اتوار, 19 مئی 2024

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے (ن) لیگ کے رہنما دانیال عزیز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت کی برخاستگی تک سزا سنادی اور قانون کے تحت اب وہ آئندہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے ہیں۔

زرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا، دانیال عزیز کے خلاف فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت دانیال عزیز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت کی برخاستگی تک سزا سنائی۔ قانون کے تحت مسلم لیگ (ن) کے رہنما 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں رہے اور آئندہ 5 برس تک کوئی عوامی عہدہ بھی نہیں لے سکتے۔ 

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 18 جون 2012 کو توہین عدالت کیس میں پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی یہی سزا سنائی تھی۔

توہین عدالت کیس؛

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے دانیال عزیز کے ٹی وی ٹاک شوز کے دوران عدلیہ مخالف بیانات پر 2 فروری کو توہین عدالت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔ 13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔ دانیال عزیز کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکل نے صرف عدالتی فیصلوں پر تنقید کی تھی، کسی جج سے متعلق تضحیک آمیز بیان نہیں دیا۔ 3 مئی کو عدالت عظمی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ یہ ڈیم ہر صورت بننا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک عدالت میں پیش ہوئے اور ڈیم کی تعمیر کے حق میں دلائل دیے۔
سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک نےکہا کہ دنیا میں 46 ہزار ڈیم تعمیر ہو چکے ہیں، چین میں 22 ہزار ڈیم بنائے گئے ہیں، چین ایک ڈیم سے 30 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے، بھارت 4500 ڈیم تعمیر کر چکا ہے۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر نہ ہونے سے سالانہ 196 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
 
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی پانی کے بغیر بقا ممکن نہیں، اگر پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو پانچ سال بعد پانی کی صورتحال کیا ہوگی، کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک گر چکی ہے، ڈیمز بننے سے چاروں صوبوں کو فائدہ ہوگا، سوچ رہا ہوں عدالتی کام روک کر پانی کے مسئلے پر سیمینار کروائیں، پاکستان کی بقا کے لیے پانی اشد ضروری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا ہمیں ماہرین اور لوگوں کو اکٹھا کرنا پڑےگا، یہ ڈیم ہرصورت بنناہے، نہیں علم یہ ڈیم میری زندگی میں بنتا ہے یا نہیں، ڈیم کی تعمیر میں سب سے پہلے حصہ عدالت عظمیٰ ڈالے گی، قوم کو بچالیں یااپنے مفاد کو بچالیں، بات کالا باغ ڈیم کی نہیں بات پاکستان ڈیم کی ہے، چاروں بھائیوں کو ڈیمزکی تعمیر کے لیے قربانی دینا ہوگی، کالا باغ ڈیم نہ بنا تو کے پی کے کی بیشتر زمین کو پانی نہیں مل سکے گا، ہمیں ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا دس سال سیاسی حکومتیں رہی ہیں،ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے کچھ نہیں ہوا، سیاسی حکومتوں نے دس سال میں ڈیمز کی تعمیر کے لیے کیا کیا؟، ڈیم تو ہر حال میں بننا ہے، یہ بتائیں ڈیمز کن جگوں پر بنیں گے، جب تک مسئلے کا حل نہیں نکلتا میں نے جانے نہیں دینا، مجھے بندے بتائیں، ماہرین کے نام بتائیں، میں نے سب کو بلا کر اندر سے کنڈی لگا دینا ہے، ایک کمیٹی یا ٹیم تشکیل دینا پڑے گی، ڈیمز کے مسئلے پر عدالت عظمیٰ اپنی ٹیم تشکیل دے گی، ڈیموں کی تعمیر انا کی نذر ہوگئی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وہ نگراں وزیراعظم ناصر الملک سے درخواست کریں گے کہ پانی اور بجلی کے معاملے کو خود دیکھیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جڑواں شہروں میں پانی کی قلت پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے نگراں حکومت کے حوالے سے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کر سکی، کیا حکومت صرف پانچ وزراء کے ساتھ چل سکتی ہے؟ پانی و بجلی کے امور پر ہنگامی صورتحال میں کام کرنا ہوگا، وزیراعظم سے درخواست کروں گا پانی اور بجلی کے معاملے کو خود دیکھیں، جب تک مسئلے کا حل نہ نکلے مت اٹھیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر بتایا کہ اسلام آباد کی روزانہ کی ضرورت 120ملین گیلن ہے تاہم شہری علاقوں میں 58.71 ملین گیلن روزانہ پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ سی ڈی اے حکام نے کہا کہ 24 گھنٹے پانی کی فراہمی دیں تو سات روز میں پانی کے ذخائر ختم ہو جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کے لوگ پانی کے بغیر تو نہیں رہ سکتے، شہر کی آدی آبادھی پانی سے محروم ہے، منصوبے افسر شاہی کا شکار ہو کر بند بھی ہو جاتے ہیں، رپورٹس آ جاتی ہیں مگر پیش رفت کچھ نہیں ہوتی، ہر ادارہ دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے، مجھے بتا دیں وفاقی حکومت کیا ہے میں اسے بلا لیتا ہوں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے نے پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے، پانی کی قلت کا ذمہ دار کون ہیں اور قلت کو دور کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، پالیسی پر عمل نہ کرنے والے ذمہ داری پہلے لوگوں پر ڈال دیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(دبئی)سابق صدر پرویز مشرف نےکہا ہےکہ پارٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا لیکن سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا۔
پرویز مشرف نے گزشتہ روز اپنی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور ڈاکٹر امجد کو پارٹی کا چیئرمین مقررکیا تھا۔
سابق صدر پرویز مشرف نے چیئرمین شپ چھوڑنے کےبعد ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہےکہ میں نے پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ قانونی مشاورت کی روشنی میں دیا لیکن سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجدپارٹی چیئرمین اور مہرین ملک آدم سیکریٹری جنرل کے طور پر موزوں ترین ہیں، پارٹی کارکنان انہیں بھرپور سپورٹ کریں۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھاکہ وطن واپسی اور انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ تھا مگر ارادے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر بھی پرویز مشرف وطن واپس نہیں آئے جس پر عدالت نے ان کےکاغذات نامزدگی جمع کرانے کا حکم واپس لے لیا۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر ہائرایجوکیشن کمیشن پاکستان نے ایل ایل بی 5 سالہ پروگرام میں داخلے کے لیے لاء ایڈمیشن ٹیسٹ (ایل اے ٹی) 2018کے پروگرام کا اعلان کردیا ہے۔ درخواستیں آن لائن ایچ ای سی کی ویب سائٹس کے ذریعہ 10جولائی 2018تک جمع کرائی جاسکتی ہیں لاءایڈمیشن ٹیسٹ( LAT)کی کوئی فیس طلب نہیں کی جائے گی۔
انٹر یا 12سال تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات پاکستان کی تمام جامعات اور ان سے ملحقہ کالجز میں ایل ایل بی 5 سالہ پروگرام کے LAT پاس کرنے کے بعد داخلہ کے لیے اہل ہوں گے۔ LAT سرٹیفکیٹ 2سال کے لیے کارآمد ہوگا HEC سال میں 2مرتبہ LATکے ٹیسٹ پورے ملک میں منعقد کرے گی۔
ستمبر 2018میں ایل ایل بی 5سالہ پروگرام میں داخلے کے لیے LAT پاس کرنا لازمی ہے LAT کے انعقاد کے لیے HEC کے ریجنل دفاتر ایچ ای سی ویب سائٹ www.hec.gov.pk ایچ ای سی بھی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان بارکونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے سینئرقانون دان حامدخان کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور ان کی ٹیم نیب ریفرنسزسے علیحدہ ہوگئی ہے۔
میڈٰیا ذرائع کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت سے وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کردی۔ خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اورحکم دیا کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔ عدالت عظمیٰ نے عدالتی اوقات کے بعد بشمول ہفتہ اوراتوار بھی کام کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت بھی ایک ماہ میں نہیں انصاف کرسکتی۔ اس لئے ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔
فاضل جج اور نواز شریف کا مکالمہ
خواجہ حارث کے وکالت نامہ واپس لینے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کوروسٹرم پربلایا اوراستفسار کیا کہ آپ کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے، اب کس کو وکیل رکھیں گے، خواجہ صاحب کو راضی کرلیں جس پرنوازشریف نے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے۔ جس پرجج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ کل کیس مقرر ہے، آپ کل تک نئے وکیل کا سوچ لیں۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزچیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے احتساب عدالت کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس نے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ کیس کے باعث ملزمان بھی پریشان ہیں اور قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے، اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہے

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ میں موبائل کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس اعجازالحسن نے چیئرمین ایف بی آر سے استفسار کیا کہ یہاں پر لوگوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے، ٹیکس کے نام پر ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے۔ چیئرمین ایف آر نے جواب دیا کہ موبائل کالز پر سروسز چارجز کی کٹوتی کمپنیز کا ذاتی عمل ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ جو شحض ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا اس سے ٹیکس کیسے وصول کیا جاسکتا ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سو روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 64.38 پیسے وصول ہوتے ہیں۔ آج کل تو ریڑھی والا بھی موبائل فون استعمال کرتا ہے وہ ٹیکس نیٹ میں کیسے آگیا؟ ۔ چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ 130ملین افراد موبائل استعمال کرتے ہیں، ملک بھر میں ٹیکس دینے والے افراد کی مجموعی تعداد 5 فیصد ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ5 فیصد لوگوں سے ٹیکس لینے کے لیے 130ملین پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہوسکتا ہے؟ ایک بندہ اگر ٹیکسی ورک میں نہیں آتا تو اس سے کیسے ٹیکس وصول کرسکتے ہیں؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق واضح نہ کرنا امتیازی سلوک ہے، آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس کا موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے اس سے ٹیکس وصول کریں، موبائل فونز کارڈر پر ٹیکس وصولی کے لئے جامع پالیسی بنائی جائے ۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس نے موبائل کمپنیز اور ایف بی آر کی جانب سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردئیے۔ عدالت نے ٹیکسوں کو معطل کرنے کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے تنخواہیں نہ دینے والے میڈیا مالکان کو کل طلب کرتے ہوئے میڈیا اداروں سے نکالے گئے صحافیوں کی برطرفیاں بھی معطل کردیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے عدالتی حکم کے باوجود تنخواہیں نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا مالکان ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت کریں، مجهے معلوم ہے اس کے مالک احمد ریاض شیخ نے 5 کروڑ کہاں سے لئے، احمد ریاض ہر صورت میڈیا ورکر کو تنخواہیں ادا کرے۔
سپریم کورٹ نے بول ٹی وی، جیو نیوز، سیون نیوز، وقت، اب تک ٹی وی، اے آر وائی، رائل ٹی وی، جنگ، نوائے وقت، نئی بات سمیت تنخواہیں ادا نہ کرنے والے دیگر میڈیا مالکان کو کل پیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت نے سیکرٹری اطلاعات کو بهی طلب کرلیا۔
صدر الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن آصف بٹ نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ میڈیا مالکان تنخواہیں مانگنے پر صحافیوں کو نوکریوں سے نکال رہے ہیں اور ان کے خلاف مقدمات درج کروانے کی دهمکیاں دی جا رہی ہیں، پنجاب حکومت کو کہہ کر صحافی یونینز کے دفاتر چهینے جا رہے ہیں، مبشر لقمان جیسے بڑے اینکروں کی تنخواہیں اتنی ہیں کہ انہیں کوئی پرواہ نہیں،
چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ آئندہ کسی صحافی کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا، جس میڈیا مالک نے تنخواہ اور واجبات ادا نہ کئے، اس کیخلاف کارروائی ہوگی، قرضے لیں، بهیک مانگیں، گاڑیاں، مکان گروی رکهوائیں لیکن صحافیوں کو تنخواہیں ادا کریں، صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر بڑے بڑے اینکرز چینلز کا بائیکاٹ کریں۔
کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے نواز شریف پر منی لانڈرنگ کے مبینہ بے بنیاد الزام پر چیئرمین نیب کی برطرفی کیلئے دائر درخواست خارج کر دی، عدالت نے لیگی رہنما نور اعوان کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض برقرار رکھے۔
نور اعوان کی جانب سے قومی احتساب بیورو کی جانب سے نواز شریف پر منی لانڈرنگ کے مبینہ بے بنیاد الزام پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، رجسٹرارآفس نے اعتراض عائد کیا تھا کہ درخواست گزار نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا اور براہ راست سپریم کورٹ آنا بلاجوازہے، درخواست گزار نور اعوان نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف اپیل دائر کی جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے چیمبر میں سماعت کی اور رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔
یاد رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے 4 ارب 90 کروڑ ڈالر بھارت منتقل کرنے کے الزام پر چیئرمین نیب کو قانونی نوٹس بھیجوایا گیا جس میں کہا گیا کہ توہین آمیز پریس ریلیز پر چیئرمین نیب 14 روز میں معافی مانگیں اور ایک ارب روپے ہرجانہ ادا کریں، انگریزی اور اردو کے اخبارات میں باقاعدہ معافی شائع کی جائے ورنہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بیرسٹر منور دوگل کی وساطت سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے ذریعے رقوم منتقلی کا الزام لگایا گیا جن میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیا گیا، ان کا پریس ریلیز میں حوالہ بھی نہیں دیا گیا، ورلڈ بینک نے 8 مئی کو وضاحت کرکے الزامات کی نفی کر دی تھی اور واضح کیا کہ رپورٹ میں کسی شخص کا نام دیا گیا نہ منی لانڈرنگ کا کہا گیا۔

 

ایمزٹی وی( کراچی/تعلیم)آل سندھ یونیورسٹیز ایمپلائز فیڈریشن صوبہ سندھ کا اجلاس جامعہ کراچی میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کے علاوہ دیگراہم امور بھی زیر بحث آئے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کہ لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لئے تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلر ز کو خطوط ارسال کردیئے گئے تھے جس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے چنانچہ مسائل کو حل نہ کیئے جانے کی صورت میں پیر4 جون سے صوبہ سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیز میں علامتی طور پر احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا ۔ لہذا اس فیصلے کی توفیق کرتے ہوئے اگر سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیز میں لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کو یقینی نہیں بنایا گیا تو چار جون سے صبح ۱۰ سے ۱۱ علامتی احتجاج کے طور پر سیاہ پٹیاں باندھ کر صوبہ سندھ کی تمام یونیورسٹیز میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا ۔ اجلاس میں سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز سے اپیل کی گئی کہ وہ کہ اپنی یونیورسٹیزمیں آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے گریڈ ۱ تا 16 کے
ملازمین کے جائز حقوق فوری بحال کریں اور انہیں وہ تمام مراعات دی جائیں جو انکا بنیادی حق ہیں بلخصوص ماہ رمضان کے مبارک مہینے میں لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کی جائے نیز انتظامی عہدہ پے قابض غیر قانونی تقرریوں کو کالعدم قرار دیکر قواعد و ضوابط کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریٹائرڈ شخصیات کو انتظامی عہدوں سے تمام یونیورسٹیز سے فوری برطرف کیا جائے ۔ بلخصوص لمس یونیورسٹی اور لیاری میڈیکل یونیورسٹی میں غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ ظلم و زیادتی کا جو سلسلہ جاری ہے ،ختم کیا جائے اور لیوانکیشمنٹ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے ۔ اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان ، و دیگر مقتدر اداروں سے اپیل کی گئی کہ تمام یونیورسٹیز میں یکساں مراعات دی جائیں یہ پالیسی ۲۰۱۱ میں گورنر ہاؤس کے لیٹرسے وضع کی جاچکی ہے ،جس میں (تمام یونیورسٹیزکے ملازمین کو یکساں مراعات حاصل ہوں) بلا تفریق اس پے عمل درآمدکروایا جائے تاکہ بڑھتاہوا طبقاتی فرق ختم ہو اور تعلیمی اداروں میں اقرباء پروری اور دیگر غیر قانونی اقدامات کی بیغ کنی کی جائے تاکہ تعلیمی اداروں کو تباہ ہونے سے بچایاجائے ۔ مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا جائے گا۔
Page 10 of 46