Saturday, 30 November 2024

ایمزٹی وی (کراچی) متحدہ قومی موومنٹ سانحہ پشاور کے شہیدوں اور پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے نماز جمعہ کے بعد مزار قائد سے تبت سینٹر تک ریلی نکالے گی۔ الطاف حسین کہتے ہیں آج اہم انکشافات کروںگا۔ طالبان اورداعش کےحامیوں کے چہروں سے پردہ اٹھاوٴںگا۔ ریلی نکالنے کا اعلان رابطہ کمیٹی کی ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ ریلی دوپہر 2 بجے مزارقائد سے تبت سینٹر تک نکالی جائے گی۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ریلی سے خطاب میں طالبان اورداعش دہشت گردوں کے حا میوں کے چہروں سے پردہ اٹھاؤں گا۔ ایسے حقائق بیان کروں گا کہ جو قوم کے سامنے آج تک نہیں لائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ طلبہ اپنے ساتھ ڈائری اورقلم لے کرآئیں حقائق نوٹ کرلیں اورکسی بھی عالم سے انکی تصدیق کرا لیں۔ انھوں نے کہا کہ پشاورمیں درندہ صفت دہشت گردوں نے معصوم طلبہ وطالبات اوراساتذہ کوجس بیدردی سے شہید کیا۔ اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ الطاف حسین نےعوام سے ریلی میں بھر پور شرکت کی اپیل کی ہے ۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد) جی ایچ کیو حملے میں ملوث عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو 24 گھنٹے میں تختہ دار پر لٹکا دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عثمان کو 24 گھنٹے میں پھانسی دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک)نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں جمع کرائی گئی مجوزہ فلسطین امن معاہدے کی قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے۔ واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جین ساکی نے معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ فلسطین کےمجوزہ امن معاہدے کا مسودہ دیکھا ہے۔ امریکا سمجھتا ہے کہ مسودے پرمزید مشاورت کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی مختلف رہنماوٴں سے ملاقاتوں میں امن معاہدے پرتبادلہ خیال کررہے ہیں۔ ترجمان نے واضح کیا کہ مذاکرات کے نتائج سے قبل کسی دوسرے معاہدے کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ فلسطین نےامن معاہدے کی قرارداد کا مسودہ گزشتہ روزاقوام متحدہ میں جمع کرایا تھا۔ مجوزہ مسودے میں فلسطینی علاقے سے دوہزار سترہ کے آخرتک اسرائیلی فوج کے انخلا اور فلسطین کی آزاد ریاست کے طورپرمنظوری جیسے اہم نکات شامل ہیں ۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد) دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایکشن پلان بنانے کی خاطر پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہورہا ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی صدارت میں بننے والی کمیٹی میں لگ بھگ تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمایندگی شامل ہے۔ سانحہ پشاور کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا کہ ایک ہفتے میں ایکشن پلان بنالیا جائے۔ اس ایکشن پلان کو بنانے کے لیے وزیر داخلہ چودھری نثار کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمایندگی ہوگی۔ اس پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا کمیٹی کے لیے اب جن پارٹیوں نے اپنے نماءندوں کےنام بھیج دیئے ہیں۔ ان میں تحریک انصاف سے شیریں مزاری، اے این پی سے افرا سیاب خٹک، پیپلز پارٹی سے رحمان ملک اور قمر زمان کائرہ، متحدہ قومی موومنٹ سے ڈاکٹر فاروق ستار اوربابر غوری، جے یو آئی اف سے اکرم خان درانی جماعت اسلامی سے صاحبزادہ طارق اللہ، قومی وطن پارٹی سے انیسہ زیب طاہر خالی، مسلم ليگ ضيا کے اعجاز الحق شامل ہيں۔ فاٹا کی نماءندگی غازی گلاب جمال کے ساتھ ایک اور رکن پارلیمنٹ کو بھی مل سکتی ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید مسلم لیگ ق سے مشاہد حسین بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے محمود خان اچکزئی کا نام تجویز کیا جاسکتا ہے۔ کمیٹی میں قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام بھی شامل ہوںگے۔ کمیٹی دہشت گردی کے خلاف ایکشن پلان تیار کر کے ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ وزیراعظم کو بھجوائے گی ۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) پاکستان تحریک طالبان کا حساس اداروں اور آرمی اہلکاروں کے بچوں کو اغواءکرنے کا منصوبہ سامنے آ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ پشاور کے بعد جیلوں میں دہشت گردوں کی پھانسی پر پابندی ختم ہونے کے بعد طالبان نے آرمی اور حساس اداروں کے اہلکاروں کے بچوں کو اغواءکرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جسے جلد عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق حساس اداروں کی جانب سے وزارت داخلہ کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک طالبان نے منصوبے پر عمل کرنے کیلئے کنٹونمنٹ علاقوں میں داخلے کیلئے جعلی سیکیورٹی پاسز بھی بنا لئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالبان اغواءکئے گئے بچوں کے بدلے جیلوں میں قید دہشت گردوں کی رہائی کا مطالبہ کریں گے۔ حساس اداروں نے اپنی رپورٹ میں کنٹونمنٹ کی سیکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

 ایمز ٹی وی (پشاور) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ناصر الملک نے پشاور ہائیکورٹ کا دورہ کیا اور سکول واقعے میں شہید ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی ۔ چیف جسٹس ناصر الملک کا کہنا تھا کہ سکول حملہ المناک واقعہ ہے ، پھانسی کی سزائوں پر عملدرآمد کیا جائے گا ۔ سزا پر عملدرآمد کے حوالے سے ججز کا اجلاس بھی بلایا ہے جس میں اس حوالے سے فیصلے کئے جائیں گے ۔

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ سانحہ پشاورکے بعد اب پوری قوم پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی طرف دیکھ رہی ہے۔ سانحہ پشاور کے حوالے سے خصوصی انٹرویو میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ جنرل راحیل شریف شہریوں کی جان ومال کے تحفظ اورپورے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔ پشاورکے قومی سانحہ نے پوری قوم کو متحد کردیا ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف ایک ہوگئی ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے میں طالبان دہشتگردوں کو اندر کے کچھ  لوگوں کی مدد اور رہنمائی حاصل تھی، آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل رضوان اختر اسکی تحقیقات کرائیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ وہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں ہرفقہ، ہر مسلک حتیٰ کہ غیرمسلموں کی عبادت گاہ بھی محفوظ ہو۔ الطاف حسین نے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ سے اپیل کی کہ اصغرعباس جعفری، بائو محمد انور اور محترمہ طاہرہ آصف کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے ۔

ایمزٹی وی (اسلام آباد) وزیراعظم نوازشریف سے وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان نے ملاقات کی ہے، ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں بنائی جانے والی کمیٹی کے امور پر غور کے علاوہ سانحہ پشاور کے بعد ملک کی امن و امان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ کمیٹی کو تمام جماعتوں کی جانب سے دیے جانے والے مینڈیٹ کے امور پرمشاورت کی گئی۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے مابین ملاقات میں پارلیمانی جماعتوں کی نمایندگی سے متعلق رابطوں کے امور پر بھی بات چیت کی گئی جبکہ پھانسی کی سزا پر عملدر آمد سے متعلق وزارت داخلہ کے آیندہ کے لائحہ عمل پرغورکیا گیا ۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد) وزیراعظم کی طرف سے پھانسی کی سزا پرعمل درآمد کی پابندی ختم ہونے کے بعد ملک بھر کی جیلوں میں سزا یافتہ 55 دہشت گردوں کو پھانسی دینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق دہشت گردی اور سنگین جرائم میں پھانسی کی سزا پانے والے 522 افراد پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی جیلوں میں بند ہیں۔ ان میں سے 11 افراد کو فوجی عدالتوں میں کورٹ مارشل سے موت کی سزا دی گئی تھی، پھانسی کی سزا پانے والوں میں سب سے زیادہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں جنکی تعداد 465 ہے، سندھ کے14 خیبرپختونخوا کے30 اور بلوچستان کی جیلوں میں 13 افراد سنگین جرائم اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا کے منتظر ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق دہشت گردی اورسنگین جرائم میں سزائے موت پانے والے 55 افراد کی اپیلیں سپریم کورٹ اور صدر مملکت نے بھی مسترد کردی ہیں۔ پشاور میں سیاسی اور فوجی قیادت کی ملاقات میں دہشت گردوں کو قرار واقعی سزائیں دینے کے معاملے پر بات ہوئی جس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ سزائے موت پرعمل درآمد نہ ہونے سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوئی، جس سے عدالتیں بھی دہشت گردوں کو سزائیں دینے سے گریزاں تھیں۔ اس موقع پرفیصلہ کیا گیا کہ یورپی ایجنڈے کو نظر انداز کر کے ہمیں اپنے حالات و واقعات کو پیش نظر رکھنا ہوگا، اور سزائے موت پر عمل درآمد کا فیصلہ واپس لینا ہوگا چنانچہ سیاسی اور فوجی قیادت کی اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا اور فیصلے کے نتیجے میں دہشت گردی اور سنگین جرائم میں ملوث سزا یافتہ 55 افراد کو پھانسی دینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جنکی تمام عدالتوں اور صدر مملکت سے رحم کی اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں ان میں 8 بڑے دہشت گرد بھی شامل ہیں ۔

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک) برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اوسط انسانی عمراکہتراعشاریہ پانچ برس ہوگئی ہے۔ ایک اسٹڈی رپورٹ کے مطابق 1990 کے مقابلے میں 2013 میں انسانی عمر میں تقریباً چھ برس اضافہ ہوا ہے۔ لندن میں ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1990 میں اوسط انسانی عمر 65 اعشاریہ 3 برس تھی۔ 1990 سے 2013 کے درمیان عالمی سطح پر مردوں کی اوسط عمر میں 5 اعشاریہ 8 برس جبکہ خواتین میں 6.6 برس اضافہ ہوا۔ تحقیق میں اوسط عمر میں اضافے کی بڑی وجہ کینسر اور دل کے امراض کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی کو قرار دیا گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران دنیا میں کینسر کی وجہ سے اموات کی شرح میں 15 فیصد اور دل کی بیماریوں کے سبب ہونے والی اموات کی شرح میں 22 فیصد کمی ہوئی ہے۔ سب صحارا کے افریقی ممالک میں اوسط عمر میں اضافہ نہیں ہو سکا جہاں ایچ آئی وی اور ایڈز کی وجہ سے اموات کےسبب اوسط عمر میں پانچ برس تک کمی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بعض بیماریوں کے سبب ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جن میں ہیپاٹائٹس سی سے ہونے والے جگر کے کینسر میں 1990 کے مقابلے میں 125 فیصد اضافہ ہوا، نشہ آور ادویات سے ہونے والی بیماریوں میں 63 فیصد، گردوں کی بیماریوں میں37 فیصد، ذیابیطس نو فیصد اور لبلبے کے کینسر میں سات فیصد اضافہ شامل ہیں ۔