مرتب کر رکھی ہیں