راولپنڈی: روالپنڈی انٹربورڈکے تحت گیارہویں جماعت کےسالانہ امتحانات کاآغاز6جولائی سےہوگا۔
ناظم امتحانات کے مطابق امتحان میں 74324 امیدوار شرکت کریں گےپرائیوٹ امیدواروں کی رول نمبرسلپس دیئے گئےپتہ پر جاری کردی گئی ہیں جبکہ ریگولر امیدوار اپنے رول نمبر سلپس ویب سائٹ سے ڈائون لوڈ کرسکتے ہیں۔
کنٹرولر امتحانات پروفیسر ناصر کے مطابق امتحان کےلئے 196 امتحانی مراکز تشکیل دیئے گئے ہیں، چکوال میں40، اٹک میں 33، راولپنڈی میں 97، جہلم میں 26 میں امتحانی مراکز تشکیل دیئے گئے ۔
33 امتحانی مراکز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ کنٹرولر امتحانات پروفیسر ناصر محموداعوان نے مزید کہا کہ کمشنر /چیئرمین تعلیمی بورڈ نورالامین مینگل نے امتحان کے امتظامات کےلئے خصوصہ ہدایت جاری کی ہیں۔
ویب ڈیسک : ٹیسلا کو نئے پلانٹس، سپلائی چین کے مسائل اور کووڈ لاک ڈاؤنز کے باعث اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے جس نے کمپنی کے سی ای او ایلون مسک کو کمپنی کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
ٹیسلا اونرز گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے کہا کہ گزشتہ 2 سال سپلائی چین کے مسائل کے حوالے سے بھیانک خواب ثابت ہوئے ہیں اور ہم ابھی تک ان مسائل سے باہر نہیں نکل سکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان حالات نے ہمارے خدشات میں اضافہ کردیا ہے کہ کس طرح ہم فیکٹریوں میں کام جاری رکھ کر لوگوں کی تنخواہیں ادا کریں اور دیوالیہ ہونے سے بچ سکیں۔
ایلون مسک نے یہ بات اس وقت کہی جب الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی کو سب سے مشکل سہ ماہی کا سامنا ہوا ہے۔
شنگھائی میں کووڈ پابندیوں کی وجہ سے ٹیسلا کی فیکٹری ہفتوں بند رہی اور اب بھی وہاں کام مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکا ہے ، جبکہ ایلون مسک نے انٹرویو میں بتایا کہ جرمنی اور ٹیکساس میں کھلنے والی 2 نئی فیکٹریوں کو درپیش سپلائی چین کے مسائل کے باعث کمپنی کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
یہ انٹرویو 31 مئی کو ریکارڈ ہوا تھا مگر اسے 22 جون کو جاری کیا گیا جس میں ایلون مسک نے کہا کہ حالات کو بہت جلد ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
مگر اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی کے ماضی کے دعوؤں اور بیانات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کے حوالےسے کس حد تک سنجیدہ ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایلون مسک نے عندیہ دیا تھا کہ آئندہ 3 ماہ میں ٹیسلا کے 10 فیصد ملازمین کو فارغ کیا جائے گا۔
2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیسلا گاڑیوں کی پروڈکشن 2021 کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.1 فیصد کم تھی مگر گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 69 فیصد زیادہ تھی۔
2022 کے دوران ٹیسلا کے شیئر کی قدر میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ایلون مسک کے بیان کے بعد 23 جون کو ان کی قیمت میں 2 فیصد کمی ہوئی۔
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نےآئندہ مالی سال کے لیے15ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 69 واں اجلاس نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر لاہور میں ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں طے پایا کہ منظور شدہ بجٹ کا 78 فیصد حصہ کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں پر خرچ کیا جائے گا جس میں مینز اور ویمنز کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹ، بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ایونٹس سمیت ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 اور پاکستان جونیئر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن کے انعقاد بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب بورڈ آف گورنرز نے ملازمین کے بچوں کی تعلیم کے لیے اسکولنگ الاؤنس بھی متعارف کروانے کی منظوری دے دی ۔
اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے مینز سینٹرل کنٹریکٹ کے تحت ریڈ اور وائٹ بال کے علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹس کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی تعداد 20 سے بڑھا کر 33 کردی گئی جب کہ ساتھ ہی بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے پر دستک دینے والے کھلاڑیوں کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ میں اضافی کیٹیگری ’ڈی کیٹیگری‘ متعارف کروائی گئی ہے۔
پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے ماہانہ وظیفے میں اضافے کے ساتھ ساتھ تینوں طرز کی کرکٹ کی میچ فیس میں 10، 10 فیصد ،نان پلیئنگ پلیئرز کی میچ فیس میں 50 سے 70 فیصد اضافہ کیا ہے جب کہ کپتان کے لیے خصوصی الاؤنس بھی متعارف کروایا گیا ہے۔
ورک لوڈ مینجمنٹ کے تحت ایلیٹ کھلاڑیوں کے لیے خصوصی رقم مختص کی گئی ہے تاکہ وہ مکمل فٹ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کے لیے دستیاب رہیں۔
اس کے علاوہ پی سی بی نے ویمن سینٹرل کنٹریکٹ کے تحت ہر کیٹیگری میں شامل ویمن کرکٹر کے ماہانہ وظیفے میں 15 فیصد اضافہ کردیا ہے اور کھلاڑیوں کی تعداد 20 سے بڑھا کر 25 کرنے کی منظوری دی گئی۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے ملک بھرکی جامعات کو چائے کے بجائے ستّو اور لسّی پروموٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایچ ای سی کی قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل کی طرف سے تمام سرکاری اور نجی جامعات کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز کو لکھے گئے ایک مراسلے میں مقامی طور پر تیار کردہ روایتی مشروبات جیسے لسّی اور ستّو کی کھپت کو بڑھانے کی تجویز دی ہے۔
ایچ ای سی کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں تجویز پیش کی گئی کہ چائے کی پیداوار کو مقامی سطح پر فروغ دیا جائے، اس سے قومی درآمدی بل میں چائے پر ہونے والے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو یہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کے لیے آمدنی کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اس کے علاوہ کمیشن نے جیواشم ایندھن کی درآمد کو کم کرنے کی سفارش کی ہے جس میں موٹر سائیکلوں، کاروں، بسوں اور ٹرینوں میں استعمال ہونے والے درآمدی جیواشم ایندھن کے متبادل کے طور پر متبادل توانائی میں تحقیق کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔
آخر میں ایچ ای سی نے کھانے کے تیل کی درآمد کو کم کرنے کی تجویز دی ہے، مقامی کوکنگ آئل میں تحقیق کے فروغ اور درآمد شدہ خوردنی تیل کو تبدیل کرنے کے لیے ان کی مارکیٹنگ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل نے مراسلے میں مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ معزز وائس چانسلرز روزگار کے مواقع پیدا کرنے، درآمدات کو کم کرنے اور معاشی صورتحال کو آسان بنانے پر غور کریں گے۔
ملک میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 3 فیصد سے تجاوز کرگئی۔
قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ ) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا اور کیسز یومیہ 400 سے تجاوز کرگئے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کےدوران کوروناکے13 ہزار644 ٹیسٹ کیےگئے جس میں سے 435 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی اور شرح 3.19 فیصد رہی جب کہ اس دوران کورونا سے ایک ہلاکت بھی سامنے آئی۔
قومی ادارہ برائے صحت کےمطابق کورونا میں مبتلا 87 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
نیویارک: نیٹ فلکس نےسبسکرپشن میں کمی کے باعث مزید 300 ملازمین فارغ کرنےکااعلان کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق معروف اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے سبسکرپشن میں کمی اور بڑھتی مسابقت کے سبب مزید 300 ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا اعلان کردیا ہےجوکہ زیادہ تر امریکا میں موجود کمپنی کی افرادی قوت کا تقریباً 4 فیصد بنتا ہے ان ملازمین کو کمپنی کے اخراجات گھٹانے کیلئے نکالا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں نیٹ فلکس کے سبسکرائبرز کی تعداد میں تقریباً ایک دہائی میں پہلی بار بڑی کمی آئی تھی جس کے بعد نیٹ فلکس نے گزشتہ ماہ 150 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹریمنگ سروس پچھلے کئی مہینوں سے دباؤ کا شکار ہےیہ دباؤ بڑھتی مہنگائی، یوکرین جنگ اور سبسکرائبرز کی تعداد میں کمی کی وجہ سے درپیش ہے۔
واضح رہے کہ نیٹ فلکس نے چند ماہ قبل پاس ورڈ شیئرنگ کی سہولت ختم کردی تھی جس کے بعد سے سبسکرائبرز کی تعداد میں اضافے کے بجائے کمی ہو رہی ہے۔
اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سےملک بھر کی جامعات کے نمایاں فیکلٹی ممبران کو تین وسیع زمروں میں سال 2021 کے لیے بہترین یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈز دینے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیاگیا۔
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت جناب رانا تنویر حسین نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔۔ تقریب میں چیئرپرسن ایچ ای سی ڈاکٹر شائستہ سہیل، مشیر (تعلیمی، ایکریڈیٹیشن اور نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن انجینئر محمد رضا چوہان اور وائس چانسلرز، فیکلٹی ممبران اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر سید اصغر نقی، پروفیسر، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی (KEMU)، لاہور، ڈاکٹر فرح ناز بیگ اسسٹنٹ پروفیسر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (IBA) کراچی اور جناب مومن ایوب اپل ایسوسی ایٹ پروفیسر لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS)۔ لائف سائنسز اینڈ میڈیسن، سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز اور فزیکل سائنسز اینڈ انجینئرنگ کے زمرے میں بالترتیب بہترین یونیورسٹی ٹیچر کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے معیاری تعلیم اور تحقیق کو فروغ دینے کے لیے اساتذہ کی حوصلہ افزائی اور حوصلہ افزائی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ مستقبل کی نسلوں کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں کیونکہ وہ قوم کی تعمیر اور نوجوانوں کی کردار سازی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کی قیادت، فیکلٹی اور عملے کی استعداد کار بڑھانے کے لیے NAHE کی کوششوں کو سراہتے ہوئے، انہوں نے اساتذہ کو تربیت کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مزید موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یونیورسٹیوں میں مہارت پر مبنی تعلیم کو فروغ دینے کی پالیسیوں پر زور دیا تاکہ پاکستانی نوجوانوں کو موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے درکار ہنر مندی سے آراستہ کیا جا سکے۔ انہوں نے معیاری پی ایچ ڈی تیار کرنے اور ان کے لیے ملازمت کے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ڈاکٹر شائستہ سہیل نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ترقی کے لیے اساتذہ کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح اعلیٰ تعلیم کا شعبہ کسی بھی ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے شرکا کو ان کوششوں کے بارے میں بتایا جو ایچ ای سی اعلیٰ تعلیمی اداروں کی مجموعی ترقی کے لیے مسلسل کر رہی ہے، چاہے وہ انسانی وسائل کی ترقی، کوالٹی ایشورنس، فزیکل اور ٹیکنولوجیکل ڈویلپمنٹ، ریسرچ اینڈ انوویشن، صنعتی رابطہ، انٹرپرینیورشپ اور دیگر شعبوں میں ہوں۔
بہترین یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ 2021 کے فاتحین کا اعلان کرتے ہوئے، مشیر انجینئر محمد رضا چوہان نے کہا کہ علم کسی بھی ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کا کلیدی محرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی ملک کو علم پر مبنی معیشت میں تبدیل کرنے میں اساتذہ کے کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایچ ای سی کو 243 سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں سے بہترین یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ 2021 کے لیے 57 نامزدگیاں موصول ہوئیں۔ اور، انہوں نے مزید کہا، یونیورسٹی کے بہترین اساتذہ 2021 کے انتخاب کے لیے ایک سخت عمل اپنایا گیا۔
پشاور: افغان حکومت نےخیبر میڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو)پشاورکوفغان دارالحکومت کابل میں آف شور کیمپس کھولنے کی اجازت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق خیبر میڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو)پشاورنے افغان حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعدافغان دارالحکومت کابل میں آف شور کیمپس کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔یہ دعوت کے ایم یوپشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا الحق کی قیادت میں کے ایم یو کے نمائندہ وفد جوکہ پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر لعل محمد خٹک،ممتاز سرجن ڈاکٹر مشتاق،ڈاکٹر وقار اور ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیا اینڈ پروٹوکول عالمگیر آفریدی پر مشتمل تھا ،کے حالیہ دورہ کابل کے موقع پر افغانستان کے اعلی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے دوران دی گئی ہے۔
کے ایم یویہ کیمپس ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی آف شور کیمپس کے قیام کی پالیسی اور گائیڈ لائنز کی روشنی میں ایچ ای سی اور وزارت خارجہ کی منظوری سے قائم کرے گا جس کے لیئے عمارت افغان حکومت کی جانب سے فراہم کی جائے گی جبکہ تدریسی اور انتظامی لوازمات کے ایم یو فراہم کرے گی۔ابتدائی معلومات کے مطابق کے ایم یو نے افغان حکومت کومجوزہ کیمپس کے قیام کے لئے تین درجاتی منصوبہ پیش کیا ہے جس پر بتدریج عملدرآمد کیاجائے گا۔
واضح رہے کہ کے ایم یو کے وفد نے گزشتہ دنوں کابل کے انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں سنٹر فار سٹریٹیجک اینڈ ریجنل سٹڈیزکابل اور انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز پشاور کے اشتراک سے افغانستان کے امن میں پڑوسی ممالک کے کردار کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کے علاوہ امارت اسلامی افغانستان کے وزیر صحت ڈاکٹر قلندر عباد،ڈپٹی وزیر ہائر ایجوکیشن حافظ محمد حسیب،کابل میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فضل الرحمان رحمانی اور کابل میں پاکستان کے سفیر مسعوداحمد خان کے ساتھ ملاقاتیں کرکے افغانستان میں میڈیکل ایجوکیشن اور اس سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیاتھا ،جس کے دوران اعلی افغان حکام نے کابل میں کے ایم یوکے ایک کیمپس کے قیام کی تجویزمیں خصوصی دلچسپی کااظہار کیا تھا۔
کیلیفورنیا: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے صارفین کی جانب سےدیئےجانے والے جعلی تبصروں کےخلاف بڑا فیصلہ کرلیا۔
فیس بک اپنے پلیٹ فارم پر بزنس پیجز پر صارفین کی جانب سے دیے جانے والے جعلی تبصروں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہا ہے۔کمپنی نے اس بڑے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنی کمیونیٹی فِیڈ بیک پالیسی کو بھی اپ ڈیٹ کر دیا ہے۔
فیس بک جہاں ممکنہ توہین آمزید ریویوز کے خلاف پہلے ہی اقدامات کر رہا ہے وہیں اس نئی پالیسی نے ان اصولوں کو الفاظ میں ڈھال دیا ہے۔
فیس بک کی نئی ہدایات بزنس پیجز کو ان کے گاہکوں کو مطمئن کرنے کے لیے پیش کی گئی سہولتوں کا ناجائز استعمال کرنے کے لیےلکھے جانے والےصارفین کے جعلی ریویوز سے بچائیں گی۔پیجز سے ان ریویوز کو بھی ہٹایا جائے گا جن کا اس بزنس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا یا اس میں نامناسب مواد ہوگا۔
اگر کوئی گاہک یا بزنس ان اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ ان کا تبصرہ ہٹا دے گا، کاروبار کی پروڈکٹ ٹیگز اورلِسٹنگ تک رسائی روک دے گا اور اس کے ساتھ کسی دوسری میٹا پروڈکٹس یا فیچرز تک رسائی معطل کردے گا یا پابندی عائد کردے گا۔
بار بار خلاف ورزی کرنے پر ممکنہ طور پر اس کے مرتکب ہونے والوں کے فیس بک اکاؤنٹس معطل ہوسکتے ہیں یا ان پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔
کراچی: جامعہ کراچی کے مختلف کلیہ جات کے 240 اساتذہ میں 35 ملین سے زائد روپے کے ڈینزریسرچ گرانٹ کی تقسیم کی تقریب منعقد ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق کلیہ علوم کے 201 اساتذہ کو تین کروڑ ایک لاکھ پچاس ہزارکی ریسرچ گرانٹ جبکہ کلیہ علم الادویہ کے 26 اساتذہ کو39 لاکھ،کلیہ تعلیم کے 11 اساتذہ کو 11 لاکھ اور کلیہ نظمیات وانتظامی علوم کے دواساتذہ کو دولاکھ روپے کی ریسرچ گرانٹ فراہم کی جارہی ہے۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتو ن نے کہاکہ جن معاشروں میں دانشور، محقق اور مدبر ابھر کر سامنے نہیں آتے وہ معاشرے جمود کا شکار ہو جاتے ہیں،ملک وقوم کی ترقی کے لئے تعلیمی شعبے میں وسیع سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ ریسرچ گرانٹ کی فراہمی کے لئے ایک ایسامربوط نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے آسانی سے گرانٹ کاحصول ممکن ہوسکے اور محققین کو غیر ضروری دشواریوں کاسامنا نہ کرنا پڑے۔ہم آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے ذریعے ایک ایسا ہی نظام وضع کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور مجھے امید ہے کہ اس کے مثبت اور دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔
جامعہ کراچی کے قائم مقام رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے کہا کہ سرمایہ کاری کے بغیر تحقیق ممکن نہیں لیکن بدقسمتی سے شاید ہماری ترجیحات میں اعلیٰ تعلیم وتحقیق شامل نہیں جس کا منہ بولتاثبوت ایک عرصے سے تعلیم وتحقیق کے لئے مختص بجٹ ہے جو تعلیم کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے کہا کہ ڈالرز کی تیزی سے جاری اُڑان کے مقابلے میں حالیہ ریسرچ گرانٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے کیونکہ ڈالرمیں اضافے اورروپے کی بے قدری کی وجہ سے لیب آلات اور کیمیکلز کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔
ریسرچ گرانٹ کی بروقت ادائیگی ناگزیر ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں ایسا نہیں ہوتا۔میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ کا خاتون کا بیحد مشکورہوں جن کی ذاتی دلچسپی کی بدولت مذکورہ گرانٹ کا اجراء ممکن ہوسکاہے۔ڈائریکٹر آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن پروفیسر ڈاکٹر بلقیس گل نے ریسرچ گرانٹ اور اس کے حصول سے متعلق طریقہ کار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔