لندن :اس کائنات کے نظام پر غور کیا جائے تو اس کے ثبات کی ایک ہی وجہ سامنے آتی ہے اور وہ اعتدال اور میانہ روی ہے۔ ایک چیز جو انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اگر حد سے کم یا زیادہ استعمال کی جائے تو وہی چیز خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔ اب پانی کے متعلق بھی ماہرین نے ایسی ہی میانہ روی کی تنبیہ جاری کر دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند بالغ شخص کو دن میں تین سے چار لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں سے کافی حصہ اسے خوراک سے بھی حاصل ہو جاتا ہے۔ اگر آدمی اس سے زیادہ پانی استعمال کرے تو اس سے اس کی صحت تباہ ہو سکتی ہے، حتیٰ کہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کی ماہرغذائیات لیز وینینڈی کا کہنا تھا کہ ”حد سے زیادہ پانی پینے سے پیشاب بہت زیادہ آتا ہے اورخون سے سوڈیم سمیت ان اجزاءکا اخراج بھی زیادہ ہونے لگتا ہے جو صحت مندی کے لیے لازمی ہوتے ہیں۔ صرف سوڈیم ہی کو لیں تو پانی زیادہ پینے سے خون میں اس کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور نتیجے میں بلڈ پریشر قابو سے باہر ہو جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
زیادہ پانی پینے کے باعث جسم میں وقوع پذیر ہونے والے عمل کو ’واٹر انٹوکسی کیشن‘ کہتے ہیں۔“ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آدمی کو کیسے پتا چلے کہ وہ زیادہ پانی پی رہا ہے؟ ماہرین نے اس کا بھی جواب دیا ہے اور اس کی کچھ علامات بیان کر دی ہیں جن میں پیشاب زیادہ آنا اور بہت سفید آنا، پٹھوں میں کھچاآجانا، ہمہ وقت تھکن محسوس ہونا، ہاتھوں اور پیروں پر سوجن آ جانا، مسلسل سردرد رہنے لگنا اور اس وقت بھی پانی پیتے رہنا جب پیاس نہ ہو۔ یہ وہ علامات ہیں جو پتا دیتی ہیں کہ آپ حد سے زیادہ پانی پی رہے ہیں۔