ھفتہ, 20 اپریل 2024


اب بچےخلاوں سےکہانیاں سنیں گے

واشنگٹن:خلاوں میں بچوں کوپپسندیدہ کہانیاں سنانےکاآغاز ہوگیا اس وقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے خلا نورد روزانہ ہی بچوں کو ان کی پسندیدہ کتابیں پڑھ کر سنارہے ہیں، ناسا نے بطورِ خاص یہ سلسلہ شروع کیا ہے جسے ’اسٹوری ٹائم فرام اسپیس‘ کا نام دیا گیا ہے۔
 
یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ بچوں کو سوتے وقت کہانیاں اور واقعات سنانے سے ان میں الفاظ کا چناؤ، پڑھنے کی ترغیب اور فکری قوت بھی بڑھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے والدین اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں تاہم بعض بچے اس سے محروم رہتے ہیں اور اسی کمی کو دور کرنے کے لیے اصل خلانوردوں نے ناسا کے تعاون سے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔
 
گلوبل اسپیس ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور ناسا کے تعاون سے یہ پروگرام شروع کیا گیا ہے جس میں خلانورداپنی تحقیق اور کام سے فارغ ہوکر خلا سے بچوں کو مشہور کلاسیکی کہانیاں سناتے ہیں۔ اس طرح بچے گھر بیٹھےخلا سے ان کی کہانیاں سن سکتے ہیں۔
 
یہ منصوبہ ایک ماہرِ تعلیم پیٹریشیا ٹرائب اور خلانورد بنجامن ایلوِن ڈریو جونیئر نے مشترکہ طور پر شروع کیا ہے۔ اس کے لیے خصوصی طور پر بچوں کی مشہور کتابیں خلائی اسٹیشن پر پہنچائی گئیں۔ پہلے خلانورد کتاب پڑھتے ہوئے ویڈیو بناتے ہیں اور پھر اسے یوٹیوب چینل اور اپنے ویب پیچ پر اپ لوڈ کردیتے ہیں۔
 
اس طرح کہانیاں سننے سے ایک جانب بچوں میں مطالعے کا شوق بڑھتا ہے تو دوسری جانب خلا اور سائنسی علوم میں بھی دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سب سے پہلے بنجامن ایلوِن نے ’میکس گوز ٹو دی مون‘ نامی کتاب پڑھی جو خلائی شٹل ڈسکوری کی آخری پرواز کے متعلق ایک خوبصورت کہانی ہے۔
 
اس کے بعد تمام خلانوردوں نے بچوں کے لیے خلا سے کہانیاں پڑھیں جو بہت مقبول ہورہی ہیں۔ علاوہ ازیں خلانوردوں نے آئی ایس ایس پربچوں کے لیے سائنسی تجربات بھی انجام دیئے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment